ایک اور جدید شاعری کا عمدہ نمونہ
قریۂ فکر
از قلم:
اسلمؔ عمادی
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
مکمل کتاب پڑھیں ……..
قریۂ فِکر
(چوتھا مجموعۂ کلام)
اسلم عمادی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انتساب
ان تمام لوگوں کے نام جو اردو سے محبت کرتے ہیں
تحفہ:
اپنے بچوں لبنیٰ، شاداں، احمد کامران اور احمد ایمن
کے لیے۔
سجدہ
میں زندہ رہنا چاہتا ہوں۔ اے خدا
میری روشنی نہ کھینچ لے
میں نے تو شرر شرر کو جمع کر کے ایک روح ڈھالی ہے
جس میں تیری الفتوں کا عکس ہے
میری روشنی نہ کھینچ لے
ریزہ ریزہ کر نہ دے مرے وجود کا نشاں
کہ اس میں مٹّیاں ہیں۔
بہتی ندیوں کے ساحلوں کی، اگتی کھیتیوں کے جسم کی،
صفا مروہ کی، تبوک کی، ساحلِ فرات کی
کہ اس میں نقش ہیں تری دلیل کے
ٹوٹتے ہوئے قمر کے رود نیل کے
ریزہ ریزہ کر نہ دے مرے وجود کا نشاں
بجھا نہ دے میری آرزو کی آگ کو
جو بھڑک رہی ہے موجۂ سخن میں محشرِ خیال میں
بجھا نہ دے میری آرزو کی آگ کو
میں زندہ رہنا چاہتا ہوں۔ اسے خدا
٭٭٭