قرآن مجید کا ایک لفظ بلفظ ترجمہ
ترجمہ قرآن پاک
مترجم
مولانا محمد اسحٰق مدنی
جمع و ترتیب: اعجاز عبید، محمد عظیم الدین
حصہ دوم
ڈاؤن لوڈ کریں
کتاب کا نمونہ پڑھیں…….
۲۴۔ النور
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے
۱. یہ ایک عظیم الشان سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے اور اس کے احکام کو بھی ہم ہی نے فرض کیا ہے اور ہم نے اس میں صاف صاف آیتیں نازل کیں تاکہ تم لوگ سمجھو،
۲. زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والے مرد میں سے ہر ایک کو سو سو کوڑے مارو، اور تمہیں ان کے بارے میں اللہ کے دین کے معاملے میں کوئی ترس نہیں آنا چاہیے۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر، اور حاضر رہے ان کی سزا کے اس موقع پر ایک گروہ ایمان والوں کا عبرت پذیری کے لیے
۲. بدکار مرد نکاح نہیں کرتا مگر کسی بدکار یا مشرک عورت سے، اور بدکار عورت سے نکاح نہیں کرتی مگر کوئی بدکار یا مشرک شخص، اور حرام کر دیا گیا اس کو ایمان والوں پر
۴. اور جو لوگ تہمت لگائیں پاک دامن عورتوں کو پھر وہ اس پر گواہ نہ چار لا سکیں، تو انکو تم لوگ اسی کوڑے مارو، اور ان کی کوئی گواہی بھی کبھی قبول مت کرو، اور یہی لوگ ہیں بدکار،
۵. سوائے ان لوگوں کے جو اس کے بعد توبہ کر لیں اور وہ اپنی اصلاح بھی کر لیں تو ان کا گناہ معاف ہو جائے گا کہ بیشک اللہ بڑا ہی معاف کرنے والا نہایت ہی مہربان ہے۔
۶. اور جو لوگ تہمت لگائیں اپنی بیویوں کو جب کہ ان کے پاس اس کے لیے کوئی گواہ نہ ہوں، سوائے ان کی اپنی جانوں کے تو ان میں سے ایک شخص کی شہادت کی صورت یہ ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ وہ اپنے اس الزام میں قطعی طور پر سچا ہے
۷. اور پانچویں مرتبہ وہ یوں کہے کہ اس پر اللہ کی لعنت و پھٹکار ہو اگر وہ جھوٹا ہو اپنے اس الزام میں۔
۸. اس کے بعد اس عورت سے سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر یوں کہے، کہ یہ شخص اپنے الزام میں قطعی طور پر جھوٹا ہے
۹. اور پانچویں بار وہ یہ کہے کہ مجھ پر خدا کا غضب ٹوٹے اگر یہ شخص سچا ہو (اپنے اس الزام و اتہام میں)
۱۰. اور اگر تم لوگوں پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی، نیز یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا ہی توبہ قبول فرمانے والا نہایت ہی حکمت والا ہے (تو تمہیں کیا کچھ بھگتان بھگتنے پڑتے)
۱۱. بلا شبہ جو لوگ یہ طوفان گھڑ لائے وہ تمہارے اندر ہی کا ایک ٹولہ ہے، تم اس کو اپنے لیے برابر نہ سمجھو بلکہ یہ تمہارے لیے بہتر ہی ہے ان میں سے ہر شخص نے اپنے کیے کے مطابق گناہ سمیٹا ہے، اور ان میں سے جس نے اس کا بڑا حصہ اپنے سر لیا اس کے لیے بڑا عذاب ہے۔
۱۲. یہ کیوں نہ ہوا کہ جب تم لوگوں نے ان کو سنا تھا تو مومن مرد اور مومن عورتیں اپنے بارے میں نیک گمان کرتے اور وہ سب یوں کہتے کہ یہ تو ایک کھلا بہتان ہے،
۱۲. یہ لوگ اس الزام پر چار گواہ کیوں نہ لائے، پھر جب وہ گواہ نہیں لا سکے تو تو اللہ کے نزدیک یہی ہیں جھوٹے،
۱۴. اور اگر تم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اور اس کی رحمت نہ ہوتی دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، تو یقینی طور پر تم لوگوں کو پہنچ کر رہتا، ایک بہت بڑا عذاب ان باتوں کی وجہ سے جن میں تم لوگ پڑ گئے تھے
۱۵. جب کہ تم لوگ اس طوفان کو اپنی زبانوں سے نقل در نقل کرتے جا رہے تھے اور تم اپنے مونہوں سے وہ کچھ کہتے جا رہے تھے جس کا تمہیں کوئی علم نہ تھا اور تم اس کو معمولی چیز سمجھ رہے تھے، مگر اللہ کے نزدیک وہ بہت بڑی بات تھی،
۱۶. اور یہ کیوں نہ ہوا کہ جب تم لوگوں نے اس کو سنا تھا تو تم سنتے ہی یوں کہہ دیتے کہ ہمیں تو ایسی بات منہ سے نکالنا بھی زیب نہیں دیتا، اللہ تو پاک ہے یہ تو ایک بہت بڑا بہتان ہے۔
۱۷. اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ تم پھر کبھی ایسا نہ کرنا اگر تم ایماندار ہو
۱۸. اور اللہ کھول کر بیان فرماتا ہے تمہارے لیے اپنے احکام و فرامین اور اللہ سب کچھ جانتا بڑا ہی حکمت والا ہے۔
۱۹. بلا شبہ جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لیے ایک بڑا ہی دردناک عذاب ہے، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، اللہ جانتا ہے اور تم لوگ نہیں جانتے۔
۲۰. اور اگر تم لوگوں پر اللہ کی مہربانی اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا ہی نرمی کرنے والا نہایت مہربان ہے
۲۱. تو تم بھی اس وعید سے نہ بچتے اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو تم پیروی نہ کرنا شیطان کے نقش قدم کی، اور جو کوئی پیروی کرے گا شیطان کے نقش قدم کی تو یقیناً وہ اپنا ہی نقصان کرے گا کہ بیشک وہ تو بے حیائی اور برائی ہی سکھاتا ہے۔ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی کبھی بھی پاک صاف نہ ہوتا، لیکن اللہ جسے چاہے پاک کر دیتا ہے، اور اللہ ہر کسی کی سنتا سب کچھ جانتا ہے۔
۲۲. ض اور پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لائق ہوتی ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے یہ ان باتوں سے پاک ہیں جو بنانے والے بناتے ہیں، ان کے لیے بخشش بھی ہے اور عزت کی روزی بھی۔
۲۷. اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو یہاں تک کہ تم اجازت نہ لے لو اور اجازت لینے سے پہلے گھر والوں کو سلام نہ کر لو یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے تاکہ تم لوگ نصیحت حاصل کرو
۲۸. پھر اگر تم کو ان گھروں میں کوئی اجازت دینے والا نہ ملے تو تم ان میں داخل نہ ہوا کرو یہاں تک کہ تم کو اجازت دی جائے، اور اگر کبھی تم سے کہہ دیا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو تم واپس چلے جایا کرو یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، اور اللہ پوری طرح جانتا ہے ان سب کاموں کو جو تم لوگ کرتے ہو
۲۹. تم پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ تم ایسے مکانوں میں بلا اجازت داخل ہو جاؤ جن میں کوئی بستا نہیں اور تمہیں بھی ان کے برتنے کا حق ہے اور اللہ کو ایک برابر معلوم ہے وہ سب کچھ جو تم لوگ ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو۔
۲۰. کہہ دو! ایماندار مردوں سے اے پیغمبر کہ وہ بچا کر رکھیں اپنی نگاہوں کو اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی حرام سے یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ بلا شبہ اللہ کو پوری خبر ہے ان سب کاموں کی جو یہ لوگ کرتے ہیں
۲۱. اور مومن عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بچا کر رکھیں اپنی نگاہوں کو اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی اور ظاہر نہ کریں اپنی زینت کو مگر جو خود ظاہر ہو جائے اور اپنی اوڑھنیوں کے آنچلوں کو وہ اپنے سینوں پر ڈال دیا کریں اور اپنا بناؤ سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے سامنے یا اپنے باپوں کے سامنے یا اپنے خاوندوں کے باپوں کے سامنے یا اپنے بیٹوں کے سامنے یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں کے سامنے یا اپنے بھائیوں کے سامنے یا اپنے بھتیجوں کے سامنے یا اپنے بھانجوں کے سامنے یا اپنی دین شریک عورتوں کے سامنے یا ان مملوکوں کے سامنے جن کے مالک ہو چکے ہوں ان کے داہنے ہاتھ یا ان ماتحت مردوں کے سامنے جنہیں عورتوں کی حاجت نہ ہو یا ان لڑکوں کے سامنے جو عورتوں کی پردہ کی چیزوں سے واقف نہ ہوں اور وہ زمین پر اس طرح زور سے پاؤں مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہو وہ ظاہر ہونے لگے اور تم سب توبہ کرو اللہ کے حضور ایمان والو تاکہ تم فلاح پا سکو۔
۲۲. اور نکاح کرا دیا کرو تم لوگ ان کے جو تم میں سے بے نکاح ہوں اور اپنے ان غلام اور لونڈیوں کے بھی جو صالح ہوں، اگر وہ محتاج ہوں گے تو اللہ ان کو غنی و مالدار بنا دے گا اپنے فضل و کرم سے اور اللہ بڑی ہی کشائش والا سب کچھ جانتا ہے
۲۲. اور جو لوگ نکاح کی قدرت نہیں رکھتے ان کو چاہیے کہ وہ پاک دامن رہیں یہاں تک کہ اللہ ان کو غنی اور مالدار بنا دے اپنے فضل و کرم سے اور تمہارے مملوکوں میں سے جو لوگ مکاتب ہونے کی خواہش کریں تم ان کو مکاتب بنا دیا کرو اگر تم ان میں بہتری کے آثار پاؤ اور ان کو اللہ کے اس مال میں سے دیا کرو جو اس نے تم کو عطا فرما رکھا ہے اور اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کیا کرو، بالخصوص جب کہ وہ خود پاک دامن رہنا چاہتی ہوں اور تم یہ ذلیل حرکت محض اس لیے کرو کہ تم دنیا کا کچھ مال حاصل کر سکو پھر یاد رکھو کہ جو ان کو مجبور کرے گا تو اللہ ان کے مجبور ہونے کے بعد ان کی بخشش فرما دے گا کہ بیشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے
۲۴. اور بلا شبہ ہم نے تمہاری طرف کھلے کھلے احکام بھی اتار دئیے (اے لوگو!) اور کچھ عبرت انگیز واقعات بھی ان لوگوں کے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور ایک عظیم الشان نصیحت بھی پرہیزگاروں کے لیے۔
۲۵. اللہ نور ہے آسمانوں اور زمین کا اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے کہ ایک طاق ہو اس میں ایک چراغ ہو، وہ چراغ ایک فانوس میں ہو، وہ فانوس ایسا کہ گویا کہ وہ موتی جیسا چمکتا ہوا ایک ستارہ ہے وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو نہ مشرقی ہو نہ مغربی اس کا تیل بھی ایسا صاف و شفاف ہو کہ وہ خود بخود بھڑکا پڑتا ہو، اگرچہ آگ نے اس کو چھوا تک بھی نہ ہو (بس) نور پر نور ہے اللہ اپنے اس نور کی طرف ہدایت کی توفیق و عنایت سے نوازتا ہے جس کو چاہتا ہے اور وہ بیان فرماتا ہے لوگوں کے لیے طرح طرح کی اور عمدہ عمدہ مثالیں اور اللہ ہر چیز کا پورا پورا علم رکھتا ہے
۲۶. وہ نور ملتا ہے ایسے گھروں میں جن کے بارے میں اللہ نے حکم دیا ہے کہ ان کی تعظیم کی جائے اور ان میں اس کا نام لیا جائے، ان میں صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں۔
۲۷. ایسے لوگ جنہیں اللہ کی یاد اقامت نماز اور ادائیگی زکوٰۃ سے نہ کوئی سوداگری غفلت میں ڈال سکتی ہے اور نہ ہی کوئی خریدو فروخت ان کے آڑے آ سکتی ہے وہ ڈرتے رہتے ہیں ایک ایسے ہولناک دن سے جس میں الٹ دئیے جائیں گے دل اور پتھرا جائیں گی آنکھیں
۲۸. اور یہ اس لیے کہ تاکہ اللہ ان کو بہترین بدلے سے نوازے ان کے زندگی بھر کے کیے کرائے پر اور مزید برآں وہ ان کو سرفراز فرمائے اپنی شان کریمی کی بناء پر اپنے خاص فضل و کرم سے اور اللہ جس کو چاہتا ہے عطا فرماتا ہے بغیر کسی حساب کے
۲۹. اور اس کے برعکس جو لوگ اڑے رہے ہوں گے اپنے کفر و باطل پر ان کے اعمال کی مثال کسی چٹیل میدان میں چمکنے والی اس ریت کی سی ہے جسے پیاسا شخص پانی سمجھ رہا ہو یہاں تک کہ جب وہ پانی کی امید میں چلتا ہوا اس کے پاس پہنچے تو اس کو وہاں پانی والی تو کچھ بھی نہ ملے البتہ وہاں وہ اللہ کی طرف سے آنے والی موت کو پالے اور وہ اس کا حساب چکا دے۔
۴۰. کہ اللہ کو تو حساب چکاتے کوئی دیر نہیں لگتی یا جیسے کسی گہرے سمندر کے ایسے ہولناک اور گمبھیر اندھیرے ہوں جہاں موج پر موج چھائے جا رہی ہو اور اس کے اوپر بادل ہو غرضیکہ طرح طرح کے گھٹا ٹوپ اندھیرے ایک دوسرے پر اس طرح مسلط ہوں کہ آدمی جب اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی دیکھنے نہ پائے اور جسے اللہ نور سے نہ نوازے اس کے لیے کہیں سے بھی کوئی نور نہیں ہو سکتا
۴۱. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں وہ سب جو کہ آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں اور پرند بھی اپنے پر پھیلائے ہوئے ہر ایک نے اچھی طرح جان پہچان رکھا ہے اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو اور اللہ کو پوری طرح علم ہے ان سب کاموں کا جو یہ لوگ کر رہے ہیں
۴۲. اور اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی اور اللہ ہی کی طرف پلٹنا ہے سب کو۔
۴۲. کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ کس طرح بادل کو چلاتا ہے پھر اس کی مختلف ٹکڑیوں کو آپس میں جوڑ دیتا ہے پھر اس کو تہ بر تہ کر کے ایک کثیف بادل بنا دیتا ہے پھر تم بارش کو دیکھتے ہو کہ وہ اس کے بیچ میں سے نکل نکل کر برستی ہے اور وہ آسمانوں سے یعنی ایسے پہاڑوں سے جن میں اولے ہیں اولے برساتا ہے پھر ان کو وہ جس پر چاہتا ہے گرا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے پھیر دیتا ہے اور حال یہ ہوتا ہے کہ قریب ہے کہ اس کی بجلی کی کوند اور چمک اچک لے اس کی نگاہوں کو،
۴۴. اللہ ہی ادلتا بدلتا ہے رات اور دن کو نہایت پُر حکمت طریقے سے بلا شبہ اس سارے نظام میں بڑا بھاری سامان عبرت ہے آنکھوں والوں کے لیے
۴۵. اللہ ہی نے پیدا فرمایا ہر جاندار کو پانی کے جو ہر عظیم سے پھر ان میں سے کچھ پیٹ کے بل چلتے ہیں اور کچھ دو پاؤں پر چلتے ہیں اور کچھ چار پر، اور اس کے علاوہ بھی اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے بیشک اللہ ہر چیز کے خلق و ابداع پر پوری قدرت رکھتا ہے
۴۶. بلا شبہ ہم ہی نے اتاریں حق اور حقیقت کو کھول کر بیان کرنے والی عظیم الشان آیتیں، اور اللہ جس کو چاہتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے سیدھے راستے کی طرف،
۴۷. اور کہنے کو تو یہ منافق لوگ یوں کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسول پر اور ہم نے اطاعت قبول کی مگر حال ان کا یہ ہے کہ پھر انہی میں کا ایک گروہ اس کے بعد پھر جاتا ہے راہ حق و صواب سے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ ایماندار ہیں ہی نہیں
۴۸. اور ان کا حال یہ ہے کہ جب ان کو بلایا جاتا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف تاکہ فیصلہ فرمائے رسول ان کے درمیان تو ان میں سے ایک گروہ منہ موڑ لیتا ہے حق و صواب سے
۴۹. اور اگر کہیں حق ان کو پہنچتا ہو تو یہ آپ کے پاس گردن جھکائے دوڑے چلے آتے ہیں
۵۰. کیا ان لوگوں کے دلوں میں روگ ہے کفر و نفاق کا؟ یا یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا ان کو اس بات کا خوف و اندیشہ لاحق ہے کہ کہیں ظلم اور بے انصافی کر دے گا ان پر اللہ پاک اور اس کا رسول؟ نہیں ان میں سے کچھ بھی نہیں بلکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ ہیں ہی ظالم اور بے انصاف لوگ
۵۱. اس کے برعکس سچے مسلمانوں کی شان یہ ہے کہ جب ان کو بلایا جاتا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف تاکہ فیصلہ فرمائے ان کے درمیان اللہ کا رسول تو وہ برضا و رغبت یوں کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مانا اپنے اور اس کے رسول کے حکم کو اور یہی لوگ ہیں فلاح پانے والے
۵۲. اور عام ضابطہ و قانون ہمارے یہاں یہ ہے کہ جو بھی کوئی صدق دل سے اطاعت و فرمانبرداری کرے گا اللہ اور اس کے رسول کی اور وہ ڈرتا رہے گا اللہ کی گرفت و پکڑ سے اور بچتا رہے گا اس کی نافرمانی سے تو ایسے ہی لوگ ہیں کامیاب ہونے والے
۵۲. اور منافقوں کے بارے میں مزید سنو کہ یہ لوگ قسمیں کھاتے ہیں اللہ کے پاک نام کی بڑے زور شور سے کہ اگر آپ ان کو گھر بار چھوڑ دینے کا بھی حکم دیں تو وہ ضرور نکل کھڑے ہوں گے سو ان سے کہو کہ قسمیں نہ کھاؤ فرمانبرداری کوئی ڈھکی چھپی چیز نہیں بلا شبہ اللہ کو ان سب کاموں کی پوری خبر ہے جو تم لوگ کر رہے ہو
۵۴. ان سے کہو کہ کہا مانو تم لوگ اللہ کا اور اس کے رسول کا پھر اگر تم لوگ پھر گئے تو خوب سمجھ لو کہ رسول کے ذمے بس وہی ہے جو ان پر ڈالا گیا اور تمہارے ذمے وہ ہے جو تم پر ڈالا گیا اور اگر تم لوگ رسول کی اطاعت کرو گے تو تم خود ہی ہدایت پاؤ گے ورنہ رسول کے ذمے صاف صاف پہنچا دینے کے سوا اور کچھ نہیں۔
۵۵. اللہ نے وعدہ فرمایا ہے تم میں سے ان لوگوں کے ساتھ جو صدق دل سے ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کیے کہ وہ ان کو ضرور بالضرور نوازے گا اس زمین میں خلافت و حکمرانی کے شرف سے جیسا کہ وہ نواز چکا ہے خلافت و حکمرانی کے اس شرف سے ان لوگوں کو جو گزر چکے ہیں ان سے پہلے اور وہ ضرور بالضرور مستحکم و مضبوط فرما دے گا ان کے لیے ان کے اس دین کو جس کو اس نے پسند فرمایا ہے ان کی صلاح و فلاح کے لیے اور وہ ضرور بالضرور بدل دے گا ان کے خوف و ہراس کو امن و امان کی نعمت سے بشرطیکہ وہ میری عبادت و بندگی کریں صدق و اخلاص سے اور میرے ساتھ کسی بھی قسم کا کوئی شرک نہ کریں اور جس نے کفر و ناشکری کا ارتکاب کیا اس نعمت سے سرفرازی کے بعد تو ایسے ہی لوگ ہیں فاسق و بدکار
۵۶. اور تم قائم رکھو نماز کو اور ادا کرتے رہا کرو فریضہ زکوٰۃ کو اور صدق دل سے اطاعت و فرمانبرداری کرو اللہ کے رسول کی
۵۷. تاکہ تم کو نوازا جائے اس کے رحم و کرم سے اور کبھی تم ان لوگوں کے بارے میں یہ گمان بھی نہ کرنا جو کہ اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر و باطل پر کہ وہ عاجز کر دیں گے اللہ کو اس کی اس زمین میں اور ان سب کا آخری ٹھکانا تو بہر حال دوزخ ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ
۵۸. اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو تمہارے مملوکوں اور ان لڑکوں کو جو ابھی بلوغ کی حد کو نہیں پہنچے تمہارے پاس آنے کے لیے تین وقتوں میں اجازت لینی چاہیے یعنی صبح کی نماز سے پہلے دوپہر کے وقت جب تم لوگ اپنے کپڑے اتار دیتے ہو اور عشاء کی نماز کے بعد کیونکہ یہ تینوں وقت تمہارے پردے کے وقت کے ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ ان کے بلا اجازت آ جانے میں نہ تم پر کوئی گناہ ہے نہ ان پر، کیونکہ تمہیں آپس میں ایک دوسرے کے پاس بار بار آنا جانا ہوتا ہے تو ہر وقت اجازت لینے میں حرج ہوتا ہے اسی طرح اللہ کھول کر بیان فرماتا ہے تمہارے لیے اپنے احکام اور اللہ سب کچھ جانتا بڑا ہی حکمت والا ہے
۵۹. اور جب تمہارے لڑکے بلوغ کی حد کو پہنچ جائیں، تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیے جس طرح کہ ان کے بڑے اجازت لیتے ہیں اسی طرح اللہ کھول کھول کر بیان کرتا ہے تمہارے لیے اپنے احکام اور اللہ سب کچھ جانتا بڑا ہی حکمت والا ہے۔
۶۰. اور وہ خانہ نشیں بوڑھی عورتیں جو کو نکاح کی کوئی امید باقی نہ رہی ہو ان پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے زائد کپڑے اتار کر رکھ دیں بشرطیکہ وہ کسی زینت کی نماز کرنے والی نہ ہوں، اور اس رخصت کے باوجود اگر وہ بھی بچ کر رہیں تو یہ ان کے حق میں بہر حال بہتر ہے اور اللہ ہر کسی کی سنتا سب کچھ جانتا ہے۔
۶۱. نہ اندھے پر کوئی حرج و تنگی ہے اور نہ لنگڑے پر اور نہ ہی بیمار پر، اور نہ خود تم پر اس بات میں کہ تم لوگ کھاؤ پیو اپنے گھروں سے یا اپنے باپوں کے گھروں سے یا اپنی ماؤں کے گھروں سے، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی کنجیاں تمہارے حوالے ہوں، یا اپنے دوستوں کے گھروں سے پھر اس میں بھی خواہ تم سب مل کر کھاؤ یا الگ الگ تم پر کوئی حرج نہیں، پھر یہ بھی یاد رہے کہ جب تم داخل ہونے لگو گھروں میں تو سب سے پہلے سلام کیا کرو اپنے لوگوں کو، اللہ کی طرف سے تعلیم فرمودہ ایک حیات آفریں اور پاکیزہ دعا کے طور پر اسی طرح اللہ کھول کر بیان کرتا ہے تمہارے لیے اپنے احکام تاکہ تم لوگ سمجھو اور عقل سے کام لو
۶۲. مومن تو حقیقت میں وہی لوگ ہیں جو (دل و جان سے) ایمان لائے اللہ اور اس کے رسول پر اور جب وہ کسی اجتماعی کام میں رسول کے ساتھ ہوں تو اس وقت تک نہ جائیں جب تک کہ وہ ان سے اجازت نہ لے لیں اے پیغمبر جو لوگ آپ سے اجازت مانگتے ہیں بلا شبہ وہی ہیں جو ایمان و یقین رکھتے ہیں اللہ پر اور اس کے رسول پر پس جب یہ لوگ اپنے کسی کے لیے آپ سے اجازت مانگا کریں تو آپ ان میں سے جس کے لیے چاہیں اجازت دے دیا کریں اور ان کے لیے اللہ سے بخشش کی دعاء بھی کیا کریں بیشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے۔
۶۲. ایمان والو، خبردار کہیں تم رسول کے بلانے کو آپس میں ایک دوسرے کو بلانے کی طرح نہ سمجھ لینا۔ یقیناً اللہ پوری اور اچھی طرح جانتا پہچانتا ہے ان لوگوں کو جو تم میں کھسک جاتے ہیں آنکھ بچا کر سو ڈرنا اور اپنے ہولناک انجام سے بچنا چاہیے ان لوگوں کو جو خلاف ورزی کرتے ہیں اس وحدہٗ لا شریک کے حکم و ارشاد کی اس بات سے کہ کہیں اچانک اس دنیا ہی میں آن پڑے ان پر کوئی ہولناک آفت یا آ پکڑے ان کو آخرت کا دردناک عذاب
۶۴. آگاہ رہو کہ بیشک اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ پوری طرح جانتا ہے اس حال کو جس پر تم لوگ ہو اور یاد رکھو اس دن کو جس دن کہ ان سب کو اسی کی طرف پھیر لایا جائے گا پھر وہ ان کو وہ سب کچھ ٹھیک ٹھیک بتا دے گا جو انہوں نے زندگی بھر کیا کرایا ہو گا اور اللہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے۔
٭٭٭
۲۵۔ الفرقان
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے
۱. بڑی ہی برکت والی ہے وہ ذات جس نے نازل فرمایا اپنے کرم بے پایاں سے اس فیصلہ کن کتاب کو اپنے بندہ خاص پر تاکہ وہ خبردار کرنے والا ہو دنیا جہاں کے لوگوں کے لیے۔
۲. جس کے لیے بادشاہی ہے آسمانوں اور زمین کی، جس نے نہ کسی کو اولاد ٹھہرایا اور نہ کوئی اس کا شریک ہے اس کی بادشاہی میں، اور اس نے بلا شرکت غیرے پیدا فرمایا ہر چیز کو اور اس کو نہایت حکمت کے ساتھ ایک خاص اندازے پر رکھا
۲. مگر اس کے باوجود لوگوں نے اس کے سوا ایسے خود ساختہ معبود بنا رکھے ہیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کر سکتے اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں اور پیدا کرنا تو درکنار وہ خود اپنے لیے بھی نہ کسی نقصان کو ٹالنے کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ کسی نفع کو حاصل کرنے کا اور نہ وہ مرنے کا کوئی اختیار رکھتے ہیں نہ جینے کا اور نہ ہی دوبارہ اٹھنے کا۔
۴. اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ یہ قرآن تو محض ایک من گھڑت چیز ہے جسے اس شخص یعنی پیغمبر نے خود ہی گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام پر اس کی مدد کی ہے بلا شبہ اس طرح لوگوں نے ارتکاب کیا ہے ایک بڑے ظلم اور نرے جھوٹ کا۔
۵. اور کہتے ہیں کہ یہ قرآن تو بس کہانیاں ہیں پہلے لوگوں کو جن کو اس شخص نے کسی سے لکھوا لیا ہے پھر وہ اس کو صبح و شام پڑھ کر سنائی جاتی ہیں۔
۶. کہو اس کلام حق کو تو اتارا ہے اس ذات اقدس و اعلیٰ نے جو جانتی ہے آسمانوں اور زمین کے بھیدوں کو بیشک وہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے
۷. اور کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے اس کے پاس کوئی ایسا فرشتہ کیوں نہ بھیج دیا گیا جو اس کے ساتھ رہ کر نہ ماننے والوں کو ڈراتا دھمکاتا رہتا؟
۸. یا اس کے لیے غیب سے کوئی خزانہ آ پڑتا، یا اس کے پاس کم از کم کوئی ایسا باغ ہوتا جس سے یہ خود کھایا پیا کرتا اور یہ ظالم تو مسلمانوں سے یہاں تک کہتے ہیں کہ تم لوگ تو بس جادو کے مارے ہوئے ایک شخص کے پیچھے چلتے ہو۔
۹. ذرا دیکھو تو سہی کہ ان لوگوں نے آپ کے لیے اے پیغمبر! کیسی کیسی مثالیں گھڑیں، سو اس کے نتیجے میں یہ لوگ ایسے بھٹکے کہ ان کو کوئی راستہ ہی نہیں سوجھتا۔
۱۰. بڑی ہی برکت والی ہے وہ ذات جو اگر چاہے تو اس دنیا میں ہی اور ان کی ان فرمائشوں سے بھی کہیں بڑھ کر اچھی چیز آپ کو عطا فرما دے یعنی ایک نہیں کئی ایسے عظیم الشان باغ جن کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں اور اسی طرح وہ بنا دے آپ کے لیے طرح طرح کے عظیم الشان محل بھی
۱۱. اور پھر ان لوگوں کا ایسے کہنا بھی کوئی طلب حق کے لیے نہیں بلکہ یہ لوگ تو جھٹلا چکے ہیں قیامت کو پوری ہٹ دھرمی سے اور جو کوئی قیامت کو جھٹلائے گا اس کے لیے ہم نے تیار کر رکھی ہے ایک بڑی ہی ہولناک اور دہکتی بھڑکتی آگ،
۱۲. ایسی ہولناک آگ کہ جب وہ ان کو دور سے دیکھے گی تو یہ لوگ اس کے غیظ و غضب اور دہاڑنے کی آوازیں سنیں گے
۱۲. اور جب ڈال دیا جائے گا ان بدبختوں کو اس کے کسی تنگ و تاریک مقام میں جکڑا بندھا ہوا، تو یہ وہاں پر رہ رہ کر موت کو پکاریں گے
۱۴. اور اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ آج تم ایک موت کو نہیں بہت سی موتوں کو پکارو
۱۵. کہو اب بتاؤ کہ کیا یہ بہتر ہے یا وہ ابدی جنت جس کا وعدہ متقی اور پرہیزگار لوگوں سے کیا گیا ہے جو ان کے لیے ان کے اعمال کا صلہ و بدلہ بھی ہوگا اور آخری ٹھکانہ بھی،
۱۶. ان کو اس میں ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ خواہش کریں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، یہ ایک وعدہ ہے واجب الاداء تیرے رب کے ذمہ کرم پر،
۱۷. اور یاد کرو تم اے لوگو! اس ہولناک دن کو کہ جس دن اللہ اکٹھا کر لائے گا ان سب کو بھی اور ان کے ان معبودوں کو بھی جن کو یہ پوجا پکارا کرتے تھے اللہ کے سوا پھر وہ ان سے پوچھے گا کہ کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود ہی بھٹک گئے تھے سیدھی راہ سے؟
۱۸. تو وہ عاجزانہ اور دست بستہ عرض کریں گے پاک ہے آپ کی ذات اے اللہ ہمیں تو کسی بھی طرح یہ زیب نہیں دیتا تھا کہ ہم آپ کے سوا کسی اور کو کارساز بناتے، مگر آپ ہی نے جس آسودگی اور خوشحالی سے نوازا تھا ان لوگوں کو اور ان کے باپ دادا کو تو اس سے یہ لوگ مست و مگن ہو کر کفران نعمت میں پڑ گئے تھے یہاں تک کہ انہوں نے بھلا دیا تھا آپ کی یاد دلشاد کو اور یہ لوگ شامت زدہ ہو کر رہ گئے تھے
۱۹. سو وہ قطعی اور صریح طور پر جھٹلا دیں گے تمہاری ان تمام باتوں کو اے منکرو! جو تم لوگ آج ان کو شریک ٹھہرانے کے لیے گھڑتے بناتے ہو پھر نہ تو تم عذاب کو ٹال سکو گے اور نہ ہی کہیں سے کوئی مدد پا سکو گے اور جو بھی کوئی تم میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو مزہ چکھا کر رہیں گے ایک بہت بڑے عذاب کا
۲۰. اور ہم نے جو بھی پیغمبر آپ سے پہلے بھیجے ان سب کی شان یہی تھی کہ وہ کھاتے پیتے بھی تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے بھی، اور ہم نے تم سب کو اے لوگوں آپس میں ایک دوسرے کے لیے آزمائش کا ذریعہ بنایا ہے کیا تم لوگ صبر کرتے ہو؟ اور تمہارا رب سب کچھ دیکھنے والا ہے۔
۲۱. اور کہتے ہیں وہ لوگ پوری ڈھٹائی اور بے باکی سے جو امید و اندیشہ نہیں رکھتے ہمارے حضور پیشی کا کہ کیوں نہیں اتار دئیے گئے ہم پر فرشتے یا ہم خود اپنی آنکھوں سے سیکھ لیتے اپنے رب کو سو ان لوگوں نے بڑی چیز سمجھا اپنے آپ کو اپنے دلوں میں اور انہوں نے ارتکاب کیا ایک بہت بڑی سرکشی کا
۲۲. جس دن یہ لوگ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن ایسے مجرموں کے لیے خوشی کا کوئی موقع نہیں ہوگا، وہ (الٹا گھبرا کر) پکاریں گے کہ کوئی مضبوط پناہ کر دی جائے (بچنے کے لیے)
۲۲. اور اس روز ہم متوجہ ہوں گے ان کے ان تمام اعمال کی طرف جو انہوں نے اپنی دنیاوی زندگی میں کیے کرائے ہوں گے
۲۴. جنت والوں کا اس دن ٹھکانا بھی سب سے اچھا ہوگا اور ان کی آرام گاہ بھی سب سے عمدہ ہو گی
۲۵. اور جس دن پھٹ پڑے گا آسمان بادل کے ساتھ اور اتار دیا جائے گا فرشتوں کو پرے پر پرے کے طور پر
۲۶. حقیقی اور سچی بادشاہی اس روز خدائے رحمان ہی کی ہو گئی اور کافروں پر وہ دن بڑا ہی بھاری اور سخت ہوگا
۲۷. اس دن ظالم انسان مارے افسوس اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائے گا اور کہے گا اے کاش میں نے اپنایا ہوتا رسول کے ساتھ حق و ہدایت کا راستہ۔
۲۸. ہائے میری کم بختی میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا
۲۹. اس نے مجھے بہکا دیا نصیحت کی دولت سے اس کے بعد کہ وہ میرے پاس پہنچ چکی تھی اور شیطان تو انسان کو عین وقت پر دھوکہ دینے والا اور اس سے کنارے ہو جانے والا
۲۰. اور اس دن رسول کہے گا اے میرے رب بیشک میری قوم نے اس قرآن کو نظر انداز کر رکھا تھا
۲۱. اور اے پیغمبر!، ان لوگوں کی یہ دشمنی کوئی نئی چیز نہیں بلکہ ہم نے اسی طرح ہر نبی کے دشمن بنائے مجرم لوگوں میں سے اور کافی ہے آپ کا رب ہدایت دینے کو اور مدد کرنے کو
۲۲. اور کافر لوگ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں اتار دیا گیا اس شخص پر یہ قرآن ایک ہی بار؟ ہاں اسی طرح ہم نے اس کو بتدریج نازل کیا تاکہ اس کے ذریعے ہم ثابت و مضبوط رکھیں آپ کے دل کو اے پیغمبر اور اسی لیے ہم نے اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھ سنایا
۲۲. اور یہ لوگ نہیں لاتے آپ کے پاس کوئی مثال اے پیغمبر مگر ہم اس کے مقابلے میں لے آتے ہیں آپ کے پاس حق اور اس کی نہایت عمدہ تفسیر
۲۴. جن لوگوں کو ان کے مونہوں کے بل گھسیٹ کر دوزخ کی طرف لایا جائے گا وہ اپنے ٹھکانے کے اعتبار سے بھی بہت برے ہیں اور اپنے راستے کے اعتبار سے بھی سب سے بدتر و گمراہ
۲۵. اور بلا شبہ ہم نے موسیٰ کو بھی وہ کتاب ہدایت دی اور ان کے ساتھ ان کے بھائی ہارون کو بھی وزیر بنایا
۲۶. پھر ہم نے ان دونوں کو حکم دیا کہ جاؤ تم دونوں ان لوگوں کی طرف جنہوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو پھر تنبیہ و انداز کے بعد بھی جب وہ لوگ باز نہ آئے تو ہم نے ان سب کو دائمی تباہی کے گھاٹ اتار دیا نہایت بری طرح
۲۷. اور قوم نوح کو بھی ہم نے غرق کر دیا جب کہ انہوں نے جھٹلایا ہمارے رسولوں کو اور ان کو ہم نے ایک نشانی بنا دیا لوگوں کی عبرت کے لیے اور تیار کر رکھا ہے ہم نے ایسے ظالموں کے لیے ایک بڑا ہی دردناک عذاب آخرت میں
۲۸. اور عاد ثمود اور کنوئیں والوں اور ان کے درمیان کی دوسری بہت سی قوموں کو بھی ہم نے ملیامیٹ کر دیا
۲۹. ان میں سے ہر ایک شخص کو سمجھانے کے لیے پہلے تو ہم نے بڑی موثر اور بلیغ مثالیں بیان کیں اور آخرکار نہ ماننے پر ہم نے ان سب کو تہس نہس کر کے رکھ دیا
۴۰. اور یقینی طور پر ان لوگوں کا گزر اس بستی پر بھی ہوتا ہے جس پر ایک بڑی بری بارش برسائی جا چکی ہے تو کیا یہ لوگ اس کو دیکھتے نہیں نگاہ عبرت و بصیرت سے؟ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کی امید اور توقع ہی نہیں رکھتے
۴۱. اور جب یہ لوگ آپ کو دیکھتے ہیں اے پیغمبر تو ان کا اس کے سوا کوئی کام نہیں ہوتا کہ آپ کا مذاق اڑانے لگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کیا یہی ہیں وہ صاحب جن کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے؟
۴۲. اس شخص نے تو ہمیں اپنے معبودوں سے ہی ہٹا دیا تھا اگر ہم مضبوطی سے ان پر جم نہ گئے ہوتے اور عنقریب موت کا جھٹکا لگتے ہی جب کہ یہ لوگ عذاب کو دیکھیں گے تو ان کو خود اچھی طرح معلوم ہو جائے گا کہ کون زیادہ بھٹکا ہوا اور گمراہ ہے۔
۴۲. کیا آپ نے اس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنے نفسانی خواہش ہی کو اپنا معبود بنا رکھا ہو؟ کیا آپ اس کو ہدایت پر لانے کے ذمہ دار ہو سکتے ہیں؟
۴۴. کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ان میں سے اکثر لوگ سنتے یا سمجھتے ہیں؟ یہ تو محض چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی کہیں بڑھ کر گمراہ،
۴۵. کیا تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارے رب نے کس طرح پھیلا دیا سائے کو؟ اگر وہ چاہتا تو اسے ہمیشہ ایک ہی حالت پر ٹھہرائے رکھتا پھر ہم نے سورج کو اس پر دلیل بنا دیا
۴۶. پھر ہم اسے آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹتے چلے جاتے ہیں
۴۷. اور وہ اللہ وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات کو ایک عظیم الشان لباس بنا دیا اور نیند کو ایک کامل سکون کی چیز اور اس نے بنایا دن کو دوبارہ اٹھنے کا وقت
۴۸. اور وہ اللہ وہی تو ہے جو اپنی رحمت بے پایاں اور کرم بے نہایت سے اپنی رحمت کی بارش سے پہلے ہوائیں بھیجتا ہے خوشخبری دینے کو اور ہم نے ایک نہایت ہی حکیمانہ نظام کے تحت اتارا آسمان سے پاک پانی
۴۹. تاکہ زندہ کر دیں ہم اس کے ذریعے کسی مردہ پڑی ہوئی زمین کو اور تاکہ اس طرح ہم سیرابی کا بندوبست کریں اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کے لیے
۵۰. اور بلا شبہ ہم نے اس کو ان کے درمیان طرح طرح سے پھیرا ہے تاکہ لوگ سبق لیں مگر لوگوں کی اکثریت ایمان و یقین سے متعلق ہر اچھے روئیے کا انکار ہی کرتی رہی اور انہوں نے نہیں اپنایا مگر کفر اور ناشکری ہی کو
۵۱. اور اگر ہم چاہتے تو آپ کی زندگی ہی میں اے پیغمبر! ہر بستی میں اٹھا کھڑا کرتے کہ ایک نذیر
۵۲. پس کبھی کافروں کا کہنا نہیں ماننا اور ان سے جہاد کرو اس قرآن کے ذریعے بہت بڑا جہاد
۵۲. اور وہی تو ہے جس نے ملا رکھا ہے دو سمندروں کو اس حیرت انگیز اور پُر حکمت طریقے سے کہ ان میں سے ایک تو نہایت لذیذ و شیریں اور دوسرا انتہائی تلخ و شور اور دونوں کے درمیان اس نے حائل کر رکھا ہے اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے ایک عظیم الشان پردہ اور ایک نہایت ہی مضبوط اور مستحکم آڑ
۵۴. اور وہ وہی ہے جس نے پانی سے پیدا فرمایا انسان جیسی عظیم الشان مخلوق کو پھر مزید کرم یہ فرمایا کہ اس کو نسب اور سسرال کے دو الگ الگ سلسلوں والا بنا دیا واقعی تمہارا رب بڑا ہی قدرت والا ہے
۵۵. مگر یہ لوگ ہیں کہ اس سب کے باوجود پوجتے پکارتے ہیں ایسی بے حقیقت چیزوں کو جو ان کو نہ کچھ نفع دے سکیں نہ کوئی نقصان پہنچا سکیں اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ کافر تو اپنے رب کے مقابلے میں ہر باغی کا مددگار و پشت پناہ بنا ہوا ہے
۵۶. اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو اے پیغمبر! مگر خوشخبری دینے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر
۵۷. ان سے کہو کہ میں تم سے تبلیغ حق کے اس کام پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا مگر یہ کہ جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے
۵۸. اور بھروسہ ہمیشہ اس زندہ جاوید ہستی پر رکھو جس کو کبھی موت نہیں آنی اور تسبیح کرتے رہا کرو اس کی حمد و ستائش کے ساتھ اور کافی ہے وہ وحدہٗ لا شریک اپنے بندوں کے گناہوں سے باخبر رہنے کو
۵۹. جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام کائنات کو چھ دنوں میں پھر وہ جلوہ فرما ہو گیا عرش پر وہ بڑا ہی مہربان ہے اس کی شان کے بارے میں پوچھو کسی بڑے با خبر سے
۶۰. اور ان کی بد بختی کا یہ عالم ہے کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ سجدہ ریز ہو جاؤ تم اس خدائے مہربان کے آگے تو یہ پوری ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ رحمان کیا ہوتا ہے؟ کیا ہم ہر ایسی چیز کے آگے سجدہ ریز ہو جایا کریں جس کا آپ ہمیں حکم دیں اور اس طرح سے ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوتا ہے،
۶۱. بڑی ہی برکت والی ہے وہ ذات جس نے بنا دئے آسمان میں عظیم الشان برج اور رکھ دیا اس نے اس میں اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے ایک عظیم الشان چراغ اور ایک چمکتا دمکتا روشن چاند
۶۲. اور وہ وہی ہے جس نے بنایا رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والے تاکہ یہ سامان عبرت و بصیرت ہوں ہر اس شخص کے لیے جو نصیحت حاصل کرنا چاہے یا شکر گزار بننا چاہے
۶۲. اور خدائے رحمان کے بندے وہ ہیں جو زمین پر چلتے ہیں عاجزی اور فروتنی کے ساتھ اور جب ان سے الجھنے اور جھگڑنے لگیں جہالت والے تو یہ ان کے جواب میں سلامتی والی بات کہہ دیتے ہیں
۶۴. اور جو اپنی راتیں گزارتے ہیں اپنے رب کے حضور سجدہ ریزیوں اور قیام کی حالت میں
۶۵. اور جو دعائیں کرتے ہیں اپنے رب کے حضور کہ اے ہمارے رب پھیر دے ہم سے جہنم کا عذاب بیشک اس کا عذاب ایک بڑی ہی ہولناک اور چمٹ جانی والی شے ہے۔
۶۶. بیشک وہ بڑا ہی ٹھکانا اور بری قیام گاہ ہے
۶۷. اور جو کہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ کنجوسی بلکہ ان کا خرچ ان دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے۔
۶۸. اور جو نہ تو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو پکارتے ہیں اور نہ وہ کسی ایسی جان کو قتل کرتے ہیں جس کے قتل کو اللہ نے حرام کر رکھا ہو مگر حق کے ساتھ اور نہ ہی وہ زنا و بدکاری کا ارتکاب کرتے ہیں اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ اپنے کیے کرائے کی سزا بہر حال پائے گا
۶۹. بڑھایا جاتا رہے گا اس کے لیے عذاب قیامت کے دن اور اس کو ہمیشہ رہنا ہوگا اس میں نہایت ہی ذلت و خواری کے ساتھ
۷۰. مگر جو سچی توبہ کر لے اور ایمان لے آئے اور وہ کام بھی نیک کرے تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا، اور اللہ تو بڑا ہی بخشنہار نہایت ہی مہربان ہے
۷۱. اور جو کوئی سچی توبہ کر لے اور وہ کام بھی نیک کرے تو یقیناً وہ صحیح معنوں میں پلٹ آئے گا اپنے رب کی رحمت و عنایت کی طرف
۷۲. نیز خدائے رحمان کے بندوں کی صفت یہ ہے کہ وہ گواہ نہیں بنتے جھوٹ پر اور جب کسی بے ہودہ چیز پر ان کا گزر ہو جائے تو وہ نگاہیں پھیر کر شریفانہ گزر جاتے ہیں
۷۲. اور جب ان کو نصیحت و یاد دہانی کی جاتی ہے ان کے رب کی آیتوں کے ذریعے تو وہ ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں رہ جاتے
۷۴. اور جو اپنے رب کے حضور عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب عطا فرما دے ہمیں اپنی بیویوں اور اور اپنی اولادوں کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک اور بنا دے ہمیں امام و پیشوا متقی اور پرہیزگاروں کا
۷۵. یہی ہیں وہ لوگ جن کو جنت کی وہ منزل بلند نصیب ہوگی اس لیے کہ انہوں نے زندگی بھر راہ حق پر صبر و استقامت سے کام لیا ان کا وہاں پر دعا و سلام سے استقبال کیا جائے گا
۷۶. وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے وہ کیا ہی عمدہ ٹھکانہ ہوگا اور کیسی ہی خوب ابدی قیام کی جگہ ہو گی،
۷۷. ان سے صاف کہہ دو کہ میرے رب کو تمہاری کیا پرواہ ہے اگر تم لوگ اس کو نہ پکارو اب تم قطعی طور پر جھٹلا چکے ہو سو عنقریب ہی یہ تکذیب تمہارے لیے ایک چمٹ کر رہ جانے والا عذاب بن جائے گی۔
٭٭٭
۲۶۔ الشعراء
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے
۱. طسم۔
۲. یہ آیتیں ہیں کھول کر بیان کرنے والی اس عظیم الشان کتاب کی
۲. شاید آپ اپنی جان ہی گنوا بیٹھیں گے اس غم و اندوہ میں کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے
۴. اگر ہم چاہتے تو اتار دیتے ان پر آسمان سے کوئی ایسی عظیم الشان نشانی کہ فورا جھک جاتیں اس کے آگے ان کی اکڑی ہوئی گردنیں
۵. اور نہیں آتی ان کے پاس خدائے کی طرف سے کوئی نئی نصیحت مگر ان کا وطیرہ یہی ہوتا ہے کہ یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں
۶. سو یہ تو قطعی طور پر جھٹلا چکے اب ان کے سامنے آپ ہی کھل کر آ جائے گی حقیقت اس چیز کی جس کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے
۷. کیا یہ لوگ اپنی پیش پا افتادہ اس زمین کو ہی نہیں دیکھتے کہ ہم نے اس میں کتنی ہی وافر مقدار میں ہر طرح کی عمدہ چیزیں اگائی ہیں۔
۸. بلا شبہ اس میں بڑی بڑی نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر پھر بھی ماننے والے نہیں
۹. اور اس کے باوجود ان کو یہ چھوٹ؟ واقعی تمہارا رب بڑا ہی زبردست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مہربان بھی ہے
۱۰. اور ان کو وہ داستان عبرت بھی سناؤ کہ جب تمہارے رب نے موسیٰ کو پکار کر فرمایا کہ جاؤ تم ان ظالم لوگوں کے پاس
۱۱. یعنی فرعون کی قوم کے پاس کیا یہ لوگ ڈرتے نہیں؟
۱۲. موسیٰ نے عرض کیا اے میرے رب مجھے اس بات کا سخت اندیشہ ہے کہ وہ لوگ میری بات سننے سے پہلے ہی مجھے جھٹلا دیں گے
۱۲. میرا سینہ گھٹتا ہے اور میری زبان بھی اچھی طرح چلتی نہیں سو آپ اے میرے مالک ہارون کی طرف بھی وحی بھیج دیجئے
۱۴. اور میرے ذمے ان لوگوں کا ایک گناہ بھی ہے جس کے باعث میں ڈرتا ہوں کہ کہیں تبلیغ رسالت سے قبل ہی وہ مجھے قتل نہ کر دیں
۱۵. فرمایا ہرگز نہیں پس جاؤ تم دونوں میری آیتوں کے ساتھ بیشک ہم خود تمہارے ساتھ سب ماجرا دیکھتے سنتے رہیں گے ب
۱۶. پس تم دونوں فرعون کے پاس جا کر اس سے کہو کہ ہم یقینی طور پر فرستادہ ہیں پروردگار عالم کے
۱۷. اور دعوت حق کے ساتھ ان کو یہ پیغام بھی دو کہ تو چھوڑ دے بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کے لیے
۱۸. یہ سنتے ہی فرعون بولا کیا ہم نے تمہیں بچپن میں اپنے یہاں پالا پوسا نہیں اور تم نے اپنی عمر کے کئی برس ہمارے درمیان نہیں گزارے؟
۱۹. اور تم نے اپان وہ کرتوت بھی کیا جو کہ تم نے کیا اور تم بڑے ناشکرے ہو
۲۰. موسیٰ نے جواب دیا وہ کام میں نے اس وقت کیا جب کہ میں بے خبر تھا
۲۱. پھر جب مجھے تم سے تمہاری پکڑ دھکڑ کا اندیشہ ہوا تو میں تم سے بھاگ گیا اس کے بعد میرے رب نے مجھے حکم بھی عطا فرمایا اور مجھے رسولوں میں شامل فرما دیا
۲۲. اور یہ کوئی احسان ہے جو تو مجھ پر جتلا رہا ہے کہ تو نے ہی تو اپنے ظلم و جبر سے جکڑ رکھا تھا بنی اسرائیل کو اپنی غلامی کے پھندے میں
۲۲. فرعون نے پینترا بدل کر کہا اور یہ رب العالمین جس کا تم نے ذکر کیا ہے کیا ہوتا ہے؟
۲۴. موسیٰ نے جواب دیا وہ رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور اس ساری مخلوق کا جو کہ آسمان اور زمین کے درمیان میں ہے اگر تم لوگ یقین لانے والے ہو
۲۵. فرعون نے اپنے گردہ پیش والوں سے کہا کیا تم سنتے نہیں ہو کیا کہہ رہا ہے یہ شخص؟
۲۶. موسیٰ نے مزید کہا وہ جو رب ہے تمہارا بھی اور تمہارے ان آباؤ اجداد کا بھی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں
۲۷. اس پر فرعون نے حاضرین سے کہا کہ بیشک تمہارے یہ پیغمبر صاحب جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں بالکل دیوانے ہیں
۲۸. موسیٰ نے مزید فرمایا کہ وہ جو رب ہے مشرق و مغرب کا اور ان سب چیزوں کا جو ان دونوں کے درمیان ہیں اگر تم لوگ عقل رکھتے ہو
۲۹. آخرکار فرعون نے موسیٰ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر تم نے میرے سوا کوئی اور معبود بنایا تو یاد رکھو کہ میں تمہیں ان لوگوں میں شامل کر کے رہوں گا جو جیلوں میں پڑے سڑ رہے ہیں
۲۰. موسیٰ نے فرمایا اگرچہ میں لے آؤں تیرے سامنے کوئی روشن چیز بھی؟
۲۱. فرعون نے کہا اچھا تو تو لے آ اسے اگر تو سچا ہے
۲۲. اس پر موسیٰ نے ڈال دیا اپنے عصا کو زمین پر تو یکایک وہ ایک کھلم کھلا اژدہا بن گیا
۲۲. نیز آپ نے اپنا ہاتھ اپنے گریبان یا بغل میں ڈال کر کہا باہر نکالا تو یکایک وہ چمک رہا تھا دیکھنے والوں کے سامنے
۲۴. اس پر فرعون بوکھلا کر اپنے گرد و پیش کے سرداروں سے کہنے لگا کہ یہ شخص تو یقینی طور پر ایک ماہر جادوگر ہے
۲۵. جس کا مقصد یہ ہے کہ نکال باہر کرے تم سب کو تمہاری اپنی سرزمین سے اپنے جادو کے زور سے سو اب تم لوگ کیا حکم دیتے ہو؟
۲۶. انہوں نے کہا کہ مہلت دو اس کو بھی اور اس کے بھائی کو بھی اور دوسری طرف یہ کہ بھیج دو ہر کارے سب بڑے بڑے شہروں میں
۲۷. تاکہ وہ لے آئیں آپ کے پاس ہر بڑے ماہر جادوگر کو
۲۸. چنانچہ ملک کے طول و عرض سے جمع کر دیا گیا ایسے جادوگروں کو ایک مقرر دن کے وقت پر
۲۹. اور فرعون کی طرف سے عام لوگوں کو بھی کہہ دیا گیا کہ کیا تم لوگ اکٹھے ہوتے ہو؟
۴۰. شاید کہ ہم سب جادوگروں ہی کی پیروی کریں اگر وہ غالب رہیں
۴۱. پھر جب آ پہنچے وہ جادوگر تو انہوں نے چھوٹتے ہی فرعون سے کہا کہ اچھا صاحب کیا ہمارے لیے کوئی اجر و صلہ بھی ہو گا اگر ہم غالب رہے؟
۴۲. فرعون نے کہا جی ہاں (کیوں نہیں مالی انعام کے علاوہ) یہ بھی کہ اس صورت میں تم لوگ یقیناً شامل ہو جاؤ گے مقرب لوگوں میں
۴۲. پھر عین مقابلہ کے موقع پر جادوگروں کے سوال پر موسیٰ نے ان سے کہا کہ ڈالو جو کچھ کہ تمہیں ڈالنا ہے
۴۴. اس پر انہوں نے پھینک دیں اپنی رسیاں اور لاٹھیاں اور بولے فرعون کے اقبال کی قسم ہم ہی نے بہر حال غالب آ کر رہنا ہے
۴۵. پھر موسیٰ نے بھی ڈال دیا اپنی لاٹھی کو تو اس نے یکایک نگلنا شروع کر دیا اس سارے سوانگ کو جو ان لوگوں نے بڑے طمطراق سے رچایا تھا
۴۶. اس پر وہ سب جادوگر بے ساختہ اپنے رب کے حضور سجدے میں گر پڑے
۴۷. اور پکار اٹھے کہ ہم سب ایمان لے آئے پروردگار عالم پر
۴۸. یعنی موسیٰ اور ہارون کے رب پر
۴۹. فرعون سیخ پا ہو کر بولا کیا تم لوگ اس شخص کے کہنے پر ایمان لے آئے قبل اس سے کہ میں تم کو اس کی اجازت دیتا؟ یقیناً یہ تمہارا استاد ہے جس نے تم کو جادوگری کا یہ کاروبار سکھایا ہے سو تمہیں اپنے کیے کا انجام ابھی معلوم ہو جاتا میں ضرور بالضرور کٹوا کر رہوں گا تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے اور میں ضرور بالضرور پھانسی پر لٹکا کر چھوڑوں گا تم سب کو ایک ساتھ ہے
۵۰. مگر ایمان و یقین کی دولت سے مشرف ہو جانے والے ان جادوگروں نے بڑے اطمینان کے ساتھ جواب دیا کہ کوئی پرواہ نہیں ہمیں تو بہر حال اپنے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
۵۱. ہم تو اس امید سے پوری طرح سرشار ہیں کہ ہمارا رب بخش دے گا اپنے رحم و کرم سے ہماری خطاؤں کو کہ اس بھرے مجمع میں سب سے پہلے ایمان لانے کی سعادت ہم ہی کو نصیب ہوئی ہے۔
۵۲. اور ادھر جب فرعون بنی اسرائیل کی آزادی پر آمادہ نہ ہوا تو ہم نے وحی بھیجی موسیٰ کو کہ راتوں رات نکل جاؤ میرے بندوں کو لے کر، بیشک تمہارا پوری طرح پیچھا کیا جائے گا
۵۲. چنانچہ فرعون نے غیظ و غضب کے عالم میں بھیج دیے ہر کارے سب بڑے بڑے شہروں میں
۵۴. کہ یہ لوگ ایک چھوٹی سی جماعت ہیں تھوڑے سے لوگوں
۵۵. اور انہوں نے سخت غصہ دلایا ہے مابدولت کو
۵۶. اور بلا شبہ ہماری بھاری جمعیت کو بہر حال چوکنا رہنا ہے
۵۷. سو وہ سب اپنے لاؤ لشکر سمیت بنی اسرائیل کے تعاقب میں نکل پڑے اس طرح ہم نے ان کو نکال باہر کیا باغوں اور چشموں سے
۵۸. اور خزانوں و عمدہ مکانوں سے یونہی کیا
۵۹. اور ہم نے وارث بنا دیا ایسی چیزوں کا بنی اسرائیل جیسی لٹی پٹی قوم کو
۶۰. بہرکیف فرعونی لوگ آ پہنچے ان کے پیچھے سورج نکلے کے وقت
۶۱. پھر جب آمنا سامنا ہوا ان دونوں گروہوں کا تو چیخ اٹھے موسیٰ کے ساتھی کہ ہم تو بالکل پکڑے ہی گئے
۶۲. موسیٰ نے فرمایا ہرگز نہیں، بیشک میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ضرور میرے لیے نجات کی کوئی راہ نکالے گا
۶۲. چنانچہ ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ مار دو اپنا عصا سمندر پر پس عصا کا مارنا تھا کہ پھٹ پڑا سمندر اور ہو گیا اس کا ہر ٹکڑا ایک عظیم الشان پہاڑ کی طرح
۶۴. اور قریب لے آئے ہم اسی جگہ دوسرے گروہ کو
۶۵. اور بچا لیا ہم نے اپنی قدرت و عنایت سے موسیٰ کو اور ان سب کو جو ان کے ساتھ تھے
۶۶. پھر وہیں غرق کر دیا ہم نے دوسروں کو
۶۷. بیشک اس میں بڑی بھاری نشانی ہے مگر اکثر لوگ پھر بھی ماننے والے نہیں
۶۸. اس کے باوجود ان لوگوں کو یہ مہلت؟ واقعی تمہارا رب بڑا ہی زبردست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مہربان بھی ہے
۶۹. اور ان کو ابراہیم کا حکمتوں و عبرتوں بھرا قصہ بھی سنا دو
۷۰. خاص کر اس وقت کہ جب انہوں نے کہا اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہ کیا ہیں یہ چیزیں جن کی پوجا تم لوگ کر رہے ہو؟
۷۱. کہنے لگے ہم پوجا کرتے ہیں اپنی پسند کے کچھ بتوں کی پھر ہم انہی کے مجاور بنے رہتے ہیں
۷۲. ابراہیم نے ان سے پوچھا کہ کیا یہ تمہاری پکار کو سن سکتے ہیں جب تم ان کو پکارو؟
۷۲. یا یہ تمہیں کوئی نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟
۷۴. انہوں نے جواب دیا نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسے ہی کرتے ہوئے پیا تو ہم بھی اسی راہ پر چل پڑے
۷۵. اس پر ابراہیم نے فرمایا کیا تم لوگوں نے کبھی آنکھیں کھول کر ان چیزوں کو دیکھا بھی جن کی پوجا تم لوگ کیے جا رہے ہو؟
۷۶. تم بھی اور تمہارے اگلے باپ دادا بھی؟
۷۷. سو یہ سب قطعی طور پر دشمن ہیں میرے سوائے اس رب العالمین کے
۷۸. جس نے مجھے پیدا کیا پھر وہی میری راہنمائی فرماتا ہے
۷۹. جو مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے
۸۰. اور جب میں بیمار ہو جاتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔
۸۱. جو مجھے موت دے گا پھر وہی مجھے زندہ کرے گا
۸۲. اور جس سے میں یہ امید رکھتا ہوں کہ وہ معاف فرما دے گا میری خطاؤں کو بدلے کے دن،
۸۲. پھر حضرت ابراہیم غلبہ حضور میں اس طرح دعا میں لگ گئے کہ میرے رب مجھے حکم عطا فرما اور مجھے ملا دے اپنے قرب خاص کے سزاواروں کے ساتھ،
۸۴. اور نواز دے مجھے سچی ناموری سے پچھلوں میں،
۸۵. اور شامل فرما دے مجھے اس نعمتوں بھری جنت کے وارثوں میں۔
۸۶. اور بخشش فرما دے میرے باپ کی، کہ بیشک وہ بڑے بھٹکے ہوئے اور گمراہ لوگوں میں سے تھا
۸۷. اور مجھے رسوا نہیں کرنا اس دن جس دن کہ لوگوں کو زندہ کر کے اٹھایا جائے گا،
۸۸. جس دن نہ کوئی مال کام آئے گا نہ اولاد،
۸۹. سوائے اس کے جو حاضر ہو اللہ کی بارگاہ اقدس میں سلامتی والے دل کے ساتھ
۹۰. اور قریب کر دیا جائے گا اس روز جنت کو پرہیزگاروں کے لیے
۹۱. اور ظاہر کر دیا جائے گا دوزخ کو بھٹکے ہوئے لوگوں کے لیے
۹۲. اور کہا جائے گا اس روز ان سے ان کی حسرت کی آگ کو اور بھڑکانے کے لیے کہ کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کی پوجا تم لوگ دنیا میں کیا کرتے تھے؟
۹۲. اللہ کے سوا کیا وہ تمہاری کچھ مدد کر سکتے ہیں؟ یا اپنا ہی کوئی بچاؤ کر سکتے ہیں؟
۹۴. پھر ڈال دیا جائے گا اس دوزخ میں اوندھے منہ ان معبودان باطلہ کو بھی اور ان گمراہوں کو بھی
۹۵. اور ابلیس کے لشکروں کو سب کو یکجا کر کے
۹۶. وہاں یہ سب آپس میں جھگڑتے ہوئے حسرت و یاس کے علام میں کہہ رہے ہوں گے
۹۷. اللہ کی قسم ہم سب قطعی طور پر کھلی گمراہی میں پڑے تھے
۹۸. جب کہ ہم تمہیں برابر ٹھہراتے تھے رب العالمین کے ساتھ
۹۹. اور ہمیں گمراہی کے اس گڑھے میں نہیں ڈالا مگر ان بڑے مجرموں نے،
۱۰۰. سو اب نہ تو کوئی ہمارا سفارشی ہے کہ ہمیں چھڑا سکے
۱۰۱. اور نہ ہی کوئی مخلص دوست جو کہ خالی اظہار ہمدردی ہی کر دے
۱۰۲. اب اگر ہمیں ایک مرتبہ پھر دنیا میں لوٹ جانے کا موقع مل جائے تو ہم ضرور شامل ہو جائیں ایمانداروں میں
۱۰۲. واقعی اس میں بڑی بھاری نشانی ہے مگر اکثر لوگ پھر بھی ایمان نہیں لاتے،
۱۰۴. بلا شبہ تمہارا رب ہی ہے جو بڑا زبردست ہونے کے ساتھ ساتھ انتہائی مہربان بھی ہے
۱۰۵. نوح کی قوم نے بھی جھٹلایا رسولوں کو
۱۰۶. جب کہ ان سے ان کے بھائی نوح نے ان کو جھنجھوڑتے ہوئے کہا کہ کیا تم لوگ ڈرتے نہیں ہو؟
۱۰۷. بلا شبہ میں تمہارے لیے اللہ کا رسول ہوں امانت دار
۱۰۸. پس تم لوگ ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو
۱۰۹. اور میں تبلیغ حق کے اس کام پر تم سے کوئی صلہ و بدلہ نہیں مانگتا، میرا صلہ و بدلہ تو بس رب العالمین ہی کے ذمے ہے
۱۱۰. پس تم لوگ ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو
۱۱۱. حضرت نوح کی اس حکمت بھری اور پر سوز تقریر کے جواب میں ان لوگوں نے کہا کہ کیا ہم تجھ پر ایمان لے آئیں جبکہ تیری پیروی ان ہی لوگوں نے اختیار کر رکھی ہے جو کہ سب سے گھٹیا ہیں؟
۱۱۲. نوح نے فرمایا مجھے کیا لگے کہ ذاتی طور پر یہ لوگ کیا کام کرتے ہیں
۱۱۲. ان کا حساب تو میرے رب کے ذمے ہے کاش کہ تم لوگ سمجھتے،
۱۱۴. اور میں بہر حال اپنے سے دور نہیں کر سکتا ایسے سچے ایمانداروں کو
۱۱۵. میں تو صاف طور پر خبردار کرنے والا ہوں اور بس
۱۱۶. آخر اس پر وہ لوگ دھمکی پر اتر آئے اور کہنے لگے کہ اے نوح، اگر تم باز نہ آئے تو تم ضرور بالضرور سنگسار کر دئیے جاؤ گے،
۱۱۷. آخرکار نوح نے دعا کی کہ اے میرے رب میری قوم نے مجھے قطعی طور پر جھٹلا دیا
۱۱۸. پس اب تو فیصلہ فرما دے میرے اور ان لوگوں کے درمیان کھلا فیصلہ اور نجات دے دے مجھے بھی اور ان ایمان والوں کو بھی جو میرے ساتھ ہیں،
۱۱۹. سو ہم نے ان کی دعا کو قبول کرتے ہوئے نجات دے دی ان کو بھی اور ان سب لوگوں کو بھی جو ان کے ساتھ تھے اس بھری کشتی میں،
۱۲۰. پھر اس کے بعد ہم نے غرق کر دیا سب باقی رہنے والوں کو،
۱۲۱. بلا شبہ اس میں بڑی بھاری نشانی ہے مگر اکثر لوگ پھر بھی ایمان والے نہیں
۱۲۲. اور بلا شبہ تمہارا رب بڑا ہی زبردست انتہائی مہربان ہے۔
۱۲۲. قوم عاد نے بھی جھٹلایا رسولوں کو
۱۲۴. جب کہ کہا ان سے ان کے بھائی ہود نے ان کو جھنجھوڑتے ہوئے کہ کیا تم لوگ ڈرتے نہیں ہو؟
۱۲۵. بلا شبہ میں تمہارے لیے رسول ہوں اللہ کا امانت دار
۱۲۶. پس تم ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو
۱۲۷. اور میں تبلیغ حق کے اس کام پر تم لوگوں سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا، میری مزدوری تو بس میرے رب العالمین کے ذمے ہے،
۱۲۸. کیا تم لوگ محض اپنی دولت و شوکت کی نمود کے لیے ہر اونچی جگہ پر ایک یادگار بنا ڈالتے ہو
۱۲۹. بغیر کسی ضرورت و مقصد کے اور طرح طرح کے محل بناتے چلے جاتے ہو گویا تم نے اس دنیا میں ہمیشہ کے لیے رہنا ہے
۱۲۰. اور سختی و بے رحمی کا یہ عالم ہے کہ جب تم گرفت کرتے ہو تو بڑے سنگ دل و بے رحم بن کر گرفت کرتے ہو،
۱۲۱. پس ڈرو تم لوگ اللہ سے اور میرا کہنا مانو
۱۲۲. اور تم ڈرو اس ذات اقدس و اعلیٰ سے جس نے نوازا ہے تم کو طرح طرح کی ان نعمتوں سے جن کو تم خود جانتے ہو،
۱۲۲. یعنی طرح طرح کے چوپایوں اور بیٹوں سے،
۱۲۴. اور قسما قسم کے باغوں اور چشموں سے،
۱۲۵. مجھے سخت ڈر ہے تمہارے بارے میں ایک بڑے ہی ہولناک دن کے عذاب کا
۱۲۶. ان لوگوں نے اس کے جواب میں کہا کہ ہمارے لیے سب یکساں ہے خواہ تم نصیحت کرو یا تم واعظ نہ بنو،
۱۲۷. یہ تو محض گھسی پٹی کہانیاں ہیں پہلے لوگوں کی
۱۲۸. اور ہمیں بہر حال کوئی عذاب نہیں ہونا،
۱۲۹. سو جب انہوں نے پیغمبر کی تکذیب ہی پر کمر باندھ لی تو آخرکار ہم نے ہلاک کر دیا ان سب کو بلا شبہ اس میں بڑی بھاری نشانی ہے مگر اکثر لوگ پھر بھی ماننے والے نہیں۔
۱۴۰. اور بیشک تمہارا رب بڑا ہی زبردست نہایت ہی مہربان ہے۔
۱۴۱. قوم ثمود نے بھی جھٹلایا رسولوں کو
۱۴۲. جب کہ ان کے بھائی صالح نے ان سے کہا کہ کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟
۱۴۲. بلا شبہ میں تمہارے لیے رسول ہوں تمہارے رب کی طرف سے امانت دار
۱۴۴. پس تم لوگ ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو
۱۴۵. اور میں اس کام پر تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس رب العالمین ہی کے ذمے ہے،
۱۴۶. کیا تم لوگوں کو یونہی چھوڑ دیا جائے گا ان نعمتوں میں جو تم کو یہاں میسر ہیں امن و چین کے ساتھ؟
۱۴۷. یعنی طرح طرح کے باغوں اور چشموں میں
۱۴۸. قسما قسم کی کھیتیوں اور ایسے نخلستانوں میں جن کے خوشے گندھے ہوئے اور رس بھرے ہیں
۱۴۹. اور کیا تم یونہی پہاروں کو تراش تراش کر فخریہ طور پر عمارتیں بناتے رہو گے؟
۱۵۰. پس ڈرو تم لوگ اللہ سے اور میرا کہا مانو،
۱۵۱. اور حد سے نکلنے والے ان لوگوں کا کہا نہ مانو
۱۵۲. جو فساد مچاتے ہیں اللہ کی زمین میں اور وہ اصلاح نہیں کرتے
۱۵۲. مگر اس ساری تقریر کے جواب میں ان لوگوں نے پوری ڈھٹائی سے کہا کہ تم پر تو کسی نے بڑا بھاری جادو کر دیا ہے
۱۵۴. تم تو ہم ہی جیسے ایک بشر اور انسان ہو پس لاؤ کوئی نشانی اگر تم سچے ہو۔
۱۵۵. صالح نے فرمایا یہ ایک اونٹنی ہے جس کے لیے ایک مقرر دن میں پانی پینے کی باری ہے اور ایک دن تمہارے لیے مقرر ہے
۱۵۶. اور اس کو کسی برے ارادے سے ہاتھ بھی نہ لگانا کہ اس کے نتیجے میں آ پکڑے تم کو عذاب ایک بڑے ہولناک دن کا
۱۵۷. مگر ان لوگوں نے اس سب کے باوجود کاٹ ڈالیں اس کی کونچیں جس سے ہو ہو گئے ہمیشہ کی ندامت اٹھانے والے
۱۵۸. چنانچہ آ پکڑا ان کو اس عذاب نے جس سے ان کو خبردار کیا گیا تھا۔ بیشک اس میں بڑی بھاری نشانی ہے مگر اکثر لوگ پھر بھی ماننے والے نہیں،
۱۵۹. اور بیشک تمہارا رب بڑا ہی زبردست نہایت ہی مہربان ہے،
۱۶۰. قوم لوط نے بھی جھٹلایا رسولوں کو
۱۶۱. جب کہ کہا ان سے ان کے بھائی لوط نے ان کو جھنجھوڑتے ہوئے کہ کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟
۱۶۲. بلا شبہ میں تمہارے لیے اللہ کا رسول ہوں امانت دار
۱۶۲. پس تم لوگ ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو
۱۶۴. اور میں تبلیغ حق کے اس کام پر تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا، میری مزدوری تو بس رب العالمین کے ذمے ہے۔
۱۶۵. کیا تم لوگ مردوں کے پاس آتے ہو اپنی شہوت رانی کے لیے سب جہاں میں سے،
۱۶۶. اور چھوڑتے ہو تم اپنی ان پاکیزہ اور حلال بیویوں کو جن کو پیدا فرمایا ہے تمہارے لیے تمہارے رب نے اپنی عنایت و رحمت بے نہایت سے، دراصل تم ہی حد سے بڑھنے والے لوگ ہو
۱۶۷. ان لوگوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا لوط اگر تم باز نہ آئے تو یقیناً تم ان لوگوں میں شامل ہو کر رہو گے جن کو نکال باہر کیا گیا ہماری بستیوں سے،
۱۶۸. لوط نے کہا بیشک میں ان لوگوں میں سے ہوں جو کہ کڑھ رہے ہیں تمہارے کرتوتوں کی وجہ سے
۱۶۹. پھر لوط نے اپنے رب کے حضور عرض کیا اے میرے رب بچا دے مجھے بھی اور میرے گھر والوں کو بھی ان کاموں کے وبال سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔
۱۷۰. سو عذاب آنے پر ہم نے بچا دیا ان کو بھی اور ان کے گھر والوں کو بھی سب کو
۱۷۱. سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ گئی تھی
۱۷۲. پھر تہس نہس کر ڈالا ہم نے دوسروں کو
۱۷۲. اور برسا دی ہم نے ان پر ایک بڑی ہی ہولناک بارش سو بڑی ہی بری بارش تھی ان لوگوں کی جن کو خبردار کر دیا گیا تھا
۱۷۴. بلا شبہ اس میں بڑی بھاری نشانی ہے مگر اکثر لوگ پھر بھی ماننے والے نہیں،
۱۷۵. بیشک تمہارا رب بڑا ہی زبردست، انتہائی مہربان ہے،
۱۷۶. بن والوں نے بھی جھٹلایا اللہ کے رسولوں کو
۱۷۷. جب کہ کہا ان سے شعیب نے کہ کیا تم لوگ ڈرتے نہیں ہو؟
۱۷۸. بلا شبہ میں تمہارے لیے رسول اللہ کا امانت دار
۱۷۹. پس تم لوگ ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو
۱۸۰. اور میں تبلیغ حق کے اس کام پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا۔ میرا اجر تو بس رب العالمین کے ذمے ہے،
۱۸۱. جب تمہیں ناپنا ہو تو پورا ناپو اور مت بنو خسارہ دینے والوں میں سے
۱۸۲. اور جب تم تولو تو تولو صحیح اور سیدھے ترازو کے ساتھ
۱۸۲. اور مت دو تم لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے اور مت پھرو تم اللہ کی زمین میں فساد مچاتے ہوئے
۱۸۴. اور ڈرو تم لوگ اس اللہ سے جس نے پیدا کیا تم کو بھی اور اگلی تمام مخلوق کو بھی،
۱۸۵. ان لوگوں نے بھی جواب میں یہی کہا کہ سوائے اس کے اور کوئی بات نہیں کہ تم پر بھی کوئی بھاری جادو کر دیا گیا ہے
۱۸۶. اور تم بھی تو ہم ہی جیسے ایک بشر اور انسان ہو پھر تم نبی کیونکر؟ اور ہم تو تمہیں بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں،
۱۸۷. پس تم گرا دو ہم پر کوئی ٹکڑا آسمان کا اگر تم سچے ہو اپنے دعوے میں،
۱۸۸. شعیب نے کہا میرا رب خوب جانتا ہے وہ سب کچھ جو تم لوگ کر رہے ہو۔
۱۸۹. پس جب وہ لوگ شعیب کی تکذیب ہی کرتے گئے تو آخرکار آ پکڑا ان کو سائبان والے دن کے عذاب نے، بیشک وہ عذاب تھا ایک بڑے ہی ہولناک دن کا
۱۹۰. بلا شبہ اس میں بڑی بھاری نشانی ہے، مگر لوگوں کی اکثریت پھر بھی ایمان لانے والی نہیں
۱۹۱. اور بیشک تمہارا رب بڑا ہی زبردست انتہائی مہربان ہے،
۱۹۲. اور بلا شبہ یہ قرآن اتارا ہوا ہے رب العالمین کا
۱۹۲. اس کو روح الامین جیسا عظیم الشان فرشتہ لے کر اترا ہے،
۱۹۴. آپ کے دل پر اے پیغمبر تاکہ آپ ہو جائیں خبردار کرنے والوں میں سے
۱۹۵. فصاحت و بلاغت سے لبریز ایک واضح اور روشن عربی زبان میں
۱۹۶. اور بلا شبہ یہ قرآن پہلی کتابوں میں بھی ہے
۱۹۷. کیا ان لوگوں کے لیے یہ کوئی نشانی نہیں ہے کہ اس کو بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں؟
۱۹۸. اور ان لوگوں کی ہٹ دھرمی کا یہ عالم ہے کہ اگر ہم اتار دیتے اس قرآن کو کسی عجمی پر
۱۹۹. پھر وہ اسے ان کے سامنے پڑھ کر سنا بھی دیتا تب بھی انہوں نے اس پر ایمان نہیں لانا تھا،
۲۰۰. اسی طرح ہم نے ڈال دیا اس کو مجرم لوگوں کے دلوں میں،
۲۰۱. یہ اس پر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ یہ خود دیکھ لیں اس دردناک عذاب کو،
۲۰۲. سو وہ ان پر ایسے اچانک آ پڑے گا کہ ان کو خبر بھی نہ ہو گی،
۲۰۲. اس وقت یہ کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت مل سکتی ہے؟
۲۰۴. کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟
۲۰۵. بھلا تم دیکھو تو اور غور تو کرو اگر ہم انھیں برسوں عیش کرنے کی مہلت بھی دے دیں
۲۰۶. پھر آ پہنچے ان پر وہ عذاب جس سے انھیں ڈرایا جاتا ہے
۲۰۷. تو ان کے کس کام آ سکتا ہے وہ سامان عیش جو ان کو دیا جاتا رہا ہے
۲۰۸. اور ہمارا دستور عام یہ ہے کہ اس سے پہلے ہم نے کسی بھی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر اس حال میں کہ اس کے لیے خبردار کرنے والے رہے ہوں،
۲۰۹. نصیحت کرنے کے لیے اور ہم ظالم نہیں ہیں
۲۱۰. اور اس قرآن کو شیاطین لے کر نہیں اترتے،
۲۱۱. نہ تو وہ اس کام کے لائق ہیں اور نہ ہی وہ ایسا کر سکتے ہیں،
۲۱۲. ان کو تو اس کے سننے سے بھی قطعی طور پر دور کر دیا گیا ہے،
۲۱۲. پس کبھی پوجنا پکارنا نہیں اللہ وحدہٗ لا شریک کے ساتھ کسی بھی اور من گھڑت معبود کو کہ اس کے نتیجے میں تم شامل ہو جاؤ ان لوگوں میں جن کو عذاب ہوتا ہے
۲۱۴. اور خبردار کرو سب سے پہلے اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو اے پیغمبر
۲۱۵. اور جھکائے رکھو اپنا بازوئے شفقت و فروتنی ان ایمانداروں کے لیے جو آپ کی پیروی کرتے ہیں
۲۱۶. پھر اگر یہ لوگ نافرمانی ہی کیے جائیں تو ان سے صاف طور پر کہہ دو کہ بیشک میں قطعی طور پر بری اور بے زار ہوں ان تمام کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو
۲۱۷. اور بھروسہ ہمیشہ اسی ذات واحد پر رکھو جو انتہائی زبردست نہایت مہربان ہے
۲۱۸. جو دیکھتی ہے آپ کو اس وقت بھی کہ جب آپ کھڑے ہوتے ہیں اور جو نگاہ رکھے ہوئے ہے
۲۱۹. آپ کی نقل و حرکت پر سجدہ ریزوں میں
۲۲۰. بلا شبہ وہی ہے ہر کسی کی سنتا سب کچھ جانتا
۲۲۱. لوگو! کیا میں تم کو یہ بات نہ بتا دوں کہ شیطان کس پر اترا کرتے ہیں؟
۲۲۲. وہ اترا کرتے ہیں ہر بہتان باز اور جعل ساز و بد کردار پر
۲۲۲. وہ سنی سنائی باتیں ان کے کانوں میں پھونکتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔
۲۲۴. رہے شاعر تو ان کے پیچھے تو گمراہ لوگ ہی چلا کرتے ہیں۔
۲۲۵. کیا تم دیکھتے نہیں کہ وہ کس طرح بھٹکتے پھرتے ہیں ہر وادی میں
۲۲۶. اور وہ کہتے وہ کچھ ہیں جو خود کرتے نہیں۔
۲۲۷. بجز ان کے جو ایمان و یقین کی دولت سے مالا مال ہوں اور وہ کام بھی نیک کریں اور وہ یاد کریں اللہ کو بہت اور وہ بدلہ لیں اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا جائے کہ ان کا معاملہ دوسرا ہے اور عنقریب خود ہی جان لیں گے وہ لوگ جو ظلم کرتے رہے کہ کس انجام سے دوچار ہونا ہے ان کو۔
٭٭٭