تفسیر موضح القرآن میں شامل صرف ترجمہ
موضح القرآن
(صرف ترجمہ)
شاہ عبد القادر
کے قلم سے
جمع و ترتیب : محمد عظیم الدین اور اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
کتاب کا نمونہ پڑھیں……
۱۔ فاتحہ
۱۔ شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے) ۔
۲۔ سب تعریف اللہ کو ہے، جو صاحب سارے جہان کا۔
۳۔ بہت مہربان نہایت رحم والا۔
۴۔ مالک انصاف کے دن کا۔
۵۔ تجھی کو ہم بندگی کریں، اور تجھی سے ہم مدد چاہیں۔
۶۔ چلا ہم کو راہ سیدھی۔
٭٭٭
۲۔ البقرہ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے) ۔
۱۔ الف۔ لام۔ میم۔
۲۔ اس کتاب (قرآن) میں کچھ شک نہیں، راہ بتاتی ہے (اللہ سے) ڈر والوں (متقیوں) کو۔
۳۔ جو یقین کرتے ہیں بِن دیکھا (غائب) ، اور درست (قائم) کرتے ہیں نماز،
اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔
۴۔ اور جو یقین کرتے ہیں جو کچھ اترا (نازل ہوا) تجھ پر، اور جو اترا (نازل ہوا) تجھ سے پہلے۔ اور آخرت کو وہ یقین جانتے ہیں۔
۵۔ انہوں نے پائی ہے راہ (ہدایت) اپنے رب کی۔ اور وہی مراد کو پہنچے۔
۶۔ اور وہ جو منکر ہوئے، برابر ہے تو ان کو ڈرائے یا نہ ڈرائے، وہ نہ مانیں (نہ ایمان لائیں) گے۔
۷۔ مہر کر دی اللہ نے ان کے دل پر اور ان کے کان پر۔ اور ان کی آنکھوں پر ہے پردہ۔ اور ان کو بڑی مار ہے۔
۸۔ اور ایک (بعض) لوگ وہ ہیں جو کہتے ہیں، ہم یقین لائے اللہ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر، اور ان کو یقین نہیں۔
۹۔ دغا بازی کرتے ہیں اللہ سے اور ایمان والوں سے، اور کسی کو دغا نہیں دیتے مگر آپ کو۔ اور نہیں بوجھتے (شعور رکھتے) ۔
۱۰۔ ان کے دل میں آزار (بیماری) ہے، پھر زیادہ دیا اللہ نے ان کو آزار۔ اور ان کو دکھ کی مار (دردناک عذاب) ہے۔ اس پر کہ جھوٹ کہتے تھے۔
۱۱۔ اور جب کہئے ان کو فساد نہ ڈالو ملک میں۔ کہیں، ہمارا کام تو سنوار (اصلاح کرنا) ہے۔
۱۲۔ سن رکھو! وہی ہیں بگاڑنے والے، پر نہیں سمجھتے (شعور رکھتے) ۔
۱۳۔ اور جب کہئے ان کو ایمان لاؤ جس طرح ایمان لائے سب لوگ، کہیں، کاج ہم اس طرح ہوں مسلمان جیسے مسلمان ہوئے بیوقوف؟ سنتا ہے وہی ہیں بیوقوف، پر نہیں جانتے۔
۱۴۔ جب ملاقات کریں مسلمانوں سے، کہیں، ہم مسلمان ہوئے۔ اور جب اکیلے جائیں اپنے شیطانوں پاس، کہیں، ہم ساتھ ہیں تمہارے، ہم تو (ان کے ساتھ) ہنسی کرتے ہیں۔
۱۵۔ اللہ ہنسی کرتا ہے ان سے، اور بڑھاتا ہے ان کو ان کی شرارت میں بہکے ہوئے۔
۱۶۔ وہی ہیں جنہوں نے خرید کی راہ کے بدلے گمراہی۔ سو نفع نہ لائی ان کی سوداگری، اور نہ راہ پائے۔
۱۷۔ ان کی مثال جیسے ایک شخص نے سلگائی آگ۔ پھر جب روشن کیا اس کے گرد (آس پاس) کو، لے گیا اللہ ان کی روشنی، اور چھوڑا ان کو اندھیروں میں، نظر نہیں آتا۔
۱۸۔ بہرے ہیں، گونگے، اندھے، سو وہ نہیں پھریں (لوٹیں) گے (سیدھے راستے کی طرف)۔
۱۹۔ یا (ان کی مثال ایسی) جیسے مینہ پڑتا ہے آسمان سے، اس میں ہیں اندھیرے اور گرج اور بجلی۔ ڈالتے ہیں انگلیاں اپنے کانوں میں مارے کڑک کے، ڈر سے موت کے۔
اور اللہ گھیر رہا ہے منکروں کو۔
۲۰۔ قریب ہے بجلی کہ اچک لے ان کی آنکھیں۔ جس بار چمکتی ہے ان پر، چلتے ہیں اس میں۔ اور جب اندھیرا پڑا کھڑے رہے۔ اور اگر چاہے اللہ لے جائے ان کے کان (سماعت) اور آنکھیں (بصارت) ۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۲۱۔ لوگو! بندگی کرو اپنے رب کی جس نے بنایا تم کو اور تم سے اگلوں کو، شاید تم پرہیزگاری پکڑو۔
۲۲۔ جس نے بنا دیا تم کو (تمہارے لئے) زمین بچھونا اور آسمان عمارت، اور اتارا آسمان سے پانی، پھر نکالے اس سے میوے، کھانا تمہارا۔ سو نہ ٹھہراؤ اللہ کے برابر کوئی، اور تم جانتے ہو۔
۲۳۔ اور اگر تم ہو شک میں اس کلام سے جو اتارا ہم نے اپنے بندے پر تو لے آؤ ایک سورت اس قسم کی۔ اور بلاؤ (حمایتیوں) جن کو حاضر کرتے ہو اللہ کے سوا، اگر تم سچے ہو۔
۲۴۔ پھر اگر نہ کرو اور البتہ نہ کرو گے تو بچو آگ سے، ، جس کی چھپٹیاں (ایندھن) ہیں آدمی اور پتھر۔ تیار ہے منکروں کے واسطے۔
۲۵۔ اور خوشی سنا ان کو جو یقین لائے اور کام نیک کئے، کہ ان کو ہیں باغ، بہتی نیچے ان کے ندیاں۔ جس بار ملے ان کو وہاں کا کوئی میوے کھانے کو، کہیں، یہ وہی ہے جو ملا تھا ہم کو آگے (پہلے) ، اور ان پاس وہ آئے گا ایک طرح کا (ملتا جلتا) ۔ اور ان کو ہیں وہاں عورتیں ستھری، اور ان کو وہاں ہمیشہ رہنا۔
۲۶۔ اللہ کچھ شرماتا نہیں کہ بیان کرے کوئی مثال ایک مچھر یا اس سے کچھ اوپر (حقیر تر) ۔ پھر جو یقین رکھتے ہیں سو جانتے ہیں کہ وہ ٹھیک ہے ان کے رب کا کہا۔ اور جو منکر ہیں سو کہتے ہیں، کیا غرض تھی اللہ کو اس مثال سے؟ گمراہ کرتا ہے اس سے بہتیرے اور راہ پر لاتا ہے اس سے بہتیرے۔ اور گمراہ کرتا ہے جو بے حکم ہیں۔
۲۸۔ تم کس طرح منکر ہو اللہ سے اور تھے تم مردے (بے جان) ، پھر اس نے تم کو جلایا (زندگی عطا کی) ۔ پھر تم کو مارتا ہے، پھر جلائے (زندہ کرے) گا، پھر اسی پاس الٹے (لوٹائے) جاؤ گے۔
۲۹۔ وہی ہے جس نے بنایا تمہارے واسطے جو کچھ زمین میں ہے، سب۔ پھر چڑھ گیا آسمان کو تو ٹھیک کیا ان کو سات آسمان۔ اور وہ ہر چیز سے واقف ہے۔
۳۰۔ اور جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو مجھ کو بنانا ہے زمین میں ایک نائب۔ بولے کیا تو رکھے گا اس میں جو شخص فساد کرے وہاں اور کرے خون؟ اور ہم پڑھتے ہیں تیری خوبیاں اور یاد کرتے ہیں تیری پاک ذات کو۔ کہا، مجھ کو معلوم ہے جو تم نہیں جانتے۔
۳۱۔ اور سکھائے آدم کو نام سارے، پھر وہ دکھائے فرشتوں کو، کہا، بتاؤ مجھ کو نام ان کے اگر ہو تم سچے۔
۳۲۔ بولے: تو سب سے نرالا ہے، ہم کو معلوم نہیں مگر جتنا تو نے سکھایا۔ تو ہی (ہے) اصل دانا پختہ کار۔
۳۳۔ کہا، اے آدم! بتا دے ان کو نام ان کے، پھر جب اس نے بتا دئیے نام ان کے۔ کہا، میں نے نہ کہا تھا تم کو، مجھ کو معلوم ہیں پردے (راز) آسمان زمین کے، اور معلوم ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو۔
۳۴۔ اور جب ہم نے کہا فرشتوں کو سجدہ کرو آدم کو، تو سجدہ کر پڑے مگر ابلیس نے قبول نہ رکھا، اور تکبّر کیا اور وہ تھا منکروں میں کا۔
۳۵۔ اور کہا ہم نے اے آدم! بَس (رہو) تو اور تیری عورت جنّت میں، اور کھاؤ اس میں محفوظ ہو کر جس جگہ چاہو۔ اور نزدیک نہ جاؤ اس درخت کے، پھر تم بے انصاف ہو گے۔
۳۶۔ پھر ڈگایا (پھسلایا) ان کو شیطان نے اس سے، پھر نکالا ان کو وہاں سے جس آرام میں تھے، اور کہا ہم نے، تم سب اترو! تم ایک دوسرے کے دشمن ہو، اور تم کو زمین میں ٹھہرنا ہے، اور کام چلانا ایک وقت تک۔
۳۷۔ پھر سیکھ لیں آدم نے اپنے رب سے کئی باتیں، پھر متوجہ ہوا اس پر (توبہ قبول کی) ۔ برحق وہی ہے معاف کرنے والا مہربان۔
۳۸۔ ہم نے کہا تم اترو یہاں سے سارے۔ پھر کبھی پہنچے تم کو میری طرف سے راہ کی خبر (ہدایت) ، تو جو کوئی چلا میرے بتائے پر، نہ ڈر ہو گا ان کو اور نہ ان کو غم۔
۳۹۔ اور جو منکر ہوئے، اور جھٹلائیں ہماری نشانیاں، وہ ہیں دوزخ کے لوگ، وہ اسی میں رہ پڑے۔
۴۰۔ اے بنی اسرائیل! یاد کرو میرا احسان۔ جو میں نے کیا تم پر، اور پورا کرو قرار (وعدہ) میرا، میں پورا کروں قرار تمہارا، اور میرا ہی ڈر رکھو۔
۴۱۔ اور مانو جو کچھ میں نے اتارا، سچ بتاتا تمہارے پاس والے کو اور مت ہو تم پہلے منکر اس کے۔ اور نہ لو میری آیتوں پر مول تھوڑا۔ اور مجھی سے بچتے (ڈرتے) رہو۔
۴۲۔ اور مت ملاؤ صحیح میں غلط اور یہ کہ چھپاؤ سچ کو جان کر۔
۴۳۔ اور کھڑی کرو نماز اور دیا کرو زکوٰۃ اور جھکو ساتھ جھکنے والوں کے۔
۴۴۔ کیا حکم کرتے ہو لوگوں کو نیک کام کا اور بھولتے ہو آپ کو؟ اور تم پڑھتے ہو کتاب۔ پھر کیا نہیں بوجھتے؟
۴۵۔ اور قوت پکڑو محنت سہارنے (صبر) سے اور نماز سے۔ اور البتہ وہ بھاری ہے، مگر انہیں پر جن کے دل پگھلے ہیں (میں ڈر اور عاجزی ہے)۔
۴۶۔ جن کو خیال ہے کہ ان کو ملنا ہے اپنے رب سے اور ان کو اسی طرف الٹے (لوٹ کر) جانا۔
۴۷۔ اے بنی اسرائیل! یاد کرو احسان میرا جو میں نے تم پر کیا، اور وہ جو میں نے تم کو بڑا کیا (فضیلت بخشی) جہان کے لوگوں سے۔
۴۸۔ اور بچو اس دن سے کہ کام نہ آئے کوئی شخص کسی کے ایک ذرّہ، اور قبول نہ ہو اس کی طرف سے سفارش اور نہ لیں اس کے بدلے میں کچھ اور نہ ان کو مدد پہنچے۔
۴۹۔ اور جب چھڑایا ہم نے تم کو فرعون کے لوگوں سے، دیتے تم کو برے عذاب، ذبح کرتے تمہارے بیٹے اور جیتی رکھتے تمہاری عورتیں۔ اور اس میں مدد ہوئی تمہارے رب کی بڑی۔
۵۰۔ اور جب ہم نے چیرا تمہارے پیٹھنے (گھسنے) کے ساتھ دریا۔ پھر بچا دیا تم کو اور ڈبویا فرعون کے لوگوں کو، اور تم دیکھتے تھے۔
۵۱۔ اور جب ہم نے وعدہ کیا موسیٰ سے چالیس رات کا پھر تم نے بنا لیا بچھڑا اس کے پیچھے، اور تم بے انصاف ہو۔
۵۲۔ پھر معاف کیا ہم نے تم کو اس پر بھی، شاید تم احسان مانو۔
۵۳۔ اور جب دی ہم نے موسیٰ کو کتاب اور چکوتی (نصیحت)، شاید تم راہ (ہدایت) پاؤ۔
۔۔۔
۵۶۔ پھر اٹھا کھڑا (زندہ) کیا ہم نے تم کو مر گئے پیچھے (مرنے کے بعد)، شاید تم احسان مانو۔
۵۷۔ اور سایہ کیا تم پر ابر کا اور اتارا تم پر من اور سلویٰ۔ کھاؤ ستھری چیزیں جو دیں ہم نے تم کو۔ اور (نا شکری کر کے) ہمارا کچھ نقصان نہ کیا پر اپنا ہی نقصان کرتے رہے۔
۵۸۔ اور جب کہا ہم نے داخل ہو شہر میں، اور کھاتے پھرو اس میں جہاں چاہو محفوظ ہو کر، اور داخل ہو دروازوں میں سجدہ کر کر، اور کہو گناہ اتریں، تو بخشیں ہم تم کو تقصیریں تمہاری، اور زیادہ بھی دیں گے نیکی والوں کو۔
۵۹۔ پھر بدل لی بے انصافوں نے بات، سوا اس کے جو کہہ دی تھی ان کو، پھر اتارا ہم نے بے انصافوں پر عذاب آسمان سے ان کی بے حکمی (نافرمانی) پر۔
۶۰۔ اور جب پانی مانگا موسیٰ نے اپنی قوم کے واسطے تو کہا ہم نے مار اپنے عصا سے پتھّر کو۔ پھر بہ نکلے اس سے بارہ چشمے۔ پہچان لیا ہر قوم نے اپنا گھاٹ۔ (ہم نے کہا) کھاؤ اور پیو روزی اللہ کی۔ اور نہ پھرو ملک میں فساد مچاتے۔
۶۱۔ اور جب کہا تم نے اے موسیٰ! ہم نہ ٹھہریں گے ایک کھانے پر سو پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو، کہ نکال دے ہم کو جو اگتا ہے زمین سے، زمین کا ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز، بولا، کیا تم لیا چاہتے ہو ایک چیز جو ادنیٰ ہے بدلے ایک چیز کے جو بہتر ہے؟ اترو کسی شہر میں تو تم کو ملے جو مانگتے ہو۔ اور ڈالی گئی ان پر ذلّت اور محتاجی، اور کما لائے غصہ اللہ کا۔ یہ اس پر کہ وہ تھے نہ مانتے حکم اللہ کے اور خون کرتے نبیوں کا ناحق، یہ اس لئے کہ بے حکم تھے اور حد پر نہ رہتے تھے۔
۶۲۔ یوں ہے کہ جو لوگ مسلمان ہوئے اور جو لوگ یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صائبین، جو کوئی یقین لایا اللہ پر اور پچھلے دن پر اور کام کیا نیک، تو ان کو ہے ان کی مزدوری اپنے رب کے پاس۔ اور نہ ان کو ڈر ہے اور نہ وہ غم کھائیں۔
۶۳۔ اور جب ہم نے لیا قرار تم سے اور اونچا کیا تم پر پہاڑ۔ (حکم دیا کہ) پکڑو جو ہم نے دیا تم کو زور سے، اور یاد کرتے رہو جو اس میں ہے، شاید تم کو ڈر ہو۔
۶۴۔ پھر تم پھر گئے اس کے بعد۔ سو اگر نہ ہوتا فضل اللہ کا تم پر اور اس کی مہر (رحمت) تو تم خراب ہوتے۔
۶۵۔ اور جان چکے ہو جنہوں نے تم میں زیادتی کی ہفتے کے دن میں، تو ہم نے کہا ہو جاؤ بندر پھٹکارے۔
۶۶۔ پھر ہم نے وہ دہشت (عبرت) رکھی شہر کے روبرو والوں (اس وقت کے لوگوں) کو، اور پیچھے والوں کو اور نصیحت رکھی ڈر والوں کو۔
۶۷۔ اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم کو اللہ فرماتا ہے تم کو کہ ذبح کرو ایک گائے۔ بولے، کیا تو ہم کو پکڑتا ہے ٹھٹھے (مذاق) میں؟ کہا پناہ اللہ کی اس سے کہ میں ہوں نادانوں میں۔
۶۸۔ بولے، پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو کہ بیان کر دے ہم کو وہ کیسی؟ کہا، وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ بیاہی۔ میانہ ہے ان کے بیچ۔ اب کرو جو تم کو حکم ہے۔
۶۹۔ بولے کہ پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو کہ بیان کر دے ہم کو کیسا ہے رنگ اس کا؟ کہا، وہ فرماتا ہے وہ ایک گائے ہے زرد ڈہڈا (شوخ) رنگ اس کا، خوش آتی (اچھی لگتی) ہے دیکھنے والوں کو۔
۷۰۔ بولے پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو، بیان کر دے ہم کو کس قسم میں ہے وہ؟ گایوں میں شبہ پڑا ہے ہم کو۔ اور ہم اللہ نے چاہا تو راہ پا لیں گے۔
۷۱۔ کہا، وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے محنت والی نہیں کہ باہتی (جوتتی) ہو زمین کو یا پانی دیتی ہو کھیت کو۔ بدن سے پوری ہے، داغ کچھ نہیں اس میں۔ بولے، اب لایا تو ٹھیک بات۔ پھر اس کو ذبح کیا، اور لگتے نہ تھے کہ کریں گے۔
۷۲۔ اور جب تم نے مار ڈالا تھا ایک شخص کو، پھر لگے ایک دوسرے پر دھرنے۔ اور اللہ کو نکالنا ہے جو چھپاتے تھے۔
۷۳۔ پھر ہم نے کہا مارو اس مردے کو اس گائے کا ایک ٹکڑا۔ اس طرح جلا دے (زندہ کرے) گا اللہ مردے، اور دکھاتا ہے تم کو اپنے نمونے، شاید تم بوجھو۔
۷۴۔ پھر تمہارے دل سخت ہو گئے اس سب کے بعد، سو وہ جیسے پتھّر یا ان سے بھی سخت۔ اور پتھروں میں تو وہ بھی ہیں جن سے پھوٹتی ہیں نہریں۔ اور ان میں تو وہ بھی ہیں جو پھٹتے ہیں اور نکلتا ہے ان سے پانی۔ اور ان میں تو وہ بھی ہیں، جو گر پڑتے ہیں اللہ کے ڈر سے۔ اور اللہ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔
۷۵۔ اب کیا تم مسلمان توقع رکھتے ہو کہ وہ مانیں تمہاری بات؟ اور وہ ایک لوگ تھے ان میں کہ سنتے کلام اللہ کا پھر اس کو بدل دیتا ہے بعد خوب سمجھ لینے کے، جانتے بوجھتے۔
۷۶۔ اور جب ملتے ہیں ان لوگوں سے جو ایمان لا چکے، کہتے ہیں، ہم مسلمان ہوئے، اور جب اکیلے ہوتے ہیں ایک دوسرے پاس، کہتے ہیں، کیوں کہہ دیتے ہو ان سے جو کھولا ہے اللہ نے تم پر؟ کہ جھٹلائیں تم کو اس سے تمہارے رب کے آگے؟ کیا تم کو عقل نہیں؟ ۷۸۔ اور ایک ان میں بِن پڑھے (ان پڑھ) ہیں، خبر نہیں رکھتے کتاب کی، مگر باندھ لیں اپنی آرزوئیں، اور ان پاس نہیں مگر اپنے خیال (گمان)۔
۷۹۔ سو خرابی ہے ان کو جو لکھتے ہیں کتاب اپنے ہاتھ سے۔ پھر کہتے ہیں، یہ اللہ کے پاس سے ہے، کہ لیں اس پر مول تھوڑا۔ سو خرابی ہے ان کو اپنے ہاتھ کے لکھے سے۔ اور خرابی ہے ان کو اپنی کمائی سے۔
۸۰۔ اور کہتے ہیں ہم کو آگ نہ لگے گی مگر کئی دن گنتی کے۔ تو کہہ، کیا لے چکے ہو اللہ کے ہاں سے اقرار تو البتہ خلاف نہ کرے گا اللہ اپنا اقرار؟ یا جوڑتے ہو اللہ پر جو معلوم نہیں رکھتے؟
۸۱۔ کیوں نہیں؟ جس نے کمایا گناہ اور گھیر لیا اس کو اس کے گناہ نے، سو وہی ہیں لوگ دوزخ کے۔ وہ اس میں رہیں گے ہمیشہ۔
۸۲۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور کئے انہوں نے نیک عمل بھی، وہی ہیں (اہل) جنت کے۔ وہ اسی میں رہ پڑے۔
۸۳۔ اور جب ہم نے لیا اقرار بنی اسرائیل کا، بندگی نہ کرنا مگر اللہ کی۔ اور ماں باپ سے سلوک نیک، اور قرابت والوں سے، اور یتیموں سے اور محتاجوں سے، اور کہنا لوگوں کو نیک بات اور کھڑی رکھنا نماز، اور دیتے رکھنا زکوٰۃ۔ پھر تم پھر گئے مگر تھوڑے تم میں اور تم کو دھیان نہیں۔
۸۴۔ اور جب ہم نے لیا اقرار تمہارا نہ کرو گے خون آپس میں اور نہ نکال دو گے اپنوں کو اپنے وطن سے، پھر تم نے اقرار کیا اور تم مانتے (گواہ) ہو۔
۸۵۔ پھر تم ویسے ہی خون کرتے ہو آپس میں، اور نکال دیتے ہو اپنے ایک فرقے کو ان کے وطن سے، چڑھائی کرتے ہو ان پر گناہ سے اور ظلم سے۔ اور اگر وہی آئیں تم پاس کسی کی قید میں پڑے، تو ان کی چھڑوائی دیتے ہو، اور وہ بھی حرام ہے تم پر ان کا نکال دینا۔ پھر کیا مانتے ہو تھوڑی کتاب اور منکر ہوتے ہو تھوڑی سے؟ پھر کچھ سزا نہیں اس کی جو کوئی تم میں یہ کام کرتا ہے، مگر رسوائی دنیا کی زندگی میں۔ اور قیامت کے دن پہنچائے جائیں سخت سے سخت عذاب میں۔ اور اللہ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔
۸۶۔ وہی ہیں جنہوں نے خرید کی دنیا کی زندگی آخرت دے کر (کے بدلے)۔ سو نہ ہلکا ہو گا ان پر عذاب اور نہ ان کو مدد پہنچے گی۔
۸۷۔ اور ہم نے دی موسیٰ کو کتاب اور پے درپے بھیجے اس کے پیچھے رسول۔ اور دئیے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو معجزے صریح (کھلی نشانیاں)، اور قوت دی اس کو روح پاک سے۔ پھر بھلا جب تم پاس لایا کوئی رسول، جو نہ چاہا تمہارے جی نے تم تکبر کرنے لگے؟ پھر ایک جماعت کو جھٹلایا۔ اور ایک جماعت کو مار ڈالتے۔
٨٨۔ اور کہتے ہیں، ہمارے دل پر غلاف ہے۔ یوں نہیں، لعنت کی ہے اللہ نے ان کے انکار سے، سو کم یقین لاتے ہیں۔
۸۹۔ اور جب ان کو پہنچی کتاب اللہ کی طرف سے، سچا بتاتی ان پاس والی کو، اور پہلے سے فتح مانگتے تھے کافروں پر، پھر جب پہنچا ان کو جو پہچان رکھا تھا اس سے منکر ہوئے۔ سو لعنت ہے اللہ کی منکروں پر۔
۹۰۔ برے مول خریدا اپنی جان کو، کہ منکر ہوئے اللہ کے اتارے کلام سے، اس ضد پر کہ اتارے اللہ اپنے فضل سے جس پر چاہے اپنے بندوں میں۔ سو کما لائے غصّے پر غصّہ۔ اور منکروں کو عذاب ہے ذلّت کا۔
۹۱۔ اور جب کہئے ان کو مانو اللہ کا اتارا کلام، کہیں، ہم مانتے ہیں جو اترا ہم پر، اور وہ نہیں مانتے جو پیچھے آیا اس سے۔ اور وہ اصل تحقیق ہے، سچ بتاتا ان پاس والی کو۔ کہہ، پھر کیوں مارتے رہے ہو نبی اللہ کے پہلے سے؟ اگر تم ایمان رکھتے تھے۔
۹۲۔ اور آ چکا تم پاس موسیٰ صریح معجزے (کھلی نشانیاں) لے کر؟ پھر تم نے بنا لیا بچھڑا اس کے پیچھے، اور تم ظالم ہو۔
۹۳۔ اور جب ہم نے لیا اقرار تمہارا اور اونچا کیا تم پر پہاڑ۔ پکڑو جو ہم نے تم کو دیا، زور سے اور سنو۔ بولے، سنا ہم نے اور نہ مانا۔ اور رچ رہا ان کے دلوں میں وہ بچھڑا مارے کفر کے۔ تو کہہ، برا کچھ سکھاتا ہے تم کو ایمان تمہارا، اگر تم ایمان والے ہو۔
۹۴۔ تو کہہ اگر تم کو ملنا ہے گھر آخرت کا اللہ کے ہاں، الگ سوا اور لوگوں کے، تو تم مرنے کی آرزو کرو، اگر سچ کہتے ہو۔
۹۵۔ اور یہ آرزو کبھی نہ کریں گے، جس واسطے آگے بھیج چکے ہیں ہاتھ ان کے۔ اور اللہ خوب جانتا ہے گنہگاروں کو۔
۹۶۔ اور تو دیکھے ان کو سب لوگوں سے زیادہ حریص جینے کے۔ اور شریک پکڑنے والوں سے بھی۔ ایک ایک چاہتا ہے کہ عمر پائے ہزار برس۔ اور کچھ اس کو سرکا (ہٹا) نہ دے گا عذاب سے اتنا جینا۔ اور اللہ دیکھا ہے جو کرتے ہیں۔
۹۷۔ تو کہہ، جو کوئی ہو گا دشمن جبریل کا، سو اس نے تو اتارا ہے یہ کلام، تیرے دل پر اللہ کے حکم سے، سچ بتاتا اس کلام کو جو اس کے آگے ہے، اور راہ دکھاتا اور خوشی سناتا ایمان والوں کو۔
۹۸۔ جو کوئی ہو گا دشمن اللہ کا اور اس کے فرشتوں کا، اور رسولوں کا اور جبرائیل اور میکائیل کا، تو اللہ دشمن ہے ان کافروں کا۔
۹۹۔ اور ہم نے اتاری تیری طرف آیتیں واضح۔ اور منکر نہ ہوں گے ان سے مگر وہی جو بے حکم ہیں۔
۱۰۰۔ کیا؟ اور جس بار باندھیں گے اقرار، پھینک دیں گے اس کو ایک جماعت ان میں۔ بلکہ وہ اکثر یقین نہیں کرتے۔
۱۰۱۔ اور جب پہنچا ان کو رسول اللہ کی طرف سے، سچ بتاتا ان پاس والی کو، پھینک دی ایک جماعت نے کتاب پانے والوں میں، کتاب اللہ کی اپنی پیٹھ کے پیچھے، گویا ان کو معلوم نہیں۔
۱۰۲۔ اور پیچھے لگے ہیں اس علم کے جو پڑھتے شیطان سلطنت میں سلیمان کے۔ اور کفر نہیں کیا سلیمان نے، لیکن شیطانوں نے کفر کیا، لوگوں کو سکھاتے سحر۔ اور اس علم کے جو اترا دو فرشتوں پر بابل میں ہاروت اور ماروت پر۔ اور وہ نہ سکھاتے کسی کو جب تک نہ کہتے کہ ہم تو ہیں آزمانے کو سو مت کافر ہو۔ پھر ان سے سیکھتے جس چیز سے جدائی ڈالتے ہیں مرد میں اور اس کی عورت میں۔ اور وہ اس سے بگاڑ نہیں سکتے کسی کا، بغیر اذن اللہ کے۔ اور سیکھتے ہیں جس سے ان کو نقصان ہے اور نفع نہیں۔
اور جان چکے ہیں، کہ جو کوئی اس کا خریدار ہو، اس کو آخرت میں نہیں کچھ حصّہ۔ اور بہت بری چیز ہے، جس پر بیچا اپنی جان کو۔ اگر ان کو سمجھ ہوتی۔
۱۰۳۔ اور اگر وہ یقین لاتے اور پرہیز رکھتے تو بدلا تھا اللہ کے ہاں سے بہتر۔ اگر ان کو سمجھ ہوتی۔
۱۰۴۔ اے ایمان والو! تم نہ کہو ’راعنا‘ اور کہو ’انظرنا‘ اور سنتے رہو۔ اور منکروں کو دکھ کی مار ہے۔
۱۰۶۔ جو موقوف (منسوخ) کرتے ہیں ہم کوئی آیت یا بھلا دیتے ہیں تو پہنچاتے ہیں اس سے بہتر یا اس کے برابر۔ کیا تجھ کو معلوم نہیں؟ کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۰۷۔ کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ اللہ ہی کو سلطنت ہے آسمان اور زمین کی۔ اور تم کو نہیں اللہ کے سوا کوئی حمایتی اور مدد والا۔
۱۰۸۔ کیا تم مسلمان بھی چاہتے ہو کہ سوال شروع کرو اپنے رسول سے، جیسے سوال ہو چکے ہیں موسیٰ سے پہلے؟ اور جو کوئی انکار لے بدلے یقین کے، وہ بھولا سیدھی راہ سے۔
۱۰۹۔ دل چاہتا ہے بہت کتاب والوں کا، کسی طرح تم کو پھیر کر مسلمان ہوئے پیچھے کافر کر دیں۔ حسد کر کر اپنے اندر سے، بعد اس کے کہ کھل چکا ان پر حق۔ سو تم درگذر کرو، اور خیال نہ لاؤ جب تک بھیجے اللہ اپنا حکم۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۱۰۔ اور کھڑی رکھو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ۔ اور جو آگے بھیجو گے اپنے واسطے بھلائی، وہ پاؤ گے اللہ کے پاس۔ اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے۔
۱۱۱۔ اور کہتے ہیں ہرگز نہ جائیں گے جنّت میں مگر جو ہوں گے یہود یا نصاریٰ۔ یہ آرزوئیں باندھ لیں انہوں نے۔ کہہ، لے آؤ سند اپنی اگر تم سچے ہو۔
۱۱۲۔ کیوں نہیں! جس نے تابع کیا منہ اپنا اللہ کے اور وہ نیکی پر ہے اسی کو ہے مزدوری اس کی اپنے رب کے پاس۔ اور نہ ڈر ہے ان پر اور نہ ان کو غم۔
۱۱۳۔ اور یہود نے کہا، نصاریٰ نہیں کچھ راہ پر۔ اور نصاریٰ نے کہا یہود نہیں کچھ راہ پر، اور وہ سب پڑھتے ہیں کتاب۔ اسی طرح کہی ان لوگوں نے جن پاس علم نہیں، انہیں کی سی بات۔ اب اللہ حکم کرے گا ان میں دن قیامت کے، جس بات میں جھگڑتے تھے۔
۱۱۴۔ اور اس سے ظالم کون جس نے منع کیا اللہ کی مسجدوں میں کہ پڑھیے وہاں نام اس کا اور دوڑا ان کے اجاڑنے کو؟ ایسوں کو نہیں پہنچتا کہ پیٹھیں (گھسیں) ان میں مگر ڈرتے ہوئے۔ ان کو دنیا میں ذلّت ہے، اور ان کو آخرت میں بڑی مار ہے۔
۱۱۵۔ اور اللہ ہی کی ہے مشرق اور مغرب۔ سو جس طرف تم منہ کرو، وہاں ہی متوجہ ہے اللہ۔ برحق اللہ گنجائش والا ہے سب خبر رکھتا۔
۱۱۶۔ اور کہتے ہیں، اللہ رکھتا ہے اولاد، وہ سب سے نرالا، بلکہ اس کا مال ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔ سب اس کے آگے ادب سے ہیں۔
۱۱۷۔ نیا نکالنے والا (موجد) آسمان اور زمین کا، اور جب حکم کرتا ہے ایک کام کو تو یہی کہتا ہے اس کو کہ ہو، وہ ہوتا ہے۔
۱۱۸۔ اور کہنے لگے جن کو علم نہیں، کیوں نہیں بات کرتا ہم سے اللہ یا ہم کو آئے کوئی آیت؟ اسی طرح کہہ چکے ہیں ان سے اگلے انہی کی سی بات۔ ایک سے ہیں دل بھی ان کے۔ ہم نے بیان کر دیں نشانیاں واسطے ان لوگوں کے جن کو یقین ہے۔
۱۱۹۔ ہم نے تجھ کو بھیجا ٹھیک بات لے کر، خوشی اور ڈر سنانے کو، اور تجھ سے پوچھ نہیں دوزخ والوں کی۔
۱۲۰۔ اور ہرگز راضی نہ ہوں گے تجھ سے یہود اور نصاریٰ، جب تک تابع نہ ہو تو ان کے دین کا۔ تو کہہ، جو راہ اللہ دکھائے وہی راہ ہے۔ اور کبھی چلا تو ان کی پسند پر، بعد اس علم کے جو تجھ کو پہنچا، تو تیرا کوئی نہیں اللہ کے ہاتھ سے حمایت کرنے والا اور نہ مددگار۔
۱۲۱۔ جن کو ہم نے دی ہے کتاب، وہ اس کو پڑھتے ہیں، جو حق ہے پڑھنے کا۔ وہ اس پر یقین لاتے ہیں۔ اور جو کوئی منکر ہو گا اس سے، سو انہیں کو نقصان ہے۔
۱۲۲۔ اے بنی اسرائیل یاد کرو احسان میرا، جو میں نے تم پر کیا، اور وہ کہ بڑا کیا تم کو سارے جہان پر۔
۱۲۳۔ اور بچو اس دن سے، کہ کام نہ آئے کوئی شخص کسی شخص کے ایک ذرّہ، اور نہ قبول ہو اس کی طرف سے بدلہ، اور کام نہ آئے اس کو سفارش، اور نہ ان کو مدد پہنچے۔
۱۲۴۔ اور جب آزمایا ابراہیم کو اس کے رب نے کئی باتوں میں، پھر اس نے وہ پوری کیں۔ فرمایا، میں تجھ کو کروں گا سب لوگوں کا پیشوا۔ بولا، اور میری اولاد میں بھی؟ کہا، نہیں پہنچتا میرا قرار (وعدہ) بے انصافوں کو۔
۱۲۵۔ اور جب ٹھہرایا ہم نے یہ گھر کعبہ اجتماع کی جگہ لوگوں کی اور پناہ۔ اور کر رکھو، جہاں کھڑا ہوا ابراہیم، نماز کی جگہ۔ اور کہہ دیا ہم نے ابراہیم اور اسماعیل کو، کہ پاک رکھو گھر میرا واسطے طواف والوں کے اور اعتکاف والوں کے اور رکوع اور سجدہ والوں کے۔
۱۲۶۔ اور جب کہا ابراہیم نے اے رب! کر اس کو شہر امن کا، اور روزی دے اس کے لوگوں کو میوے، جو کوئی ان میں یقین لائے اللہ پر، اور پچھلے دن (آخرت) پر۔ فرمایا، اور جو کوئی منکر ہے اس کو بھی فائدہ دوں گا تھوڑے دنوں، پھر اس کو قید کر بلاؤں گا دوزخ کے عذاب میں۔ اور بری جگہ پہنچ ہے۔
۱۲۷۔ اور جب اٹھانے لگا ابراہیم بنیادیں اس گھر کی اور اسمٰعیل۔ (تو دعا کرتے جاتے تھے) اے رب قبول کر ہم سے۔ تو ہی ہے اصل سنتا جانتا۔
۱۲۸۔ اے رب! اور کر ہم کو حکم بردار اپنا اور ہماری اولاد میں بھی ایک امت حکم بردار اپنی، اور جتا (آگاہ کر) ہم کو دستور حج کرنے کے اور ہم کو معاف کر۔ تو ہی ہے اصل معاف کرنے والا مہربان۔
۱۲۹۔ اے رب ہمارے! اور اٹھا ان میں ایک رسول انہیں میں کا، پڑھے ان پر تیری آیتیں اور سکھائے ان کو کتاب اور پکی باتیں اور ان کو سنوارے۔ تو ہی ہے اصل زبردست حکمت والا۔
۱۳۰۔ اور کون پسند نہ رکھے دین ابراہیم کا؟ مگر جو بیوقوف ہو اپنے جی (آپ) میں۔ اور ہم نے اس کو خاص کیا دنیا میں۔ اور آخرت میں نیک ہے۔
۱۳۱۔ جب اس کو کہا اس کے رب نے، حکم بردار ہو، بولا، میں حکم میں آیا جہان کے صاحب کے۔
۱۳۲۔ اور یہی وصیت کر گیا ابراہیم اپنے بیٹوں کو، اور یعقوب (بھی)۔ اے بیٹو! اللہ نے چن کر دیا تم کو دین، پھر نہ مریو مگر مسلمانی پر۔
۱۳۳۔ کیا تم حاضر تھے؟ جس وقت پہنچی یعقوب کو موت، جب کہا اپنے بیٹوں کو، تم کیا پوجو گے بعد میرے؟ بولے، ہم بندگی کریں گے تیرے رب اور تیرے باپ دادوں کے رب کو، ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق، وہی ایک رب۔ اور ہم اسی کے حکم پر ہیں۔
۱۳۴۔ وہ ایک جماعت تھی گزر گئی۔ ان کا ہے جو کما گئے اور تمہارا ہے جو تم کماؤ۔ اور تم سے پوچھ نہیں ان کے کام کی۔
۱۳۵۔ اور کہتے ہیں، ہو جاؤ یہود یا نصاریٰ، تو راہ پر آؤ۔ تو کہہ، نہیں! ہم نے پکڑی راہ ابراہیم کی، جو ایک طرف کا تھا۔ اور نہ تھا شریک والوں میں۔
۱۳۶ تم کہو، ہم نے یقین کیا اللہ کو اور جو اترا ہم پر، اور جو اترا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر، اور جو ملا موسیٰ کو اور عیسیٰ کو، اور جو ملا سب نبیوں کو، اپنے رب سے۔ ہم فرق نہیں کرتے ایک میں ان سب سے۔ اور ہم اسی کے حکم بردار ہیں۔
۱۳۷۔ پھر اگر وہ یقین لائیں جس پر تم یقین لائے تو راہ پائیں۔ اور اگر پھر جائیں تو اب وہی ہیں ضد پر۔ سو اب کفایت (کافی) ہے تیری طرف سے ان کو اللہ۔ اور وہی ہے سنتا جانتا۔
۱۳۸۔ اور کس کا رنگ ہے اللہ سے بہتر؟ اور ہم اسی کی بندگی پر ہیں۔
۱۳۹۔ کہہ، کیا اب تم جھگڑتے ہو ہم سے اللہ میں، اور وہی ہے رب ہمارا اور رب تمہارا، اور ہم کو عمل ہمارا اور تم کو عمل تمہارا۔ اور ہم اسی کے ہیں نرے۔
۱۴۰۔ کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب، اور اس کی اولاد یہود تھے یا نصاریٰ؟ کہہ، تم کو خبر زیادہ ہے یا اللہ کو؟ اور اس سے ظالم کون جس نے چھپائی گواہی، جو تھی اس پاس اللہ کی؟ اور اللہ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔
۱۴۱۔ وہ ایک جماعت تھی گزر گئی۔ ان کا ہے جو کما گئے وہ اور تمہارا ہے جو تم کماؤ۔ اور تم سے پوچھ نہیں ان کے کام کی۔
۱۴۲۔ اب کہیں گے بیوقوف لوگ، کا ہے پر (کیوں) پھر گئے مسلمان اپنے قبلے سے جس پر تھے۔ تو کہہ، اللہ کی ہے مشرق اور مغرب۔ چلائے جس کو چاہے سیدھی راہ۔
۱۴۳۔ اور اسی طرح کیا ہم نے تم کو امت معتدل، کہ تم ہو بتانے والے (گواہ) لوگوں پر، اور رسول ہو تم پر بتانے والا (گواہ) ۔ اور وہ قبلہ جو ہم نے ٹھہرایا جس پر تو تھا ، نہیں مگر اس واسطے کہ معلوم کریں کون تابع رہے گا رسول کا ، اور کون پھر جائے گا الٹے پاؤں۔ اور یہ بات بھاری ہوئی مگر ان پر جن کو راہ دی اللہ نے اور اللہ ایسا نہیں کہ ضائع کرے تمہارا یقین لانا۔ البتہ اللہ لوگوں پر شفقت رکھتا ہے مہربان۔
۱۴۴۔ ہم دیکھتے ہیں پھر جانا تیرا منہ آسمان میں۔ سو البتہ پھیر دیں گے تجھ کو جس قبلے کی طرف تو راضی ہے۔ اب پھیر منہ اپنا طرف مسجد الحرام کے۔ اور جس جگہ تم ہوا کرو پھیرو منہ اسی طرف۔ اور جن کو ملی ہے کتاب، البتہ جانتے ہیں کہ یہی ٹھیک ہے ان کے رب کی طرف سے۔ اور اللہ بے خبر نہیں ان کاموں سے جو کرتے ہیں۔
۱۴۵۔ اور اگر تو لائے کتاب والوں پاس ساری نشانیاں، نہ چلیں گے تیرے قبلے پر۔ اور تو نہ مانے ان کا قبلہ۔ اور نہ ان میں ایک مانتا ہے دوسرے کا قبلہ۔ اور کبھی تو چلا ان کی پسند پر، بعد اس علم کے جو تجھ کو پہنچا۔ تو بیشک تو بھی ہے بے انصافوں میں۔
۱۴۶۔ جن کو ہم نے دی ہے کتاب، پہچانتے ہیں یہ بات، جیسے پہچانتے ہیں اپنے بیٹوں کو۔ اور ایک فرقہ ان میں چھپاتے ہیں حق کو جان کر۔
۱۴۷۔ حق وہی جو تیرا رب کہے، پھر تو نہ ہو شک لانے والا۔
۱۴۸۔ اور ہر کسی کو ایک طرف ہے، کہ منہ کرتا ہے اس طرف، سو تم سبقت چاہو نیکیوں میں۔ جس جگہ تم ہو گے، کر لائے گا اللہ اکٹھا۔ بیشک اللہ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۱۴۹۔ اور جس جگہ سے تو نکلے، منہ کر طرف مسجد الحرام کے۔ اور یہی تحقیق (حق) ہے تیرے رب کی طرف سے۔ اور اللہ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔
۱۵۰۔ اور جہاں سے تو نکلے منہ کر طرف مسجد الحرام کے۔ اور جس جگہ تم ہوا کرو منہ کرو اسی کی طرف، کہ نہ رہے لوگوں کو تم سے جھگڑنے کی جگہ۔ مگر جو ان میں بے انصاف ہیں سو ان سے مت ڈرو، اور مجھ سے ڈرو۔ اور اس واسطے کہ پورا کروں تم پر فضل اپنا، اور شاید تم راہ پاؤ۔
۱۵۱۔ جیسا بھیجا ہم نے تم میں رسول تمہی میں کا، پڑھتا تمہارے پاس آیتیں ہماری اور تم کو سنوارتا، اور سکھاتا کتاب اور تحقیق بات اور سکھاتا تم کو جو تم نہ جانتے تھے۔
۱۵۲۔ تو تم یاد رکھو مجھ کو، میں یاد رکھوں تم کو، اور احسان مانو میرا اور ناشکری مت کرو۔
۱۵۳۔ اے مسلمانو! قوت پکڑو ثابت رہنے (صبر) اور نماز سے۔ بیشک اللہ ساتھ ہے ثابت رہنے (صبر کرنے) والوں کے۔
۱۵۴۔ اور نہ کہو جو کوئی مارا جائے اللہ کی راہ میں، کہ مردے ہیں۔ بلکہ وہ زندہ ہیں، لیکن تم کو خبر نہیں۔
۱۵۵۔ اور البتہ ہم آزمائیں گے تم کو کچھ ایک ڈر اور بھوک سے، اور نقصان سے مالوں اور جانوں اور میووں کے۔ اور خوشی سنا ثابت رہنے (صبر کرنے) والوں کو۔
۱۵۶۔ کہ جب ان کو پہنچے کچھ مصیبت، کہیں ہم اللہ کا مال ہیں اور ہم کو اسی طرف پھر (لوٹ) جانا ہے۔
۱۵۷۔ ایسے لوگ انہیں پر شاباشیں ہیں اپنے رب کی اور مہربانی۔ اور وہی ہیں راہ پر۔
۱۵۸۔ صفا اور مروہ جو ہیں، نشان ہیں اللہ کے، پھر جو کوئی حج کرے اس گھر کا، یا زیارت تو گناہ نہیں اس کو کہ طواف کرے ان دونوں میں۔ اور جو کوئی شوق سے کرے کچھ نیکی، تو اللہ قدردان ہے سب جانتا۔
۱۵۹۔ جو لوگ چھپاتے ہیں جو کچھ ہم نے اتارا صاف حکم اور راہ کے نشان، بعد اس کے کہ ہم ان کو کھول چکے لوگوں کے واسطے کتاب میں، ان کو لعنت دیتا ہے اللہ، اور لعنت دیتے ہیں سب لعنت دینے والے۔
۱۶۰۔ مگر جنہوں نے توبہ کی اور سنوارا اور بیان کر دیا تو ان کو معاف کرتا ہوں، اور میں ہوں معاف کرنے والا مہربان۔
۱۶۱۔ جو لوگ منکر ہوئے اور مر گئے منکر ہی، ان ہی پر ہے لعنت اللہ کی، اور فرشتوں کی اور لوگوں کی سب کی۔
۱۶۲۔ رہ پڑے اس میں نہ ہلکا ہو گا ان پر عذاب اور نہ ان کو فرصت ملے گی۔
۱۶۳۔ اور تمہارا رب اکیلا رب ہے کسی کو پوجنا نہیں اس کے سوا، بڑا مہربان ہے رحم والا۔
۱۶۴۔ آسمان اور زمین کا بنانا اور رات دن کا بدلتے آنا، اور کشتی جو لے کر چلتی ہے دریا میں جو چیزیں کام آئیں لوگوں کو، اور وہ جو اللہ نے اتارا آسمان سے پانی، پھر جلایا (زندہ کیا) اس سے زمین کو مر گئے پیچھے، اور پیرنے اس میں سب قسم کے جانور، اور پھیرنا باؤں (ہواؤں) کا، اور ابر جو حکم کا تابع ہے درمیان آسمان اور زمین کے، ان میں نمونے ہیں عقلمند لوگوں کو۔
۱۶۵۔ اور بعضے لوگ ہیں جو پکڑتے ہیں اللہ کے برابر اوروں کو، ان کی محبت رکھتے ہیں جیسے محبت اللہ کی۔ اور ایمان والوں کو اس سے زیادہ ہے محبت اللہ کی۔ اور کبھی دیکھیں بے انصاف اس وقت کو، جب دیکھیں گے عذاب، کہ زور سارا اللہ کو ہے، اور اللہ کی مار سخت ہے۔
۱۶۶۔ جب الگ ہو جائیں جن کے ساتھ ہوئے تھے اپنے ساتھ والوں سے، اور دیکھیں عذاب، اور ٹوٹ (منقطع ہو) جائیں ان کے سب طرف کے علاقے (تمام وسائل)۔
۱۶۷۔ اور کہیں گے ساتھ پکڑنے والے، کاش کہ ہم کو دوسری بار زندگی ہو، تو ہم الگ ہو جائیں ان سے، جیسے یہ الگ ہو گئے ہم سے۔ اسی طرح دکھاتا ہے اللہ ان کو کام ان کے افسوس دلانے کو۔ اور ان کو نکلنا نہیں آگ سے۔
۱۶۸۔ اے لوگو! کھاؤ زمین کی چیزوں میں سے جو حلال ہے ستھرا۔ اور نہ چلو قدموں پر شیطان کے، وہ تمہارا دشمن ہے صریح۔
۱۶۹۔ وہ تو یہی حکم کرے گا تم کو برے کام اور بے حیائی اور یہ کہ جھوٹ بولو اللہ پر جو تم کو معلوم نہیں۔
۱۷۰۔ اور جو ان کو کہئیے چلو اس پر جو نازل کیا اللہ نے، کہیں نہیں! ہم چلیں گے اس پر، جس پر دیکھا اپنے باپ دادوں کو۔ بھلا اگرچہ ان کے باپ دادے نہ عقل رکھتے ہوں کچھ، نہ راہ کی خبر۔
۱۷۱۔ اور مثال ان منکروں کی، جیسے مثال ایک شخص کی، کہ چلّاتا ہے ایک چیز کو جو سنتی نہیں مگر پکارنا اور چِلّانا۔ بہرے، گونگے، اندھے ہیں، سو ان کو عقل نہیں۔
۱۷۲۔ اے ایمان والو! کھاؤ ستھری چیزیں، جو تم کو روزی دی ہم نے، اور شکر کرو اللہ کا، اگر تم اسی کے بندے ہو۔
۱۷۳۔ یہی حرام کیا ہے تم پر مردہ اور لہو اور گوشت سؤر کا، اور جس پر نام پکارا اللہ کے سوا کا۔ پھر جو کوئی پھنسا ہو، نہ بے حکمی کرتا ہے نہ زیادتی، تو اس پر نہیں گناہ۔ اللہ بخشنے والا ہے مہربان۔
۱۷۴۔ جو لوگ چھپاتے ہیں جو کچھ نازل کی اللہ نے کتاب اور لیتے ہیں اس پر مول تھوڑا، وہ نہیں کھاتے اپنے پیٹ میں مگر آگ، اور نہ بات کرے گا ان سے اللہ قیامت کے دن، اور نہ سنوارے گا ان کو۔ اور ان کو دکھ کی مار ہے۔
۱۷۵۔ وہی ہیں جنہوں نے خرید کی گمراہی، بدلے راہ کے، اور مار بدلے مہر (رحمت) کے، سو کیا سہار ہے ان کو آگ کی۔
۱۷۶۔ یہ اس واسطے کہ اللہ نے اتاری کتاب سچّی۔ اور جنہوں نے کئی راہیں نکالیں کتاب میں وہ ضد میں دور پڑے ہیں۔
۱۷۷۔ نیکی یہی نہیں، کہ منہ کرو اپنے مشرق کی طرف یا مغرب کی، لیکن نیکی وہ ہے جو کوئی ایمان لائے اللہ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر، اور فرشتوں پر اور کتاب پر اور نبیوں پر۔ اور دے مال اس کی محبت پر ناتے والوں کو، اور یتیموں کو اور محتاجوں کو، اور راہ کے مسافر کو، اور مانگنے والوں کو اور گردنیں چھڑانے میں۔ اور کھڑی رکھے نماز اور دیا کرے زکوٰۃ اور پورا کرنے والا اپنے اقرار کو جب قول کریں۔ اور ٹھیرنے والے سختی میں اور تکلیف میں اور وقت لڑائی کے۔ وہی لوگ ہیں جو سچے ہوئے۔ اور وہی بچاؤ میں آئے۔
۱۷۸۔ اے ایمان والو! حکم ہوا تم پر بدلا برابر مارے گیوں میں۔ صاحب کے بدلے صاحب، اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔ پھر جس کو معاف ہوا اس کے بھائی کی طرف سے کچھ ایک، تو چاہئیے مرضی پر چلنا موافق دستور کے، اور پہچانا اس کو نیکی سے۔ یہ آسانی ہوئی تمہارے رب کی طرف سے، اور مہربانی۔ پھر جو کوئی زیادتی کرے بعد اس کے تو اس کو دکھ کی مار ہے۔
۱۷۹۔ تم کو قصاص میں زندگی ہے، اے عقلمندو! شاید تم بچتے رہو۔
۱۸۰۔ حکم ہوا تم پر جب حاضر ہو کسی کو تم میں موت، اگر کچھ مال چھوڑے، کہ دلوا مرے (وصیت کرنا) ماں باپ کو اور ناتے والوں کو دستور سے، (یہ) ضرور ہے پرہیزگاروں کو۔
۱۸۱۔ پھر جو کوئی اس کو بدلے، بعد اس کے کہ سن چکا، تو اس کا گناہ انہیں پر جنہوں نے بدلا، بیشک اللہ ہے سنتا جانتا۔
۱۸۲۔ پھر جو کوئی ڈرا دلوانے والے کی طرفداری سے یا گناہ سے پھر ان میں صلح کروا دی، تو اس پر گناہ نہیں۔ البتہ اللہ بخشنے والا ہے مہربان۔
۱۸۳۔ اے ایمان والو! حکم ہوا تم پر روزے کا، جیسے حکم ہوا تھا تم سے اگلوں پر، شاید تم پرہیزگار ہو جاؤ۔
۱۸۴۔ کئی دن ہیں گنتی کے۔ پھر جو کوئی تم میں بیمار ہو یا سفر میں، تو گنتی چاہئیے اور دنوں سے۔ اور جن کو طاقت ہے، تو بدلا چاہئیے ایک فقیر کا کھانا۔ پھر جو کوئی شوق سے کرے نیکی، تو اس کو بہتر ہے۔ اور روزہ رکھو تو تمہارا بھلا ہے، اگر تم سمجھ رکھتے ہو۔
۱۸۵۔ مہینہ رمضان کا، جس میں نازل ہوا قرآن، ہدایت واسطے لوگوں کے، اور کھلی نشانیاں راہ کی، اور فیصلہ۔ پھر جو کوئی پائے تم میں یہ مہینہ، تو اس کو روزے رکھے، اور جو کوئی ہو بیمار یا سفر میں تو گنتی چاہئیے اور دنوں سے۔ اللہ چاہتا ہے تم پر آسانی، اور نہیں چاہتا تم پر مشکل۔ اور اس واسطے کہ پوری کرو گنتی اور بڑائی کرو اللہ کی اس پر کہ تم کو راہ بتائی، اور شاید تم احسان مانو۔
۱۸۶۔ اور جب تجھ سے پوچھیں بندے میرے مجھ کو، تو میں نزدیک ہوں۔ پہنچتا ہوں پکارتے کی پکار کو، جس وقت مجھ کو پکارتا ہے، تو چاہئیے کہ حکم مانیں میرا اور یقین لائیں مجھ پر، شاید نیک راہ پر آئیں۔
۱۸۷۔ حلال ہوا تم کو روزے کی رات میں بے پردہ ہونا اپنی عورتوں سے۔ وہ پوشاک ہیں تمہاری اور تم پوشاک ہو ان کی۔ اللہ نے معلوم کیا کہ تم اپنی چوری کرتے تھے، سو معاف کیا تم کو اور درگذر کی تم سے، پھر اب ملو ان سے (مباشرت کرو)، اور چاہو جو لکھ (مقدور کر) دیا اللہ نے تم کو، اور کھاؤ اور پیو، جب تک کہ صاف نظر آئے تم کو دھاری سفید جدا دھاری سیاہ سے، فجر کی۔ پھر پورا کرو روزہ رات تک۔ اور نہ لگو (مباشرت کرو) ان سے جب اعتکاف بیٹھے ہو مسجدوں میں۔ یہ حدیں باندھی ہیں اللہ کی، سو ان کے نزدیک نہ جاؤ۔ اس طرح بیان کرتا ہے اللہ اپنی آیتیں لوگوں کو، شاید وہ بچتے رہیں۔
۱۸۸۔ اور نہ کھاؤ مال ایک دوسرے کے آپس میں ناحق اور نہ پہنچاؤ ان کو حاکموں تک، کہ کھا جاؤ کاٹ کر لوگوں کے مال میں سے مارے گناہ کے اور تم کو معلوم ہے۔
۱۸۹۔ تجھ سے پوچھتے ہیں چاند کا نیا نکلنا، تو کہہ، یہ وقت ٹھیرے ہیں واسطے لوگوں کے اور واسطے حج کے۔ اور نیکی یہ نہیں کہ گھروں میں آؤ چھت پر سے، لیکن نیکی وہی جو کوئی بچتا رہے۔ اور گھروں میں آؤ دروازوں سے، اور اللہ سے ڈرتے رہو شاید تم مراد کو پہنچو۔
۱۹۰۔ اور لڑو اللہ کی راہ میں ان سے جو لڑتے ہیں تم سے، اور زیادتی مت کرو، اللہ نہیں چاہتا زیادتی والوں کو۔
۱۹۱۔ اور مارو ان کو جس جگہ پاؤ، اور نکال دو ان کو جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا، اور دین سے بچلانا (گمراہ کرنا) مارنے سے زیادہ ہے، اور نہ لڑو ان سے مسجد الحرام پاس، جب تک وہ نہ لڑیں تم سے اس جگہ۔ پھر اگر وہ لڑیں تو ان کو مارو۔ یہی سزا ہے منکروں کی۔
۱۹۲۔ پھر اگر وہ باز آئیں تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
۱۹۳۔ اور لڑو ان سے جب تک نہ باقی رہے فساد اور حکم رہے اللہ کا۔ پھر اگر وہ باز آئیں تو زیادتی نہیں مگر بے انصافوں پر۔
۱۹۴۔ حرمت کا مہینہ مقابل حرمت کے مہینے کے، اور ادب رکھنے میں بدلا ہے۔ پھر جس نے تم پر زیادتی کی تم اس پر زیادتی کرو، جیسے اس نے زیادتی کی۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور جان رکھو کہ اللہ ساتھ ہے پرہیزگاروں کے۔
۱۹۵۔ اور خرچ کرو اللہ کی راہ میں اور نہ ڈالو اپنی جان کو ہلاکت میں۔ اور نیکی کرو۔ اللہ چاہتا ہے نیکی والوں کو۔
۱۹۶۔ اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ کے واسطے، پھر اگر تم روکے گئے تو جو میسّر ہو قربانی بھیجو۔ اور حجامت نہ کرو سر کی، جب تک پہنچ نہ چکے قربانی اپنے ٹھکانے پر۔ پھر جو کوئی تم میں مریض ہو، یا اس کو دکھ دیا اس کے سر نے، تو بدلا دے روزے یا خیرات یا ذبح کرنا۔ پھر جب تم کو خاطر جمع ہو، تو جو کوئی فائدہ لے عمرہ ملا کر حج کے ساتھ، تو جو میسر ہو قربانی پہنچائے۔ پھر جس کو پیدا نہ ہو تو روزہ تین دن کا حج کے وقت میں، اور سات دن جب پھر کر جاؤ۔ یہ دس ہوئے پورے۔ یہ اس کو ہے جس کے گھر والے نہ ہوں رہتے مسجد الحرام پاس۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے۔
۱۹۷۔ حج کے کئی مہینے ہیں معلوم۔ پھر جس نے لازم کر لیا ان میں حج، تو بے پردہ ہونا نہیں عورت سے، نہ گناہ کرنا نہ جھگڑا کرنا حج میں۔ اور جو کچھ تم کرو گے نیکی، اللہ کو معلوم ہو گی۔ اور خرچ راہ لیا کرو، کہ خرچ راہ میں بہتر ہے گناہ سے بچنا۔ اور مجھ سے ڈرتے رہو اے عقلمندو۔
۱۹۸۔ کچھ گناہ نہیں تم پر کہ تلاش کرو فضل اپنے رب کا۔ پھر جب طواف کو چلو عرفات سے، تو یاد کرو اللہ کو نزدیک مشعر الحرام کے۔ اور اس کو یاد کرو جس طرح تم کو سکھایا۔ اور تم تھے اس سے پہلے راہ بھولے۔
۱۹۹۔ پھر طواف کو چلو جہاں سے سب لوگ چلیں، اور گناہ بخشواؤ اللہ سے۔ اللہ ہے بخشنے والا مہربان۔
۲۰۰۔ پھر جب پورے کر چکو اپنے حج کے کام تو یاد کرو اللہ کو جیسے یاد کرتے تھے اپنے باپ دادوں کو، بلکہ اس سے زیادہ یاد۔ پھر کوئی آدمی کہتا ہے اے رب ہمارے! دے ہم کو دنیا میں، اور اس کو آخرت میں کچھ حِصّہ نہیں۔
۲۰۱۔ اور کوئی ان میں کہتا ہے، اے رب ہمارے! دے ہم کو دنیا میں خوبی اور آخرت میں خوبی، اور بچا ہم کو دوزخ کے عذاب سے۔
۲۰۲۔ یہ لوگ! انہی کو ہے کچھ حِصّہ اپنی کمائی سے۔ اور اللہ جلد لیتا ہے حساب۔
۲۰۳۔ اور یاد کرو اللہ کو کئی دن گنتی کے۔ پھر جو کوئی جلدی چلا گیا دو دن میں، اس پر نہیں گناہ اور جو کوئی رہ گیا اس پر نہیں گناہ، جو کوئی ڈرتا ہے۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے، اور جان رکھو کہ تم اسی پاس جمع ہو گے۔
۲۰۴۔ اور بعضا آدمی ہے کہ خوش آئے تجھ کو بات اس کی دنیا کی زندگی میں، اور گواہ پکڑتا ہے اللہ کو اپنے دل کی بات پر، اور وہ سخت جھگڑالو ہے۔
۲۰۵۔ اور جب پیٹھ پھیرے دوڑتا پھرے ملک میں کہ اس میں ویرانی کرے اور ہلاک کرے کھیتیاں اور جانیں۔ اور اللہ خوش نہیں رکھتا (پسند نہیں کرتا) فساد کرنا۔
۲۰۶۔ اور جو کہئے اللہ سے ڈر، تو کھینچ لائے اس کو غرور گناہ پر، پھر بس ہے اس کو دوزخ۔ اور بری تیاری ہے۔
۲۰۷۔ اور کوئی آدمی ہے جو بیچتا ہے اپنی جان، تلاش کرتا خوشی اللہ کی۔ اور اللہ شفقت رکھتا ہے بندوں پر۔
۲۰۸۔ اے ایمان والو! داخل ہو مسلمانی میں پورے، اور مت چلو قدموں پر شیطان کے۔ وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔
۲۰۹۔ پھر اگر ڈگنے (گرنے) لگو، بعد اس کے کہ پہنچے تم کو صاف حکم، تو جان رکھو کہ اللہ زبردست ہے حکمت والا۔
۲۱۰۔ کیا لوگ یہی انتظار رکھتے ہیں؟ کہ آئے ان پر اللہ ابر کے سائبانوں میں، اور فرشتے، اور فیصل ہو وے کام۔ اور اللہ کی طرف رجوع ہیں سب کام۔
۲۱۱۔ پوچھ بنی اسرائیل سے، کتنی دیں ہم نے ان کو آیتیں واضح۔ اور جو کوئی بدل ڈالے اللہ کی نعمت، بعد اس کے کہ پہنچ چکی اس کو، تو اللہ کی مار سخت ہے۔
۲۱۲۔ رجھایا ہے منکروں کو دنیا کی زندگی پر، اور ہنستے ہیں ایمان والوں سے! اور پرہیزگار ان سے اوپر ہوں گے قیامت کے دن۔ اور اللہ روزی دے جس کو چاہے بے شمار۔
۲۱۳۔ تھا لوگوں کا دین ایک، پھر بھیجے اللہ نے نبی، خوشی اور ڈر سناتے۔ اور اتاری ان کے ساتھ کتاب سچی، کہ فیصل کرے لوگوں میں، جس بات میں جھگڑا کریں۔ اور کتاب میں جھگڑا ڈالا نہیں مگر انہوں نے جن کو ملی تھی بعد اس کے کہ ان کو پہنچ چکے صاف حکم، آپس کی ضد سے۔ پھر اب راہ دی اللہ نے ایمان والوں کو اس سچی بات کی، جس میں وہ جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے۔ اور اللہ چلائے جس کو چاہے سیدھی راہ۔
۲۱۴۔ کیا تم کو خیال ہے کہ جنت میں چلے جاؤ گے، اور ابھی تم پر آئے نہیں احوال ان کے جو آگے ہو چکے تم سے۔ پہنچی ان کو سختی اور تکلیف اور جھڑجھڑائے گئے، یہاں تک کہ کہنے لگا رسول، اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے، کب آئے گی مدد اللہ کی؟ سن رکھو! مدد اللہ کی نزدیک ہے۔
۲۱۵۔ تجھ سے پوچھتے ہیں کیا چیز خرچ کریں؟ تو کہہ، جو چیز خرچ کرو فائدے کی، سو ماں باپ کو اور نزدیک ناتے والوں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور راہ کے مسافر کو۔ اور جو کرو گے بھلائی سو وہ اللہ کو معلوم ہے۔
۲۱۶۔ حکم ہوا تم پر لڑائی کا، اور وہ بری لگتی ہے تم کو۔ اور شاید تم کو بری لگے ایک چیز، اور بہتر ہو تم کو۔ اور شاید تم کو خوش لگے ایک چیز، اور وہ بری ہو تم کو۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
۲۱۷۔ تجھ سے پوچھتے ہیں مہینے حرام کو، اس میں لڑائی کرنی۔ تو کہہ، لڑائی اس میں بڑا گناہ ہے۔ اور روکنا اللہ کی راہ سے، اور اس کو نہ ماننا، اور مسجد الحرام سے روکنا، اور نکال دینا اس کے لوگوں کو وہاں سے، اس سے زیادہ گناہ ہے اللہ کے ہاں۔ اور دین سے بچلانا (گمراہ کرنا) مار ڈالنے سے زیادہ۔ اور وہ تو لگے ہی رہتے ہیں تم سے لڑنے کو، یہاں تک کہ تم کو پھیر دیں تمہارے دین سے، اگر مقدور پائیں۔ اور جو کوئی پھرے گا تم میں اپنے دین سے پھر مر جائے گا کفر ہی پر، تو ایسوں کے ضائع ہوئے عمل، دنیا میں اور آخرت میں۔ اور وہ آگ والے ہیں۔ وہ اس میں رہ پڑے۔
۲۱۸۔ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی، اور لڑے اللہ کی راہ میں۔ وہ امیدوار ہیں اللہ کی مہر (رحمت) کے۔ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
۲۱۹۔ تجھ سے پوچھتے ہیں حکم شراب اور جوئے کا۔ تو کہہ، ان میں گناہ بڑا ہے، اور فائدے بھی ہیں لوگوں کو۔ اور ان کا گناہ فائدے سے بڑا ہے۔ اور وہ پوچھتے ہیں تجھ سے کیا خرچ کریں (اللہ کی راہ میں)؟ تو کہہ، جو افزود (ضرورت سے زیادہ) ہو۔ اسی طرح بیان کرتا ہے اللہ تمہارے واسطے حکم، شاید تم دھیان کرو۔
۲۲۰۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور پوچھتے ہیں تجھ سے یتیموں کا حکم۔ تو کہہ، سنوارنا ان کا بہتر ہے۔ اور اگر خرچ ملا رکھو ان کا تو تمہارے بھائی ہیں۔ اور اللہ کو معلوم ہے خرابی کرنے والا اور سنوارنے والا۔ اور اگر چاہتا اللہ تم پر مشکل ڈالتا۔ اللہ زبردست ہے تدبیر والا۔
۲۲۱۔ اور نکاح میں نہ لاؤ شریک والی عورتیں، جب تک ایمان نہ لائیں۔ اور البتہ لونڈی مسلمان بہتر ہے کسی شرک والی سے، اگرچہ تم کو خوش (پسند) آئے۔ اور نکاح نہ کر دو شرک والوں کو جب تک ایمان نہ لائیں۔ اور البتہ غلام مسلمان بہتر ہے کسی شرک والے سے، اگرچہ تم کو خوش (پسند) آئے۔ وہ لوگ بلاتے ہیں دوزخ کی طرف، اور اللہ بلاتا ہے جنت کی طرف اور بخشش کی طرف اپنے حکم سے، اور بتاتا ہے اپنے حکم لوگوں کو، شاید وہ چوکس ہو جائیں۔
۲۲۲۔ اور پوچھتے ہیں تم سے حکم حیض کا۔ تو کہہ، وہ گندگی ہے، سو تم پرے رہو عورتوں سے حیض کے وقت، اور نزدیک نہ ہو ان سے جب تک کہ پاک نہ ہو جائیں۔ پھر جب ستھرائی کر لیں۔ تو جاؤ ان پاس جہاں سے حکم دیا تم کو اللہ نے۔ اللہ کو خوش (پسند) آتے ہیں توبہ کرنے والے، اور خوش (پسند) آتے ہیں ستھرائی والے۔
۲۲۳۔ عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تمہاری، سو جاؤ اپنی کھیتی میں جہاں سے چاہو۔ اور آگے کی تدبیر کرو اپنے واسطے۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے، اور جان رکھو کہ تم کو اس سے ملنا ہے۔ اور خوشخبری سنا ایمان والوں کو۔
۲۲۴۔ اور نہ ٹھیراؤ اللہ کو ہتھکنڈا اپنی قسمیں کھانے کا، کہ سلوک نہ کرو اور پرہیزگاری اور صلح درمیان لوگوں کے۔ اور اللہ سنتا ہے جانتا۔
۲۲۵۔ نہیں پکڑتا تم کو اللہ ناکاری قسموں پر تمہاری لیکن پکڑتا ہے اس کام پر جو کرتے ہیں دل تمہارے۔ اور اللہ بخشتا ہے تحمل والا۔
۲۲۶۔ جو لوگ قسم کھا رہتے ہیں اپنی عورتوں سے، ان کو فرصت ہے چار مہینے۔ پھر اگر مل گئے تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
۲۲۷۔ اور اگر ٹھہرایا رخصت کرنا، تو اللہ سنتا ہے جانتا۔
۲۲۸۔ اور طلاق والی عورتیں انتظار کروائیں اپنے تئیں تین حیض تک۔ اور ان کو حلال نہیں کہ چھپا رکھیں جو پیدا کیا اللہ نے ان کے پیٹ میں، اگر ایمان رکھتی ہیں اللہ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر۔ اور ان کے خاوندوں کو پہنچتا ہے پھیر لینا ان کا اتنی دیر میں، اگر چاہیں صلح کرنی۔ اور عورتوں کو بھی حق ہے جیسا کہ ان پر حق ہے، موافق دستور کے۔ اور مردوں کو ان پر درجہ ہے، اور اللہ زبردست ہے تدبیر والا۔
۲۲۹۔ طلاق ہے دو بار تک، پھر رکھنا موافق دستور کے یا رخصت کرنا نیکی سے، اور تم کو روا نہیں، کہ لے لو کچھ اپنا دیا ہوا عورتوں کو، مگر کہ وہ دونوں ڈریں، کہ نہ ٹھیک رکھیں گے قاعدے اللہ کے۔ پھر اگر تم لوگ ڈرو کہ وہ نہ ٹھیک رکھیں گے قاعدے اللہ کے، تو نہیں گناہ دونوں پر جو بدلہ دے کر چھوٹے عورت۔ یہ دستور باندھے ہیں اللہ کے، سو ان سے آگے نہ بڑھو۔ اور جو کوئی بڑھ چلے اللہ کے قائدوں سے سو وہی لوگ ہیں گنہگار۔
۲۳۰۔ پھر اگر اس کو طلاق دے، تو اب حلال نہیں اس کو وہ عورت اس کے بعد جب تک نکاح نہ کرے کسی خاوند سے اس کے سوا، پھر اگر وہ شخص اس کو طلاق دے تب گناہ نہیں ان دونوں پر کہ پھر مل جائیں اگر خیال رکھیں کہ ٹھیک رکھیں گے قاعدے اللہ کے۔ اور یہ دستور باندھے ہیں اللہ کے، بیان کرتا ہے واسطے جاننے والوں کے۔
۲۳۱۔ اور جب طلاق دی تم نے عورتوں کو، پھر پہنچیں اپنی عدّت تک، تو رکھ لو ان کو دستور سے، یا رخصت کرو دستور سے۔ اور مت بند کرو ان کے ستانے کو تا زیادتی کرو۔ اور جو کوئی یہ کام کرے، اس نے برا کیا اپنا۔ اور مت ٹھہراؤ حکم اللہ کے ہنسی۔ اور یاد کرو احسان اللہ کا جو تم پر ہے، اور وہ جو اتاری تم پر کتاب اور کام کی باتیں، کہ تم کو سمجھائے۔ اور ڈرتے رہ اللہ سے، اور جان رکھو کے اللہ سب چیز جانتا ہے۔
۲۳۲۔ اور جب طلاق دی تم نے عورتوں کو، پھر پہنچ چکیں اپنی عدت کو، تو اب نہ روکو ان کو کہ نکاح کر لیں اپنے خاوندوں سے، جب راضی ہو جائیں آپس میں، موافق دستور کے۔ یہ نصیحت ملتی ہے اس کو جو تم میں یقین رکھتا ہے اللہ پر اور پچھلے دن پر۔ اسی میں سنوار زیادہ ہے تم کو اور ستھرائی۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
۲۳۳۔ اور لڑکے والیاں دودھ پلائیں اپنے لڑکوں کو دو برس پورے جو کوئی چاہے کہ پوری کرے دودھ کی مدت۔ اور لڑکے والے پر ہے کھانا اور پہننا ان کا موافق دستور کے۔ تکلیف نہیں کسی شخص کو مگر جو اس کی گنجائش ہے، نہ ضرر چاہے ماں اپنی اولاد کا، اور نہ لڑکے والے اپنی اولاد کا۔ اور وارث پر بھی یہی ذمہ ہے۔ پھر اگر دونوں چاہیں دودھ چھڑانا آپس کی رضا سے اور مشورت سے، تو ان کو نہیں گناہ۔ اور اگر تم مرد چاہو، کہ دودھ پلوا لو اپنی اولاد کو تو تم پر نہیں گناہ، جب حوالہ کر دیا جو تم نے دینا ٹھہرایا موافق دستور کے۔ اور ڈرو اللہ سے، اور جان رکھو، کہ اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے۔
۲۳۴۔ اور جو لوگ مر جائیں تم میں اور چھوڑ جائیں عورتیں، وہ انتظار کروائیں اپنے تئیں چار مہینے اور دس دن۔ پھر جب پہنچ چکیں اپنی عدّت کو، تو تم پر نہیں گناہ، جو وہ اپنے حق میں کریں موافق دستور کے۔ اور اللہ کو تمہارے کام کی خبر ہے۔
۲۳۵۔ اور گناہ نہیں تم پر جو پردے میں کہو پیغام نکاح کا عورت کو، یا چھپا رکھو اپنے دل میں۔ معلوم ہے اللہ کو کہ تم البتہ دھیان کرو گے، لیکن وعدہ نہ کرو ان سے چھپ کر مگر یہی کہ کہہ دو ایک بات جس کا رواج ہے۔ اور نہ باندھو گرہ نکاح کی۔ جب تک پہنچ چکے حکم اللہ کا اپنی مدت کو۔ اور جان رکھو کہ اللہ کو معلوم ہے جو تمہارے دل میں ہے، تو اس سے ڈرتے رہو۔ اور جان رکھو کہ اللہ بخشتا ہے تحمل والا۔
۲۳۶۔ گناہ نہیں تم پر اگر طلاق دو عورتوں کو، جب تک یہ نہیں کہ ان کو ہاتھ لگایا ہو۔ یا مقرر کیا ہو ان کا کچھ حق۔ اور ان کو خرچ دو۔ وسعت والے پر اس کے موافق ہے اور تنگی والے پر اس کے موافق جو خرچ دستور ہے، لازم ہے نیکی والوں کو۔
۲۳۷۔ اور اگر طلاق دو ان کو ہاتھ لگانے سے پہلے، اور ٹھہرا چکے ہو ان کا حق، تو لازم ہوا آدھا جو کچھ ٹھہرایا تھا۔ مگر یہ کہ درگذر کریں عورتیں، یا درگذر کرے جس کے ہاتھ گرہ ہے نکاح کی۔ اور تم مرد درگذر کرو تو قریب ہے پرہیزگاری سے۔ اور نہ بھلا دو بھلائی رکھنی آپس میں۔ تحقیق اللہ جو کرتے ہو سو دیکھتا ہے۔
۲۳۸۔ خبردار رہو نمازوں سے، اور بیچ والی نماز سے۔ اور کھڑے رہو اللہ کے آگے ادب سے۔
۲۳۹۔ پھر اگر تم کو ڈر ہو، تو پیادہ پڑھ لو یا سوار۔ پھر جس وقت چین پاؤ تو یاد کرو اللہ کو، جیسا تم کو سکھایا ہے جو تم نہ جانتے تھے۔
۲۴۰۔ اور جو لوگ تم میں مر جائیں اور چھوڑ جائیں عورتیں۔ وصیت کر دیں اپنی عورتوں کے واسطے خرچ دینا ایک برس، نہ نکال دینا۔ پھر اگر وہ نکل جائیں تو گناہ نہیں تم پر، جو کچھ کریں اپنے حق میں دستور کی بات۔ اور اللہ زبردست ہے حکمت والا۔
۲۴۱۔ اور طلاق والیوں کو خرچ دینا ہے موافق دستور کے لازم ہے پرہیزگاروں کو۔
۲۴۲۔ اس طرح بیان کرتا ہے اللہ تمہارے واسطے اپنی آیتیں شاید تم بوجھ (سمجھ) رکھو۔
۲۴۳۔ تو نے نہ دیکھے وہ لوگ جو نکلے اپنے گھروں سے، اور وہ ہزاروں تھے، موت کے ڈر سے۔ پھر کہا ان کو اللہ نے، مر جاؤ۔ پیچھے ان کو جلایا (زندہ کیا)۔ اللہ تو فضل رکھتا ہے لوگوں پر، لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔
۲۴۴۔ اور لڑو اللہ کی راہ میں، اور جان لو کہ اللہ سنتا ہے جانتا۔
۲۴۵۔ کون شخص ہے ایسا؟ کہ قرض دے اللہ کو اچھا قرض، کہ وہ اس کو دونا کر دے کتنے برابر؟ اور اللہ تنگی کرتا ہے اور کشائش (خوشحالی)۔ اور اس پاس الٹے (لَوٹ) جاؤ گے۔
۲۴۶۔ تو نے نہ دیکھی ایک جماعت بنی اسرائیل میں موسیٰ کے بعد؟ جب کہا اپنے نبی کو، کھڑا کر دے ہم کو ایک بادشاہ، کہ ہم لڑائی کریں اللہ کی راہ میں، وہ بولا کہ یہ بھی توقع ہے تم سے کہ اگر حکم ہو تم کو لڑائی کا، تب نہ لڑو۔ بولے ہم کو کیا ہوا ہم نہ لڑیں اللہ کی راہ میں، اور ہم کو نکال دیا ہے ہمارے گھر سے، اور بیٹوں سے۔ پھر جب حکم ہوا ان کو لڑائی کا، پھر گئے، مگر تھوڑے ان میں سے۔ اور اللہ کو معلوم ہیں گنہگار۔
۲۴۷۔ اور کہا ان کو ان کے نبی نے، اللہ نے کھڑا کر دیا تم کو طالوت بادشاہ۔ بولے، کہاں ہو گی اس کی سلطنت ہمارے اوپر؟ اور ہمارا حق زیادہ ہے سلطنت میں اس سے، اور اس کو ملی نہیں کشائش مال کی۔ کہا اللہ نے اس کو پسند کیا تم سے اور زیادہ کشائش (کشادگی) دی عقل میں اور بدن میں۔ اور اللہ دیتا ہے اپنی سلطنت جس کو چاہے۔ اور اللہ کشائش (وسعت) والا ہے سب جانتا۔
۲۴۸۔ اور کہا ان کو ان کے نبی نے، نشان اس کی سلطنت کا یہ کہ آئے تم کو صندوق، جس میں ہے دل جمعی تمہارے رب کی طرف سے، اور کچھ بچی چیزیں جو چھوڑ گئے موسیٰ اور ہارون کی اولاد، اٹھا لائیں اس کو فرشتے، اس میں نشانی پوری ہے تم کو اگر یقین رکھتے ہو۔
۲۴۹۔ پھر جب باہر ہوا طالوت فوجیں لے کر، کہا، اللہ تم کو آزماتا ہے ایک نہر سے۔ پھر جس نے پانی پیا اس کا، وہ میرا نہیں۔ اور جس نے اس کو نہ چکھا، وہ ہے میرا، پھر جو کوئی بھر لے ایک چلّو اپنے ہاتھ سے۔ پھر پی گئے اس کا پانی مگر تھوڑے ان میں۔ پھر جب پار ہوا وہ اور ایمان والے ساتھ اس کے، کہنے لگے، قوت نہیں ہم کو آج جالوت کی اور اس کے لشکروں کی۔ بولے، جن کو خیال تھا کہ ان کو ملنا ہے اللہ سے، بہت جگہ جماعت تھوڑی غالب ہوئی ہے جماعت بہت پر اللہ کے حکم سے۔ اور اللہ ساتھ ہے ٹھہرنے والوں کے۔
۲۵۰۔ اور جب سامنے ہوئے جالوت کے اور اس کی فوجوں کے، بولے، اے رب ہمارے! ڈال دے ہم میں جتنی مضبوطی ہے اور ٹھہرا ہمارے پاؤں اور مدد کر ہماری اس کافر قوم پر۔
۲۵۱۔ پھر شکست دی ان کو اللہ کے حکم سے، اور مارا داؤد نے جالوت کو، اور دی اس کو اللہ نے سلطنت اور تدبیر، اور سکھایا اس کو جو چاہا۔ اور اگر دفع نہ کروا دے اللہ لوگوں کو ایک کو ایک سے تو خراب ہو جائے ملک، لیکن اللہ فضل رکھتا ہے جہان کے لوگوں پر۔
۲۵۲۔ یہ آیتیں اللہ کی ہیں، ہم تجھ کو سناتے ہیں۔ تحقیق۔ اور تو بیشک رسولوں میں ہے۔
۲۵۳۔ یہ سب رسول، بڑائی دی ہم نے ان میں ایک کو ایک سے، کوئی ہے کہ کلام کیا اس سے اللہ نے، اور بلند کئے بعضوں کے درجے، اور دی ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو نشانیاں صریح، اور زور دیا اس کو روح پاک سے۔ اور اگر چاہتا اللہ نہ لڑتے ان کے پچھلے، بعد اس کے کہ پہنچے ان کو صاف حکم، لیکن وہ پھٹ گئے پھر کوئی ان میں یقین لایا، اور کوئی منکر ہوا۔ اور اگر چاہتا اللہ، نہ لڑتے، لیکن اللہ کرتا ہے جو چاہے۔
۲۵۴۔ اے ایمان والو! خرچ کرو کچھ ہمارا دیا، پہلے اس دن کے آنے سے، جس میں نہ بکنا ہے اور نہ آشنائی ہے اور نہ سفارش۔ اور جو منکر ہیں وہی ہیں گنہگار۔
۲۵۵۔ اللہ! اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں، جیتا ہے سب کا تھامنے والا۔ نہیں پکڑتی اس کو اونگھ اور نہ نیند۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے۔ کون ایسا ہے کہ س
۲۵۷۔ اللہ کام بنانے والا ہے ایمان والوں کا، نکالتا ہے ان کو اندھیروں سے اجالے میں۔ اور وہ جو منکر ہیں، ان کے رفیق ہیں شیطان نکالتے ہیں ان کو اجالے سے اندھیروں میں۔ وہ ہیں دوزخ والے، وہ اسی میں رہ پڑے۔
۲۵۸۔ تو نے نہ دیکھا وہ شخص جو جھگڑا ابراہیم سے اس کے رب پر؟ واسطہ یہ کہ دی تھی اس کو اللہ نے سلطنت، جب کہا ابراہیم نے میرا رب وہ ہے جو جلاتا (زندگی بخشتا) ہے اور مارتا ہے، بولا میں ہوں جلاتا (زندگی بخشتا) اور مارتا، کہا ابراہیم نے، اللہ تو لاتا ہے سورج کو مشرق سے، پھر تو لے آ اس کو مغرب سے، تب حیران رہ گیا وہ منکر۔ اور اللہ نہیں راہ دیتا بے انصاف لوگوں کو۔
۲۵۹۔ یا جیسے وہ شخص، کہ گزرا ایک شہر پر اور وہ گرا پڑا تھا اپنی چھتوں پر، بولا کہاں جٍلائے (زندہ کرے) گا اس کو اللہ مر گئے پیچھے؟ پھر مار رکھا اس کو اللہ نے سو برس، پھر اٹھایا۔ کہا، تو کتنی دیر رہا؟ بولا میں رہا ایک دن یا دن سے کچھ کم۔ کہا، نہیں بلکہ تو رہا سو برس اب دیکھ کھانا اپنا اور پینا، سڑ نہیں گیا۔ اور دیکھ اپنے گدھے کو اور تجھ کو ہم نمونہ کیا چاہیں لوگوں کے واسطے، اور دیکھو ہڈیاں کس طرح ان کو ابھارتے ہیں، پھر ان پر پہناتے ہیں گوشت۔ پھر جب اس پر ظاہر ہوا، بولا، میں جانتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۲۶۰۔ اور جب کہا ابراہیم نے اے رب! دکھا مجھ کو کیوں کر جلائے (زندہ کرے) گا تو مردے؟ فرمایا، کیا تو نے یقین نہیں کیا؟ کہا، کیوں نہیں! لیکن اس واسطے کہ تسکین ہو میرے دل کو۔ فرمایا، تو پکڑ چار جانور اڑتے، پھر ان کو ہلا (مانوس کر) اپنے ساتھ سے، پھر ڈال ہر پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا، پھر ان کو پکار، کہ آئیں تیرے پاس دوڑتے۔ اور جان لے کہ اللہ زبردست ہے حکمت والا۔
۲۶۱۔ مثال ان کی جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کی راہ میں، جیسے ایک دانہ، اس سے اگیں سات بالیں، ہر بال میں سو سو دانے۔ اور اللہ بڑھاتا ہے جس کے واسطے چاہے۔ اور اللہ کشائش (وسعت) والا ہے سب جانتا۔
۲۶۲۔ جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مال، اللہ کی راہ میں، پھر پیچھے خرچ کر کر نہ احسان رکھتے ہیں نہ ستاتے ہیں، انہیں کو ہے ثواب ان کا، اپنے رب کے ہاں۔ اور نہ ڈر ہے ان پر، اور نہ وہ غم کھائیں گے۔
۲۶۳۔ بات کہنی معقول، اور در گذر کرنی، بہتر (ہے) اس خیرات سے جس کے پیچھے (ہو) ستانا، اور اللہ بے پرواہ ہے تحمل والا۔
۲۶۴۔ اے ایمان والو! مت ضائع کرو اپنی خیرات احسان رکھ کر اور ستا کر، جیسے وہ جو خرچ کرتا ہے اپنا مال لوگوں کے دکھانے کو، اور یقین نہیں رکھتا اللہ پر اور پچھلے دن پر۔ سو اس کی مثال جیسے صاف پتھر، اس پر پڑی ہے مٹی، پھر اس پر برسا زور کا مینہ، تو اس کو کر رکھا سخت۔ کچھ ہاتھ نہیں لگتی ان کو اپنی کمائی۔ اور اللہ راہ نہیں دیتا منکر لوگوں کو۔
۲۶۵۔ اور مثال ان کی جو خرچ کرتے ہیں مال اپنے اللہ کی خوشی چاہ کر اور اپنا دل ثابت کر کر، جیسے ایک باغ ہے بلندی پر، اس پر پڑا مینہ تو لایا اپنا پھل دونا، پھر اگر نہ پڑا اس پر مینہ، تو اوس ہی پڑی۔ اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے۔
۲۶۶۔ بھلا خوش لگتا ہے تم میں کسی کو کہ ہوئے اس کا ایک باغ کھجور اور انگور کا، نیچے اس کے بہتی ہیں ندیاں، اس کو وہاں حاصل سب طرح کا میوہ، اور اس پر بڑھاپا پڑا، اور اس کے اولاد ہیں ضعیف (ناتواں)، تب پڑا اس باغ پر بگولا، جس میں آگ تھی، تو وہ جل گیا۔ یوں سمجھاتا ہے اللہ تم کو آیتیں، شاید تم دھیان کرو۔
۲۶۷۔ اے ایمان والو! خرچ کرو ستھری چیزیں اپنی کمائی میں سے، اور جو ہم نے نکال دیا تم کو زمین میں سے، اور نیت نہ رکھو گندی چیز پر کہ خرچ کرو، اور تم آپ وہ نہ لو گے، مگر جو آنکھیں موند لو۔ اور جان رکھو، کہ اللہ بے پرواہ ہے خوبیوں والا۔
۲۶۸۔ شیطان وعدہ دیتا ہے تم کو تنگی کا، اور حکم کرتا ہے بے حیائی کا، اور اللہ وعدہ دیتا ہے اپنی بخشش کا اور فضل کا، اور اللہ کشائش والا ہے سب جانتا۔
۲۶۹۔ دیتا ہے سمجھ جس کو چاہے اور جس کو سمجھ ملی بہت خوبی ملی۔ اور وہی سمجھیں جن کو عقل ہے۔
۲۷۰۔ اور جو خرچ کرو گے کوئی خیرات یا قبول کرو گے کوئی منّت، سو اللہ کو معلوم ہے، اور گنہگاروں کا کوئی نہیں مددگار۔
۲۷۱۔ اگر کھلی دو خیرات تو کیا اچھی بات، اور اگر چھپاؤ اور فقیروں کو پہنچاؤ تو تم کو بہتر ہے۔ اور اتارتا ہے کچھ گناہ تمہارے، اور اللہ تمہارے کام سے واقف ہے۔
۲۷۲۔ تیرا ذمہ نہیں ان کو راہ پر لانا، لیکن اللہ راہ پر لائے جس کو چاہے۔ اور مال جو خرچ کرو گے، سو اپنے واسطے، جب تک خرچ نہ کرو گے مگر اللہ کی خوشی چاہ کر، اور جو خرچ کرو گے خیرات، پوری ملے گی تم کو، اور تمہارا حق نہ رہے گا۔
۲۷۳۔ دنیا ہے ان مفلسوں کو جو اٹک رہے ہیں اللہ کی راہ میں، چل پھر نہیں سکتے ملک میں، سمجھے ان کو بے خبر محفوظ، ان کے نہ مانگنے سے، تو پہچانتا ہے ان کو ان کے چہرے سے، نہیں مانگتے لوگوں سے لپٹ کر، اور جو خرچ کرو گے کام کی چیز وہ اللہ کو معلوم ہے۔
۲۷۴۔ جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کی راہ میں، رات اور دن چھپے اور کھلے، تو ان کو مزدوری ان کی اپنے رب کے پاس، اور نہ ڈر ہے ان پر نہ وہ غم کھائیں گے۔
۲۷۵۔ جو لوگ کھاتے ہیں سود، نہ اٹھیں گے قیامت کو مگر جس طرح اٹھتا ہے جس کے حواس کھو دئیے جن نے لپٹ کر۔ یہ اس واسطے کہ انہوں نے کہا، سودا کرنا بھی ویسا ہی ہے جیسا سود لینا، اور اللہ نے حلال کیا سودا اور حرام کیا سود۔ پھر جس کو پہنچی نصیحت اپنے رب کی، اور باز آیا، تو اس کا ہے جو آگے ہو چکا، اور اس کا حکم اللہ کے اختیار۔ اور جو کوئی پھر کرے، وہی ہیں دوزخ کے لوگ، وہ اسی میں رہ پڑے۔
۲۷۶۔ مٹاتا ہے اللہ سود اور بڑھاتا ہے خیرات۔ اور اللہ نہیں چاہتا کسی ناشکر گنہگار کو۔
۲۷۷۔ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے، اور قائم رکھی نماز اور دی زکوٰۃ، ان کو ہے بدلا ان کا اپنے رب کے پاس، اور ان پر ڈر ہے نہ وہ غم کھائیں گے۔
۲۷۸۔ اے ایمان والو! ڈرو اللہ سے اور چھوڑ دو جو رہ گیا سود، اگر تم کو یقین ہے۔
۲۷۹۔ پھر اگر نہیں کرتے، تو خبردار ہو جاؤ لڑنے کو اللہ سے اور اس کے رسول سے، اور اگر توبہ کرتے ہو، تو تم کو پہنچتے ہیں اصل مال تمہارے، نہ تم کسی پر ظلم کرو، نہ کوئی تم پر۔
۲۸۰۔ اور اگر ایک شخص ہے تنگی والا، تو فرصت دینی چاہئیے جب تک کشائش (خوشحالی) پائے، اور اگر خیرات کر دو تو تمہارا بھلا ہے، اگر تم کو سمجھ ہو۔
۲۸۱۔ اور ڈرتے رہو اس دن سے جس میں الٹے (لوٹ کر) جاؤ گے اللہ کے پاس، پھر پورا ملے گا ہر شخص کو جو اس نے کمایا اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔
۸۲۔ اے ایمان والو! جس وقت معاملت کرو ادھار کی کسی وعدہ مقررہ تک تو اس کو لکھو۔ اور چاہئیے لکھ دے تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا انصاف سے، اور نہ کنارہ کرے لکھنے والا اس سے کہ لکھ دیوے جیسا سکھایا اس کو اللہ نے سو وہ لکھے۔ اور بتا دے جس پر حق دینا ہے اور ڈرے اللہ سے جو رب ہے اس کا، اور ناقص نہ کرے اس میں سے کچھ۔ پھر اگر جس شخص پر دینا آیا، بے عقل ہے، یا ضعیف ہے، یا آپ نہیں بتا سکتا، تو بتا دے اس کا اختیار والا انصاف سے۔ اور شاہد کرو دو شاہد اپنے مردوں میں سے۔ پھر اگر نہ ہوں دو مرد، تو ایک مرد اور دو عورتیں، جن کو پسند رکھتے ہو شاہدوں میں، کہ بھول جائے ایک عورت تو یاد دلا دے اس کو وہ دوسری۔ اور کنارہ نہ کریں شاہد جس وقت بلائے جائیں، اور کاہلی نہ کرو اس کے لکھنے سے، چھوٹا ہو یا بڑا، اس کے وعدہ تک۔ اس میں خوب انصاف ہے اللہ کے ہاں، اور درست رہتی ہے گواہی، اور لگتا کہ تم کو شبہ نہ پڑے، مگر ایسا کہ سودا ہو روبرو، پھر بدل کرتے ہو آپس میں، تو گناہ نہیں تم پر، کہ نہ لکھو اس کو، اور شاہد کر لو جب سودا کرو، اور نقصان نہ کیا جائے لکھنے والا، نہ شاہد، اور اگر ایسا کرو تو یہ گناہ کی بات ہے تمہارے اندر۔ اور ڈرتے رہو اللہ سے، اور اللہ تم کو سکھاتا ہے، اور اللہ سب چیز سے واقف ہے۔
۲۸۳۔ اور اگر تم سفر میں ہو، اور نہ پاؤ لکھنے والا، تو گرد ہاتھ میں رکھیں (با قبضہ پر معاملہ کرنا)۔ پھر اگر اعتبار کرے ایک دوسرے کا، تو چاہئیے پورا کرے جس پر اعتبار کیا اپنے اعتبار کو، اور ڈرتا رہے اللہ سے جو رب ہے اس کا، اور نہ چھپاؤ گواہی کو۔ اور جو کوئی وہ چھپائے تو گنہگار ہے دل اس کا۔ اور اللہ تمہارے کام سے واقف ہے۔
۲۸۴۔ اللہ کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے۔ اور اگر کھولو گے اپنے جی کی بات یا چھپاؤ گے، حساب لے گا تم سے اللہ۔ پھر بخشے گا جس کو چاہے اور عذاب کرے گا جس کو چاہے، اور اللہ سب چیز پر قادر ہے۔
۲۸۵۔ مانا رسول نے جو کچھ اترا اس کو اس کے رب کی طرف سے اور مسلمانوں نے۔ سب نے مانا اللہ کو اور اس کے فرشتوں کو اور کتابوں کو اور رسولوں کو، ہم جدا نہیں کرتے کسی کو اس کے رسولوں میں، اور بولے ہم نے سنا اور قبول کیا، تیری بخشش چاہئیے، اے رب ہمارے! اور تجھی تک رجوع ہے۔
۲۸۶۔ اللہ تکلیف نہیں دیتا کسی شخص کو مگر جو اس کی گنجائش ہے۔ اسی کو ملتا ہے جو کمایا، اور اسی پر پڑتا ہے جو کیا، اے رب ہمارے نہ پکڑ ہم کو اگر ہم بھولیں یا چوکیں، اے رب ہمارے اور نہ رکھ ہم پر بوجھ بھاری، جیسا رکھا تھا تو نے اگلوں پر، اے رب ہمارے اور نہ اٹھوا ہم سے جس کی طاقت نہیں ہم کو، اور درگذر کر ہم سے، اور بخشش ہم کو، اور رحم کر ہم پر، تو ہمارا صاحب ہے، مدد کر ہماری قوم کافروں پر۔
٭٭٭