دعوت فکر دینے والی ایک اور کتاب
امام مہدی۔ صدیوں کا بیٹا
از قلم
ابو حیان سعید
(ادارہ کا مصنف کی آراء سے اتفاق کرنا ضروری نہیں)
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
…. مکمل کتاب پڑھیں
امام مہدی۔ صدیوں کا بیٹا
ابو حیان سعید
(ادارہ کا مصنف کی آراء سے اتفاق کرنا ضروری نہیں)
مہدی کے بارے میں سنی، شیعہ مضحکہ خیز نظریات
میرے خیال میں آپ کو ایم اے راحت کا ناول ’صدیوں کا بیٹا‘ پڑھنا چاہیے۔
آئیے مہدی کے بارے میں سنی نظریات جانتے ہیں۔
ابن کثیر (المتوفی ۷۴۴ھ) اپنی کتاب ’’کتاب الفتن والملاحم‘‘ میں باب قائم کرتے ہیں کہ:
’’فصل ذکر المھدی الذی یکون فی اٰخر الزمان وھو احد الخلفاء الراشدین والائمة المھدین‘‘ (الفتن والملاحم، ج۱، ص۲۷)
ترجمہ: یہ فصل ہے امام مہدی کے ذکر کے بارے میں جو آخری زمانے میں ہوں گے اور وہ خلفاء الراشدین اور الائمہ المھدین میں سے ہوں گے۔‘‘
امام مہدی کا ظہور احادیث کریمہ سے صاف ظاہر ہے اور ساتھ ہی ان اثمار کا بھی ذکر ہے جو ان کے ظاہر ہونے کے وقت ہوں۔
ابن القیم الجوزیة (المتوفی ۷۵۱ھ) فرماتے ہیں:
’’وینتظرون خروج المھدی من اھل بیت النبوة یملاٴ الارض عدلا کما ملئت جورا‘‘ (اغاثة اللھفان من مصائد الشیطان، ج۲، ص۳۳۲)
ترجمہ: امت منتظر ہے امام مہدی کے خروج کی جو اہل بیت سے ہوں گے (جب وہ آئیں گے) تو زمین کو انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی تھی۔
’’یکون فی آخر امتی خلیفة یحثی المال حثیا ولا یعدّہ عدّاً‘‘
ترجمہ: میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہو گا جو (لوگوں میں) گنے بغیر مال اڑائے گا یعنی تقسیم کرے گا۔،‘ (صحیح مسلم: ۲۹۱۳)
’’لا تذھب الدنیا، اولا تنقضیی الدنیا متی یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطئی اسمہ اسمی‘‘
ترجمہ: دنیا اس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک عربوں کا بادشاہ (حاکم) میرے اہل بیت سے ایک آدمی نہ بن جائے جس کا نام میرے نام جیسا (یعنی محمد) ہو گا۔‘‘
(سنن ابی داؤد، رقم: ۴۶۸۲، سنن الترمذی: ۶۶۳۰)
’’المھدی منا اھل البیت یصلحہ اللہ فی لیلة‘‘
ترجمہ: مہدی ہمارے اہل بیت میں سے، اللہ اسے ایک ہی رات میں درست کر دے گا۔‘‘
(مسند احمد بن حنبل، رقم: ۶۴۵)
’’یخرج فی آخر امتی المھدی، یسقیہ اللہ الغیث وتخرج الارض نباتھا ویعطی المال صحاحا وتکثر الماشیة وتعظم الامة یعیش سجا او ثمانیا یعنی ححجا‘‘
ترجمہ: میری امت کے آخر میں مہدی آئے گا جس کے لیے اللہ تعالیٰ بارشیں نازل فرمائے گا اور زمین اپنے نباتات اگلے گی عدل و انصاف سے مال تقسیم کرے گا، مویشی زیادہ ہو جائیں گے اور امت کا غلبہ ہو گا وہ (اپنے ظہور کے بعد) سات یا آٹھ سال زندہ رہے گا۔‘‘ (المستدرک للحاکم، ج ۴، ص ۵۵۸)
مرعی بن یوسف بن اٴبی بکر الکرمی الجنبلی نے اس پر کتاب لکھی ہے ’’فوائد الفکر فی ظہور المھدی المنتظر‘‘
امام للسیوطی نے ’’العرف الوردی فی اخبار المھدی‘‘ میں ذکر فرمایا ہے۔
محمد بن عبد السلام بن عبد السید البدزنخی نے ’’الاشاعة فی اشراط الساعة‘‘ میں امام مہدی کا ذکر فرمایا ہے۔
ملا علی قاری نے اس پر ایک مستقل کتاب لکھی ’’رسالة المھدی من اٰل الرسول‘‘۔
مؤرخ ابو عبد اللہ محمد بن جعفر الکتافی نے بھی اپنی کتاب ’’نظم المتناثر من الحدیث المتواتر‘‘ میں امام مہدی کا ذکر فرمایا ہے۔
تفصیل کے لیے عصر حاضر کے نامور عالم ڈاکٹر عبد العلیم عبد العظیم البستوی کی کتاب ’’المھدی المنتظر‘‘ کا مطالعہ بے حد مفید رہے گا۔
ظہور مہدی پر اہل علم کے اقوال:
امام البیھقی (المتوفی ۴۵۸ھ) فرماتے ہیں۔
’’والاحادیث فی التنصیص علی خروج المھدی اصح البتہ اسنادا‘‘
(تھذیب الکمال للمزی، ج ۶، ص ۵۹۷)
ظھور مہدی پر جو احادیث ہیں وہ صحیح ترین اسناد کے ساتھ ہیں۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ الحرانی (المتوفی ۷۲۸ ھ) فرماتے ہیں:
’’ان الاحادیث التی یحتج بھا علی خروج المھدی احادیث صحیحة رواھا ابو داؤد والترمذی واحمد وغیرھم‘‘ (منھاج السنة، ج ۴، ص ۴۱۱)
’’ان احادیثِ صحیحہ ظہور مہدی پر جس سے حجت لی جاتی ہے اس کو روایت ابو داؤد، ترمذی اور احمد نے کیا ہے۔‘‘
امام ابن القیم الجوزیة (المتوفی ۷۵۱ھ) فرماتے ہیں:
’’وینتظرون خروج المھدی من اھل بیت النبوة یملاٴ الارض عدلا کما ملئت جورا‘‘ (اغاثة اللھفان من مصائد الشیطان، ج ۲، ص ۳۳۲)
’’امت منتظر ہے امام مہدی کے خروج کی جو اہل بیت سے ہوں گے (جب وہ آئیں گے) تو زمین کو انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی تھی۔‘‘
امام ابن کثیر (المتوفی ۷۴۴ھ) اپنی کتاب ’’کتاب الفتن والملاحم‘‘ میں باب قائم کرتے ہیں کہ:
’’فصل ذکر المھدی الذی یکون فی اٰخر الزمان وھو احد الخلفاء الراشدین والائمة المھدین‘‘ (الفتن والملاحم، ج ۱، ص ۲۷)
’’یہ فصل ہے امام مہدی کے ذکر کے بارے میں جو آخری زمانے میں ہوں گے اور وہ خلفاء الراشدین اور الائمہ المھدین میں سے ہوں گے۔‘‘
امام شمس الدین عظیم آبادی، صاحب عون المعبود (المتوفی ۱۳۲۹ھ) فرماتے ہیں:
’’وخرجوا احادیث المھدی جماعة من الائمة منھم ابو داؤد والترمذی وابن ماجة والبزار والحاکم والطبرانی وابو یعلی الموصلی واٴسندوھا جماعة من الصحابة‘‘ (عون المعبود، ج ۱۱، ص ۳۶۱)
’’امام مھدی کی احادیث کو ائمہ کی ایک جماعت نے نکالا ہے جن میں ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ، بزار، حاکم، طبرانی، ابو یعلی اور اسے روایت کیا ہے صحابہ کی ایک جماعت نے جن میں ابن عباس، ابن عمر، طلحہ، عبد اللہ بن مسعود، ابو ہریرہ، انس، ابو سعید الخدری، ام حبیبہ، ام سلمہ، ثوبان، قرة بن ایاس، علی الھلالی، عبد اللہ بن حارث نے روایت فرمایا ہے۔،‘
عبد الرحمن مبارکپوری (المتوفی ۱۳۵۳ھ) صاحب تحفة الاحوذی فرماتے ہیں:
’’فالقول بخروج الامام المھدی وظھور وھو القول الحق والصواب واللہ تعالیٰ اعلم‘‘ (تحفة الاحوذی، شرح الترمذی، ج ۶، ص ۴۸۵)
’’پس امام مہدی کا خروج اور ظہور کا قول حق ہے اور اللہ تعالیٰ بہتر جانتے ہیں۔،‘
حوالہ جات :
الأحادیث الواردة فی المهدی فی میزان الجرح والتعدیل۔ عبد العلیم عبد العظیم، شائع شدہ جامعہ ملک عبد العزیز، مکہ، 1978
المنار المنیف فی الصّحیح و الضعیف۔ ابن قیم متوفّی 751 ہجری
منهاج السنّة جلد 4۔ ابن تیمیہ متوفّی 728 ہجری
صحیح بخاری، ج 3 ص 86 کتاب البیوع، باب ما ذکر فی الاسواق،
صحیح مسلم، ج 4 ص 10 – 2208، کتاب الفتن و اشراط السّاعة، باب الخسف بالجیش الذی یؤمّ البیت، ح 8 – 4۔،
سنن ترمذی، ج4 ص415 – کتاب الفتن، باب21 ما جاء فی الخسف ح 2184
سنن ابن ماجه، ج 2 ص 51 – 1350، کتاب الفتن، باب 30 جیش البیداء، ح 5 – 4063
سنن ابی داود، کتاب المهدی، ح 4286۔
مستدرک حاکم، ج 4 ص 478 ح 8328 و ص 565 ح 8586
صحیح مسلم، ج 1 – کتاب الایمان، باب 71 ص 137، ح 247۔
سنن ابن ماجہ ج 2، ص 1361 – کتاب الفتن باب 33، ح 4077
صحیح بخاری، ج 4 ص 205 – کتاب بدء الخلق، باب نزول عیسی بن مریم (ع)
صحیح مسلم، ج 1 ص 136 – کتاب الایمان، باب 71، ح 244
سنن ابن ماجہ ج 2، ص 1368 – باب خروج المهدی، ح 4088
ہم اہلسنت کی کچھ اور مزاحیہ اور مضحکہ خیز کہانیوں سے بھری ہوئی احادیث و آثار کو ذکر کریں گے جن میں مہدی کا ذکر صراحت کے ساتھ موجود ہے:
الأحادیث
1- عن علی رضی الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم: (المهدی منا أهل البیت یصلحه الله فی لیلة)۔ أخرجه ابن ماجه وأحمد وابن أبی شیبة وهو حسن لذاته۔
(ترجمہ : علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مہدی ہمارے اہل بیت میں سے ہو گا، ایک رات میں اللہ اس کی اصلاح فرمائے گا)۔ یہ روایت ابن ماجہ، احمد اور ابن ابی شیبہ کی ہے اور حسن لذاتہ ہے۔
2- وعن أبی سعید رضی الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم: (یخرج فی آخر أمتی المهدی، یسقیه الله الغیث، وتخرج الارض نباتها، ویعطی المال صحاحا، وتکثر الماشیة، وتعظم الأمة، یعیش سبعا أو ثمانیا یعنی حججا) أخرجه الحاکم وهو صحیح۔
(ترجمہ : ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت کے آخر میں مہدی کا ظہور ہو گا، اللہ اسے باران رحمت سے خوب سیراب کرے گا، زمین اپنے پودے (پوری طرح) اگائے گی، وہ مال کو لوگوں کے درمیان صحت کے ساتھ تقسیم کرے گا، مویشی کثیر تعداد میں ہو جائیں گے، امت عظیم ہو جائے گی، وہ سات یا آٹھ سال زندہ ر ہے گا)۔
اسے امام حاکم نے روایت کیا ہے اور حدیث صحیح ہے۔
3- وعن أبی سعید قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم : (المهدی منی، أجلى الجبهة، أقنى الانف، یملأ الأرض قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وجورا، ویملک سبع سنین)۔ أخرجه أبو داود والحاکم وهو حسن لشواهده۔
(ترجمہ : ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مہدی میرے خاندان سے ہو گا، کشادہ پیشانی والا اور اونچی ناک والا، وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے معمور کر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی، وہ سات سال بادشاہ رہے گا)۔ اسے امام ابو داود اور حاکم نے روایت کیا ہے اور حدیث اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے۔
4- وعن أبی سعید قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم : (یکون فی أمتی المهدی، إن طال عمره أو قصر عاش سبع سنین أو ثمان سنین أو تسع سنین، ویملأ الارض قسطا وعدلا، تخرج الأرض نباتها، وتمطر السماء مطرها۔) أخرجه أحمد وابن أبی شیبة وهو حسن لشواهده۔
(ترجمہ : ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت میں ایک شخص مہدی ہو گا، اس کی عمر طویل ہو یا مختصر، دو سات یا آٹھ یا نو سال زندہ رہے گا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے معمور کر دے گا، زمین اپنے پودے (پوری طرح) اگائے گی، اور آسمان خوب بارش برسائے گا)۔ اسے امام احمد اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے۔
5- وعن جابر رضی الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم : (یترل عیسى بن مریم فیقول أمیرهم المهدی: صل بنا فیقول : لا، إن بعضهم أمیر بعض تکرمة الله لهذه الأمة۔)أخرجه الحارث بن أبی أسامة وأبو نعیم وإسناده صحیح۔
(ترجمہ : جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عیسی بن مریم علیم نازل ہوں گے تو مسلمانوں کا امیر مہدی ان سے کہے گا: آپ ہمیں صلاۃ پڑھائیے تو وہ انکار کر دیں گے، اس امت کو اللہ کی جانب سے دی گئی عزت و تکریم کی بنا پر اس امت ہی کا ایک شخص دوسرے پر امیر ہو گا)۔ اسے حارث بن ابی اسامہ اور ابو نعیم نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
6- وعن ثوبان رضی الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم : (یقتتل عند کترکم ثلاثة، کلهم ابن خلیفة، ثم لا یصیر الى واحد منهم، ثم تطلع الرایات السود من قبل المشرق، فیقتلونکم قتلة لم یقتله قوم) ثم ذکر شیئاً لم احفظه، فقال : فإذا سمعتموه فأتوه فبایعوه، ولو حبوا على الثلج، فإنه خلیفة الله المهدی۔) أخرجه الحاکم وابن ماجه وإسناده صحیح۔
(ترجمہ : ثوبانؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھارے خزانے کے پاس تین لوگ جنگ کریں گے، تینوں خلیفہ کے بیٹے ہوں گے، پھر وہ خزانہ ان میں سے کسی ایک کو بھی نہ مل سکے گا، پھر مشرق کی جانب سے کالے جھنڈے نکلیں گے، وہ تمھیں اس طرح قتل کر یں گے جس طرح کوئی قوم قتل نہ کی گئی ہو گی۔ پھر آپ نے کچھ کہا جو مجھے یاد نہیں رہا، پھر فرمایا: جب تم اس کے بارے میں سنا تو اس کے پاس آ کر اس سے بیعت کر نا، چاہے برف پر گھسٹ گھسٹ کر ہی کیوں نہ آنا پڑے، کیونکہ وہ اللہ کا خلیفہ مہدی ہو گا)۔ اسے امام حاکم اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
7- وعن أم سلمة رضی الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم : (المهدی من عترتی من ولد فاطمة۔) أخرجه أبو داود وابن ماجه والحاکم وهو حسن۔
(ترجمہ : ام سلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مہدی میری نسل سے فاطمہ کی اولاد میں سے ہو گا)۔ اسے ابو داود، ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث حسن ہے۔
الآثار :-
1- وعن علی رضی الله عنه قال : (المهدی منا أهل البیت یصلحه الله فی لیلة۔) أخرجه ابن أبی شیبة وهو حسن موقوفا۔
(ترجمہ : علی ا سے روایت ہے آپ نے فرمایا: (مہدی ہم اہل بیت میں سے ہو گا، ایک رات میں اللہ اس کی اصلاح فرمائے گا)۔ یہ روایت ابن ابی شیبہ کی ہے اور موقوفاً حسن ہے۔
2- وعن ابن عباس قال : (منا ثلاثة : منا السفاح، ومنا المنصور، ومنا المهدی۔) أخرجه ابن أبی شیبة والبیهقی وإسناده حسن موقوفا۔
(ترجمہ : ابن عباس سے روایت ہے آپ نے فرمایا: (ہم میں سے تین ہوں گے، سفاح ہم میں سے ہو گا، منصور ہم میں سے ہو گا اور مہدی ہم میں سے ہو گا)۔
یہ روایت ابن ابی شیبہ اور بیہقی کی ہے اور اس کی سند موقوفاً حسن ہے۔
3- وعن مجاهد عن رجل من أصحاب النبی صلى الله علیه وسلم قال : (إن المهدی لا یخرج حتى یقتل النفس الزکیة، فاذا قتلت النفس الزکیة غضب علیهم من فی السماء ومن فی الارض، فأتى الناس المهدی، فزفوه کما تزف العروس الى زوجها لیلة عرسها، وهو یملأ الارض قسطا وعدلا، وتخرج الارض من نباتها، وتمطر السماء مطرها، وتنعم أمتی فی ولایته نعمة لم تنعمها قط۔) أخرجه ابن أبی شیبة وهو صحیح موقوفا۔
(ترجمہ : مجاہد ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے فرمایا: (مہدی اس وقت تک نہیں نکلے گا جب تک کہ نفس زکیہ کو قتل نہ کر دیا جائے، جب نفس زکیہ کو قتل کر دیا جائے گا تو ان پر آسمان والوں اور زمین والوں کا غضب ہو گا، پھر لوگ مہدی کے پاس آئیں گے، اور اسے حکومت اس طرح سونپ دیں گے جس طرح ایک دلہن کو اس کی شب عروسی میں اس کے شوہر کے سپرد کر دیا جاتا ہے، وہ زمین کو عدل و انصاف سے معمور کر دے گا، زمین اپنے پودے پوری طرح اُگائے گی، آسمان خوب بارش بر سائے گا، میری امت اس کی حکومت میں ایسی نعمت میں رہے گی جیسی نعمت اسے کبھی نہ ملی ہو گی)۔
4- وعن عبد الله بن عمرو قال : (یا أهل الکوفة : أنتم أسعد الناس بالمهدی۔) أخرجه ابن أبی شیبة وهو حسن موقوفا، وقد یکون الخبر من الاسرائیلیات لأن ابن عمرو رضی الله عنهما کان ممن أخذ عن أهل الکتاب۔
(ترجمہ : عبد اللہ بن عمرو سے روایت ہے آپ نے فرمایا: (اے کوفہ والو! تم دیگر لوگوں کی بہ نسبت مہدی کو پانے والے زیادہ خوش نصیب ہو)۔
یہ روایت ابن ابی شیبہ کی ہے اور اس کی سند موقوفاً حسن ہے۔ یہ خبر اسرائیلیات میں سے بھی ہو سکتی ہے کیونکہ ابن عمروؓ نے اہل کتاب سے بعض باتیں لی تھیں۔
5- وعن ابن سیرین قال : (المهدی من هذه الأمة، وهو الذی یؤم عیسى بن مریم۔) أخرجه ابن أبی شیبة وأبو نعیم وهو صحیح الاسناد مقطوع۔
(ترجمہ : ابن سیرین سے روایت ہے انھوں نے کہا: (مہدی اس امت میں سے ہوں گے، یہ وہی ہوں گے جو عیسی بن مریم کی امامت کریں گے)۔ یہ روایت ابن ابی شیبہ اور ابو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعاً صحیح ہے۔
6- وعن علی بن عبد الله بن العباس قال : (لا یخرج المهدی حتى تطلع مع الشمس آیة۔) أخرجه عبد الرزاق وأبو نعیم وهو صحیح الاسناد مقطوع۔
(ترجمہ : علی بن عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں: (مہدی اس وقت تک نہیں نکلیں گے جب تک کہ سورج کے ساتھ ایک اور نشانی ظاہر نہ ہو)۔ یہ روایت عبد الرزاق اور ابو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعاً صحیح ہے۔
7- وعن إبراهیًم بن میسرة قال : قلت لطاؤوس : عمر بن عبد العزیز المهدی؟ قال: کان مهدیا، ولیس بذاک المهدی، إذا کان زید المحسن فی إحسانه وتیب المسی من إساءته، وهو یبذل المال، ویشتد على العمال، ویرحم المساکین۔) أخرجه ابن أبی شیبة وأبو نعیم وهو حسن مقطوع۔
(ترجمہ :ابراہیم بن میسرہ فرماتے ہیں: میں نے طاؤس سے پوچھا: کیا عمر بن عبد العزیز مہدی ہیں؟ انھوں نے جواب دیا: ہاں دو مہدی تھے لیکن وہ (مخصوص) مہدی نہیں ہیں جب نیکو کاروں کی نیکیوں میں بہت اضافہ کر دیا جائے گا اور بد کاروں کو توبہ کی توفیق دی جائے گی اور وہ خوب مال خرچ کرے گا اپنے اہلکاروں پر سختی کرے گا، مسکینوں پر رحم کرے گا)۔ یہ روایت ابن ابی شیبہ اور ابو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعاً حسن ہے۔
-8 وعن قتادة قال : قلت لسعید بن المسیب : (المهدی حق هو؟ قال : حق، قلت : ممن هو؟ قال : من قریش، قلت: من أی قریش؟ قال: من بنی هاشم، قلت: من أی بنی ھاشم؟ قال من بنی عبد المطلب؟ قلت: من أی بنی عبد المطلب؟ قال: من ولد، فاطمة۔) أخرجه نعیم بن حماد وهو حسن مقطوع۔
(ترجمہ : قتادہ کہتے ہیں : میں نے سعید بن مسیب سے پوچھا: کیا مہدی کی بات بر حق ہے؟ آپ نے جواب دیا: ہاں، بر حق ہے، میں نے پوچھا: وہ کن میں سے ہو گا؟ آپ نے کہا: قریش میں سے۔ میں نے کہا: قریش کے کس قبیلے سے؟ آپ نے کہا: بنو ہاشم سے۔ میں نے پوچھا: بنو ہاشم کی کس شاخ سے؟ آپ نے کہا: بنو عبد المطلب سے۔ میں نے پوچھا: بنو مطلب کے کس خاندان سے؟ آپ نے کہا: فاطمہ کی اولاد میں سے ہو گا)۔ یہ روایت نعیم بن حماد کی ہے اور اس کی سند مقطوعاً حسن ہے۔
9- وعن مطر قال : بلغنا أن المهدی یصنع شیئا لم یصنعه عمر بن عبد العزیز، قلنا: ما هو؟ قال: یأتیه رجل فیسأله فیقول: ادخل بیت المال فخذ، فیدخل فیأخذ، فیخرج فیرى الناس شباعا، فیندم فیرجع إلیه، فیقول: خذ ما أعطیتنی، فیأبى ویقول: إنا نعطی ولا نأخذ۔) أخرجه أبونعیم وهو صحیح الاسناد الى مطر مقطوعا۔
(ترجمہ : مطر کہتے ہیں: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ مہدی کچھ ایسے کام کرے گا جو عمر بن عبد العزیز نہیں کر سکے، ہم نے پوچھا: وہ کیا؟ فرمایا: ایک شخص مہدی کے پاس آ کر سوال کرے گا، مہدی کہے گا : بیت المال کے اندر چلے جاؤ اور (جتنا چاہو) لے لو، وہ شخص داخل ہو گا اور بہت کچھ لے کر نکلے گا، پھر دیکھے گا کہ لوگ آسودہ ہیں تو شرمندہ ہو گا اور واپس آ کر کہے گا: جو آپ نے دیا تھا واپس لے لیجئے، مہدی انکار کر دیں گے اور کہیں گے: ہم دیا کرتے ہیں لیا نہیں کرتے)۔ یہ روایت ابو نعیم کی ہے اور اس کی سند مقطوعاً صحیح ہے۔
10- وعن السمیط قال : اسمه اسم نبی، وهو ابن إحدى أو اثنتین وخمسین، یقوم على الناس سبع سنین، وربما قال: ثمان سنین۔) أخرجه ابو عمرو الدانی وهو صحیح الاسناد الى السمیط۔
(ترجمہ : سمیط کہتے ہیں : ان کا نام نبی کا نام ہو گا، وہ اکیاون یا باون سال کے ہوں گے، وہ سات یا آٹھ سال تک حکومت کریں گے)۔ یہ روایت ابو عمر والدانی کی ہے اور اس کی سند سمیط تک صحیح ہے۔
آیئے اب ان احادیث کا ذکر کرتے ہیں جن میں صراحت کے ساتھ مہدی کا ذکر نہیں ہے۔
1- عن علی رضی الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم: (لو لم یبق من الدهر إلا یوم لبعث الله رجلا من أهل بیتی، یملأ الارض عدلا کما ملئت جورا۔) أخرجه أبو داود واحمد وابن أبی شیبة وهو صحیح۔
(ترجمہ : علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر قیامت آنے میں صرف ایک دن باقی رہے گا تو بھی اللہ تعالی میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائے گا جو زمین کو اسی طرح عدل سے معمور کر دے گا جس طرح وہ ظلم سے بھری ہوئی ہو گی)۔ یہ روایت ابو داود احمد اور ابن ابی شیبہ کی ہے اور صحیح ہے۔
2- وعن ابن مسعود رضی الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم: (لا تذهب أو لا تنقضی الدنیا حتى یملک العرب رجل من أهل بیتی یواطئ اسمه اسمی۔) رواه أبو داود والترمذی واحمد وهو صحیح لغیره۔
(ترجمہ : ابن مسعودؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: دنیا اس وقت تیک ختم نہیں ہو گی جب تک کہ میرے اہل بیت کا ایک شخص جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا پورے عرب کا مالک نہ بن جائے۔ یہ روایت ابو داود، ترمذی اور احمد کی ہے اور صحیح لغیرہ ہے۔
3- وعن عبد الله قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم: (یلی رجل من أهل بیتی یواطئ اسمه اسمی۔) رواه الترمذی واحمد وهو حسن
(ترجمہ: عبد اللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے اہل بیت کا ایک شخص جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا والی (حاکم) بنے گا)۔ یہ روایت ترمذی اور احمد کی ہے اور حسن ہے۔
4- وعن ابن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم: (لو لم یبق من الدنیا إلا لیلة لملک رجل من أهل بیتی یواطئ اسمه اسمی۔) رواه الطبرانی وابن حبان وهو حسن۔
(ترجمہ : ابن مسعود ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو کبھی میرے اہل بیت کا ایک شخص جس کا نام میرے نام کے موافق ہو گا بادشاہ بنے گا)۔ یہ روایت طبرانی اور ابن حبان کی ہے اور حسن
5- وعن عبد الله عن النبی صلى الله علیه وسلم قال: (یلی أمر هذه الأمة فی آخر زمانها رجل من أهل بیتی یواطئ اسمه اسمی۔) رواه الطبرانی وأبونعیم وهو حسن۔
(ترجمہ : عبد اللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانے میں اس امت کا حاکم میرے اہل بیت کا ایک شخص ہو گا جس کا نام میرے نام
کے موافق ہو گا)۔ یہ روایت طبرانی اور ابو نعیم کی ہے اور حسن ہے۔
6- وعن عبد الله عن النبی صلى الله علیه وسلم قال: (لو لم یبق من الدنیا إلا یوم، لطول الله ذلک الیوم حتى یبعث فیه رجلا منی أو من أهل بیتی، یواطئ اسمه اسمی واسم أبیه اسم أبی۔) رواه أبو داود وهو صحیح لغیره۔
(ترجمہ : عبد اللہ ﷺ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو اللہ تعالی اس دن کو طویل کر دے گا یہاں تک کہ میری نسل سے یا میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائے گا جس کا نام میرے نام کے موافق اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام کے موافق ہو گا)۔ یہ روایت آبو داود کی ہے اور صحیح لغیرہ ہے۔
7- وعن عبد الله عن النبی صلى الله علیه وسلم قال: (لو لم یبق من الدنیا یوم لطول الله ذلک الیوم حتى یبعث فیه رجلا منی او من اهل بیتی یواطئ اسمه اسمی واسم أبیه اسم أبی یملا الارض قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وجورا) رواه أبو داود وابن حبان والحاکم وإسناده حسن
(ترجمہ : عبد اللہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو اللہ تعالی اس دن کو طویل کر دے گا یہاں تک کہ میری نسل سے یا میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو اٹھائے گا جس کا نام میرے نام کے موافق اور جس کے باپ کا نام میرے باپ کے نام کے موافق ہو گا، وہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے معمور کر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی)۔ یہ روایت ابو داود، ابن حبان اور حاکم کی ہے اور اس کی سند حسن ہے۔
8- وعن أبی هریرة رضی الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله علیه وسلم: (کیف انتم اذا نزل ابن مریم فیکم وإمامکم منکم) رواه البخاری ومسلم
(ترجمہ : ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس وقت تمھارا کیا حال ہو گا جب ابن مریم تم میں نازل ہوں گے اور تمھارا امام تم میں سے ہو گا)۔ اسے بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔
9- وعن أبی هریرة قال : قال رسول الله صلى الله علیه وسلم : (لو لم یبق من الدنیا الا لیلة لملک فیها رجل من اهل بیت النبی صلى الله علیه وسلم) رواه ابن حبان وهو حسن لشواهده
(ترجمہ: ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اگر دنیا کا صرف ایک دن باقی رہے گا تو بھی نبی ﷺ کے اہل بیت کا ایک شخص بادشاہ بنے گا)۔ یہ روایت ابن حبان کی ہے اور اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے۔
10- وعن أبی هریرة عن النبی صلى الله علیه وسلم قال : (یبابع الرجل ما بین الرکن والمقام ولن یستحل البیت الا اهله فاذا استحلوه فلا تسال عن هلکة العرب ثم تجئ الحبشة فیخربونه خرابا لا یعمر بعده ابدا هم الذین یستخرجون کتره) رواه احمد وابن حبان وإسناده صحیح
(ترجمہ : ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس شخص (مہدی) سے رکن ومقام کے در میان بیعت کیا جائے گا، کعبہ کی حرمت کو خود اہل کعبہ (یعنی مسلمان ہی پامال کر یں گے، جب وہ اس کی حرمت کو پامال کر دیں گے تو پھر عرب کی ہلاکت سے متعلق مت پوچھو (یعنی وہ بد ترین ہلاکت کا شکار ہوں گے) پھر حبشہ آئیں گے اور وہ اس طرح کعبہ کو ویران کر دیں گے کہ اس کے بعد کبھی آباد نہ ہو سکے گا، وہی لوگ اس کے خزانے باہر نکالیں گے)۔ یہ روایت احمد اور ابن حبان کی ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
11 – وعن أبی سعید عن النبی صلى الله علیه وسلم قال : (لا تقوم الساعة حتى یملک رجل من اهل بیتی اجلى اقنى یملا الارض عدلا کما ملئت قبله ظلما یکون سبع سنین) رواه احمد وابن حبان وإسناده حسن
(ترجمہ : ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میرے اہل بیت کا ایک شخص بادشاہ شہ بن جائے، وہ کشادہ پیشانی والا اور اونچی ناک والا ہو گا، وہ زمین کو اسی طرح عدل و انصاف سے معمور کر دے گا جس طرح اس سے پہلے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی، وہ کل سات سال ہوں گے)۔ یہ روایت احمد اور ابن حبان کی ہے اور اس کی سند حسن ہے۔
12- وعن أبی سعید عن النبی صلى الله علیه وسلم قال : (تملا الارض جورا وظلما فیخرج رجل من عترتی یملک سبعا او تسعا فیملا الارض قسطا وعدلا) رواه احمد والحاکم وهو حسن لشواهده
(ترجمہ : ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: روئے زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی، میری نسل سے ایک شخص پیدا ہو گا جو سات یانو سالوں تک بادشاہ رہے گا اور وہ ساری روئے زمین کو پھر سے عدل و انصاف سے بھر دے گا)۔ یہ روایت احمد اور حاکم کی ہے اور اپنے شواہد کی بنا پر حسن ہے۔
13- وعن أبی سعید عن النبی صلى الله علیه وسلم قال : (لتملان الارض ظلما وعدوانا ثم لیخرجن من اهل بیتی او قال عترتی من یملؤها قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وعدوانا) رواه ابو الحارث بن اسامة وإسناده صحیح لغیره
(ترجمہ : ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: روئے زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی، پھر میری نسل یا فرمایا میرے اہل بیت سے ایک شخص پیدا ہو گا جو ساری روئے زمین کو پھر سے عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ پہلے ظلم و سرکشی سے بھری ہوئی تھی۔ یہ روایت ابو الحارث بن اسامہ کی ہے اور اس کی سند صحیح لغیرہ ہے۔
14- وعن أبی سعید عن النبی صلى الله علیه وسلم قال : (لا تقوم الساعة حتى تمتلا الارض ظلما وعدوانا قال : ثم یخرج رجل من عترتی او من اهل بیتی یملؤها قسطا وعدلا کما ملئت ظلما وعدوانا) رواه احمد وإسناده صحیح
(ترجمہ: ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ روئے زمین ظلم و ستم سے بھر نہ جائے، پھر میری نسل یا فرمایا میرے اہل بیت سے ایک شخص پیدا ہو گا جو ساری روئے زمین کو پھر سے عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ پہلے ظلم و سرکشی سے بھری ہوئی تھی۔ یہ روایت احمد کی ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
15- وعن أبی سعید عن النبی صلى الله علیه وسلم قال (منا الذی یصلی عیسى بن مریم خلفه) رواه أبو نعیم وهو حسن لغیره
(ترجمہ: ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ ہم میں سے ہی ہو گا جس کے پیچھے ابن مریم صلاۃ ادا کر یں گے۔ یہ روایت ابو نعیم کی ہے اور حسن لغیرہ ہے۔
16- وعن ابی سعید عن النبی صلى علیه وسلم قال: (یخرج فی آخر الزمان خلیفة یعطی الحق بغیر عدد) رواه ابن أبی شیبة وإسناده صحیح
(ترجمہ : ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانہ میں ایک ایسا خلیفہ پیدا ہو گا جو بغیر گنتی کئے حق کو دیا کرے گا)۔ یہ روایت ابن ابی شیبہ کی ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
17- وعن أبی سعید عن النبی صلى الله علیه وسلم قال : (من خلفائکم خلیفة یحثو المال حثیا لا یعده عدا) رواه مسلم
(ترجمہ : ابوسعیدؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمھارے خلفاء میں ایک ایسا خلیفہ پیدا ہو گا جو چلو بھر بھر کر مال دے گا اسے کچھ بھی شمار نہ کرے گا)۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے۔
18- وعن أبی سعید وجابر عن النبی صلى الله علیه وسلم قال : (یکون فی آخر الزمان خلیفة یقسم المال ولا یعده) رواه مسلم
(ترجمہ : ابوسعید اور جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانہ میں ایک ایسا خلیفہ پیدا ہو گا جو بغیر گنتی کئے مال کو تقسیم کیا کرے گا)۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے۔
19- وعن جابر عن النبی صلى الله علیه وسلم قال (یکون فی آخر أمتی خلیفة یحثی المال حثیا لا یعده عدا) رواه مسلم۔
(ترجمہ : جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آخری زمانہ میں ایک ایسا خلیفہ ہو گا جو چلو (دونوں ہتھیلیاں بھر بھر کر مال دے گا اسے کچھ بھی شمار نہ کرے گا)۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے۔
20- وعن جابر عن النبی صلى الله علیه وسلم قال (لا تزال طائفة من أمتی یقاتلون على الحق ظاهرین الى یوم القیامة قال : فیترل عیسى بن مریم صلى الله علیه وسلم فیقول أمیرهم : تعال صل لنا فیقول : لا ان بعضکم على بعض أمراء تکرمة الله هذه الأمة) رواه مسلم
(ترجمہ : جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ حق پر قتال کر تار ہے گا، روز قیامت تک غالب رہے گا، آپ ﷺ نے فرمایا: پس عیسی بن مریم علیہ السلام نازل ہوں گے، ان کا امیر کہے گا: آئیے ہمیں صلاۃ پڑھائیے تو عیسی علیہ السلام کہیں گے : نہیں، تم ایک دوسرے پر امیر ہو، اللہ نے اس امت کو عزت عطا فرمائی ہے۔ یہ صحیح مسلم کی روایت ہے۔
من گھڑت احادیث کی روشنی میں مہدی کی شخصیت اور اس کے اوصاف کے تعلق سے چند باتیں سامنے آتی ہیں جن کا کوئی سر ہے نہ پاؤں :
۔ مہدی کا نام نبی ﷺ کے نام کے مطابق ہو گا۔
۔ مہدی کے والد کا نام نبی ﷺ کے والد کے نام کے مطابق ہو گا۔
۔ مہدی نبی ﷺ کے اہل بیت میں سے ہوں گے۔
۔ مہدی فاطمہؓ کی اولاد میں سے ہوں گے۔
۔ مہدی کشادہ پیشانی اور اونچی ناک والے ہوں گے۔
۔ مہدی کی اصلاح ایک رات کے اندر ہو گی۔
۔ مہدی کے خلیفہ ہونے سے پہلے زمین ظلم و ستم سے بھر جائے گی۔
۔ مہدی اپنی خلافت کے بعد زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے۔
۔ مہدی سے کعبہ کے پاس رکن و مقام کے درمیان بیعت کیا جائے گا۔
۔ مہدی سات سال تک حکومت کریں گے۔
۔ مہدی آخری زمانہ میں حاکم بنیں گے، ان کی حکومت سے پہلے قیامت نہیں آسکتی۔
۔ مہدی خراسان کی طرف سے کالے جھنڈوں کے ساتھ نکلیں گے۔
۔ مہدی کے زمانہ میں آسمان خوب بارش برسائے گا۔
۔ مہدی کے زمانہ میں زمین اپنے پودے بھر پور اگائے گی۔
۔ مہدی کے زمانہ میں چوپائے کثیر تعداد میں ہو جائیں گے۔
۔ مہدی کے زمانہ میں امت عظیم ہو جائے گی۔
۔ مہدی کے زمانہ میں امت ایسی نعمت میں ہو گی جیسی نعمت اسے کبھی حاصل نہ ہوئی ہو گی۔
۔ مہدی مال کی صحیح تقسیم کریں گے۔
۔ مہدی مال کو اپنی ہتھیلیوں سے بھر بھر کر دیں گے۔
۔ مہدی مال کو گنتی کئے بغیر دیں گے۔
۔ مہدی کے زمانہ میں عیسی علیہ السلام آسمان سے اتریں گے اور ان کے پیچھے صلاۃ ادا کریں گے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ انھیں کے زمانہ میں دجال بھی نکلے گا کیونکہ عیسی علیہ السلام نازل ہو کر دجال کا قتل کریں گے۔
آئیے مہدی کے بارے میں شیعہ کہانیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
یہ کام ایک ایرانی ویب سائٹ سے لیا گیا ہے۔
آپ اسے نیچے دیے گئے لنک پر بھی پڑھ لیں۔
https://ur.rasanews.ir/ur/news/442467/
حضرت امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے سلسلہ میں چالیس حدیث
١ـ «رسول اسلام صلی الله علیه و آله و سلم»:
المَهدِی طاووسُ أَهلِ الجَنَّةِ۔
امام مہدی (عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف) اہل جنت کے طاؤس (مور) ہیں
(الشِّهاب فیالحِکَمِ و الآداب، ص ١٦)
٢ـ «رسول خدا صلیالله علیه و آله و سلم»:
افضلُ اَعمالٍ اُمّتی اِنتظارُ الفَرَج۔
میری امت کا سب سے افضل عمل امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کا انتظار ہے۔
(الشِّهاب فیالحِکَم و الآداب، ص ١٦)
٣ـ حضرت مہدی علیہ السلام :
اَکثِروا الدُّعاءَ بِتَعجِیل الفَرَجِ فَاِنَّ ذلِک فَرَجُکم۔
میرے ظہور کی زیادہ سے زیادہ دعا کرو کیوں کہ اس میں تمہاری نجات ہے
(کمال الدین، ج ٢، ص ۴۸۵)
۴ـ «حضرت امیر المؤمنین علیه السلام»:
اِنتَظِروا الفَرَجَ وَلا تَیأسُوا مِن رَوحِ الله۔
(امام مہدی علیہ السلام کے) ظہور کا انتظار کرو اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو
(بحار، ج ١۵، ص ١٢٣)
۵ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
مَن ماتَ مِنکم وَ هُوَ مُنتظِرٌ لِهذا الأََمرِ کان کمَن هوُ مَعَ القائِمِ فی فُسطاطِه۔
تم میں سے جو امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کے انتظار میں مر جائے تو گویا وہ آپ کے خیمہ میں آپ کے ساتھ ہے
(بحار، ج ۵۲، ص ۱۲۶)
٦ـ «رسول اسلام صلیالله علیه و آله و سلم»:
مَن اَنکرَ القائِمَ مِن وُلدی أَثناءَ غَیبَتِهِ ماتَ میتَةً جاهِلیةً۔
میری نسل کے قائم کا جو ان کی غیبت میں انکار کرے گا تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔
(منتخب الاثر، ص ٢٢٩)
٧ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
لَو لَمْ یبْقَ منَ الدُّنیا اِلاَّ یومٌ واحِدٌ لَطَوّلَ اللهُ ذلِک الیومَ حَتّی یخرُجَ قائمُنا أَهْلَ البَیت۔
اگر دنیا کے ختم ہونے میں ایک دن بھی باقی بچے گا تو اللہ تعالی اسے اتنا طولانی کر دے گا کہ ہم اہلبیت کے قائم ظہور فرما لیں۔ (منتخبالاثر، ص ۲۵۴)
٨ـ «حضرت مهدی(عج)»:
فَاِنّا یحیطُ عِلمُنا بِأَنبائِکم و لایعزُبُ عَنّا شَیءٌ مِن اَخبارکم۔
ہم تمہارے حالات سے مکمل با خبر ہیں اور تمہاری کوی بات مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ (بحار، ج ۵۳، ص ۱۷۳)
٩ـ «حضرت مهدی علیہ السلام »:
اِنّی اَمانٌ لِأَهلِ اِلأرضِ کما أَنَّ النُّجومَ اَمانٌ لِأَهلِ السّماء۔
بے شک میں اہل زمین کے لئے باعث امن و امان ہوں جس طرح ستارے اہل آسمان کے لئے باعث امن و امان ہیں۔
(بحار، ج ۷۸، ص ۳۸)
١٠ـ «امام جعفرصادق علیه السلام»:
المُنتَظِرُ لِلثّانی عَشَر کالشّاهِرِ سَیفَهُ بَینَ یدَی رُسولِ الله صلیالله علیه و آله یذُبُّ عَنهُ۔
جو بارہویں امام کا انتظار کر رہا ہے گویا وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ کی رکاب میں جہاد کر رہا ہے اور آپ کی پاسبانی کر رہا ہے۔ (کمال الدین، ص ۶۴۷)
١١ـ حضرت مهدی علیہ السلام :
إنّا غَیرُ مُهمِلینَ لِمُراعاتِکم ولا ناسین لِذِکرِکم و لَولا ذلِک لَنَزلَ بِکم اللّأْواءُ وَاصطَلَکمُ الأَعداءُ۔
ہم تم پر شفقت و مہربانی میں کوتاہی نہیں کرتے اور نہ ہی تمھیں بھولے ہیں وگرنہ تم کو بلائیں گھیر لیتی اور دشمن تمہیں نیست و نابود کر دیتا۔
(بحار، ج ۵٣، ص ٧٢)
١٢ـ حضرت مهدی علیہ السلام :
اَنَا خاتِمُ الأوصیاءِ وَ بی یدفَعُ اللهُ البَلاءَ عَن اَهلی و شیعَتی۔
میں آخری وصی ہوں اور میرے ذریعہ اللہ میرے اہلبیت اور شیعوں سے بلاوں کو دور کرتا ہے۔
(غیبت شیخ طوسی، ص ۲۴۶)
١٣ـ «رسول اسلام صلیالله علیه و آله و سلم»:
یخرُجُ المَهدی و علی رَأسِه غَمامَةٌ فیها مُنادٍ ینادی «هذا المَهدی خَلیفةُ اللهِ فَاتَّبِعوهُ»
جب امام مہدی ظہور فرمائیں گے تو آپ کے سر پر ایک بادل ہو گا جس پر منادی ندا دے گا یہ اللہ کے خلیفہ امام مہدی علیہ السلام ہیں ان کی اتباع کرو۔ (بحار، ج ۵١، ص ٨١)
١۴ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
قَبْلَ قیامِ القائمِ (علیه السلام) خَمسُ علاماتٍ مَحْتُوماتٍ۔ اَلیمانی وَ السُّفیانی و الصَّیحَةُ وَ قَتلُ النَّفسِ الزَّکیةِ وَ الخَسفُ بِالبَیداء۔
امام مہدی علیہ السلام کے ظہور سے پہلے ان پانچ علامتوں کا واقع ہونا حتمی ہے۔ یمانی کا ظہور، سفیانی کا ظہور، آسمانی فریاد، نفس ذکیہ کا قتل اور بیدا (مکہ و مدینہ کے درمیان) میں زمین کا دھنسنا۔
(الزامالناصب، ج ٢، ص ١٣٦ ـ بحار، ج ۵۲، ص ۲۰۴)
١۵ـ «امام محمد باقر علیه السلام»:
وَ قَتلُ غلامٍ مِن آلِ مُحمّدٍ عَلیهِمُ السلامُ بَینَ الرُّکنِ و المَقامِ اِسمُهُ محمدُبنُ الحَسَنِ «اَلنَّفسُ الزّکیةِ»۔
(امام مہدی علیہ السلام کے ظہور کی علامتوں میں سے ایک محمد بن حسن نفس ذکیہ نامی آل محمد کے ایک جوان کا رکن اور مقام ابراہیم کے درمیان قتل ہے۔
(بحار، ج ۵٢، ص ١٩٢)
١٦ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
لَیسَ بَینَ قِیامِ قائِمِ آلِ مُحمدٍ علیهم السلام وَ بینَ قَتلِ النّفسِ الزّکیةِ الاّ خَمسَ عَشَرَةَ لیلةً۔
قائم آل محمد کے قیام اور نفس ذکیہ کے قتل کے درمیان پندرہ راتوں کا فاصلہ ہو گا۔
(بحار، ج ۵٢، ص ٢٠٣)
١۷ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
قُداّمُ القائِمِ مَوتَتان: مَوتٌ احمرُ وَ موتٌ اَبیضُ حتّی یذَهَبَ مِن کلِّ سبعةٍ خمسةٌ! اَلموتُ الأحَمرُ السَیفُ و المَوتُ اَلأَبْیضُ الطَاّعونُ۔
حضرت قائم علیہ السلام کے ظہور سے پہلے دو طرح کی موت آے گی، ایک سرخ موت دوسری سفید موت کہ ہر سات آدمیوں میں سے پانچ آدمی مریں گے۔ سرخ موت تلوار اور اسلحہ کی موت، سفید موت ایسی بیماری و وبا جو ہر جگہ پھیلی ہو گی۔
(کمال الدین، ص ٦۵۵)
١٨ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
لایقومُ حتّی یقتَلَ الثُّلثُ و یموتُ الثُّلثُ و یبقَی الثُّلث!
(امام مھدی علیہ السلام کا) ظہور نہیں ہو گا یہاں تک کہ اس سے پہلے ایک تہائی لوگ قتل ہو جائیں گے اور ایک تہائی مر جائیں گے صرف ایک تہائی بچیں گے۔
(بشارت الاسلام، ص ۱۷۵)
١٩ـ «امام جعفرصادق (علیه السلام)»:
کذَبً الوَقّاتون، إنّا اَهلُ بَیتٍ لانُوَقِّتُ۔
وہ لوگ جھوٹے ہیں جو ظہور کا وقت معین کرتے ہیں۔ ہم اہلبیت ظہور کا وقت معین نہیں کرتے۔ (بحار، ج ۵٢، ص ١١٨)
٢٠ـ «امام محمد باقر علیه السلام»:
اذا خَرَجَ أَسنَدَ ظَهْرهُ اِلَی الکعبةِ وَ اجتَمع له ثلاثُمِأَةٍ وَ ثَلاثَةَ عَشَرَ رجَلاً۔ فَأَوَّلُ ما ینطِقُ بِهِ هذِهِ الإیة «بَقِیةُالله خیرٌلکم اِنْ کنتُم مؤمنین۔ »
جب امام مہدی علیہ السلام ظہور فرمائیں گے تو خانہ کعبہ پر تکیہ فرمائیں گے اور آپ کے تین سو تیرہ اصحاب آپ کی خدمت میں ہوں گے اور آپ سب سے پہلے اس آیت کی تلاوت فرمائیں گے
«بَقِیةُاللهِ خیرٌلکُم اِنْ کُنتُم مُؤمنین»۔ (اِعلام الوری، ص ۴۳۳)
۲۱ـ «امام علی رضا علیه السلام»:
علامَتُهُ أَن یکوُنَ شَیخَ السِّنِّ شَابَّ المَنظَرِ حتّی أَنَّ النّاظِرَ اِلَیهِ یحسَبُهُ اِبنَ اَربعینَ سنةً۔
آپ کی مخصوص علامت یہ ہو گی کہ آپ پیری میں بھی جوان دکھیں گے یعنی جو بھی دیکھے گا وہ آپ کو چالیس برس کا سمجھے گا۔
(اِعلامُ الوَری، ص ۴۳۵)
٢٢ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
لایبقی مُؤمنٌ مَیتٌ اِلاّ دَخَلتْ عَلیهِ الفَرحةُ فی قَبرِه۔
جب آپ ظہور فرمائیں گے تو وہ تمام مومنین جو اس دنیا سے گذر گئے ہوں گے ان سب کی قبر میں خوشی و مسرت چھا جائے گی۔ (بحار، ج ۵۲، ص ۳۲۸)
٢٣ـ «پیامبر گرامی اسلام صلی الله علیه و آله و سلم»:
مِن ذُرَّیتی اَلمهدی اِذا خَرجَ نَزَل عیسَی بنُ مریمَ(علیه السلام) لِنُصرتِهِ فَقَدَّمَهُ وَ صلّی خَلفَهُ۔
میری نسل کے (امام) مہدی (علیہ السلام) جب ظہور فرمائیں گے تو ان کی نصرت کے لئے عیسی بن مریم (علیہ السلام) نازل ہوں گے وہ آپ کو آگے بڑھا کر آپ کی اقتدا میں نماز پڑھیں گے۔ (امالی صدوق، ص ۱۸۱)
۲۴ـ «رسول اسلام صلی الله علیه و آله و سلم»:
اَلمهدی(ع) یکسِرُ الصلیبَ وَ عِندَهُ عیسی (علیه السلام)۔
(ظہور کے بعد) امام مہدی علیہ السلام عیسی بن مریم (علیہ السلام) کے سامنے صلیب کو توڑیں گے۔
(اثباة الهداة، ج ٣، ص ۶۵۰)
٢۵ـ «امام محمد باقر علیه السلام»:
(فی روایةٍ) اَوّلُ مایبدأُ القائمُ علیه السلام بِأنطاکیةَ فَیستَخرِجُ مِنَها التَّوریةَ مِن غارٍ فیه عصا موسی و خاتَم سلیمان (ع)۔
(ایک روایت میں ہے) ظہور کے بعد سب سے پہلے آپ انطاکیہ شہر کی ایک غار سے اصلی توریت کو نکالیں گے نیز عصائے موسی اور جناب سلیمان کی انگشتری بھی وہیں ہو گی اسے بھی نکالیں گے۔ (بحار، ج ۵۲، ص ۳۹۰)۔
٢٦ـ «رسول اسلام صلی الله علیه و آله و سلم»:
یظْهَرُ علی یدَیهِ «تابوتُ السَّکینَةٍ » مِن بُحَیرَةِ طَبَرَیة، یحمَلُ فَیوضَعُ بَینَ یدَیهِ ببَیتِ المَقدِسِ فاذا نَظَرَتْ اِلَیه الیهودُ اَسلَمَت اِلاّ قلیلاً مِنهم۔
تابوت سکینہ آپ کے ذریعہ دریائے طبریہ (فلسطین) سے باہر نکالا جائے گا اور بیت المقدس میں آپ کے سامنے رکھا جائے گا۔ جب یہودی اس منظر کو دیکھیں گے تو کچھ تھوڑے کے علاوہ سب مسلمان ہو جائیں گے۔ (الملاحم و الفتن، ص ۵۷)
٢٧ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
یقومُ بأمرٍ جَدیدٍ و سُنَّةٍ جَدیدةٍ و قَضاءٍ جَدید عَلَی العَرَبِ شَدید۔
آپ جدید حکم، جدید سنت اور جدید انداز کے فیصلے فرمائیں گے جو اہل عرب کے لئے سخت ہو گا۔ (کیوں کہ عرب غیر اسلامی احکام، بدعات اور اپنے فیصلوں کو ہی صحیح سمجھتے ہوں گے۔)
(غیبت نعمانی، ص ١٢٢)
٢٨ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
اذا قامَ القائمُ لایبقی اَرضٌ اِلاّ نُودِی فیها شَهادَةُ «اَن لااله اِلاّ اللهُ و أَنّ مُحمداً رسولُ الله صلی الله علیه و آله و سلم۔»۔
جب حضرت قائم علیہ السلام ظہور فرمائیں گے تو زمین کا کوی حصہ ایسا نہ ہو گا جہاں پر ’’لا اله الا الله محمد رسول اللهﷺ‘‘ کی صدا بلند نہ ہو۔ (بحار، ج ۵۲، ص ۳۴۰)
٢٩ـ «امام محمد باقر علیه السلام»:
کأنّی بِأَصحابِ القائم ِ(علیه السلام) وَ قَد اَحاطوا بِما بَینَ الخافِقینَ فَلَیس مِن شَیءٍ اِلاّ وَ هُوَ مُطیعٌ لَهمُ۔
گویا میں حضرت قائم علیہ السلام کے اصحاب کو دیکھ رہا ہوں جن کا مشرق و مغرب پر غلبہ ہے اور کوی چیز ایسی نہیں ہے جو انکی مطیع و فرمانبردار نہ ہو۔
(کمال الدین، ج ۲، ص ۶۷۳)
٣٠ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
هُوَ المُفرِّجُ الکرَبِ عَن شیعَتِه بَعد ضَنک شَدیدٍ وَ بَلاءٍ طَویل۔
فقط وہی (امام مہدی علیہ السلام) ہیں جو اپنے شیعوں کو شدید تنگی اور طولانی بلا سے نجات دیں گے۔
(الزامالناصب، ص ۱۳۸)
٣١ـ «امام زین العابدین علیه السلام»:
اِذا قامَ قائمُنا أَذهَبَ اللهُ عَزَّوجلّ عَن شیعَتِناَ العاهَةَ وَ جَعَلَ قُلوبَهُم کزُبَرِ الحَدیدِ وَ جَعلَ قُوّةَ الرَّجلِ مِنُهم قُوَّةَ اَربعینَ رَجُلاً۔
جب ہمارے قائم ظہور فرمائیں گے تو اللہ ہمارے شیعوں کو آفتوں سے نجات دے گا، انکے دلوں کو (استقامت کے لئے) مضبوط لوہے جیسا بنا دے گا کہ ان میں سے ہر ایک مرد کی طاقت چالیس مردوں کی طاقت کے برابر ہو گی۔ (بحار، ج ۵۲، ص ۳۱۷)
٣٢ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
فلا یبقی فی الأَرضِ خَرابٌ اِلاّ و عُمِّرَ۔
(امام مہدی علیہ السلام کی) حکومت میں کوی ویران زمین نہیں بچے گی کہ جو آباد نہ ہو گئی ہو۔
(بشارة الاسلام، ص ۹۹)
٣٣ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
لایدَعُ بِدعةً اِلاّ اَزالَها وَ لاسُنَّةً اِلاّ اَقامها۔
کوئی بدعت ایسی نہ ہو گی کہ جسے آپ ختم نہ کر دیں اور کوئی سنت ایسی نہ ہو گی کہ جسے آپ قائم نہ فرما دیں۔
(بشارة الاسلام، ص ۲۳۵)
۳۴ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
المَهدی سَمِحٌ بِالمالِ شدیدٌ عَلی العُمّالِ رحیمٌ بِالمَساکینِ۔
حضرت امام مہدی علیہ السلام کثرت سے مال و دولت عطا فرمائیں گے، اپنے کارندوں پر سخت اور مسکینوں پر بہت مہربان ہوں گے۔ (الملاحم و الفتن، ص ۱۳۷)
٣۵ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
دارُمُلکهِ الکوفةُ و مَجلِسُ حُکمِهِ جامِعُها وَ بیتُ سَکنِهِ و بَیتُ مالِهِ مسجدُ السَّهلةِ۔
آپ کی حکومت کا پائے تخت کوفہ، احکام اور قضاوت کی جگہ مسجد کوفہ اور آپ مسجد سہلہ میں قیام فرمائیں گے۔
(بحار، ج ۵۳، ص ١١)
٣٦ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
اذا قامَ قائمُ آلِ محمدٍ (علیهم السلام) بَنی فیظَهرِ الکوفَةِ مَسجداً لَهُ اَلفُ بابٍ وَ اتَّصلَت بیوتُ الکوفَةِ بِنهرِ کربلاء۔
جب حضرت قائم آل محمد علیہ السلام ظہور فرمائیں گے تو آپ پشت کوفہ (نجف اشرف) میں ایک مسجد تعمیر فرمائیں گے کہ جس میں ہزار دروازے ہوں گے، اور شہر کوفہ کے گھر کربلا کی نہر فرات سے متصل ہوں گے۔
(بحار، ج ۵۲، ص ٣٣٧)
٣٧ـ «امام جعفر صادق علیه السلام»:
اذا فَتَحَ جَیشُهُ بلادَ الرّوم یسلِمُ الرومُ علی یدِه فَیبنی لَهُم مَسجداً۔
جب آپ کا لشکر ملک روم کو فتح کر لے گا تو اہل روم آپ کے سبب اسلام قبول کریں گے اور آپ انکے لئے مساجد تعمیر فرمائیں گے۔ (بشارة الاسلام، ص ٢۵١)
٣٨ـ «امام محمد باقر علیه السلام»:
هوَ وَ اللهِ المُضطَرُّ فیکتابِ اللهِ وَ هُوَ قَولُ اللهِ «أَمَّن یجیبُ المُضطَرَّ اذا دعاهُ وَ یکشِفُ السُّوءَ وَ یحعَلُکمْ خُلفاءَ الأَرض»۔
خدا کی قسم آپ کو کتاب خدا میں مضطر کہا گیا ہے جیسا کہ خدا نے فرمایا
«اَمَّن یجیب المضطر اذ ادعاه و یکشف السؤ۔۔ »
(بحار، ج ۵٢، ص ٣۴١)
٣٩ـ «امام محمد باقر علیه السلام»:
مَن قَرأَ المُسبِّحاتِ کلَّها قَبلَ أن ینامَ لَمْ یمُتْ حَتّی یدرِک القائمَ صَلواتُ الله علَیه و إنْ ماتَ کانَ فی جِوار رسولِ الله صلیالله علیه و آله و سلم۔
جو بھی ہر رات کو سونے سے پہلے مسبحات (پانچ سورہ حدید، حشر، صف، جمعه اور تغابن) کی تلاوت کرے گا اسے اس وقت تک موت نہیں آئے جب تک کہ وہ حضرت قائم علیہ السلام کا ادراک نہ کر لے اور اگر مر گیا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ کے جوار میں ہو گا۔ (تفسیر صافی، ج ۵، ص ١۴١)
امام محمد باقر:
فَیاطوبی لِمَن أَدْرَکهُ وَ کانَ مِن أنصارِهِ، وَ الوَیلُ کلُّ الوَیلُ لِمَن خالَفَهُ وَ خالَفَ أَمرَهُ وَ کانَ مِن اعدائِه۔
خوش بخت ہے وہ انسان جو آپ کا ادراک کر لے، اور آپ کے انصار میں ہو اور بدبخت ہے وہ انسان جو آپ اور آپ کے حکم کی مخالف کرے اور آپ کے دشمنوں میں سے ہو۔ (بحار، ج ۵٢، ص ٣۴٨)/۹۸۸/ن
٭٭٭
تشکر: مصنف جنہوں نے اس کی فائل فراہم کی
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں