جدید شاعری کا ایک نمائندہ مجموعہ
عرصۂ خیال
شاعر
اسلم عمادی
ڈاؤن لوڈ کریں
کتاب کا نمونہ پڑھیں……
گریز
ہو سکتا ہے
جس کو روشن تارہ اَب تک ہم سمجھے
اُس کی روح اندھیری ہو
ہو سکتا ہے
جس اندھیارے دشت میں جانے سے خائف تھے
اُس کے عقب میں ایک انوکھی بستی ہو
لیکن ہم یہ سب کیوں تسلیم کریں
ہم تو آنکھوں کے حامی ہیں
آنکھوں کی ہی سنتے ہیں
ہو سکتا امکان کا اک مدھم بے رنگ دھندلکا ہو
اب یہ جو چلنے کی، ڈھونڈنے کی، پہچاننے کی
ساری ترکیبیں ہیں
وہ تو
سامنے دور درختوں کے بیچ، ایک دیے
کی طرح اُسی کی سمت
خلوصِ نیت سے
یا یوں کہیے
اِک مفروضہ سے یہ کہتی ہیں
چلیے بہت قریب ہی وہ بستی ہے، جس میں
راحت ہو گی روشنی ہوتی
… اور حیات کے مطلب ہوں گے!
ہم کو دور ستارے سے دشت سے کیسی اب اُمید؟
جو بالکل نزدیک، بہت آسان
سی منزل ہے
خواہ، وہ لا حاصل ہی کیوں نہ رہے؟
خواہ، وہ ناکامل ہی کیوں نہ رہے!
ہمیں تو اُس کی سمت ہی چلنا ہے
جس کو جانا … مزید پڑھیے