دعوت فکر دینے والی ایک کتاب
متعہ کی احادیث
از قلم
ابو حیان سعید
(ادارہ کا مصنف کی آراء سے اتفاق کرنا ضروری نہیں)
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
…. مکمل کتاب پڑھیں
متعہ کی احادیث
توہین رسالت اور کیا ہوتی ہے؟
ابو حیان سعید
(ادارہ کا مصنف کی آراء سے اتفاق کرنا ضروری نہیں)
اے اہل نظر ذوق نظر خوب ہے لیکن
جو شے کی حقیقت کو نہ دیکھے وہ نظر کیا!
کیا کسی نبی یا رسول نے پہلے شراب، زنا، سود اختیار کرنے کا حکم دیا؟ پھر ان چیزوں سے منع کیا!! نہیں بالکل نہیں، یہ گناہ خود لوگوں نے اپنائے تھے۔ میں نے انبیاء اور رسولوں کی تاریخ میں متعہ جیسی چیزیں کبھی نہیں پائی جو انہوں نے اپنے پیروکاروں کو دی ہوں۔ مجھے تاریخ میں کبھی نہیں ملا۔ نہ تورات (تلمود) میں اور نہ اناجیل میں اس قسم کی حرکت ملتی ہے۔ مسلم تاریخ میں صرف بخاری، مسلم وغیرہ نے حضورﷺ پر الزام لگایا کہ آپ نے متعہ کو اختیار کرنے کا حکم دیا اور پھر 15 دن کے بعد متعہ کو حرام قرار دیا۔
مسلم نے یہ بھی کہا ہے کہ متعہ کی پیروی امیر المومنین ابوبکرؓ کے دور میں بھی ہوئی تھی پھر امیر المومنین عمر بن الخطاب کے دور میں بھی متعہ پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ بخاری ایک بے شرم مجرم تھا جس نے ابن عباسؓ پر متعہ کی اجازت کا الزام لگایا۔
توہین رسالت کیا ہے؟ آپ کو بخاری و مسلم وغیرہ کے شیطانی، مجرمانہ خیالات کا علم ہونا چاہیے۔
صحیح مسلم # 3413
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حدثنا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حدثنا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِینَارٍ، قَالَ : سَمِعْتُ الْحَسَنَ بْنَ مُحَمَّدٍ، یحَدِّثُ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَکوَعِ، قَالَا : خَرَجَ عَلَینَا مُنَادِی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ : ’’إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَذِنَ لَکمْ أَنْ تَسْتَمْتِعُوا یعْنِی : مُتْعَةَ النِّسَاءِ‘‘۔
سیدنا جابر اور سلمہؓ نے کہا کہ ہم پر رسول اللہﷺ کا منادی نکلا اور اس نے پکارا کہ رسول اللہﷺ نے تم کو عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی ہے۔
صحیح مسلم # 3416
حَدَّثَنِی مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حدثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنا ابْنُ جُرَیجٍ، أَخْبَرَنِی أَبُو الزُّبَیرِ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، یقُولُ : ’’کنَّا نَسْتَمْتِعُ بِالْقَبْضَةِ مِنَ التَّمْرِ، وَالدَّقِیقِ الْأَیامَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِی بَکرٍ حَتَّى نَهَى عَنْهُ عُمَرُ فِی شَأْنِ عَمْرِو بْنِ حُرَیثٍ‘‘۔
سیدنا جابرؓ کہتے تھے کہ ہم متعہ کرتے تھے یعنی عورتوں سے کئی دن کے لئے ایک مٹھی کھجور اور آٹا دے کر رسول اللہﷺ اور ابوبکرؓ کے زمانہ میں یہاں تک کہ سیدنا عمر بن خطابؓ نے اس سے عمرو بن حریث کے قصہ میں منع کیا۔
صحیح مسلم # 3417
حدثنا حدثنا حَامِدُ بْنُ عُمَرَ الْبَکرَاوِی، حدثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ یعْنِی ابْنَ زِیادٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِی نَضْرَةَ، قَالَ : کنْتُ عَنْدَ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، فَأَتَاهُ آتٍ، فقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَابْنُ الزُّبَیرِ، اخْتَلَفَا فِی الْمُتْعَتَینِ، فقَالَ جَابِرٌ : فَعَلْنَاهُمَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَهَانَا عَنْهُمَا عُمَرُ، فَلَمْ نَعُدْ لَهُمَا۔
ابو نضرہ نے کہا کہ میں سیدنا جابرؓ کے پاس تھا کہ ایک شخص آیا اور کہا کہ سیدنا ابن عباسؓ اور سیدنا ابن زبیرؓ نے دونوں متعوں (یعنی حج تمتع اور عورتوں کے متعہ) میں اختلاف کیا ہے۔ سو سیدنا جابرؓ نے کہا کہ ہم نے رسول اللہﷺ کے زمانہ میں دونوں متعے کیے ہیں پھر ان دونوں سے سیدنا عمر بن خطابؓ نے منع کر دیا اس کے بعد ہم نے ان دونوں کو نہیں کیا۔
صحیح مسلم # 3418
حدثنا أَبُو بَکرِ بْنُ أَبِی شَیبَةَ، حدثنا یونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حدثنا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِیادٍ، حدثنا أَبُو عُمَیسٍ، عَنْ إِیاسِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِیهِ، قَالَ : ’’رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ عَامَ أَوْطَاسٍ فِی الْمُتْعَةِ ثَلَاثًا، ثُمَّ نَهَى عَنْهَا‘‘
ایاس بن سلمہ نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہﷺ عام اوطاس میں تین بار متعہ کی رخصت دی اور پھر منع فرما دی
صحیح مسلم # 3419
وحدثنا قُتَیبَةُ بْنُ سَعِیدٍ، حدثنا لَیثٌ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِی، عَنْ أَبِیهِ سَبْرَةَ، أَنَّهُ قَالَ : أَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ، کأَنَّهَا بَکرَةٌ عَیطَاءُ، فَعَرَضْنَا عَلَیهَا أَنْفُسَنَا، فقَالَت : مَا تُعْطِی؟ فَقُلْتُ رِدَائِی، وَقَالَ صَاحِبِی : رِدَائِی، وَکانَ رِدَاءُ صَاحِبِی أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِی، وَکنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِی أَعْجَبَهَا، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَی أَعْجَبْتُهَا، ثُمَّ قَالَت : أَنْتَ وَرِدَاؤُک یکفِینِی، فَمَکثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّم، قَالَ : ’’مَنْ کانَ عَنْدَهُ شَیءٌ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ الَّتِی یتَمَتَّعُ، فَلْیخَلِّ سَبِیلَهَا‘‘۔
سبرہ جہنیؓ نے کہا کہ ہم کو رسول اللہﷺ نے متعہ کی اجازت دی تو میں اور ایک شخص دونوں نکلے اور قبیلہ بنی عامر کی ایک عورت کو دیکھا کہ گویا ایک جوان اونٹنی تھی دراز گردن صراحی نما۔ سو ہم نے اپنے آپ کو اس پر پیش کیا۔ وہ بولی: مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: میری چادر حاضر ہے اور میرے رفیق نے کہا: میری چادر حاضر ہے اور میرے رفیق کی چادر میری چادر سے اچھی تھی مگر میں اس کی نسبت جوان تھا۔ جب وہ میرے رفیق کی چادر دیکھتی تو اس کو پسند آتی اور جب مجھے دیکھتی تو میں اس کو پسند آتا، پھر اس نے کہا کہ تو اور تیری چادر مجھے کافی ہے۔ اور میں اس کے پاس تین روز رہا۔ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس کے پاس ایسی عورت ہو کہ اس سے متعہ کیا ہو تو اسے چھوڑ دے۔‘‘
صحیح مسلم # 3420
حدثنا أَبُو کامِلٍ فُضَیلُ بْنُ حُسَینٍ الْجَحْدَرِی، حدثنا بِشْرٌ یعْنِی ابْنَ مُفَضَّلٍ، حدثنا عُمَارَةُ بْنُ غَزِیةَ، عَنِ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَةَ، أَنَّ أَبَاهُ ’’غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ فَتْحَ مَکةَ قَالَ : فَأَقَمْنَا بِهَا خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثِینَ بَینَ لَیلَةٍ وَیوْمٍ، فَأَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ فِی مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَخَرَجْتُ أَنَا، وَرَجُلٌ مِنْ قَوْمِی، وَلِی عَلَیهِ فَضْلٌ فِی الْجَمَالِ، وَهُوَ قَرِیبٌ مِنَ الدَّمَامَةِ، مَعَ کلِّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدٌ، فَبُرْدِی خَلَقٌ، وَأَمَّا بُرْدُ ابْنِ عَمِّی فَبُرْدٌ جَدِیدٌ غَضٌّ حَتَّى إِذَا کنَّا بِأَسْفَلِ مَکةَ أَوْ بِأَعْلَاهَا، فَتَلَقَّتْنَا فَتَاةٌ مِثْلُ الْبَکرَةِ الْعَنَطْنَطَةِ، فَقُلْنَا : هَلْ لَک أَنْ یسْتَمْتِعَ مِنْک أَحَدُنَا؟ قَالَت : وَمَاذَا تَبْذُلَانِ؟ فَنَشَرَ کلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدَهُ، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَى الرَّجُلَینِ وَیرَاهَا صَاحِبِی تَنْظُرُ إِلَى عِطْفِهَا، فقَالَ : إِنَّ بُرْدَ هَذَا خَلَقٌ، وَبُرْدِی جَدِیدٌ غَضٌّ، فَتَقُولُ : بُرْدُ هَذَا لَا بَأْسَ بِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ أَوْ مَرَّتَینِ، ثُمَّ اسْتَمْتَعْتُ مِنْهَا، فَلَمْ أَخْرُجْ حَتَّى حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ‘‘
ربیع بن سبرہ نے کہا کہ ان کے باپ نے فتح مکہ میں رسول اللہﷺ کے ہمراہ جہاد کیا اور کہا کہ ہم مکہ میں پندرہ یعنی رات اور دن ملا کر تیس دن ٹھہرے۔ اور ہم کو رسول اللہﷺ نے عورتوں سے متعہ کرنے کی اجازت دی۔ اور میں اور ایک شخص میری قوم کا دونوں نکلے اور میں اس سے خوبصورتی میں زیادہ تھا۔ اور وہ بدصورتی کے قریب تھا۔ اور ہم میں سے ہر ایک کے پاس چادر تھی۔ اور میری چادر پرانی تھی اور میرے ابن عم کی چادر نئی اور تازہ تھی۔ یہاں تک کہ جب ہم مکہ کے نیچے یا اوپر کی جانب میں پہنچے تو ہم کو ایک پٹھیا ملی جیسے جوان اونٹنی ہوتی ہے صراحی دار گردن یعنی جوان خوبصورت عورت۔ سو ہم نے اس سے کہا: کیا تجھے رغبت ہے کہ ہم میں سے کوئی تجھ سے متعہ کرے؟ اس نے کہا: تم لوگ کیا دو گے؟ تو ہم میں سے ہر ایک نے اپنی چادر پھیلائی اور وہ دونوں کی طرف دیکھنے لگی اور میرا رفیق اس کو دیکھتا تھا اور اس کے سر سے سرین تک گھورتا تھا۔ اور اس نے کہا کہ ان کی چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور تازہ ہے اور وہ کہتی تھی کہ اس کی چادر میں کچھ مضائقہ نہیں۔ تین بار یا دو بار یہی گفتگو ہوئی۔ غرض میں نے اس سے متعہ کیا۔ اور میں اس کے پاس سے نہیں نکلا یہاں تک کہ رسول اللہﷺ نے متعہ کو حرام کیا۔
میرا سوال ہے کہ یہ متعہ کس عورت سے منایا گیا؟ مسلم خاتون یا غیر مسلم خاتون؟
صحیح مسلم # 3424
حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِیمَ، أَخْبَرَنا یحْیى بْنُ آدَمَ، حدثنا إِبْرَاهِیمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِک بْنِ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِی، عَنْ أَبِیهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ : ’’أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ عَامَ الْفَتْحِ حِینَ دَخَلْنَا مَکةَ، ثُمَّ لَمْ نَخْرُجْ مِنْهَا حَتَّى نَهَانَا عَنْهَ‘‘
عبد الملک بن ربیع بن سبرہ جہنی نے اپنے باپ سے، انہوں نے ان کے دادا سبرہ سے روایت کی کہ سیدنا سبرہؓ نے کہا کہ حکم دیا ہم کو رسول اللہﷺ نے متعہ کا فتح مکہ کے سال میں جب ہم مکہ میں داخل ہوئے پھر نہ نکلے ہم وہاں سے یہاں تک کہ منع کر دیا ہم کو متعہ سے
صحیح مسلم # 3425
حدثنا یحْیى بْنُ یحْیى، أَخْبَرَنا عَبْدُ الْعَزِیزِ بْنُ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِی رَبِیعَ بْنَ سَبْرَةَ، یحَدِّثُ، عَنْ أَبِیهِ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ : أَنَّ نَبِی اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ عَامَ فَتْحِ مَکةَ أَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالتَّمَتُّعِ مِنَ النِّسَاءِ، قَالَ : فَخَرَجْتُ أَنَا، وَصَاحِبٌ لِی مِنْ بَنِی سُلَیمٍ، حَتَّى وَجَدْنَا جَارِیةً مِنْ بَنِی عَامِرٍ، کأَنَّهَا بَکرَةٌ عَیطَاءُ فَخَطَبْنَاهَا إِلَى نَفْسِهَا، وَعَرَضْنَا عَلَیهَا بُرْدَینَا، فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ، فَتَرَانِی أَجْمَلَ مِنْ صَاحِبِی، وَتَرَى بُرْدَ صَاحِبِی أَحْسَنَ مِنْ بُرْدِی، فَآمَرَتْ نَفْسَهَا سَاعَةً، ثُمَّ اخْتَارَتْنِی عَلَى صَاحِبِی، فَکنَّ مَعَنَا ثَلَاثًا، ثُمَّ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِهِنَّ۔
سیدنا ربیع بن سبرہ اپنے باپ سبرہؓ سے روایت کرتے ہیں، کہ نبیﷺ نے سال فتح مکہ میں اپنے صحابہؓ کو حکم دیا عورتوں سے متعہ کرنے کا۔ انہوں نے کہا کہ پھر میں اور میرا ایک دوست قبیلہ بنی سلیم سے دونوں نکلے یہاں تک کہ ہم نے ایک جوان عورت کو پایا قبیلہ بنی عامر سے کہ گویا ایک جوان اونٹنی تھی اور پیغام دیا ہم نے اس کو متعہ کا اور پیش کیا اس پر اپنی چادروں کو اور وہ دیکھنے لگی اور مجھے خوبصورت دیکھتی تھی میرے رفیق سے زیادہ اور میرے رفیق کی چادر میری چادر اچھی دیکھتی تھی اور اس نے اپنے دل میں ایک گھڑی مشورہ کیا پھر مجھے اس نے پسند کیا میرے رفیق کے سوا اور متعہ کی عورتیں ہمارے لوگوں کے پاس تین دن تک رہیں پھر حکم کیا ہم کو رسول اللہﷺ نے ان کے چھوڑ دینے کا۔
صحیح مسلم # 3429
وحَدَّثَنِی حَرْمَلَةُ بْنُ یحْیى، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِی یونُسُ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِی عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَیرِ : أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَیرِ، قَامَ بِمَکةَ، فقَالَ : إِنَّ نَاسًا أَعْمَى اللَّهُ قُلُوبَهُمْ کمَا أَعْمَى أَبْصَارَهُمْ یفْتُونَ بِالْمُتْعَةِ یعَرِّضُ بِرَجُلٍ فَنَادَاهُ، فقَالَ : إِنَّک لَجِلْفٌ جَافٍ، فَلَعَمْرِی لَقَدْ کانَتِ الْمُتْعَةُ تُفْعَلُ عَلَى عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِینَ، یرِیدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ لَهُ ابْنُ الزُّبَیرِ : فَجَرِّبْ بِنَفْسِک، فَوَاللَّهِ لَئِنْ فَعَلْتَهَا لَأَرْجُمَنَّک بِأَحْجَارِک، قَالَ : ابْنُ شِهَابٍ، فَأَخْبَرَنِی خَالِدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ بْنِ سَیفِ اللَّهِ : أَنَّهُ بَینَا هُوَ جَالِسٌ عَنْدَ رَجُلٍ، جَاءَهُ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَاهُ فِی الْمُتْعَةِ، فَأَمَرَهُ بِهَا، فقَالَ لَهُ ابْنُ أَبِی عَمْرَةَ الْأَنْصَارِی : مَهْلًا، قَالَ : مَا هِی؟ وَاللَّهِ لَقَدْ فُعِلَتْ فِی عَهْدِ إِمَامِ الْمُتَّقِینَ، قَالَ ابْنُ أَبِی عَمْرَةَ : إِنَّهَا کانَتْ رُخْصَةً فِی أَوَّلِ الْإِسْلَامِ لِمَنِ اضْطُرَّ إِلَیهَا کالْمَیتَةِ، وَالدَّمِ، وَلَحْمِ الْخِنْزِیرِ، ثُمَّ أَحْکمَ اللَّهُ الدِّینَ وَنَهَى عَنْهَا، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِی رَبِیعُ بْنُ سَبْرَةَ الْجُهَنِی : أَنَّ أَبَاهُ، قَالَ : قَدْ کنْتُ اسْتَمْتَعْتُ فِی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةً مِنْ بَنِی عَامِرٍ بِبُرْدَینِ أَحْمَرَینِ، ثُمَّ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُتْعَةِ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَسَمِعْتُ رَبِیعَ بْنَ سَبْرَةَ، یحَدِّثُ ذَلِک عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِیزِ، وَأَنَا جَالِسٌ۔
ابن شہاب زہری نے کہا کہ خبر دی مجھ کو عروہ بن زبیر نے کہ سیدنا عبد اللہ بن زبیرؓ کھڑے ہوئے مکہ میں، یعنی خطبہ پڑھنے کو اور کہا کہ بعض لوگوں کے دل االلہ تعالیٰ نے اندھے کر دیئے ہیں جیسے ان کی آنکھیں اوندھی کر دی ہیں (یہ اشارہ کیا انہوں نے سیدنا ابن عباسؓ کی طرف کہ وہ آخری عمر میں نابینا ہو گئے تھے اور ان کو متعہ کا نسخ نہیں پہنچا تھا اس لئے جواز کا فتویٰ دیتے تھے پھر انہوں نے رجوع کیا جب نسخ معلوم ہو گیا) کہ فتویٰ دیتے ہیں متعہ کے جواز کا اور وہ طعن کرتے تھے ایک شخص پر (یعنی انہی سیدنا ابن عباسؓ پر) اتنے میں پکارا ان کو ایک شخص نے (یعنی ابن عباسؓ نے) اور کہا کہ تم کم فہم، بے ادب، نادان ہو اور قسم ہے میری جان کی کہ متعہ کیا جاتا تھا زمانہ میں امام المتقین کے یعنی رسول اللہﷺ کے۔ سو سیدنا ابن زبیرؓ نے ان سے کہا کہ تم اپنے کو آزما دیکھو کہ اللہ کی قسم! اگر تم نے متعہ کیا (یعنی متعہ سے صحبت کی) تو بیشک میں تم کو تمہارے ہی پتھروں سے ماروں گا (یعنی جیسے زانی کو مارتے ہیں) ابن شہاب نے کہا کہ خالد بن مہاجر بن سیف اللہ نے مجھے خبر دی کہ میں ایک شخص کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک دوسرا شخص آیا اور اس نے متعہ کا فتویٰ پوچھا تو انہوں نے حکم دیا متعہ کا، سو ابن ابی عمرہ انصاریؓ نے کہا کہ ذرا ٹھہرو انہوں نے کہا کیوں؟ اللہ کی قسم! میں کیا ہے امام المتقینﷺ کے زمانے میں۔ تب ابن ابی عمرہ نے کہا کہ اول اسلام میں جائز تھا اس کے لئے جو نہایت درجہ کا بے قرار ہو جیسے مضطر کو مردہ اور خون اور سور کا گوشت وغیرہ حلال ہے، پھر اللہ پاک نے اپنے دین کو مضبوط کیا اور اس سے منع فرمایا۔ ابن شہاب زہری نے کہا اور خبر دی مجھ کو ربیع بن سبرہ جہنی نے کہ ان کے باپ نے کہا کہ میں نے متعہ کیا تھا نبیﷺ کے زمانے مبارک میں بنی عامر کی ایک عورت سے دو سرخ چادروں پر، پھر منع کیا ہم کو اس سے رسول اللہﷺ نے یعنی متعہ سے۔ کہا ابن شہاب نے اور سنا میں نے ربیع بن سبرہ سے کہ وہ روایت کرتے تھے اس حدیث کو عمر بن عبد العزیز سے اور میں بیٹھا ہوا تھا۔
سنن نسائی # 3370
أَخْبَرَنَا قُتَیبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّیثُ، عَنْ الرَّبِیعِ بْنِ سَبْرَةَ الْجُهَنِی، عَنْ أَبِیهِ، قَالَ: أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ بِالْمُتْعَةِ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ إِلَى امْرَأَةٍ مِنْ بَنِی عَامِرٍ، فَعَرَضْنَا عَلَیهَا أَنْفُسَنَا، فَقَالَتْ: مَا تُعْطِینِی؟ فَقُلْتُ: رِدَائِی، وَقَالَ صَاحِبِی: رِدَائِی، وَکانَ رِدَاءُ صَاحِبِی أَجْوَدَ مِنْ رِدَائِی، وَکنْتُ أَشَبَّ مِنْهُ، فَإِذَا نَظَرَتْ إِلَى رِدَاءِ صَاحِبِی أَعْجَبَهَا، وَإِذَا نَظَرَتْ إِلَی أَعْجَبْتُهَا، ثُمَّ قَالَتْ: أَنْتَ وَرِدَاؤُک یکفِینِی، فَمَکثْتُ مَعَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ کانَ عِنْدَهُ مِنْ هَذِهِ النِّسَاءِ اللَّاتِی یتَمَتَّعُ، فَلْیخَلِّ سَبِیلَهَا۔
سبرہ جہنیؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے متعہ کرنے کی اجازت دی تو میں اور ایک اور شخص (دونوں) بنی عامر قبیلے کی ایک عورت کے پاس گئے اور ہم اپنے آپ کو اس پر پیش کیا اس نے کہا: تم مجھے کیا دو گے؟ میں نے کہا: میں تم کو اپنی چادر دے دوں گا، میرے ساتھی نے بھی یہی کہا اور میرے ساتھی کی چادر میری چادر سے اچھی تھی، (لیکن) میں اس سے زیادہ جوان (تگڑا) تھا، وہ جب میرے ساتھی کی چادر دیکھتی تو وہ اسے بڑی اچھی لگتی (اس کی طرف لپکتی) اور جب مجھے دیکھتی تو میں اسے بہت پسند آتا تھا۔ پھر اس نے (مجھ سے) کہا: تم اور تمہاری چادر میرے لیے کافی ہے۔ تو میں اس کے ساتھ تین دن رہا، پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جس کے پاس متعہ والی عورتوں میں سے کوئی عورت ہو تو اسے چاہیئے کہ وہ اسے چھوڑ دے‘‘۔
توہین رسالت اور کیا ہوتی ہے؟
صحیح مسلم # 3407
عورت جب سامنے آتی ہے تو شیطان کی صورت میں آتی ہے اور جب جاتی ہے تو شیطان کی صورت میں جاتی ہے …
تبصرہ: میرا ماننا ہے کہ مسلم نیشاپوری کی کچھ خواتین نے توہین کی تھی، اسی لیے اس نے یہ غلیظ بات بیان کی۔
حدثنا عَمْرُو بْنُ عَلِی، حدثنا عَبْدُ الْأَعْلَى، حدثنا هِشَامُ بْنُ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِی الزُّبَیرِ، عَنْ جَابِرٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَیهِ وَسَلَّمَ رَأَى امْرَأَةً، فَأَتَى امْرَأَتَهُ زَینَبَ، وَهِی تَمْعَسُ مَنِیئَةً لَهَا، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ، فقَالَ : ’’إِنَّ الْمَرْأَةَ تُقْبِلُ فِی صُورَةِ شَیطَانٍ، وَتُدْبِرُ فِی صُورَةِ شَیطَانٍ، فَإِذَا أَبْصَرَ أَحَدُکمُ امْرَأَةً فَلْیأْتِ أَهْلَهُ، فَإِنَّ ذَلِک یرُدُّ مَا فِی نَفْسِهِ‘‘
سیدنا جابرؓ نے کہا کہ رسول اللہﷺ کی ایک عورت پر نظر پڑی تو آپﷺ اپنی بیوی سیدہ زینبؓ کے پاس تشریف لائے اور وہ ایک چمڑے کو دباغت دینے کے لئے مل رہی تھیں۔ پھر آپﷺ نے اپنی حاجت ان سے پوری کی اور پھر اپنے صحابہؓ کی طرف نکلے اور فرمایا: ’’عورت جب سامنے آتی ہے تو شیطان کی صورت میں آتی ہے اور جب جاتی ہے تو شیطان کی صورت میں جاتی ہے، پھر جب کوئی کسی عورت کو دیکھے تو اس کو چاہیئے کہ اپنی بیوی کے پاس آئے یعنی صحبت کرے، اس عمل سے اس کے دل کا خیال جاتا رہے گا۔‘‘
صحیح بخاری حدیث نمبر 5115
حَدَّثَنَا مَالِک بْنُ إِسْمَاعِیلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُیینَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ الزُّهْرِی، یقُولُ أَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِی، وَأَخُوهُ عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ أَبِیهِمَا، أَنَّ عَلِیا ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لاِبْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ النَّبِی صلى الله علیه وسلم نَهَى عَنِ الْمُتْعَةِ وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الأَهْلِیةِ زَمَنَ خَیبَرَ۔
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے زہری سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے حسن بن محمد بن علی اور ان کے بھائی عبد اللہ بن محمد بن علی نے اپنے والد (محمد بن الحنفیہ) سے خبر دی کہ حضرت علیؓ نے حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے کہا کہ نبی کریمﷺ نے متعہ اور پالتو گدھے کے گوشت سے جنگ خیبر کے زمانہ میں منع فرمایا تھا۔
تبصرہ: اس کا مطلب ہے کہ غزوہ خیبر (7 ہجری) سے پہلے لوگ متعہ سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ میرے خیال میں بخاری بھی متعہ سے پیدا ہوئے تھے۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 5116
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِی جَمْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، سُئِلَ عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ، فَرَخَّصَ فَقَالَ لَهُ مَوْلًى لَهُ إِنَّمَا ذَلِک فِی الْحَالِ الشَّدِیدِ وَفِی النِّسَاءِ قِلَّةٌ أَوْ نَحْوَهُ۔ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَعَمْ۔
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نے بیان کیا، کہا میں نے حضرت ابن عباسؓ سے سنا، ان سے عورتوں کے ساتھ نکاح متعہ کرنے کے متعلق سوال کیا گیا تھا تو انہوں نے اس کی اجازت دی، پھر ان کے ایک غلام نے ان سے پوچھا کہ اس کی اجازت سخت مجبوری یا عورتوں کی کمی یا اسی جیسی صورتوں میں ہو گی؟ تو ابن عباسؓ نے کہا کہ ہاں۔
تبصرہ: کیوں؟ کیا عرب میں عورتیں کورونا جیسی وبا میں مر گئیں!! اسی لیے ابن عباسؓ نے متعہ کی اجازت دی؟ بخاری ایک بے شرم مجرم تھا جس نے ابن عباسؓ پر متعہ کی اجازت کا الزام لگایا۔
صحیح بخاری حدیث نمبر 5117/5118
حَدَّثَنَا عَلِی، حَدَّثَنَا سُفْیانُ، قَالَ عَمْرٌو عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَسَلَمَةَ بْنِ الأَکوَعِ، قَالاَ کنَّا فِی جَیشٍ فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله علیه وسلم فَقَالَ ’إِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لَکمْ أَنْ تَسْتَمْتِعُوا فَاسْتَمْتِعُوا‘۔
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینا ر نے بیان کیا، ان سے حسن بن محمد بن علی بن ابی طالب نے اور ا ن سے جابر بن عبد اللہ انصاری اور سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا کہ ہم ایک لشکر میں تھے۔ پھر رسول اللہﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ تمہیں متعہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے
صحیح بخاری حدیث نمبر 5119
وَقَالَ ابْنُ أَبِی ذِئْبٍ حَدَّثَنِی إِیاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الأَکوَعِ، عَنْ أَبِیهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله علیه وسلم ’’أَیمَا رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ تَوَافَقَا فَعِشْرَةُ مَا بَینَهُمَا ثَلاَثُ لَیالٍ فَإِنْ أَحَبَّا أَنْ یتَزَایدَا أَوْ یتَتَارَکا تَتَارَکا‘‘۔ فَمَا أَدْرِی أَشَىْءٌ کانَ لَنَا خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ عَامَّةً
ابن ابی ذئب نے بیان کیا کہ مجھ سے ایاس بن سلمہ بن الاکوع نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے اور ان سے رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو مرد اور عورت متعہ کر لیں اور کوئی مدت متعین نہ کریں تو (کم سے کم) تین دن تین رات مل کر رہیں، پھر اگر وہ تین دن سے زیادہ اس متعہ کو رکھنا چاہیں یا ختم کرنا چاہیں تو انہیں اس کی اجازت ہے (سلمہ بن الاکوع کہتے ہیں کہ) مجھے معلوم نہیں یہ حکم صرف ہمارے (صحابہ) ہی کے لئے تھا یا تمام لوگوں کے لئے ہے؟
تبصرہ: ایسا لگتا ہے کہ بخاری نے خراسانیوں، ایرانیوں، مجوسیوں کی رسم روایت کی ہے کیونکہ متعہ بازی خراسانیوں، ایرانیوں، مجوسیہ کی روایات ہیں۔
٭٭٭
تشکر: مصنف جنہوں نے اس کی فائل فراہم کی
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
٭٭٭٭
ڈاؤن لوڈ کریں