اہم
اعجاز عبید ۲۰۰۶ء سے اردو تحریر یعنی یونیکوڈ کو فروغ دینے کی نیت سے اردو کی مفت دینی اور ادبی برقی کتب فراہم کرتے رہے ہیں۔ کچھ ڈومین (250 فری ڈاٹ کام، 4 ٹی ڈاٹ کام ) اب مرحوم ہو چکے، لیکن کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام کو مکمل طور پر کتابیں ڈاٹ اردو لائبریری ڈاٹ آرگ پر شفٹ کیا گیا جہاں وہ اب بھی برقرار ہے۔ اس عرصے میں ۲۰۱۳ء میں سیف قاضی نے بزم اردو ڈاٹ نیٹ پورٹل بنایا، اور پھر اپ ڈیٹس اس میں جاری رہیں۔ لیکن کیونکہ وہاں مکمل کتب پوسٹ کی جاتی تھیں، اس لئے ڈاٹا بیس ضخیم ہوتا گیا اور مسائل بڑھتے گئے۔ اب اردو ویب انتظامیہ کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں اور لائبریری فعال ہو گئی ہے۔ اب دونوں ویب گاہوں کا فارمیٹ یکساں رہے گا، یعنی مکمل کتب، جیسا کہ بزم اردو لائبریری میں پوسٹ کی جاتی تھیں، اب نہیں کی جائیں گی، اور صرف کچھ متن نمونے کے طور پر شامل ہو گا۔ کتابیں دونوں ویب گاہوں پر انہیں تینوں شکلوں میں ڈاؤن لوڈ کے لئے دستیاب کی جائیں گی ۔۔۔ ورڈ (زپ فائل کی صورت)، ای پب اور کنڈل فائلوں کے روپ میں۔
کتابیں مہر نستعلیق فونٹ میں بنائی گئی ہیں، قارئین یہاں سے اسے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں:
مہر نستعلیق ویب فونٹ
کاپی رائٹ سے آزاد یا اجازت نامہ کے ساتھ اپنی کتب ان پیج فائل یا یونی کوڈ سادہ ٹیکسٹ فائل /ورڈ فائل کی شکل میں ارسال کی جائیں۔ شکریہ
یہاں کتب ورڈ، ای پب اور کنڈل فائلوں کی شکل میں فراہم کی جاتی ہیں۔ صفحے کا سائز بھی خصوصی طور پر چھوٹا رکھا گیا ہے تاکہ اگر قارئین پرنٹ بھی کرنا چاہیں تو صفحات کو پورٹریٹ موڈ میں کتاب کے دو صفحات ایک ہی کاغذ کے صفحے پر پرنٹ کر سکیں۔
خوبصورت غزلوں نظموں کا گلدستہ
وہ آنکھوں سے بول رہا تھا
شاعر
زین شکیل
جمع و ترتیب
اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
…. مکمل کتاب پڑھیں
وہ آنکھوں سے بول رہا تھا
(غزلیں، نظمیں)
زین شکیل
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
انتساب
رضوان خلیل اور اذان علی کے نام
***
غزلیں
***
اپنے آنسو رول رہا تھا
وہ آنکھوں سے بول رہا تھا
تیرے بعد مرے کمرے میں
ماتم کا ماحول رہا تھا
ہم ہی چلنے سے عاری تھے
وہ تو رستے کھول رہا تھا
جان! تمہاری نگری اندر
میں کتنا بے مول رہا تھا
وہ بھی کیسے اپنی چُپ سے
میری چُپ کو تول رہا تھا
تم کتنے انمول ہوئے ہو
میں کتنا انمول رہا تھا
رات، مری بے چین آنکھوں میں
چاند اداسی گھول رہا تھا
یاد ہے؟ تیری خاطر میرے
ہاتھوں میں کشکول رہا تھا
***
اک تری یاد کو بس رختِ سفر جانا ہے
ہم نے پتھر کو بہر طور گہر جانا ہے
جس طرح رات کٹی دن بھی گیا ہاتھوں سے
اس طرح ہم نے کسی شام گزر جانا ہے
یہ جو دریا ہے کسی یاد کا بپھرا دریا
اِس نے چپ … مزید پڑھیے