اعجاز عبید اور محمد عظیم الدین کا جمع کردہ ایک مزید قرآنی ترجمہ
مظہر القرآن
جو در اصل شاہ ولی اللہ محدث دہلوی کے فارسی ترجمہ قرآن کا اردو ترجمہ ہے، از قلم
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
ڈاؤن لوڈ کریں
کتاب کا نمونہ پڑھیں…..
۵۔ المائدۃ
سورة المائدہ مدنی ہے اس میں ایک سو بیس آیات اور سولہ رکوع ہیں
اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بخشش کرنے والا مہربان ہے
۱۔ اے مومنو! اپنے عہد پورے کرو (یعنی وہ عہد جو خدا سے باندھے ہیں ان کے التزام اور احکام میں) تمہارے لئے ہوئے چار پائے چرنے والے (یعنی مویشی) مگر وہ جو آگے تم پر بیان کریں گے لیکن نہ حلال سمجھو شکار کو اس حالت میں کہ تم احرام میں ہو بے شک خدا حکم کرتا ہے جو چاہتا ہے
۲۔ اے مسلمانو! بے حرمتی نہ کرو خدا کی نشانیوں کی اور نہ ادب والے مہینے کی اور نہ حرم کو بھیجی ہوئی قربانی کی اور نہ جانوروں کی کہ جن کی گردنوں میں (بطور علامت کے) پٹے ڈال دیتے ہیں اور نہ بیت الحرام کے قصد کرنے والوں کی کہ اپنے پروردگار سے فضل اور خوشنودی چاہتے ہیں، اور جب تم احرام سے نکلو تو شکار کر سکتے ہو اور تم کو دشمنی کسی گروہ کی کہ انہوں نے تم کو مسجد حرام سے روکا تھا زیادتی کرنے پر نہ ابھارے، اور ایک دوسرے کی مدد کرو بھلائی اور پرہیزگاری پر اور ایک دوسرے کی مدد نہ کرو بھلائی اور ظلم پر اور ڈرو اللہ سے، بے شک خدا کا عذاب سخت ہے
۳۔ تم پر حرام کیا گیا مردار (جانور) اور خون اور گوشت سور کا اور وہ جس کے ذبح کے وقت اللہ کے سوا غیر کا نام پکارا گیا اور جو گلا گھونٹنے سے مر جائے اور جو بغیر دھار کی چیز سے مارا گیا ہو اور جو اونچی جگہ سے گرکر مر جائے اور جس کو کسی جانور نے سینگ مارا اور جس کو کسی درندہ نے پھاڑا ہو مگر جنہیں (مرنے سے پہلے) تم حلال کر لو تو وہ حرام نہیں، اور حرام ہے وہ جانور جو بتون کے تھانوں پر ذبح کیا جائے اور حرام کیا گیا جو (بطور جوئے کے) قسمت آزمائی کے لئے تیروں کی فال سے باہم تقسیم کیا یہ سب گناہ ہے۔ آج کے دن ناامید ہو گئے کافر لوگ تمہارے دین سے (یعنی تمہارے دین پر غالب آنے سے) پس ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج کے دن میں سے تمہارا دین تمہارے لئے کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے دین اسلام پس جو کوئی بھوک کی شدت سے لاچار ہو اور وہ گناہ کی طرف مائل نہ ہو (مجبوراً جان بچانے کے لئے قدر ضرورت کھا لے) تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۴۔ (اے محبوبﷺ) تم سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لئے کون کون سی چیزیں حلال کی گئی ہیں تم فرماؤ کہ حلال کی گئیں تمہارے لئے پاکیزہ چیزیں اور جو شکاری جانور تم نے سدھائے انہیں شکار پر دوڑاتے ہو جو علم تم کو خدا نے دیا اس میں سے انہیں سکھاتے ہو، تو کھاؤ اس میں سے جو شکار پکڑ لیں اور تمہارے لئے رہنے دیں (خود اس میں سے نہ کھائیں) مگر (شکاری جانو چھوڑتے ہوئے) خدا کا نام لے لو اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک خدا جلد حساب کرنے والا ہے
۵۔ آج کے دن تمہارے واسطے پاکیزہ چیزیں حلال ہوئیں اور کھانا (یعنی ذبیحہ) اہل کتاب کا تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے، اور تمہارے لئے پارسا عورتیں مسلمانوں میں سے اور ان لوگوں کی پارسا عورتین جنہیں تم سے سے پہلے کتاب دی گئی حلال ہیں، جب تم ان کے مہر ان کو دو ارادہ قید (نکاح) میں لانا ہو یہ بات نہ ہو کہ نفس پرستی کے لئے بد کاری کی جائے اور نہ بنانے کو خفیہ آشنا، اور جو کوئی مسلمان کافر ہوا تو تو اس کے عمل اکارت ہوئے اور وہ آخرت میں ٹوٹا پانے والوں میں سے ہے
۶۔ اے مسلمانو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو چاہئے کہ اپنا منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لیا کرو اور اپنے سر کا مسح کر لو اور اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھولو۔ اور اگر نہانے کی حاجت ہو تو غسل کر لو اور اگر ہو تم بیمار (اور پانی مضر ہو) یا سفر میں ہو (اور پانی ملتا نہ ہو)۔ یا تم میں سے سے کوئی جائے ضرور (قضائے حاجت) سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے صحبت کی ہو اور ان صورتوں میں پانی میسر نہ آئے تو اس حالت میں چاہئے کہ پاک مٹی سے تیمم کرو تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا اس سے مسح کرو، خدا نہیں چاہتا ہے کہ تم پر کسی طرح مشقت اور تنگی ڈالے لیکن یہ چاہتا ہے کہ تم کو خوب پاک کر دے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے تاکہ تم شکر گزار ہو جاؤ
۷۔ اور یاد کرو اپنے پر خدا کی نعمت اور وہ عہد جو اس نے تم سے لیا اس وقت کہ تم نے کہا تھا کہ ہم نے سنا اور ہم نے اسے قبول کیا اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ دلوں کی بات جانتا ہے
۸۔ اے مسلمانو! اللہ کے حکم پر خوب قائم ہو جاؤ انصاف سے شہادت دیتے ہوئے اور نہ ابھار دے تم کو دشمنی کسی قوم کی اس پر کہ (اس کے ساتھ) انصاف نہ کرو (ہر حال میں) انصاف کیا کرو کہ یہی بات پرہیز گاری کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے
۹۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کے لئے بخشش ہے اور بہت بڑا اجر ہے
۱۰۔ اور جو لوگ کہ کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو وہ لوگ رہنے والے ہیں دوزخ کے
۱۱۔ اے مسلمانو! اپنے اوپر خدا کا احسان یاد کرو جب کہ ایک قوم نے قصد کیا کہ تم پر دست درازی کریں تو خدا نے (پنے فضل و کرم سے) ان کے ہاتھ تمہارے خلاف بڑھنے سے روک دیے اور اللہ سے ڈرو، اور مسلمانوں کو خدا ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے
۱۲۔ اور بے شک اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ہم نے ان میں بارہ سردار مقرر کئے اور اللہ نے فرمایا کہ بے شک میں تمہارے ساتھ ہوں یہ کہ اگر تم نے نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ ادا کرتے رہے اور میرے تمام پیغمبروں پر ایمان لائے اور ان کی مدد کی اور قرض حسن دیا خدا کو (یعنی نیکی کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے رہے) تو بے شک میں تمہارے گناہ تم سے دور کر دوں گا اور ضرور تم کو باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں چلتی ہوں گی، پھر جس کسی نے تم میں سے اس کے بعد کفر کیا پس وہ ضرور بہکا سیدھے رستے سے
۱۳۔ پس ان کے اپنے عہد کو توڑنے کے سبب سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ہم نے ان کے دل سخت کر دئیے، اللہ کے کلام کو ان کی اصل جگہ سے بدل ڈالتے ہیں اور بھلا بیٹھے بڑا حصہ ان نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں، اور ہمیشہ ان کی کسی نہ کسی خیانت پر مطلع ہوتے رہو گے سوا تھوڑوں کے (جو ایمان لائے) پس (اے محبوبﷺ تم انہیں معاف کرو اور ان سے درگزر کرو، بے شک خدا دوست رکھتا ہے احسان کرنے والوں کو
۱۴۔ اور وہ جنہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے ان سے بھی (ایمان و عمل کا) عہد لیا پس وہ بھول گئے بڑا حصہ ان نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں، پھر تو ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک عداوت، اور بغض ڈال دیا اور عنقریب اللہ انہیں بتاوے گا جو کچھ وہ کرتے تھے
۱۵۔ اے اہل کتاب بے شک تمہارے پاس ہمارے یہ رسول آئے کہ تم پر ظاہر کرتے ہیں بیت سی وہ چیزیں جو تم نے چھپا ڈالی تھیں کتاب میں (یعنی توریت و انجیل میں) اور بہت سی باتیں معاف فرماتے ہیں، بے شک اللہ کی طرف سے تمہارے پاس ایک نور آیا (یعنی سید عالمﷺ) اور روشن کتاب (یعنی قرآن)
۱۶۔ خدا اس کے ذریعے رہنمائی کرتا ہے اس شخص کی جو خدا کی رضا مندی پر چلا سلامتی کے راستے اور ان کو لاتا ہے اندھیریوں سے روشنی کی طرف اپنے حکم سے (کامیابی و سعادت کی) سیدھی راہ ان کو دکھاتا ہے
۱۷۔ بے شک وہ لوگ کافر ہوئے جنہوں نے یہ کہا: ’’خدا تو مریم کا بیٹا مسیح ہی ہے‘‘ تو (اے محبوبﷺ!) تم ان لوگوں سے فرماؤ: ’’کوئی خدا کا کیا کر سکتا ہے (یعنی انتقام سے) اگر خدا چاہے ہلاک کر دے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو اور اس کی ماں کو اور ان کو جو روئے زمین پر بستے ہیں، اور خدا ہی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ درمیان ان دونوں کے ہے، جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور خدا سب چیز پر قادر ہے‘‘
۱۸۔ اور یہود اور نصاریٰ نے کہا ہم خدا کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں تم فرماؤ: ’’پھر تم کو کیوں تمہارے گناہوں کے سبب عذاب کرتا ہے؟ بلکہ تم آدمی ہو اس کی مخلوقات میں سے‘‘ بھی جس کو چاہے بخشتا ہے اور جس کو چاہے عذاب کرتا ہے، اور اللہ ہی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے، اور سب کو اسی اللہ کی طرف واپس جانا ہے
۱۹۔ اے اہل کتاب بے شک تمہارے پاس ہمارے یہ رسولﷺ تشریف لائے جو تم پر ہمارے احکام ظاہر فرماتے ہیں بعد اس کے کہ رسولوں کی آمد کا سلسلہ مدتوں بند رہا تھا۔ اس لئے تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس نہ کوئی بشارت دینے والا آیا اور نہ کوئی ڈر سنانے والا، تو اب بشارت دینے والا اور ڈر سنانے والا تمہارے پاس تشریف لایا ہے، اور اللہ سب چیز پر قادر ہے۔
۲۰۔ اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: ’’اے میری قوم! اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو کہ جب تم میں سے پیغمبر کئے اور تم کو بادشاہ کیا اور تمہیں وہ عطا فرمایا جو کسی کو اب تک نہیں دیا گیا سارے جہان میں
۲۱۔ اے میری قوم! داخل ہو اس پاک زمین میں جسے خدا نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اور پیچھے مت پلٹو (مقابلہ کے وقت) کہ نقصان پر پلٹو گے‘‘
۲۲۔ لوگوں نے کہا: ’’اے موسیٰ! بے شک اس جگہ زورآور لوگ ہیں، اور ہم اس جگہ ہرگز داخل نہ ہوں گے جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں، پس اگر وہ اس جگہ سے نکل جائیں تو ہم داخل ہو جائیں گے‘‘
۲۳۔ اس پر دو مردوں نے (یعنی یوشع اور کالب) کہ جو اللہ سے ڈرنے والوں میں سے تھے خدا نے ان کو (ایمان و یقین کی) نعمت عطا فرمائی تھی کہا کہ ہمت کر کے ان لوگوں پر دروازے کے رستے حملہ کر دو اور جب (شہر کے) دروازہ میں داخل ہو گئے تو تم غالب آ جاؤ گے اور خدا ہی پر بھروسہ کرو اگر تم ایمان رکھنے والے ہو
۲۴۔ وہ بولے: ’’اے موسیٰ! ہم ہرگز وہاں داخل نہیں ہوں گے جب تک وہ لوگ وہاں موجود ہیں پس تم خود چلے جاؤ اور تمہارا خدا پس تم دونوں لڑو ہم یہاں بیٹھے ہیں‘‘
۲۵۔ موسیٰ نے کہا! ’’اے پروردگار میرے! میں اپنی جان کے سوا اور اپنے بھائی (یعنی ہارون) کے سوا اور کسی پر اختیار نہیں رکھتا پس درمیان ہمارے اور درمیان نافرمان لوگوں کے فیصلہ کر دے‘‘
۲۶۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’پس وہ زمین ان پر حرام کر دی گئی چالیس سال تک (اور جنگل کی) زمین میں بھٹکتے پھریں گے، پس تم نافرمان لوگوں کی حالت پر غمگین نہ ہو
۲۷۔ اور (اے محبوبﷺ) ان لوگوں کو دو آدم کے بیٹوں کی سچی خبر پڑھ کر سنا دو کہ جس وقت دونوں نے خدا کی ایک ایک نیاز پیش کی تو ایک کی قبول ہو گئی اور دوسرے کی مقبول نہیں ہوئی، اس پر قابیل نے (حسد سے) ہابیل سے کہا: ’’میں یقیناً تجھے قتل کر دوں گا‘‘ ہابیل نے کہا: ’’اللہ متقیوں ہی کی قربانی قبول کرتا ہے‘‘
۲۸۔ اگر مجھ پر میرے قتل کے لئے ہاتھ اٹھائے گا تو میں اپنا ہاتھ تجھ پر نہ نہیں اٹھاؤں گا کہ تجھے قتل کروں، بے شک میں خدا سے ڈرتا ہوں جو سارے جہان کا پروردگار ہے
۲۹۔ البتہ میں چاہتا ہوں کہ میرے گناہ اور تیرے گناہ دونوں ہی تیرے پلے پڑیں پس تو دوزخیوں میں شامل ہو جائے اور یہی بدلہ ظالموں کا ہے‘‘
۳۰۔ پس اس کے نفس نے اسے اپنے بھائی کے قتل پر رغبت دلائی اس نے (ہابیل کو) قتل کر دیا، پس وہ نقصان والوں میں سے ہو گیا
۳۱۔ پس خدا نے ایک کوہ بھیجا وہ زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھا دے کہ نعش کیونکر (زمین میں) چھپائے اپنے بھائی کی (کوے کو زمین کریدتا ہوا دیکھ کر) بولا: ’’افسوس میری حالت پر کہ میں اس کوے کی طرح بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی نعش زمین کھود کر) چھپا دیتا‘‘ پس پچھتاتا رہ گیا
۳۲۔ اس قتل کے سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کے بغیر (یعنی خون نا حق کیا) تو گویا اس نے تمام انسانوں کا خون کیا، اور بے شک بنی اسرائیل کے پاس ہمارے پیغمبر روشن دلیلیں لے کر آئے، پھر البتہ اس کے بعد بھی بہت سے لوگ ان میں سے زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں
۳۳۔ جو لوگ کہ لڑتے ہیں اللہ اور اس کے رسول سے اور ملک میں فساد کی نیت سے دوڑتے پھرتے پھرتے ہیں یہی ان کی سزا ہے کہ قتل کر دئے جائیں یا سولی دئے جائیں یا ان کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹے جائیں یا وطن سے دور کر دئے جائیں یہ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے واسطے عذاب عظیم ہے
۳۴۔ مگر جنہوں نے کہ تمہارے قابو پانے سے پہلے توبہ کر لی تو جان لو کہ بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۳۵۔ اے مسلمانو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو اور جہاد کرو اس کی راہ میں تاکہ تم فلاح پاؤ
۳۶۔ بے شک وہ لوگ جو کافر ہوئے اگر ان کے ہاتھ میں سب کچھ ہو جو کچھ زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور بھی ہو پھر یہ سب کچھ روز قیامت کے عذاب سے بچنے کے لئے بدلہ میں دے دیں تو ان سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا، اور ان کے واسطے عذاب درد دینے والا ہے
۳۷۔ وہ (کتنا ہی) چاہیں گے کہہ دوزخ کی آگ سے باہر نکل آئیں اور وہ دوزخ سے باہر نکلنے والے نہیں، اور ان کے واسطے ہمیشہ کا عذاب ہے
۳۸۔ اور جو چور ہوں خواہ مرد ہو یا عورت پس ان کے ہاتھ کاٹ ڈالو جو کچھ انہوں نے کیا ہے یہ اس کی سزا ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے عبرت ہے، اور خدا غالب حکمت والا ہے
۳۹۔ پھر جس کسی نے اپنے ظلم کے بعد توبہ کر لی اور نیک کام عمل میں لایا تو بے شک خدا اپنی مہربان (محبت) سے اس پر رجوع ہو گا، بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے
۴۰۔ (اے انسان!) کیا تو نہیں جانتا کہ آسمان و زمین کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے، وہ عذاب کرتا ہے جس کو چاہے اور جسے چاہے بخشتا ہے، اور خدا ہر چیز پر قادر ہے
۴۱۔ اے رسولﷺ! تمہیں غمگین نہ کریں وہ جو کفر پر دوڑتے ہیں وہ جو اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور ان کے دل ایمان نہیں لائے، اور کچھ یہودی خوب سننے والے ہیں جھوٹی باتوں کے (اور) سننے والے ہیں دوسری قوم کے واسطے کہ ابھی تمہارے پاس نہیں آئے ہیں (توریت کے) کلمات کو بدل دیتے ہیں بعد اس کے کہ وہ اپنی جگہ میں صحیح ہوتے ہیں اور (لوگوں سے) یہ کہتے ہیں کہ اگر تم کو یہ قبول کیا ہوا حکم دیا جائے تو قبول کرو اور اگر یہ تم کو نہ دیا جائے تو بچو اور جسے اللہ گمراہ کرتا ہے پس اس کے واسطے خدا سے کچھ (ہدایت) ہر گز نہ کر سکے گا۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ خدا نے جن کے دلوں کو پاک کرنا نہیں چاہا ان کے واسطے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے واسطے آخرت میں بڑا عذاب ہے
۴۲۔ (اے محبوبﷺ) یہ لوگ جھوٹی باتیں سننے والے ہیں اور بڑے حرام کے کھانے والے ہیں (یعنی رشوت) پس اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو ان کے درمیان فیصلہ کرو یا ان سے منہ پھیر لو اور اگر تم ان سے منہ پھیر لو گے تو یہ تمہیں کچھ نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، اور اگر فیصلہ کرو تو چاہئے کہ ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ کرو، بے شک خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
۴۳۔ اور یہ لوگ کس طرح تم سے فیصلہ چاہیں گے حالانکہ توریت ان کے پاس ہے کہ اس میں خدا کا حکم موجود ہے پھر (یہ توریت اور اس کا حکم رکھنے کے) بعد اسی سے منہ پھیرتے ہیں، اور وہ لوگ ایمان والے نہیں
۴۴۔ بے شک ہم نے توریت نازل کی اس میں ہدایت اور روشنی ہے، اسی کے مطابق یہود کو حکم کرتے تھے جو خدا کے فرمانبردار پیغمبر تھے اور حکم کرتے تھے خدا پرست لوگ اور یہودیوں کے عالم کیونکہ وہ محافظ ٹھہرائے گئے تھے خدا کی کتاب کے اور اس (کے احکام و ہدایت) پر گواہ تھے، پس (کہا ہم نے تم (ان لوگوں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑی قیمت نہ لے اور جو کوئی خدا کی نازل کی ہوئی کتاب کے موافق حکم نہ کرے تو وہی لوگ کافر ہیں
۴۵۔ اور ہم نے توریت میں یہ حکم ان پر نازل کیا کہ جان کے بدلے جان اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت ہے، اور زخموں کے بدلے ویسے ہی زخم کا بدلہ ہے پھر جو کوئی بدلہ لینا معاف کر دے تو یہ معافی اس کے لئے (گناہوں کا) کفارہ ہے، اور جو کوئی حکم نہ کرے اللہ کے اتارنے پر تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں
۴۶۔ اور ہم نے ان نبیوں کے پیچھے ان ہی کے نقش قدم پر مریم کے بیٹے عیسیٰ کو بھیجا تصدیق کرنے والا توریت کی اس سے پہلے موجود تھی اور ہم نے اس کو دی انجیل کہ اس میں ہدایت اور روشنی ہے، اور تصدیق کرتی ہے توریت کی کہ اس سے پہلے تھی اور ہدایت اور نصیحت تھی پرہیز گاروں کے واسطے
۴۷۔ اور انجیل والوں کو چاہئے کہ جو کچھ خدا نے اس میں اتارا ہے اس کے مطابق حکم کریں اور جو کوئی نہ حکم کرے مطابق اس کے جو خدا نے اتارا ہے پس وہ لوگ فاسق ہیں
۴۸۔ اور (اے محبوبﷺ) ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری ان کتابوں کی تصدیق کرنے والی جو پہلے سے موجود ہیں اور ان پر نگہبان، پس چاہئے کہ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب کے مطابق ان لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو اور (اے سننے والے) اپنے پاس آیا ہوا حق چھوڑ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا، ہم نے تم سب کے لئے ایک ایک شریعت اور راستہ رکھا، اور اگر خدا چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت کر دیتا لیکن وہ تمہاری آزمائش کرنا چاہتا ہے اس چیز میں جو تم کو دی ہے پس بھلائیوں کی طرف سبقت چاہو، تم سب کو اللہ ہی کی طرف جانا ہے پس وہ تم کو بتا دے گا جس میں کہ تم اختلاف کرتے تھے
۴۹۔ اور (فرمایا) یہ کہ حکم کرو درمیان ان کے مطابق اس کے جو خدا نے نازل کیا ہے اور ان کی خواہشوں پر نہ چل اور ان سے بچتا رہ اس لئے کہ وہ تجھ کو کہیں لغزش نہ دے دیں بعض اس چیز سے کہ جو خدا نے تیری طرف بھیجی ہے، پھر اگر وہ نہ مانے تو جان لو کہ خدا ان کے بعض گناہوں کی سزا ان کو پہنچایا چاہتا ہے، اور بے شک لوگوں میں سے بہت سے بد کار ہیں
۵۰۔ تو کیا وہ جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں اور کون ہے خدا سے بہتر باعتبار حکم کے واسطے اس قوم کے کہ یقین رکھتے ہیں
۵۱۔ اے مومنو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو کوئی تم میں سے ان کو دوست رکھے گا بے شک وہ انہی میں سے ہو گا، بے شک اللہ یہ نہیں راہ دکھاتا ہے بے انصاف لوگوں کو
۵۲۔ پس تم ان لوگوں کو دیکھو گے کہ جن کے دلوں میں بیماری (یعنی نفاق) کا روگ ہے وہ دوڑے جا رہے ہیں یہود و نصاریٰ کی دوستی میں وہ کہتے ہیں: ’’ہم ڈرتے ہیں کہ کسی مصیبت کے پھیر میں نہ آ جائیں‘‘ تو (یقین کرو) وہ وقت نزدیک ہے کہ خدا تم کو فتح دے دے گا یا اس کی طرف سے (کامیابی کی) کوئی اور بات ظاہر ہو جائے گی پھر اس وقت یہ لوگ اس بات پر پشیمان ہوں گے جو انہوں نے اپنے دلوں میں چھپا رکھی تھی
۵۳۔ اس وقت ایمان والے کہیں گے (یعنی قیامت میں): ’’کیا یہ وہی لوگ ہیں کہ جو اللہ کی سخت سے سخت قسم کھا کر کہتے تھے کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں‘‘ (حالانکہ وہ دشمنوں کے ساتھ تھے) تو (دیکھو) ان کے تمام اعمال (اس نفاق کی وجہ سے) اکارت گئے، پس نقصان میں ہو گئے
۵۴۔ اے مومنو! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جاوے گا تو بہت جلد اللہ ایسا گروہ لائے گا کہ وہ اللہ کے پیارے اور اللہ ان کا پیارا، مومنوں پر نرم اور کافروں پر نہایت سخت، جہاد کریں گے اللہ کی راہ میں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا اندیشہ نہیں کریں گے یہ خدا کا فضل ہے جس کو چاہے اس کو دے اور اللہ بڑی وسعت والا جاننے والا ہے
۵۵۔ (اے مسلمانو!) تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے کہ نماز قائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ (ہر حال) میں اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں
۵۶۔ اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کو اور مومنوں کو اپنا رفیق بنائے تو (وہ اللہ کے گروہ میں سے ہے اور) تحقیق اللہ ہی کا گروہ غالب ہے
۵۷۔ اے مسلمانو! جن لوگوں مے تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے ان لوگوں میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے (یعنی یہود و نصاریٰ) اور کافر (یعنی بت پرست) ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ، اور اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان رکھتے ہو
۵۸۔ اور جب تم نماز کے لئے اذان دیتے ہو تو یہ اسے ہنسی اور کھیل ٹھہراتے ہیں یہ اس لئے کہ یہ ایک ایسا گروہ ہے جو بے عقل ہے
۵۹۔ (اے محبوبﷺ یہودیوں سے) فرماؤ: ’’اے اہل کتاب کیا تم ہمیں اسی بات ہر عیب لگاتے ہو کہ خدا پر ایمان لائے اور اس پر ایمان لائے جو ہماری طرف اترا ہے اور اس پر جو اس سے پہلے اترا ہے، مگر یہ کہ اکثر لوگ تم میں سے بے حکم ہیں‘‘
۶۰۔ (اے محبوبﷺ) تم فرماؤ کیا میں تم کو بتا دوں کہ جو خدا کے نزدیک باعتبار جزا کے کون زیادہ بد تر درجہ ہیں وہ جس پر لعنت کی خدا نے اور اس پر اپنا غضب اتارا اور ان میں سے کتنوں ہی کو بندر اور سور کر دیا جس نے کہ شیطان کو پوجا، ایسے لوگوں کا ٹھکانا زیادہ برا ہے اور سیدھے رستے سے بہت بہکے ہوئے ہیں
۶۱۔ اور جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ’’کہ ہم ایمان لائے“ حالانکہ وہ کفر کے ساتھ آئے اور کفر کے ساتھ واپس گئے اور وہ جو کچھ (اپنے دلوں میں) چھپائے ہوئے ہیں خدا اسے خوب جاننے والا ہے
۶۲۔ اور تم ان میں سے بہتوں کو دیکھو گے کہ گناہ اور زیادتی اور مال حرام کھانے ہر دوڑتے ہیں، بے شک بہت ہی برے کام کرتے ہیں
۶۳۔ ان کو کیوں نہیں منع کرتے ان کے پادری اور ان کے درویش گناہ کی بات کہنے سے اور مال حرام کھانے سے۔ بے شک بہت ہی برے کام وہ کر رہے ہیں
۶۴۔ اور یہودیوں نے کہا کہ خدا کا ہاتھ (عطا و بخشش سے) بند ہو گیا ہے (حقیقت میں) انہی کے ہاتھ باندھے جائیں اور ان پر اس کہنے سے لعنت ہے، اور خدا کے تو دونوں ہاتھ (بخشش و کرم میں) کشادہ ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے۔ اور (اے محبوب!ﷺ) جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے نازل ہوا۔ (بجائے ہدایت و نصیحت کے) اس سے ان میں بہتوں کو شرارت اور کفر میں ترقی ہو گئی، اور (اسی سرکشی اور کفر کا نتیجہ ہے کہ) ہم نے ان کے درمیان قیامت تک عداوت اور بیر ڈال دیا، جس وقت لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اسے بجھا دیتا ہے، اور یہ لوگ زمین میں فساد پھیلانے کے لئے دوڑتے پھرتے ہیں اور الل فساد پھیلانے والوں کو دوست نہیں رکھتا
۶۵۔ اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور پرہیزگاری کرتے تو ہم ضرور ان کے گناہ دور کر دیتے اور بے شک ہم ان کو نعمت کے باغوں میں داخل کرتے
۶۶۔ اور اگر وہ لوگ (پورا حکم) قائم رکھتے توریت اور انجیل کا اور جو کچھ ان کی طرف ان کے پروردگار کی طرف سے اترا، بے شک انہیں رزق ملتا اوہر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے (یعنی رزق کی کثرت ہوتی)، ان میں سے ایک گروہ درمیانی رستہ پر ہے اور ان میں سے اکثر بہت ہی برے کام کرتے ہیں
۶۷۔ اے رسول پہنچا دو جو کچھ اترا تمہیں تمہارے پروردگار کی طرف سے، اور اگر ایسا نہ کیا تو تم نے خدا کا کوئی پیغام نہ پہنچایا، اور خدا تمہاری نگہبانی کرے گا لوگوں سے، بے شک خدا کافروں کے گروہ کو راہ نہیں دیتا
۶۸۔ تم فرماؤ: ’’اے اہل کتاب! تم کسی راہ پر بھی نہیں جب تک توریت اور انجیل کی پوری پابندی نہ کروا اور جو کچھ بھیجا گیا ہے تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہاری طرف، اور البتہ ان میں سے بہتوں کو اس کلام سے کہ جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے تمہارے پروردگار کی طرف سے (یعنی قرآن) اور بھی سرکشی اور کفر بڑھ جاوے گا، پس تم کافروں کی قوم پر کچھ غم نہ کھاؤ
۶۹۔ بے شک وہ جو اپنے آپ کر مسلمان کہتے ہیں اور سی طرح یہودی اور ستارہ پرست اور نصرانی اور ان میں جو کوئی سچے دل سے اللہ پر اور روز قیامت پر ایمان لائے اور اچھے عمل کرے تو ان پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ وہ کچھ غمگین ہوں گے
۷۰۔ بے شک ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کی طرف ہم نے بھیجے پیغمبر جس وقت ان کے پاس کوئی رسول ایسا حکم لے کر آیا جس کو ان کا جی نہیں چاہتا تھا تو (رسولوں کے) ایک گروہ کو جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو قتل کرتے ہیں
۷۱۔ اور اس گمان میں ہیں کہ کوئی سزا نہ ہو گی پس اندھے اور بہرے ہو گئے پھر خدا نے ان کی توبہ قبول کی، پھر ان میں سے بہت سے بہرے اور اندھے ہو گئے، اور اللہ دیکھ رہا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں
۷۲۔ بے شک وہ لوگ کافر ہو گئے جنہوں نے یہ کہا کہ اللہ وہی عیسیٰ مسیح مریم کا بیٹا ہے اور مسیح نے تو یہ کہا تھا: ’’اے بنی اسرائیل! اللہ کی عبادت کرو جو میر پروردگار اور تمہارا پروردگار ہے‘‘ بے شک جو کوئی خدا کا شریک ٹھہرائے تو اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی، اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور نہیں ظالموں کا کوئی مددگار
۷۳۔ بے شک کافر ہو گئے جنہوں نے یہ کہا کہ خدا تین خداؤں میں کا تیسرا ہے حالانکہ بجز ایک معبود کے اور کوئی معبود نہیں اور اگر وہ اپنی بات سے باز نہ آویں گے تو بے شک پہنچے گا ان میں سے کافروں کو درد دینے ولا عذاب
۷۴۔ پھر وہ کس لئے اللہ کی طرف رجوع نہیں کرتے اور اس سے بخشش نہیں مانگتے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۷۵۔ عیسیٰ بیٹا مریم کا اور کچھ نہیں مگر ایک رسول ہے اس سے پہلے بھی بہت سے رسول ہو گزرے ہیں اور اس کی ماں صدیقہ ہے یہ دونوں (تمام انسانوں کی طرح) کھانا کھاتے تھے دیکھو تو کیونکر ہم ان لوگوں کے لئے نشانیاں بیان کرتے ہیں پھر بھی دیکھو وہ کیسے اوندھے جاتے ہیں
۷۶۔ (اے محبوب!ﷺ) تم فرماؤ: ’’کیا تم اللہ کو چھوڑ کر ایسے کی عبادت کرتے ہو جو تمہارا مالک نہیں تمہارے نقصان کا اور نہ نفع کا، اور خدا ہی سننے والا جاننے والا ہے‘‘
۷۷۔ تم فرماؤ اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق زیادتی نہ کرو اور ایسی قوم کی خواہشوں پر نہ چلو جو اس سے پہلے گمراہ ہو چکے اور بہت سے لوگوں کو گمراہ کیا اور سیدھے رستہ سے بہک گئے
۷۸۔ لعنت کے گئے وہ جنہوں نے کفر کیا بنی اسرائیل میں داؤد اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان پر یہ اس لئے ہوا کہ یہ ان کی نافرمانی کرتے تھے اور حد سے گزر جاتے تھے
۷۹۔ ایک دوسرے کو منع نہیں کرتے تھے اس برے کام سے جو وہ کرتے تھے بے شک وہ بہت ہی برے کام کرتے تھے
۸۰۔ ان میں تم بہتوں کو دیکھو گے کہ کافروں سے دوستی کرتے ہیں (یعنی مشرکوں سے) تحقیق بری چیز ہے جو ان کے نفسوں نے ان کے لئے آگے بھیجی کہ ان پر خدا کا غضب ہوا اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہیں گے
۸۱۔ اور اگر وہ ایمان لاتے اللہ پر اور اس نبی پر اور اس پر جو ان کی طرف اترا تو کبھی مشرکوں کو دوست نہ بناتے لیکن ان میں اکثر فاسق ہیں
۸۲۔ البتہ تم پاؤ گے مسلمانوں کا سب سے بڑھ کر دشمن یہودیوں کو اور مشرکوں کو اور البتہ تم پاؤ گے مسلمانوں کی دوستی میں سب سے زیادہ قریب ان لوگوں کو جو کہتے ہیں: ’’ہم نصاریٰ ہیں‘‘ یہ اس لئے کہ بعض ان میں عالم اور درویش ہیں اور یہ سبب ہے کہ وہ غرور نہیں کرتے ہیں
۸۳۔ اور جب سنتے ہیں وہ جو کچھ نازل ہوا ہے رسولﷺ کی طرف (یعنی قرآن) تو تم ان کی آنکھوں سے دیکھو کہ آنسو جاری ہیں اس سبب سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا ہے (قرآن کو سن کر) کہتے ہیں: ’’اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لائے تو ہم کو حق کے گواہوں میں لکھ لے‘‘
۸۴۔ اور (وہ کہتے ہیں) ’’ہمیں کیا ہوا ہے کہ ہم ایمان نہ لائیں اللہ پر اور اس حق پر جو کہ ہمارے پاس آیا اور ہم کو اس بات کی طمع ہے کہ ہمارا پروردگار ہم کو اچھے لوگوں کے ساتھ بہشت میں داخل کرے‘‘
۸۵۔ پس اللہ نے ان کے اس کہنے کے بدلے ان کو (بہشت کے) ایسے باغ عطا فرمائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، یہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بدل ہے نیکی کرنے والوں کا
۸۶۔ اور وہ جن لوگوں نے کفر کیا اور جھٹلائیں ہماری آیتیں وہ لوگ دوزخ والے ہیں
۸۷۔ اے مومنو! حرام نہ ٹھہراؤ پاکیزہ چیزیں کہ جو تمہارے لئے حلال کر دی ہیں اللہ نے اور حد سے نہ بڑھو، بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے
۸۸۔ اور خدا نے تم کو جو حلال ستھری روزی دی ہے اس کو کھاؤ اور ڈرو خدا سے جس پر تم ایمان لائے ہو
۸۹۔ اللہ تم کو تمہاری لغو اور بے معنی قسموں پر نہیں پکڑتا ہے لیکن مواخذہ کرتا ہے ان قسموں پر جنہیں تم نے مضبوط کیا (اور کوئی قسم توڑنی پڑے) تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے درمیانی درجہ کا کھانا جیسا کہ تم اپنے بیوی بچوں کو کھلایا کرتے ہو یا (کھانے کی جگہ) ان کو کپڑا پہنا دینا ہے، یا آزاد کرنا ہے ایک غلام کا پس ان میں جس کو میسر نہ ہو تو تین دن کے روزے رکھے (پے درپے) تمہاری قسموں کا یہ کفارہ ہے جب تم (سمجھ بوجھ کر) قسم کھا بیٹھو، اور چاہئے کہ اپنی قسموں کی حفاظت کرو (قسم کھا کر توڑنی نہ پڑے) اللہ اس طرح اپنی آیتیں تم پر واضح کر دیتا ہے تاکہ تم شکر گزار ہو
۹۰۔ اے مسلمانو! شراب اور جوا اور باطل معبودوں کے نشانات (یعنی بت) اور فال کے تیر (یعنی پانسے) یہ سب ہی گندے شیطانی کام ہیں پس ان سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ
۹۱۔ شیطان یہی چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان ڈالے عداوت اور رنجش اور جوئے کے سبب سے اور تمہیں باز رکھے اللہ کی یاد سے اور نماز سے پس کیا اب بھی تم باز آئے
۹۲۔ اور فرمانبرداری کرو اللہ کی اور فرمانبرداری کرو رسولﷺ کی اور ڈرتے رہو پھر اگر تم پھر جاؤ تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صرف واضح طور پر حکم پہنچا دینا ہے
۹۳۔ ان لوگوں پر جو ایمان لائے اور نیک کام کیے اس چیز میں کوئی گناہ نہیں ہے جو کچھ (حرمت کے حکم سے پہلے) کھاپی چکے ہیں جب کہ وہ (آئندہ کیلئے) پرہیزگاری کریں اور ایمان لائیں اور اچھے کام کریں پھر پرہیزگاری کریں اور ایمان لائیں پھر پرہیزگاری کریں اور نیک رہیں، اور اللہ نیک لوگوں کو دوست رکھتا ہے
۹۴۔ اے مسلمانو! بے شک تم کو آزمائے گا تمہارا پروردگار ایسے بعض شکار سے جس تک تمہارے ہاتھ اور نیزے پہنچیں تاکہ اللہ پہچان کرے ایسے شخص کو کہ بن دیکھے اس سے ڈرتا ہے پھر اس کے بعد جو کوئی حد سے بڑھے اس کے لئے دردناک عذاب ہے
۹۵۔ اے مسلمانو! شکار نہ مارو جب تم احرام میں ہو، اور جو کوئی تم میں سے قصداً مار ڈالے پس اس کا بدلہ یہ ہے کہ ویسا ہی جانور مویشی میں سے (بدلے میں) دے جس کو تم میں سے دو معتبر آدمی اس کا فیصلہ کریں، اس چار پائے کی قربانی ہو کعبہ کو پہنچتی یا اس کا کفارہ چند مسکینوں کو (اس کی قیمت کے لحاظ سے) کھانا دینا ہے، یا مسکینوں کی گنتی کے برابر روزے رکھے، تاکہ اپنے عمل کی سزا چکھے، اللہ نے معاف کیا جو کچھ ہو گزرا اور جو کوئی دوسری بار کرے بدلہ لیوے گا اس سے خدا اور اللہ غالب ہے بدلہ لینے والا
۹۶۔ حلال کی گیا ہے تمہارے واسطے دریا کا شکار اور اس کا کھانا تمہارے اور مسافروں ج کے فائدہ کے لئے، اور تم پر خشکی کا شکار حرام ہے جب تک تم احرام باندھے ہوئے ہو اور ڈرو اس خدا سے کہ اس کی طرف اٹھائے جاؤ گے
۹۷۔ اللہ نے ادب والے گھر کعبہ کو لوگوں کے لئے ہیام کا باعث کیا اور حرمت والا مہینہ اور حرم کی قربانی اور ان جانوروں کو جن کے گلے میں (علامت کے لئے پٹے ڈال دیتے ہیں ان سب کو تمہارے مصالح کے قیام کا سبب بنایا) یہ اس لئے کہ تم یقین کرو کہ بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کے اندر کی سب چیزوں کا حال جانتا ہے اور یہ کہ بے شک خدا کو سب چیز کا علم ہے
۹۸۔ اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
۹۹۔ پیغمبر کے ذمے اس کے سوا کچھ نہیں کہ پیغام پہنچا دینا اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو
۱۰۰۔ (اے محبوب!ﷺ تم ان لوگوں سے) کہہ دو کہ پاک اور ناپاک برابر نہیں ہو سکتا اور اگرچہ تجھ کو ناپاک کی کثرت تعجب میں ڈالتی ہو پس خدا سے ڈرو اے عقلمندو، شاید کہ تم کامیاب ہو جاؤ
۱۰۱۔ اے مسلمانو! ایسی باتیں نہ پوچھو جو تم پر ظاہر کی جائیں تو تمہیں بری لگیں، اور اگر ان کو اس وقت پوچھو گے کہ قرآن اتارا جا رہا ہے تو تم پر ظاہر کر دی جائیں گی، سوالات گزشتہ اللہ معاف کر چکا ہے، اور اللہ بخشنے والا تحمل والا ہے
۱۰۲۔ تم سے پہلے ایک گروہ (یعنی بنی اسرائیل) نے ایسے ہی سوالات کیے تھے پھر ان سے منکر ہو گئے
۱۰۳۔ اللہ نے مقرر نہیں کیا بحیرہ (یعنی کان چرا ہوا) کو اور نہ سائبہ (یعنی بجار) کو اور نہ وصیلہ کو اور نہ حامی کو لیکن کافر لوگ خدا پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ان میں سے اکثر (نرے) بے عقل ہیں
۱۰۴۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس کی طرف جو خدا نے نازل فرمایا ہے اور رسول کی طرف تو کہتے ہیں کہ ہم کو تو وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے کیا اگرچہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہیں جانتے ہوں اور نہ راہ پر ہوں
۱۰۵۔ اے مسلمانو! تم اپنی محافظت کرو تمہارا کچھ نہ بگاڑے گا وہ شخص جو گمراہ ہوا جب کہ تم راہ پر ہو اللہ ہی کی طرف تم سب کو لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا تم جو کچھ عمل کرتے تھے
۱۰۶۔ اے مسلمانو! (قاعدہ) گواہی کا ہے جب تم میں کسی کی موت قریب آوے تو وصیت کے وقت تم میں سے دو معتبر شخص کی گواہی تمہارے درمیان ہے یا تمہارے سوا دوسرے غیر دو آدمیوں کی (شہادت) ہو اور اگر تم زمین میں سفر کو جاؤ پھر تمہیں موت کا حادثہ پہنچے، اگر تم کو کچھ شبہ ہو تو ان دونوں (گواہوں) کو روک لو بعد نماز کے (یعنی بعد نماز عصر کے) پس وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس (گواہی) کے عوض میں کچھ دام نہیں لیں گے اگرچہ وہ شخص (جس کے نفع کے واسطے ہم گواہی دیتے ہیں) قرابت دار ہی ہو اور نہ ہم اللہ کی گواہی کو چھپاویں گے ایسا کریں تو ہم ضرور گنہگاروں میں ہیں
۱۰۷۔ پھر اگر پتہ چلے کہ وہ دونوں گواہ گناہ کے مستحق ہو گئے (یعنی گواہی میں کمی بیشی کی ہے) تو ان کی جگہ دو اور کھڑے ہوں ان میں سے کہ اس گناہ یعنی جھوٹی گواہی نے ان کا حق لے کر ان کو نقصان پہنچایا جو میت کے زیادہ قرابت دار ہوں، تو (دونوں) اللہ کی قسم کھائیں (اور کہیں) کہ ’’بے شک ہماری گواہی زیادہ ٹھیک ہے ان دونوں کی گواہی سے اور ہم نے کچھ تجاوز نہیں کیا ورنہ ہم اس حالت میں سخت ظالموں میں ہوں گے
۱۰۸۔ یہ (طریقہ) قریب زیادہ ہے اس سے کہ گواہی کو اس کی (اصلی) حالت پر ادا کریں (یعنی ایسی حالت پر جیسی گواہی دینی چاہئے) یا ڈریں اس سبب سے کہ کچھ قسمیں رد کر دی جائیں بعد ان کی قسموں کے اور اللہ سے ڈرو اور حکم سنو، اور اللہ بے حکموں کو راہ نہیں دیتا
۱۰۹۔ (اس دن کو یاد کرو) جس دن اللہ پیغمبروں کو جمع فرمائے گا پھر فرمائے گا کہ تم کو (اپنی امتوں کی طرف سے) کیا جواب ملا، وہ عرض کو یں گے: ’’ہمیں کچھ علم نہیں بے شک تو ہی جاننے والا چھپی باتوں کا‘‘
۱۱۰۔ جس وقت اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ: ’’اے عیسیٰ ابن مریم! یاد کرو میرا احسان اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر جب میں نے روح القدس سے تمہاری مدد کی، تم لوگوں سے باتیں کرتے تھے گود میں اور بڑی عمر میں، جس وقت کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل سکھائی، اور جب تم میرے حکم سے مٹی سے پرندہ جیسی شکل بناتے تھے پھر تم اس کے اندر سے پھونک مار دیتے تھے پس وہ ہو جاتا تھا پرندہ میرے حکم سے اور تم مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے اچھا کر دیتے تھے اور جب تم (زندہ) باہر لا کھڑا کرتے تھے میرے حکم سے مردوں کو اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے روکا جس وقت تم ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر آئے تو کہا کافروں نے ان میں سے کہ یہ تو کچھ نہیں مگر کھلا جادو
۱۱۱۔ اور جب کہ میں نے دل میں ڈالا حواریوں کے کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ انہوں نے کہا: ’’کہ ہم ایمان لئے گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں
۱۱۲۔ جب کہ حواریوں نے کہا: ’’اے عیسیٰ مریم کے بیٹے! کیا طاقت رکھتا ہے تیرا رب کہ اتارے ہم پر آسمان سے (کھانے کا) بھرا خوان عیسیٰ نے کہا: ’’اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان رکھتے ہو
۱۱۳۔ وہ بولے: ’’ہم چاہتے ہیں کہ اس خوان میں سے کھاویں اور ہمارے دل آرام پکڑیں اور ہم آنکھوں سے دیکھ لیں کہ تم نے ہم سے سچ بیان کیا اور ہم اس کے اترنے پر گواہ ہو جاویں‘‘ (اپنے بعد والوں کے لئے)
۱۱۴۔ عیسیٰ بن مریم نے عرض کی: ’’اے پروردگار ہمارے ہم پو آسمان سے (کھانے کا) ایک خوان نازل کر کہ وہ ہمارے لئے عید ہو اور اگلے پچھلوں کے لئے اور تیری طرف سے نشانی اور تو سب سے بہتر روزی دینے والا ہے‘‘
۱۱۵۔ اللہ نے فرمایا میں اس کو اتارنے والا ہوں تم ہر پھر اس کے بعد بھی تم میں سے کوئی کفر کرے گا تو بے شک میں اسے وہ عذاب دوں گا کہ سارے جہان میں سے کسی پر نہ کروں گا
۱۱۶۔ اور (وہ وقت بھی یاد کرو کہ) جب اللہ فرمائے گا: ’’اے عیسیٰ بن مریم! کیا تم نے کہ دیا تھا لوگوں سے کہ مجھے اور میری ماں کو دو خدا بنا لو سوائے خدا کے‘‘ (عیسیٰ) عرض کریں گے کہ (اے پروردگار!) پاکی ہے تجھے، مجھے لائق نہیں ہے کہ میں وہ بات کہوں جو مجھے نہیں پہنچی اور اگر میں نے ایسا کہا ہو گا تو ضرور تجھے معلوم ہو گا تو جانتا ہے جو میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے علم میں ہے، بے شک تو ہی سب غیبوں کا جاننے والا ہے
۱۱۷۔ میں نے تو ان کو نہ کہا مگر وہی جس کا تو نے کچھ کو حکم دیا تھا کہ اللہ کو پوجو جو میرا اور تمہارا پروردگار ہے اور میں ان پر نگہبان تھا جب تک میں ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی نگاہ رکھتا تھا ان پر اور تو ہر چیز پر نگہبان ہے
۱۱۸۔ اگر تو ان کو عذاب دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے، تو بے شک تو ہی زبردست حکمت والا ہے
۱۱۹۔ اللہ فرما دے گا یہ وہ دن ہے کہ نفع دے گی اس میں سچوں کو ان کی سچائی، ان کے لئے ایسے باغ ہیں کہ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی۔ یہی (ان کی) بڑی کامیابی ہے
۱۲۰۔ اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین میں اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے سب کی بادشاہت اور وہ تمام چیزوں پر قدرت رکھنے والا ہے
٭٭٭