اہم

اعجاز عبید ۲۰۰۶ء سے اردو تحریر یعنی یونیکوڈ کو فروغ دینے کی نیت سے اردو کی مفت دینی اور ادبی برقی کتب فراہم کرتے رہے ہیں۔ کچھ ڈومین (250 فری ڈاٹ کام، 4 ٹی ڈاٹ کام ) اب مرحوم ہو چکے، لیکن کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام کو مکمل طور پر کتابیں ڈاٹ اردو لائبریری ڈاٹ آرگ پر شفٹ کیا گیا جہاں وہ اب بھی برقرار ہے۔ اس عرصے میں ۲۰۱۳ء میں سیف قاضی نے بزم اردو ڈاٹ نیٹ پورٹل بنایا، اور پھر اپ ڈیٹس اس میں جاری رہیں۔ لیکن کیونکہ وہاں مکمل کتب پوسٹ کی جاتی تھیں، اس لئے ڈاٹا بیس ضخیم ہوتا گیا اور مسائل بڑھتے گئے۔ اب اردو ویب انتظامیہ کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں اور لائبریری فعال ہو گئی ہے۔ اب دونوں ویب گاہوں کا فارمیٹ یکساں رہے گا، یعنی مکمل کتب، جیسا کہ بزم اردو لائبریری میں پوسٹ کی جاتی تھیں، اب نہیں کی جائیں گی، اور صرف کچھ متن نمونے کے طور پر شامل ہو گا۔ کتابیں دونوں ویب گاہوں پر انہیں تینوں شکلوں میں ڈاؤن لوڈ کے لئے دستیاب کی جائیں گی ۔۔۔ ورڈ (زپ فائل کی صورت)، ای پب اور کنڈل فائلوں کے روپ میں۔

کتابیں مہر نستعلیق فونٹ میں بنائی گئی ہیں، قارئین یہاں سے اسے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں:

مہر نستعلیق ویب فونٹ

کاپی رائٹ سے آزاد یا اجازت نامہ کے ساتھ اپنی کتب ان پیج فائل یا یونی کوڈ سادہ ٹیکسٹ فائل /ورڈ فائل کی شکل میں ارسال کی جائیں۔ شکریہ

یہاں کتب ورڈ، ای پب اور کنڈل فائلوں کی شکل میں فراہم کی جاتی ہیں۔ صفحے کا سائز بھی خصوصی طور پر چھوٹا رکھا گیا ہے تاکہ اگر قارئین پرنٹ بھی کرنا چاہیں تو صفحات کو پورٹریٹ موڈ میں کتاب کے دو صفحات ایک ہی کاغذ کے صفحے پر پرنٹ کر سکیں۔


غزوہ ہند۔ حقیقت یا افسانہ ۔۔۔ ابو حیان سعید

دعوتِ فکر دینے والی ایک اور کتاب

غزوۂ ہند۔ حقیقت یا افسانہ

از قلم

ابو حیان سعید

(ادارہ کا مصنف کی آراء سے اتفاق کرنا ضروری نہیں)

 

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل

 

…. مکمل کتاب پڑھیں

غزوہ ہند

حقیقت یا افسانہ

ابو حیان سعید

 

(ادارہ کا مصنف کی آراء سے اتفاق کرنا ضروری نہیں)

 

 

دشمنی حقیقت پر مبنی ہونی چاہیے لیکن فرضی کہانیوں پر نہیں کیونکہ فرضی کہانیاں انسان کو بیوقوف بنا دیتی ہیں۔

غزوہ ہند، حقیقت یا افسانہ؟ آئیے جانتے ہیں حقائق کیا ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ 2023 میں ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی اب 22 کروڑ ہے جو کہ 2099 میں 70 کروڑ سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

اگر ہم فرض کریں کہ قیامت ایک ہزار سال کے بعد آئے گی تو ہندوستان میں مسلمانوں کی متوقع آبادی 300 کروڑ کے لگ بھگ ہو گی، سوال یہ ہے کہ ہندوستان کے 300 کروڑ مسلمان چند ہزار آوارہ اور موالی غنڈوں کے حملے کو کیسے برداشت کریں گے۔

وہ ان غنڈوں کو نیست و نابود کر دیں گے اور یہ احمقانہ غزوہ ہند کا ڈراپ سین ہو گا۔ مضحکہ خیز کہانیاں اور ان کہانیوں کے بے حس نفسیاتی احمق پیروکار!!

فرض کریں کہ اگر قیامت ایک ہزار سال بعد آئے تو موجودہ ہندوستان پہلے ہی ایک ہزار سال بعد 137 ہندو ممالک، 42 مسلم ممالک اور 3 سکھ ممالک میں تقسیم ہو چکا ہو گا، تو قیامت کے قریب غزوہ ہند میں کس ہندو ملک پر حملہ کیا جائے گا؟

آئیے مختلف کتب احادیث میں اس موضوع سے متعلق کچھ مشکوک روایات دیکھتے ہیں جو ایک دوسرے کے خلاف ہیں اور جن کا نہ کوئی سر ہے نہ پاؤں۔ کھودا پہاڑ نکلا چوہا…

صحاح ستہ میں صرف سنن نسائی # 3175 ~ 3177 میں ان روایات کو بیان کیا گیا ہے۔

أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بَقِیةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِی أَبُو بَکرٍ الزُّبَیدِی، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَخِیهِ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ عَدِی الْبَهْرَانِی، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِی أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنَ النَّارِ:‏‏‏‏ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ، ‏‏‏‏‏‏وَعِصَابَةٌ تَکونُ مَعَ عِیسَى ابْنِ مَرْیمَ عَلَیهِمَا السَّلَام۔

ثوبانؓ مولی رسول اللہﷺ کہتے ہیں کہ ’رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے جہنم سے محفوظ کر دیا ہے۔ ایک گروہ وہ ہو گا جو ہند پر لشکر کشی کرے گا اور ایک گروہ وہ ہو گا جو عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہو گا‘‘۔

حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا

مسلمانوں نے معاویہ کے زمانے میں 44 ہجری میں ہندوستان پر حملہ کیا اور کچھ ایسے واقعات پیش آئے جن کی وضاحت ذیل میں کی جائے گی۔ اس پر غزہ کے حکمران محمود ابن سبکتگین نے بھی حملہ کیا تھا جس نے 400 ہجری کے لگ بھگ ہندوستان کو فتح کیا تھا۔ اس نے اپنی فوج کے ساتھ ہندوستان پر حملہ کیا، جہاں اس نے ہزاروں لوگوں کو قتل کیا، قیدی بنائے اور مال غنیمت پر قبضہ کیا۔ محمود غزنوی کے افغان سپاہیوں نے ہزاروں خواتین کی عصمت دری اور اغواء کیا۔۔ وہ سومناتھ میں داخل ہوا جہاں اس نے سب سے بڑا بت توڑ دیا اور بت کے نیچے دفن کئی ٹن سونا لوٹ لیا۔

البدایہ والنہایہ (6/223

مذکورہ بالا احادیث کے عربی متن (متن) کے ساتھ تفصیلی حوالہ

حدیث نمبر 1:

حَدَّثَنَا یحْیى بْنُ إِسْحَاقَ، أَخْبَرَنَا الْبَرَاءُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِی هُرَیرَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِی خَلِیلِی الصَّادِقُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: «یکونُ فِی هَذِهِ الْأُمَّةِ بَعْثٌ إِلَى السِّنْدِ وَالْهِنْدِ، فَإِنْ أَنَا أَدْرَکتُهُ فَاسْتُشْهِدْتُ فَذَاک، وَإِنْ أَنَا فَذَکرَ کلِمَةً رَجَعْتُ وَأَنَا أَبُو هُرَیرَةَ الْمُحَرَّرُ قَدْ أَعْتَقَنِی مِنَ النَّارِ

ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ ہم ہندوستان کو فتح کریں گے، پس اگر میں شہید ہو جاؤں تو میں بہترین لوگوں میں سے ہوں گا۔ شہداء اور اگر میں واپس آؤں تو میں ابو ہریرہ ہوں جو جہنم کی آگ سے محفوظ ہے۔

حوالہ:

امام احمد، المسند، جلد: 14، صفحہ: 419، نمبر: 8823

حدیث نمبر 2

حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا بَقِیةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ، وَأَبُو بَکرِ بْنُ الْوَلِیدِ الزُّبَیدِی، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ الزُّبَیدِی، عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ الْوُصَابِی، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ عَدِی الْبَهْرَانِی، عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِی صَلَّى اللهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ” عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِی أَحْرَزَهُمُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ: عِصَابَةُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ تَغْزُو الْهِنْ تَغْزُو الْهِنْ

حوالہ:

امام احمد بن حنبل، المسند، جلد: 37، صفحہ: 81، نمبر: 22396

نسائی، السنن، جلد: 6، صفحہ: 42، نمبر: 3175

طبرانی، مسند الشامین، جلد: 3، صفحہ: 89، نمبر: 1851

ابن ابی عاصم، الجہاد، جلد: 2، صفحہ: 665، نمبر: 288

طبرانی، الاوسط، جلد: 7، صفحہ: 23، نمبر: 6741

بیہقی، سنن الکبری، جلد: 9، صفحہ: 297، نمبر: 18600

حدیث نمبر 3:

حَدَّثَنَا بَقِیةُ بْنُ الْوَلِیدِ، عَنْ صَفْوَانَ، عَنْ بَعْضِ الْمَشْیخَةِ، عَنْ أَبِی هُرَیرَةَ، رَضِی اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، وَذَکرَ الْهِنْدَ، فَقَالَ: «لَیغْزُوَنَّ الْهِنْدَ لَکمْ جَیشٌ، یفْتَحُ اللَّهُ عَلَیهِمْ حَتَّى یأْتُوا بِمُلُوکهِمْ مُغَلَّلِینَ بِالسَّلَاسِلِ، یغْفِرُ اللَّهُ ذُنُوبَهُمْ، فَینْصَرِفُونَ حِینَ ینْصَرِفُونَ فَیجِدُونَ ابْنَ مَرْیمَ بِالشَّامِ» قَالَ أَبُو هُرَیرَةَ: إِنْ أَنَا أَدْرَکتُ تِلْک الْغَزْوَةَ بِعْتُ کلَّ طَارِفٍ لِی وَتَالِدٍ وَغَزَوْتُهَا، فَإِذَا فَتْحَ اللَّهُ عَلَینَا وَانْصَرَفْنَا فَأَنَا أَبُو هُرَیرَةَ الْمُحَرِّرُ، یقْدَمُ الشَّامَ فَیجِدُ فِیهَا عِیسَى ابْنَ مَرْیمَ، فَلَأَحْرِصَنَّ أَنْ أَدْنُوَ مِنْهُ فَأُخْبِرُهُ أَنِّی قَدْ صَحِبْتُک یا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ وَضَحِک، ثُمَهَاتَ هَیتُک، «ثُمَّاتَ»

حوالہ:

نعیم بن حماد، الفتن، جلد: 1، صفحہ: 409، نمبر: 1236

اسحاق بن راہویہ، المسند، جلد: 1، صفحہ: 462، نمبر: 573

حدیث نمبر 4

حَدَّثَنَا الْحَکمُ بْنُ نَافِعٍ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنْ کعْبٍ، قَالَ: «یبْعَثُ مَلِک فِی بَیتِ الْمَقْدِسِ جَیشًا إِلَى الْهِنْدِ فَیفْتَحُهَا، فَیطَؤا أَرْضَ الْهِنْدِ، وَیأْخُذُوا کنُوزَهَا، فَیصَیرُهُ ذَلِک الْمَلِک حِلْیةً لَبَیتِ الْمَقْدِسِ، وَیقْدِمُ عَلَیهِ ذَلِک الْجَیشُ بِمُلُوک الْهِنْدِ مُغَلَّلِینَ، وَیفْتَحُ لَهُ مَا بَینَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، وَیکونُ مَقَامُهُمْ فِی الْهِنْدِ إِلَى خُرُوجِ الدَّجَّالِ»

حوالہ:

نعیم بن حماد، الفتن، جلد 1، صفحہ: 409، نمبر: 1235

(جلد 1، صفحہ: 402 #1215

حدیث نمبر 5:

حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنِ النَّبِی صَلَّى اللهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «یغْزُو قَوْمٌ مِنْ أُمَّتِی الْهِنْدَ، فَیفْتَحُ اللَّهُ عَلَیهِمْ حَتَّى یأْتُوا بِمُلُوک الْهِنْدِ مَغْلُولِینَ فِی السَّلَاسِلِ، یغْفِرُ اللَّهُ لَهُمْ ذُنُوبَهُمْ، فَینْصَرِفُونَ إِلَى الشَّامِ فَیجِدُونَ عِیسَى ابْنَ مَرْیمَ بِالشَّامِ »

حوالہ:

نعیم بن حماد، الفتن، جلد: 1، صفحہ: 399، نمبر: 1202

۔ نعیم بن حماد، الفتن، جلد: 1، صفحہ: 410، نمبر: 1239

یہ حدیث ابو ہریرہ سے تین سندوں سے مروی ہے۔

پہلی سند جبر بن عبیدہ نے ابو ہریرہ کی ہے۔

اسے امام احمد نے مسند (12/28) وغیرہ میں روایت کیا ہے۔ یہ جبر بن عبیدہ کی وجہ سے ضعیف (ضعیف) سند ہے۔ ان سے کسی نے روایت نہیں کی سوائے ایک راوی کے جس کا نام سیار بن الحکم تھا اور کسی نے اسے ثقہ نہیں سمجھا۔ بلکہ ان کا ذکر صرف ابن حبان نے ثقات میں کیا ہے۔ چنانچہ امام ذہبی نے کہا: یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ کون تھا، اور روایت عجیب ہے۔

(2 / 59تهذیب التهذیب)

دوسری سند البراء بن عبد اللہ الغنوی ہے، حسن بصری سے، ابو ہریرہ سے، انہوں نے کہا

میرے قریبی دوست، سچے، رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’اس امت میں سے سندھ اور ہندوستان کی طرف ایک مہم چلائی جائے گی۔،‘ اگر میں اسے دیکھنے کے لیے زندہ رہوں اور شہید ہو جاؤں، تو خیر و عافیت ہے، اور اگر میں نے – اور اس نے کچھ کہا – واپس آؤں تو میں ابو ہریرہ ہوں جو آزاد کیا گیا ہے، مجھے آگ سے فدیہ دیا جائے گا۔

اسے نسائی نے سنن (نمبر 3173) میں اور احمد نے مسند (14/419) میں روایت کیا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک ضعیف سند ہے کیونکہ البرہ ابن عبد اللہ الغنوی کی وجہ سے جن کے بارے میں ناقدین کا متفقہ طور پر اتفاق ہے کہ اس کی حدیث لاین (ایک قسم کی ضعیف حدیث) ہے، جیسا کہ یہ حدیث التہذیب میں کہتی ہے۔ 1/427)۔ مزید یہ کہ حسن بصری اور ابو ہریرہؓ کے درمیان اسناد میں خلل ہے۔

تیسری سند ہاشم بن سعید، کنانہ بن نبیح، ابو ہریرہ سے ہے۔

اسے ابن ابی عاصم نے الجہاد (نمبر 247) میں روایت کیا ہے، لیکن یہ ہاشم بن سعید کی وجہ سے بھی ضعیف سند ہے، جس کے بارے میں ابن معین نے کہا: وہ کچھ نہیں ہے۔ ابو حاتم نے کہا: اس کی حدیث ضعیف ہے۔ دیکھیں: تهذیب التهذیب (11 / 17)۔

چوتھی سند صفوان بن عمرو سے ہے، وہ اپنے ایک شیخ سے، ابو ہریرہؓ سے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے فرمایا – اور آپ نے ذکر کیا۔ ہندوستان – پھر اس نے کہا: "تمہاری فوج ہندوستان پر چڑھائی کرے گی اور اللہ ان کو فتح دے گا، یہاں تک کہ وہ اپنے بادشاہوں کو زنجیروں میں جکڑ لیں گے، اور اللہ ان کے گناہوں کو بخش دے گا۔ پھر وہ واپس آئیں گے اور جب وہ واپس آئیں گے تو ابن مریم کو شام (شام) میں پائیں گے۔ ابو ہریرہؓ نے کہا: اگر میں اس مہم کو دیکھنے کے لیے زندہ رہا تو میں اپنے پاس موجود سب کچھ بیچ کر اس مہم میں شامل ہو جاؤں گا۔ پھر اگر اللہ تعالیٰ ہمیں فتح عطا فرمائے اور ہم واپس لوٹیں تو میں ابو ہریرہ (جہنم کی آگ سے محفوظ) ہوں گا۔ اور جب ہم شام واپس جائیں گے تو وہاں عیسیٰ ابن مریم کو پائیں گے۔ پھر میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ میں اس کے قریب آؤں اور اس سے کہوں کہ یا رسول اللہ میں آپ کے ساتھ تھا۔ رسول اللہﷺ مسکرائے اور فرمایا: ’’ممکن، غیر ممکن‘‘۔ بہت مشکل؟

اسے نعیم بن حماد نے الفتن (ص 409) میں روایت کیا ہے۔ اس کی سند میں ایک راوی شامل ہے جو ابو ہریرہ سے اپنی روایت کے بارے میں مبہم تھا۔ اس کی سند میں بقیہ ابن الولید بھی شامل ہے جو مدلس ہیں اور انہوں نے ’’عن‘‘ کہہ کر روایت کی ہے۔

تیسری حدیث ہے

’’میری امت کے کچھ لوگ ہندوستان پر چڑھائی کریں گے اور اللہ تعالیٰ انہیں فتح کرنے کی توفیق دے گا یہاں تک کہ وہ ہندوستان کے بادشاہوں کو زنجیروں میں جکڑ لیں گے اور اللہ تعالیٰ ان کے گناہوں کو بخش دے گا۔ پھر وہ شام (شام) میں واپس آئیں گے اور انہیں شام میں عیسیٰ ابن مریم کو پائیں گے۔‘‘

اسے نعیم بن حماد نے الفتن (ص 399) میں روایت کیا ہے۔ انہوں نے کہا: ہم سے ولید نے بیان کیا، انہوں نے صفوان بن عمروؓ سے، جس نے ان سے بیان کیا، انہوں نے نبی کریمﷺ سے۔

یہ سند صریحاً ضعیف ہے کیونکہ اسے ولید بن مسلم نے ’’عن‘‘ کہہ کر روایت کیا ہے۔ یہ بھی مرسل معلوم ہوتا ہے، کیونکہ اس میں کوئی اشارہ نہیں ہے کہ صفوان بن عمروؓ نے اسے رسول اللہﷺ سے سنا ہو یا وہ صحابی ہوں۔

چنانچہ خلاصہ یہ ہے کہ ثوبان کی حدیث جو فتح ہند کے بارے میں جھوٹی ہے

۔ جہاں تک ابو ہریرہ کی حدیث کا تعلق ہے تو اس کی اکثر سندیں ضعیف ہیں۔

سنن نسائی حدیث نمبر 3175

أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَکیمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زَکرِیا بْنُ عَدِی، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عُبَیدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ زَیدِ بْنِ أَبِی أُنَیسَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَیارٍ۔ ح قَالَ:‏‏‏‏ وَأَنْبَأَنَا هُشَیمٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَیارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَبْرِ بْنِ عَبِیدَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ عُبَیدُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جُبَیرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِی هُرَیرَةَ، ‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ وَعَدَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏غَزْوَةَ الْهِنْدِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَدْرَکتُهَا أُنْفِقْ فِیهَا نَفْسِی وَمَالِی، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أُقْتَلْ کنْتُ مِنْ أَفْضَلِ الشُّهَدَاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ أَرْجِعْ فَأَنَا أَبُو هُرَیرَةَ الْمُحَرَّرُ۔

ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہم (مسلمانوں) سے ہندوستان پر لشکر کشی کا وعدہ فرمایا، یعنی پیش گوئی کی، تو اگر ہند پر لشکر کشی میری زندگی میں ہوئی تو میں جان و مال کے ساتھ اس میں شریک ہوں گا۔ اگر میں قتل کر دیا گیا تو بہترین شہداء میں سے ہوں گا، اور اگر زندہ واپس آ گیا تو میں (جہنم سے) نجات یافتہ ابوہریرہ کہلاؤں گا۔

یہاں میں ثوبانؓ سے متعلق بہت ہی متضاد اور مضحکہ خیز حدیث پیش کر رہا ہوں جو مسند احمد میں ہے۔ حدیث نمبر 21357

مسند احمد حدیث نمبر 21357

حَدَّثَنَا وَکیعٌ عَنْ شَرِیک عَنْ عَلِی بْنِ زَیدٍ عَنْ أَبِی قِلَابَةَ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَیتُمْ الرَّایاتِ السُّودَ قَدْ جَاءَتْ مِنْ خُرَاسَانَ فَأْتُوهَا فَإِنَّ فِیهَا خَلِیفَةَ اللَّهِ الْمَهْدِی۔

حضرت ثوبان ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا جب تم خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈے آتے ہوئے دیکھو تو ان میں شامل ہو جاؤ کیونکہ اس میں خلیفۃ اللہ امام مہدی ؓ ہوں گے۔

ثوبانؓ سے منسلک ایک اور بہت ہی متضاد و مضحکہ خیز حدیث پیش کر رہا ہوں جو سنن نسائی حدیث نمبر 3177 ہے۔

أَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحِیمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بَقِیةُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِی أَبُو بَکرٍ الزُّبَیدِی، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَخِیهِ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِیدِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ لُقْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ عَدِی الْبَهْرَانِی، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِی أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنَ النَّارِ:‏‏‏‏ عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ، ‏‏‏‏‏‏وَعِصَابَةٌ تَکونُ مَعَ عِیسَى ابْنِ مَرْیمَ عَلَیهِمَا السَّلَام۔

ثوبانؓ مولی رسول اللہﷺ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میری امت میں دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے جہنم سے محفوظ کر دیا ہے۔ ایک گروہ وہ ہو گا جو ہند پر لشکر کشی کرے گا اور ایک گروہ وہ ہو گا جو عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہو گا‘‘۔

قرآن کریم نے سورۃ آل عمران آیت نمبر 5 اور سورۃ المائدہ آیت نمبر 117 میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے کی سختی سے تردید کی ہے۔

سورہ آل عمران آیت نمبر 55

إِذْ قَالَ ٱللَّهُ یـٰعِیسَىٰٓ إِنِّى مُتَوَفِّیک وَرَافِعُک إِلَىَّ وَمُطَهِّرُک مِنَ ٱلَّذِینَ کفَرُوا۟ وَجَاعِلُ ٱلَّذِینَ ٱتَّبَعُوک فَوْقَ ٱلَّذِینَ کفَرُوٓا۟ إِلَىٰ یوْمِ ٱلْقِیـٰمَةِ ۖ ثُمَّ إِلَىَّ مَرْجِعُکمْ فَأَحْکمُ بَینَکمْ فِیمَا کنتُمْ فِیهِ تَخْتَلِفُونَ۔

’’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ تمھیں وفات دوں گا اور اپنی طرف اٹھا لوں گا اور (تیرے) ان منکروں سے تجھے پاک کروں گا اور تیری پیروی کرنے والوں کو قیامت کے دن تک ان منکروں پر غالب رکھوں گا۔ پھر تم سب کو بالآخر میرے پاس آنا ہے۔ سو اس وقت میں تمھارے درمیان ان چیزوں کا فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے ہو۔‘‘ (3: 55)

سورۂ مائدہ میں قرآن نے مسیح علیہ السلام کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا ایک مکالمہ نقل کیا ہے جو قیامت کے دن ہو گا۔ اس میں اللہ تعالیٰ ان سے نصاریٰ کی اصل گمراہی کے بارے پوچھیں گے کہ کیا تم نے یہ تعلیم انھیں دی تھیں کہ مجھ کو اور میری ماں کو اللہ کے سوا معبود بناؤ۔ اس کے جواب میں وہ دوسری باتوں کے ساتھ یہ بھی کہیں گے کہ میں نے تو ان سے وہی بات کہی جس کا آپ نے حکم دیا تھا اور جب تک میں ان کے اندر موجود رہا، اس وقت تک دیکھتا رہا کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔ لیکن جب آپ نے مجھے اٹھا لیا تو میں نہیں جانتا کہ انھوں نے کیا بنایا اور کیا بگاڑ ا ہے۔ اس کے بعد تو آپ ہی ان کے نگران رہے ہیں۔

سورہ مائدہ آیت نمبر 117

مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلَّا مَآ أَمَرْتَنِى بِهِۦٓ أَنِ ٱعْبُدُوا۟ ٱللَّهَ رَبِّى وَرَبَّکمْ ۚ وَکنتُ عَلَیهِمْ شَهِیدًۭا مَّا دُمْتُ فِیهِمْ ۖ فَلَمَّا تَوَفَّیتَنِى کنتَ أَنتَ ٱلرَّقِیبَ عَلَیهِمْ ۚ وَأَنتَ عَلَىٰ کلِّ شَىْءٍۢ شَهِیدٌ۔

’’میں نے تو ان سے وہی بات کہی جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمھارا بھی، اور میں ان پر گواہ رہا، جب تک میں ان کے اندر موجود رہا، پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو ان پر تو ہی نگران رہا ہے اور تو ہر چیز پر گواہ ہے۔‘‘

(مائدہ 5: 117)

تمام احادیث سے تو کسی بھی قسم کا غزوہ ہند ثابت نہیں کیا جا سکتا۔ ثوبانؓ سے منسوب احادیث کبھی خراسان کا لشکر، کبھی امام مہدی، کبھی حضرت عیسیٰ علیہ السلام، کبھی سیاہ / گہرے سبز رنگ پرچم وغیرہ۔ یہ سب صرف پریوں کی کہانیوں کی طرح بے بنیاد کہانیاں ہیں۔

حدیث ثوبان اور ابو ہریرہ کی حدیث کے ظاہری مفہوم سے جو معلوم ہوتا ہے تمام احادیث ایک دوسرے کے خلاف ہیں۔ ہندوستان کی فتح کا ذکر قیامت کے قریب وقت کے آخر میں ہو گا۔ اس سے مسلمانوں کو کیا حاصل ہو گا؟

یہاں ایک منطق یہ ہے کہ میں نے گمان کیا کہ قیامت ایک ہزار سال بعد ہو گی۔ ایک ہزار سال کے بعد ہندوستان میں مسلمانوں کی آبادی 3 ارب ہو گی تو ہندوستان کے 3 ارب مسلمان اپنے وطن پر حملہ کرنے والے ہزاروں موالی غنڈوں کے حملے کو کیسے برداشت کریں گے؟

فرض کریں کہ اگر قیامت ایک ہزار سال بعد آئے تو موجودہ ہندوستان پہلے ہی ایک ہزار سال بعد 137 ہندو ممالک، 42 مسلم ممالک اور 3 سکھ ممالک میں تقسیم ہو چکا ہو گا، تو قیامت کے قریب غزوہ ہند میں کس ہندو ملک پر حملہ کیا جائے گا؟

محمود غزنوی افغان نے لوٹ مار کے لیے ہندوستان پر کئی بار حملہ کیا اور ہر بار مندروں سے ٹنوں سونا لوٹا اور ہزاروں لوگوں کو قتل کیا، محمود کے حملوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، وہ ایک لٹیرا اور ڈاکو تھا۔ محمود غزنوی افغان کے بارے میں تمام تاریخی تصورات صرف کہانیاں ہیں۔

٭٭٭

تشکر: مصنف جنہوں نے اس کی فائل فراہم کی

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید

٭٭٭٭٭

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل

یہاں کتب ورڈ، ای پب اور کنڈل فائلوں کی شکل میں فراہم کی جاتی ہیں۔ صفحے کا سائز بھی خصوصی طور پر چھوٹا رکھا گیا ہے تاکہ اگر قارئین پرنٹ بھی کرنا چاہیں تو صفحات کو پورٹریٹ موڈ میں کتاب کے دو صفحات ایک ہی کاغذ کے صفحے پر پرنٹ کر سکیں۔
ویب گاہ کی تعمیر و تشکیل: محمد عظیم الدین اور اعجاز عبید