کورونا کے موضوع پر نظموں اور غزلوں کا مجموعہ
کورونا نامہ
از قلم
احمد علی برقی اعظمی
ڈاؤن لوڈ کریں
کتاب کا نمونہ پڑھیں…….
کورونا وائرس کی تباہ کاریوں پر ایک موضوعاتی نظم
چین کو اپنا بنایا ایسا کورونا نے شکار
ہو گیا سارے جہاں میں جس سے برپا انتشار
اس کے شر سے مانگتا ہے ہر کس و ناکس پناہ
ابن آدم کے لئے ہے روح فرسا اس کا وار
ہے یہ مہلک وائرس سب کے لئےسوہان روح
گلشن ہستی کی ہے جس سے خزاں دیدہ بہار
گر رہے ہیں اوندھے منھ دنیا میں شیئر مارکیٹ
ہو گئے برباد کتنوں کے نہ جانے کاروبار
لرزہ بر اندام ہیں سارے جہاں میں اس سے لوگ
ہیں مضر اثرات سے اس کے مسافر بیقرار
ہر ہوائی اڈے پر ہے افراتفری آج کل
جانے کب ماحول ہو گا پھر دوبارہ سازگار
درس عبرت ہے ہمارے واسطے فطرت سے جنگ
دامن نوع بشر ہے آج جس سے تار تار
خود بنا کر وائرس سے جوہری ہتھیار ہم
اپنی بد اعمالیوں کی جھیلتے ہیں آج مار
آج تک اس کا نہ تھا برقی کوئی وہم و گماں
جان لے لیں گے کسی کی نزلہ کھانسی اور بخار
٭٭٭
کر رہا ہوں لاک ڈاؤن میں بسر
کر رہا ہوں لاک ڈاؤن میں بسر
جیسے ہو اک قید خانہ میرا گھر
بند ہے کورونا سے سب کا ناطقہ
نالہ ہائے نیم شب ہیں بے اثر
ہے یہ کورونا ایک قدرت کا عذاب
اسپتالوں میں ہیں بے بس چارہ گر
آج ہر گھر کی یہی ہے داستاں
ہے امیرِ شہر جس سے بے خبر
لکھ رہا ہوں میں قلم برداشتہ
آج ہے جس حال میں نوع بشر
جن کا کوئی بھی نہیں پُرسان حال
ہیں سبھی مزدور سرگرمِ سفر
ہیں جو اہلِ خانداں سے اپنے دور
ہے پڑا کوئی اِدھر کوئی اُدھر
درہم و برہم ہے دنیا کا نظام
وائرس کے ہیں سبھی زیرِ اثر
کرب تنہائی سے اب عالم ہے یہ
کاٹنے کو دوڑتا ہے اپنا گھر
کھو چکا تاب و تواں مُرغِ خیال
مُضمحل ہیں جس کے برقی بال و پَر
٭٭٭