اہم
اعجاز عبید ۲۰۰۶ء سے اردو تحریر یعنی یونیکوڈ کو فروغ دینے کی نیت سے اردو کی مفت دینی اور ادبی برقی کتب فراہم کرتے رہے ہیں۔ کچھ ڈومین (250 فری ڈاٹ کام، 4 ٹی ڈاٹ کام ) اب مرحوم ہو چکے، لیکن کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام کو مکمل طور پر کتابیں ڈاٹ اردو لائبریری ڈاٹ آرگ پر شفٹ کیا گیا جہاں وہ اب بھی برقرار ہے۔ اس عرصے میں ۲۰۱۳ء میں سیف قاضی نے بزم اردو ڈاٹ نیٹ پورٹل بنایا، اور پھر اپ ڈیٹس اس میں جاری رہیں۔ لیکن کیونکہ وہاں مکمل کتب پوسٹ کی جاتی تھیں، اس لئے ڈاٹا بیس ضخیم ہوتا گیا اور مسائل بڑھتے گئے۔ اب اردو ویب انتظامیہ کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں اور لائبریری فعال ہو گئی ہے۔ اب دونوں ویب گاہوں کا فارمیٹ یکساں رہے گا، یعنی مکمل کتب، جیسا کہ بزم اردو لائبریری میں پوسٹ کی جاتی تھیں، اب نہیں کی جائیں گی، اور صرف کچھ متن نمونے کے طور پر شامل ہو گا۔ کتابیں دونوں ویب گاہوں پر انہیں تینوں شکلوں میں ڈاؤن لوڈ کے لئے دستیاب کی جائیں گی ۔۔۔ ورڈ (زپ فائل کی صورت)، ای پب اور کنڈل فائلوں کے روپ میں۔
کتابیں مہر نستعلیق فونٹ میں بنائی گئی ہیں، قارئین یہاں سے اسے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں:
مہر نستعلیق ویب فونٹ
کاپی رائٹ سے آزاد یا اجازت نامہ کے ساتھ اپنی کتب ان پیج فائل یا یونی کوڈ سادہ ٹیکسٹ فائل /ورڈ فائل کی شکل میں ارسال کی جائیں۔ شکریہ
یہاں کتب ورڈ، ای پب اور کنڈل فائلوں کی شکل میں فراہم کی جاتی ہیں۔ صفحے کا سائز بھی خصوصی طور پر چھوٹا رکھا گیا ہے تاکہ اگر قارئین پرنٹ بھی کرنا چاہیں تو صفحات کو پورٹریٹ موڈ میں کتاب کے دو صفحات ایک ہی کاغذ کے صفحے پر پرنٹ کر سکیں۔
ایک انعام یافتہ ڈرامہ
ابھی تو رات ہے
از قلم
انیس جاوید
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
…. مکمل کتاب پڑھیں
ابھی تو رات ہے
انیس جاوید
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
کردار : پرجا۔ جن۔ گن۔ من۔ آدمی۔ ایک۔ دو۔ تین۔ نوجوان۔
پہلا آدمی۔ دوسرا آدمی۔ تیسرا آدمی۔ ڈاکو
(پردہ اٹھتا ہے۔)
(اسٹیج کے وسط میں ایک کرسی ہے۔ بائیں جانب ایک جھونپڑی ہے۔ کرسی سے ذرا آگے روشنی کے دائرے میں ایک خوبصورت عورت کھڑی ہے۔ اس کے جسم پر تین رنگوں کی پھٹی ساڑی ہے اور وہ زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہے۔ اس عورت کا نام پرجا ہے۔ وہ ناظرین سے کہتی ہے۔)
پرجا : میرا نام پرجا ہے۔ آج میں ان زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہوں۔ یہ زنجیریں مجھے بے بس کئے ہوئے ہیں۔ میرے جسم کے جوڑ جوڑ کو ہلائے ہوئے ہیں۔ مجھے اپنے بوجھ تلے دبائے ہوئے ہیں۔ میں ان زنجیروں سے نجات چاہتی ہوں۔ چھٹکارہ چاہتی ہوں۔ لیکن آہ! میں کتنی بے بس ہوں کہ ایسا نہیں کر پا رہی ہوں۔ کاش کہ میں ایسا کر پاتی۔ کاش … مزید پڑھیے