مشہور مفسر قرآن کی تفسیر کا صرف ترجمہ
ترجمہ بیان القرآن
حصہ دوم
ڈاکٹر اسرار احمد
کے قلم سے
ڈاؤن لوڈ کریں
کتاب کا نمونہ پڑھیں…..
۱۸۔ الکہف
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے
۱. کل حمد و ثنا اور کل شکر اللہ ہی کے لیے ہے جس نے نازل کی اپنے بندے پر کتاب اور اس میں اس نے کوئی کجی نہیں رکھی
۲. (یہ کتاب) بالکل سیدھی ہے تاکہ وہ خبردار کرے ایک بہت بڑی آفت سے اس کی طرف سے اور (تاکہ) وہ بشارت دے ان اہل ایمان کو جو نیک عمل کرتے ہوں کہ ان کے لیے ہو گا بہت اچھا بدلہ
۳. وہ اس میں رہیں گے ہمیشہ ہمیش
۴. اور خبردار کر دے ان لوگوں کو جنہوں نے کہا کہ اللہ نے بیٹا بنایا ہے
۵. انہیں اس کے بارے میں کچھ بھی علم نہیں اور نہ ہی ان کے آباء و اَجداد کو تھا بہت بڑی بات ہے جو ان کے مونہوں سے نکل رہی ہے وہ نہیں کہتے مگر سرا سر جھوٹ
۶. تو (اے نبی!) آپ شاید اپنے آپ کو غم سے ہلاک کر لیں گے ان کے پیچھے اگر وہ ایمان نہ لائے اس بات (قرآن) پر
۷. یقیناً ہم نے بنا دیا ہے جو کچھ زمین پر ہے اسے اس کا بناؤ سنگھار تاکہ انہیں ہم آزمائیں کہ ان میں کون بہتر ہے عمل میں
۸. اور یقیناً ہم بنا کر رکھ دیں گے جو کچھ اس (زمین) پر ہے اسے ایک چٹیل میدان
۹. کیا تم سمجھتے ہو کہ غار اور رقیم (تختی) والے اصحاب ہماری بہت عجیب نشانیوں میں سے تھے
۱۰. جبکہ ان نوجوانوں نے غار میں پناہ لی اور انہوں نے کہا: اے ہمارے رب! تو ہمیں عطا فرما اپنے پاس سے رحمت اور آسان فرما دے ہمارے لیے ہمارے معاملات میں عافیت کا راستہ
۱۱. تو ہم نے تھپکی دے دی ان کے کانوں پر غار میں کئی سال کے لیے
۱۲. پھر ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ ہم دیکھیں کہ دو گروہوں میں سے کس کو بہتر معلوم ہے کہ کتنا عرصہ وہ وہاں رہے تھے
۱۳. ہم سنا رہے ہیں آپ کو ان کا قصہ حق کے ساتھ وہ چند نوجوان تھے جو ایمان لائے اپنے رب پر اور ہم نے خوب بڑھایا تھا انہیں ہدایت میں
۱۴. اور ہم نے مضبوط کر دیا ان کے دلوں کو جب وہ (بادشاہ کے سامنے) کھڑے ہوئے تو انہوں نے کہا کہ ہمارا رب تو وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم ہرگز نہیں پکاریں گے اس کے سوا کسی اور کو معبود (اگر ایسا ہوا) تب تو ہم بہت غلط بات کہیں گے
۱۵. ہماری اس قوم نے بنا لیے ہیں اس کے سوا دوسرے معبود تو کیوں نہیں پیش کرتے وہ ان کے بارے میں کوئی واضح دلیل تو اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہو گا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا
۱۶. اور اب جبکہ تم نے خود کو ان لوگوں سے اور جن کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتے ہیں ان سے علیحدہ کر لیا ہے تو اب کسی غار میں پناہ لے لو تمہارا رب پھیلا دے گا تمہارے لیے اپنی رحمت اور تمہارے معاملے میں تمہارے لیے سہولت کا سامان پیدا فرما دے گا
۱۷. اور تم سورج کو دیکھتے کہ جب وہ طلوع ہوتا تو ان کی غار سے داہنی طرف ہٹ جاتا اور جب وہ غروب ہوتا تو بائیں جانب ان سے کنی کترا جاتا اور وہ اس کی کھلی جگہ میں (لیٹے ہوئے) تھے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے جسے اللہ ہدایت دیتا ہے وہی ہدایت یافتہ ہوتا ہے اور جسے وہ گمراہ کر دے تو اس کے لیے تم نہیں پاؤ گے کوئی مدد گار راہ پر لانے والا
۱۸. اور (اگر تم انہیں دیکھتے تو) تم سمجھتے کہ وہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سو رہے تھے اور ہم ان کی کروٹیں بھی بدلتے رہے دائیں اور بائیں اور ان کا کتا اپنے دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے (بیٹھا) تھا دہلیز پر اگر تم ان پر جھانکتے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے اور تم پر ان کی طرف سے ہیبت طاری ہو جاتی
۱۹. اور اسی طرح ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ تم کتنا عرصہ یہاں رہے ہو گے کچھ بولے کہ ہم رہے ہیں ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔ کچھ (دوسرے) بولے کہ تمہارا رب خوب جانتا ہے تم کتنا عرصہ رہے ہو اب تم بھیجو اپنے میں سے ایک (ساتھی) کو اپنے اس چاندی کے سکے کے ساتھ شہر کی طرف تو وہ دیکھے کہ شہر کے کس حصے سے زیادہ پاکیزہ کھانا ملتا ہے اور وہ وہاں سے تمہارے لیے کچھ کھانا لے آئے اور وہ نرمی کا معاملہ کرے اور وہ آگاہ نہ کر دے تمہارے بارے میں کسی کو
۲۰. کیونکہ اگر انہوں نے تم پر قابو پا لیا تو وہ تمہیں سنگسار کر دیں گے یا تمہیں واپس لے جائیں گے اپنے دین میں اور تب تو تم کبھی بھی فلاح نہیں پا سکو گے
۲۱. اور اس طرح ہم نے مطلع کر دیا (لوگوں کو) ان پر تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت کے بارے میں ہرگز کوئی شک نہیں جب وہ لوگ آپس میں جھگڑ رہے تھے ان کے معاملے میں چنانچہ کچھ لوگوں نے کہا کہ تعمیر کر دو ان پر ایک عمارت (بطور یادگار) ان کا رب ان سے بہتر واقف ہے جو لوگ غالب آئے اپنی رائے کے اعتبار سے انہوں نے کہا کہ ہم بنائیں گے ان (کی غار) پر ایک مسجد
۲۲. اب یہ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے ان کا چوتھا ان کا کتا تھا اور کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ پانچ تھے ان کا چھٹا ان کا کتا تھا یہ سب تیر تکے چلا رہے ہیں اندھیرے میں اور کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ سات تھے اور ان کا آٹھواں ان کا کتا تھا آپ کہیے: میرا رب بہتر جانتا ہے ان کی تعداد کو نہیں جانتے ان (کے معاملے) کو مگر بہت تھوڑے لوگ تو (اے نبی) آپ ان کے بارے میں جھگڑا مت کریں سوائے سرسری بحث کے اور نہ ہی آپ پوچھئے ان کے بارے میں ان میں سے کسی سے
۲۳. اور کسی چیز کے بارے میں کبھی یہ نہ کہا کریں کہ میں یہ کام کل ضرور کر دوں گا
۲۴. مگر یہ کہ اللہ چاہے اور اپنے رب کو یاد کر لیا کیجئے جب آپ بھول جائیں اور کہیے: ہو سکتا ہے کہ میرا رب میری راہنمائی کر دے اس سے بہتر بھلائی کی طرف
۲۵. اور وہ رہے اپنی غار میں تین سو برس اور اس کے اوپر نو برس
۲۶. آپ کہیے کہ اللہ بہتر جانتا ہے اس میں جتنا (عرصہ) وہ رہے اسی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کا غیب کیا ہی خوب ہے وہ اس کو دیکھنے والا اور کیا ہی خوب ہے وہ سننے والا اس کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں اور وہ شریک نہیں کرتا اپنے حکم میں کسی کو بھی
۲۷. اور (اے نبی!) آپ تلاوت کیجیے جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے آپ کے رب کی کتاب میں سے اس کی باتوں کو بدلنے والا کوئی نہیں ہے اور آپ نہیں پائیں گے اس کے سوا کوئی جائے پناہ
۲۸. اور اپنے آپ کو روکے رکھیے ان لوگوں کے ساتھ جو اپنے رب کو پکارتے ہیں صبح و شام وہ اللہ کی رضا کے طالب ہیں اور آپ کی نگاہیں ان سے ہٹنے نہ پائیں (جس سے لوگوں کو یہ گمان ہونے لگے کہ) آپ دنیوی زندگی کی آرائش و زیبائش چاہتے ہیں اور مت کہنا مانیے ایسے شخص کا جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور جو اپنی خواہشات کے پیچھے پڑا ہے اور اس کا معاملہ حد سے متجاوز ہو چکا ہے
۲۹. اور آپ کہہ دیجیے کہ یہی حق ہے تمہارے رب کی طرف سے تو اب جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کر رکھی ہے اس کی قناتیں ان کا احاطہ کر لیں گی اور اگر وہ پانی کے لیے فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو (کھولتے ہوئے) تیل کی تلچھٹ جیسا ہو گا جو چہروں کو بھون ڈالے گا بہت ہی بری چیز ہو گی پینے کی اور وہ (جہنم) بہت ہی بری جگہ ہے آرام کی
۳۰. یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کیے تو ہم نہیں ضائع کریں گے اجر اس شخص کا جس نے اچھا عمل کیا
۳۱. ان ہی لوگوں کے لیے ہیں رہنے کے ایسے باغات جن کے دامن میں ندیاں بہتی ہوں گی انہیں پہنائے جائیں گے اس میں سونے کے کنگن اور وہ پہنیں گے سبز رنگ کے کپڑے باریک ریشم کے اور موٹے ریشم کے ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے تختوں پر کیا ہی اچھا بدلہ ہو گا (ان کے لیے) اور کیا ہی خوب آرام گاہ ہو گی
۳۲. (اے نبی!) آپ بیان کیجیے ان کے لیے دو اشخاص کی مثال ان میں سے ایک کو ہم نے دیے تھے دو باغ انگوروں کے اور ان دونوں کا گھیر دیا تھا ہم نے کھجوروں کے درختوں کے ساتھ اور ہم نے ان دونوں (باغوں) کے درمیان کھیتی کا انتظام بھی کر رکھا تھا
۳۳. دونوں باغات اپنا پھل خوب دیتے اور اس میں سے کچھ بھی کم نہ کرتے تھے اور ہم نے جاری کر دی تھی ان کے درمیان ایک نہر
۳۴. اور اس کے لیے پھل بھی تھا تو کہا اس نے اپنے ساتھی سے اور وہ آپس میں گفتگو کر رہے تھے کہ میں تم سے بہت زیادہ ہوں مال میں اور بہت بڑھا ہوا ہوں نفری میں
۳۵. اور وہ داخل ہوا اپنے باغ میں اس حال میں کہ وہ اپنی جان پر ظلم کر رہا تھا اس نے کہا میں نہیں سمجھتا کہ یہ (باغ) کبھی بھی برباد ہو سکتا ہے
۳۶. اور میں یہ گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر مجھے لوٹا ہی دیا گیا اپنے رب کی طرف تو میں لازماً پاؤں گا اس سے بھی بہتر پلٹنے کی جگہ
۳۷. اس کے ساتھی نے اس سے کہا اور وہ اس سے گفتگو کر رہا تھا کیا تو نے کفر کیا اس ہستی کا جس نے پیدا کیا تجھے مٹی سے پھر گندے پانی کی بوند سے پھر تجھے صحیح سلامت انسان بنا دیا
۳۸. لیکن (میں تو مانتا ہوں کہ) وہ اللہ میرا رب ہے اور میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا
۳۹. اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو تو نے یوں کیوں نہ کہا: ماشاء اللہ! (یعنی یہ سب اللہ کے فضل و کرم سے ہے۔) اللہ کے بدون کسی کو کوئی طاقت حاصل نہیں اگر تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں تم سے مال اور اولاد میں کم ہوں
۴۰. تو امید ہے کہ میرا رب تیرے باغ سے بہتر باغ مجھے دے دے اور وہ بھیج دے اس (تیرے باغ) پر کوئی آفت آسمان سے تو وہ صاف چٹیل میدان ہو کر رہ جائے
۴۱. یا اس کا پانی گہرائی میں اتر جائے پھر تم اس (پانی) کو کسی طرح حاصل نہ کر سکو
۴۲. اور اس کا سارا ثمر سمیٹ لیا گیا تو وہ ہاتھ ملتا رہ گیا اس پر جو کچھ اس نے اس میں خرچ کیا تھا اور وہ (باغ) گرا پڑا تھا اپنی چھتریوں پر اور وہ کہہ رہا تھا ہائے میری شامت کاش میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہوتا
۴۳. اور نہ ہوئی اس کے لیے کوئی جماعت جو اللہ کے مقابلے میں اس کی مدد کو آتی اور نہ وہ خود ہی انتقام لینے والا بن سکا
۴۴. یہاں تو تمام اختیار اللہ ہی کا ہے جو الحق ہے وہی بہتر ہے انعام دینے میں اور وہی بہتر ہے عاقبت کے اعتبار سے
۴۵. اور بیان کیجیے ان کے لیے مثال دنیا کی زندگی کی جیسے پانی کہ ہم نے اسے اتارا آسمان سے پھر اس کے ساتھ مل جل کر نکل آیا زمین کا سبزہ پھر وہ ہو گیا چورا چورا اڑائے پھرتی ہیں اسے ہوائیں اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے
۴۶. مال اور بیٹے دنیوی زندگی کی زینت ہیں اور باقی رہنے والی نیکیاں بہت بہتر ہیں تیرے رب کے نزدیک ثواب کے لحاظ سے بھی اور امید کے اعتبار سے بھی
۴۷. اور جس دن ہم چلائیں گے پہاڑوں کو اور تم دیکھو گے زمین کو صاف چٹیل اور ہم سب کو جمع کر لیں گے اور ان میں سے کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے
۴۸. اور وہ پیش کیے جائیں گے آپ کے رب کے سامنے صفیں باندھے ہوئے۔ (تب انہیں کہا جائے گا) آ گئے ہونا ہمارے پاس جیسے ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا بلکہ تم نے تو سمجھ رکھا تھا کہ ہم تمہارے لیے وعدے کا کوئی وقت مقرر ہی نہیں کریں گے
۴۹. اور رکھ دیا جائے گا اعمال نامہ چنانچہ تم دیکھو گے مجرموں کو کہ ڈر رہے ہوں گے اس سے جو کچھ اس میں ہو گا اور کہیں گے: ہائے ہماری شامت! یہ کیسا اعمال نامہ ہے؟ اس نے تو نہ کسی چھوٹی چیز کو چھوڑا ہے اور نہ کسی بڑی کو مگر اس کو محفوظ کر رکھا ہے اور وہ پائیں گے جو عمل بھی انہوں نے کیا ہو گا اسے موجود۔ اور آپ کا رب ظلم نہیں کرے گا کسی پر بھی
۵۰. اور یاد کرو جبکہ ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ سجدہ کرو آدم کو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے (نہ کیا) وہ جنات میں سے تھا چنانچہ اس نے نافرمانی کی اپنے رب کے حکم کی تو کیا تم بناتے ہو اسے اور اس کی اولاد کو دوست میرے سوا درآنحالیکہ وہ تمہارے دشمن ہیں کیا ہی برا بدل ہے ان ظالموں کے لیے
۵۱. میں نے انہیں گواہ نہیں بنایا تھا آسمانوں اور زمین کی تخلیق کا اور نہ ہی ان کی اپنی تخلیق کا اور میں بہکانے والوں کو اپنا مدد گار بنانے والا نہ تھا
۵۲. اور جس دن وہ کہے گا کہ پکارو میرے ان شریکوں کو جن کا تمہیں زعم تھا تو وہ انہیں پکاریں گے مگر وہ انہیں کوئی جواب نہیں دیں گے اور ہم ان کے درمیان ہلاکت (کی گھاٹی) حائل کر دیں گے
۵۳. اور مجرم لوگ آگ کو دیکھیں گے اور جان جائیں گے کہ وہ اس میں ڈالے جانے والے ہیں اور وہ نہیں پائیں گے اس سے بچنے کی کوئی جگہ
۵۴. اور ہم نے پھیر پھیر کر بیان کر دی ہیں اس قرآن میں لوگوں (کی ہدایت) کے لیے ہر قسم کی مثالیں لیکن انسان تمام مخلوق سے بڑھ کر جھگڑالو ہے
۵۵. اور نہیں روکا لوگوں کو (کسی چیز نے) جب ان کے پاس ہدایت آ گئی کہ وہ ایمان لائیں اور اپنے رب سے مغفرت مانگیں مگر یہ کہ ان سے پہلوں کا طریق برتا جائے یا عذاب ان کے سامنے آ موجود ہو
۵۶. اور ہم نہیں بھیجتے رسولوں کو مگر خوشخبری دینے والے اور خبردار کرنے والے (بنا کر) اور یہ کافر لوگ جھگڑتے ہیں جھوٹ کی طرف سے تاکہ بچلا دیں اس کے ساتھ حق کو اور انہوں نے میری آیات کو اور (اس چیز کو) جس کے ساتھ انہیں خبردار کیا گیا تھا مذاق بنا لیا ہے
۵۷. اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جسے نصیحت کی گئی ہو اس کے رب کی آیات کے ذریعے تو اس نے اعراض کیا ان سے اور وہ بھول گیا کہ کیا آگے بھیجا ہے اس کے دونوں ہاتھوں نے یقیناً ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں کہ وہ اس (قرآن) کو سمجھ نہ پائیں اور ان کے کانوں میں بوجھ (ڈال دیا ہے) اور اگرچہ آپ بلائیں انہیں ہدایت کی طرف تب بھی وہ کبھی ہدایت نہیں پائیں گے
۵۸. اور آپ کا رب بہت بخشنے والا بہت رحمت والا ہے اگر وہ مواخذہ کرتا ان کا بسبب ان کے اعمال کے تو بہت جلدی بھیج دیتا ان پر عذاب بلکہ ان کے لیے وعدے کا ایک وقت معین ہے اور وہ ہرگز نہیں پائیں گے اس کے سوا بچنے کی کوئی جگہ
۵۹. اور یہ ہیں وہ بستیاں جن (کے باسیوں) کو ہم نے ہلاک کر دیا جب انہوں نے ظلم اختیار کیا اور ہم نے مقرر کر دیا تھا ان کی ہلاکت کے لیے وعدے کا ایک وقت
۶۰. اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنے نوجوان (ساتھی) سے کہا کہ میں (چلنا) نہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے ملنے کے مقام پر پہنچ جاؤں یا میں برسوں چلتا ہی رہوں گا
۶۱. پھر جب وہ دونوں پہنچ گئے دو دریاؤں کے ملنے کے مقام پر تو وہ اپنی مچھلی کو بھول گئے اور اس (مچھلی) نے اپنا راستہ بنا لیا تھا دریا میں سرنگ کی طرح
۶۲. پھر جب وہ دونوں (وہاں سے) آگے نکل گئے تو موسیٰ نے اپنے ساتھی سے کہا کہ اب ہمارا ناشتہ لے آؤ اپنے اس سفر سے تو ہمیں بہت تکان ہو گئی ہے
۶۳. اس (نوجوان) نے کہا: دیکھئے جب ہم ٹھہرے تھے چٹان کے پاس تو میں بھول گیا مچھلی کو (نگاہ میں رکھنا) اور نہیں مجھے بھلائے رکھا مگر شیطان نے کہ میں (آپ سے) اس کا ذکر کروں اور اس نے تو بنا لیا تھا اپنا راستہ دریا میں عجیب طرح سے
۶۴. موسیٰ نے کہا: یہی تو تھا جس کی ہمیں تلاش تھی پس وہ دونوں واپس لوٹے اپنے نقوش پا کو دیکھتے ہوئے
۶۵. تو پایا انہوں نے (وہاں) ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو جسے ہم نے رحمت عطا کی تھی اپنی طرف سے اور اسے سکھایا تھا ایک علم خاص اپنے پاس سے
۶۶. موسیٰ نے اس سے کہا: کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں اس شرط پر کہ آپ مجھے سکھائیں اس میں سے جو بھلائی آپ کو سکھائی گئی ہے
۶۷. اس نے کہا: میرے ساتھ (رہ کر) آپ ہرگز صبر نہیں کر سکیں گے
۶۸. اور آپ کیسے صبر کریں گے اس چیز پر جس کی آپ کو پوری پوری خبر نہیں
۶۹. موسیٰ نے کہا: آپ مجھے ان شاء اللہ صابر پائیں گے اور میں خلاف ورزی نہیں کروں گا آپ کے کسی حکم کی
۷۰. اس نے کہا: اگر آپ میرے ساتھ چلنا چاہتے ہیں تو کسی چیز کے بارے میں مجھ سے خود نہ پوچھنا یہاں تک کہ میں خود ہی آپ کو اس کے بارے میں بتا دوں
۷۱. پھر وہ دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب وہ دونوں سوار ہوئے ایک کشتی میں تو اس نے اس (کشتی) میں شگاف ڈال دیا موسیٰ نے کہا کیا آپ نے اسے پھاڑ ڈالا ہے تاکہ غرق کر دیں اس کے تمام سواروں کو؟ یہ تو آپ نے بہت ہی غلط کام کیا ہے
۷۲. اس نے کہا: میں نے کہا نہیں تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکیں گے
۷۳. موسیٰ نے کہا: آپ میرا مؤاخذہ نہ کیجیے میرے بھول جانے پر اور نہ ہی میرے معاملے میں زیادہ سختی کیجیے
۷۴. پھر وہ دونوں چل پڑے یہاں تک کہ ان کی ملاقات ہوئی ایک لڑکے سے تو اس (خضر) نے اس کو قتل کر دیا موسیٰ نے کہا کیا آپ نے قتل کر دیا ایک معصوم جان کو بغیر کسی جان کے (بدلے کے) یہ تو آپ نے بہت ہی نامعقول حرکت کی ہے
۷۵. اس (خضر) نے کہا: کیا میں نے آپ سے کہا نہیں تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکیں گے
۷۶. موسیٰ نے کہا: اگر میں آپ سے سوال کروں کسی چیز کے بارے میں اس کے بعد تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیے گا آپ پہنچ چکے ہیں میری طرف سے حد عذر کو
۷۷. پھر وہ دونوں چل پڑے یہاں تک کہ جب پہنچے ایک بستی کے لوگوں کے پاس تو انہوں نے کھانا مانگا بستی والوں سے تو انہوں نے انکار کر دیا ان دونوں کی مہمان نوازی سے تو ان دونوں نے وہاں ایک دیوار دیکھی جو گرا چاہتی تھی تو اس (خضر) نے اسے سیدھا کر دیا موسیٰ نے کہا: اگر آپ چاہتے تو اس پر کچھ اجرت لے لیتے
۷۸. اس (خضر) نے کہا بس اب یہ جدائی (کا وقت) ہے میرے اور آپ کے درمیان اب میں آپ کو بتائے دیتا ہوں اصل حقیقت ان چیزوں کی جن پر آپ صبر نہ کر سکے
۷۹. جہاں تک اس کشتی کا معاملہ ہے تو وہ غریب لوگوں کی (ملکیت) تھی جو محنت کرتے تھے دریا میں تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں اور ان کے آگے ایک بادشاہ تھا جو پکڑ رہا تھا ہر کشتی کو زبردستی
۸۰. رہا وہ لڑکا تو اس کے والدین دونوں مؤمن تھے تو ہمیں خدشہ ہوا کہ وہ سرکشی اور ناشکری سے ان پر تعدی کرے گا
۸۱. پس ہم نے چاہا کہ ان دونوں کو بدلے میں دے ان کا رب اس سے بہتر (اولاد) پاکیزگی میں اور قریب تر شفقت میں
۸۲. اور رہی وہ دیوار تو وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی اور اس کے نیچے خزانہ تھا ان دونوں کے لیے اور ان کا باپ نیک آدمی تھا لہٰذا آپ کے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچ جائیں اور نکال لیں اپنا خزانہ (یہ سب امور) آپ کے رب کی رحمت سے (طے ہوئے) تھے اور میں نے اپنی رائے سے انہیں سر انجام نہیں دیا یہ ہے اصل حقیقت ان باتوں کی جن پر آپ صبر نہ کر سکے
۸۳. اور یہ لوگ آپ سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ کہیے کہ ابھی میں آپ لوگوں کو اس کا حال بتاتا ہوں
۸۴. ہم نے اسے زمین میں تمکن عطا کیا تھا اور اسے ہر طرح کے اسباب و وسائل مہیا کیے تھے
۸۵. تو اس نے ایک (مہم کا) سروسامان کیا
۸۶. یہاں تک کہ جب وہ سورج کے غروب ہونے کی جگہ تک پہنچا اس نے اسے غروب ہوتے ہوئے پایا ایک گدلے چشمے میں اور اس نے پایا وہاں ایک قوم کو ہم نے کہا: اے ذوالقرنین! تم چاہو تو انہیں سزا دو اور چاہو تو ان (کے بارے) میں حسن سلوک کا معاملہ کرو
۸۷. اس نے کہا جس نے ظلم کیا ہم اسے سزا دیں گے پھر وہ لوٹایا جائے گا اپنے رب کی طرف اور وہ اسے بہت سخت عذاب دے گا
۸۸. اور جو کوئی ایمان لایا اور اس نے نیک اعمال کیے تو اس کے لیے ہے اچھی جزا اور اس سے ہم بات کریں گے اپنے معاملے میں نرمی سے
۸۹. پھر اس نے ایک (اور مہم کا) سروسامان کیا
۹۰. یہاں تک کہ وہ سورج کے طلوع ہونے کی جگہ پر پہنچ گیا اس نے اس کو طلوع ہوتے پایا ایک ایسی قوم پر جس کے لیے ہم نے اس (سور ج) کے مقابل کوئی اوٹ نہیں رکھی تھی
۹۱. (پھر) ایسا ہی ہوا اور ہم پوری طرح باخبر تھے اس کے احوال سے
۹۲. پھر اس نے ایک (اور مہم کا) سروسامان کیا
۹۳. یہاں تک کہ جب وہ دو دیواروں کے درمیان پہنچا اس نے پایا ان دونوں سے ورے ایک قوم (کے افراد) کو جو کوئی بات سمجھ نہیں سکتے تھے
۹۴. انہوں نے کہا اے ذوالقرنین! یاجوج اور ماجوج زمین میں بہت فساد مچانے والے لوگ ہیں تو کیا ہم آپ کو کچھ خراج ادا کریں کہ اس کے عوض آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دیں
۹۵. اس نے کہا جو کچھ مجھے دے رکھا ہے اس میں میرے رب نے وہ بہت بہتر ہے البتہ تم لوگ میری مدد کرو قوت (محنت) کے ذریعے سے میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک مضبوط دیوار بنا دوں گا
۹۶. لاؤ میرے پاس تختے لوہے کے یہاں تک کہ جب اس نے برابر کر دیا دونوں اونچائیوں کے درمیان (کی جگہ) کو اس نے کہا: اب آگ دہکاؤ یہاں تک کہ جب بنا دیا اس نے اس کو آگ (کی مانند)س نے کہا: لاؤ میرے پاس میں ڈال دوں اس پر پگھلا ہوا تانبا
۹۷. اب نہ تو وہ (یاجوج ماجوج) اس کے اوپر چڑ ھ سکیں گے اور نہ ہی اس میں نقب لگا سکیں گے
۹۸. اس نے کہا کہ یہ رحمت ہے میرے رب کی اور جب آ جائے گا وعدہ میرے رب کا تو وہ کر دے گا اس کو ریزہ ریزہ اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے
۹۹. اور ہم چھوڑ دیں گے ان کو اس دن وہ ایک دوسرے میں گتھم گتھا ہو جائیں گے اور صور میں پھونکا جائے گا پس ہم ان سب کو جمع کر لیں گے
۱۰۰. اور اس روز ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لے آئیں گے
۱۰۱. وہ لوگ جن کی نگاہیں پردے میں تھیں میرے ذکر سے اور وہ سن بھی نہیں سکتے تھے
۱۰۲. کیا کافروں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ میرے ہی بندوں کو میرے مقابلے میں اپنے حمایتی بنا لیں گے یقیناً ہم نے تیار کر رکھا ہے جہنم کو ایسے کافروں کی مہمانی کے لیے
۱۰۳. آپ کہیے: کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اپنے اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ خسارے میں کون ہیں
۱۰۴. وہ لوگ جن کی سعی و جہد دنیا ہی کی زندگی میں گم ہو کر رہ گئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں
۱۰۵. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے انکار کیا اپنے رب کی آیات اور اس کی ملاقات کا تو برباد ہو گئے ان کے اعمال اور ہم قائم نہیں کریں گے ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن
۱۰۶. ان کا بدلہ جہنم ہے بسبب اس کے کہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیات اور میرے رسولوں کا مذاق اڑایا
۱۰۷. اس کے برعکس) وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ان کی مہمانی کے لیے فردوس کے باغات ہوں گے
۱۰۸. وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے وہاں سے وہ جگہ بدلنا نہیں چاہیں گے
۱۰۹. (اے نبی) آپ کہیے کہ اگر سمندر روشنائی بن جائے میرے رب (کے کلمات کو لکھنے) کے لیے تو یقیناً سمندر ختم ہو جائے گا اس سے پہلے کہ میرے رب کے کلمات ختم ہوں اگرچہ اسی کی طرح اور (سمندر) بھی ہم (اس کی) مدد کے لیے لے آئیں
۱۱۰. (اے نبی) آپ کہہ دیجیے کہ میں تو بس تمہاری ہی طرح کا ایک انسان ہوں مجھ پر وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود بس ایک ہی معبود ہے پس جو کوئی بھی امید رکھتا ہو اپنے رب سے ملاقات کی تو اسے چاہیے کہ نیک اعمال کرے اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو بھی شریک نہ کرے
٭٭٭