اہم

اعجاز عبید ۲۰۰۶ء سے اردو تحریر یعنی یونیکوڈ کو فروغ دینے کی نیت سے اردو کی مفت دینی اور ادبی برقی کتب فراہم کرتے رہے ہیں۔ کچھ ڈومین (250 فری ڈاٹ کام، 4 ٹی ڈاٹ کام ) اب مرحوم ہو چکے، لیکن کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام کو مکمل طور پر کتابیں ڈاٹ اردو لائبریری ڈاٹ آرگ پر شفٹ کیا گیا جہاں وہ اب بھی برقرار ہے۔ اس عرصے میں ۲۰۱۳ء میں سیف قاضی نے بزم اردو ڈاٹ نیٹ پورٹل بنایا، اور پھر اپ ڈیٹس اس میں جاری رہیں۔ لیکن کیونکہ وہاں مکمل کتب پوسٹ کی جاتی تھیں، اس لئے ڈاٹا بیس ضخیم ہوتا گیا اور مسائل بڑھتے گئے۔ اب اردو ویب انتظامیہ کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں اور لائبریری فعال ہو گئی ہے۔ اب دونوں ویب گاہوں کا فارمیٹ یکساں رہے گا، یعنی مکمل کتب، جیسا کہ بزم اردو لائبریری میں پوسٹ کی جاتی تھیں، اب نہیں کی جائیں گی، اور صرف کچھ متن نمونے کے طور پر شامل ہو گا۔ کتابیں دونوں ویب گاہوں پر انہیں تینوں شکلوں میں ڈاؤن لوڈ کے لئے دستیاب کی جائیں گی ۔۔۔ ورڈ (زپ فائل کی صورت)، ای پب اور کنڈل فائلوں کے روپ میں۔

کتابیں مہر نستعلیق فونٹ میں بنائی گئی ہیں، قارئین یہاں سے اسے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں:

مہر نستعلیق ویب فونٹ

کاپی رائٹ سے آزاد یا اجازت نامہ کے ساتھ اپنی کتب ان پیج فائل یا یونی کوڈ سادہ ٹیکسٹ فائل /ورڈ فائل کی شکل میں ارسال کی جائیں۔ شکریہ

یہاں کتب ورڈ، ای پب اور کنڈل فائلوں کی شکل میں فراہم کی جاتی ہیں۔ صفحے کا سائز بھی خصوصی طور پر چھوٹا رکھا گیا ہے تاکہ اگر قارئین پرنٹ بھی کرنا چاہیں تو صفحات کو پورٹریٹ موڈ میں کتاب کے دو صفحات ایک ہی کاغذ کے صفحے پر پرنٹ کر سکیں۔


احمد رشید (علیگ) اور ان کا فن ۔۔۔ مرتبہ: اعجاز عبید

ایک اہم افسانہ نگار کے فن کا جائزہ

احمد رشید (علیگ) اور ان کا فن

مرتبہ

اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں

 

پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل

 

…..کتاب کا نمونہ پڑھیں

 

احمد رشید (علیگ)

اور ان کا فن

 

 

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

احمد رشید :کوائف ۔۔۔ نہال افروز

احمد رشید (علیگ) کی پیدائش 10؍ جولائی 1957ء کو علی گڑھ، اتر پردیش کے ایک متوسط گھرانے میں ہوئی۔ ان کا اصلی نام عبد البشیر ہے، لیکن انہوں نے احمد رشید کے قلمی نام سے اپنی پہچان بنائی۔ ان کے والد کا نام عبد الرشید اور والدہ کا نام ہاجرہ بیگم تھا۔ احمد رشید کی عمر تقریباً آٹھ سال کی ہی تھی کہ ان کے سر سے ماں کا سایہ اٹھ گیا، جس کی وجہ سے ان کے والد ہی نے ان کی پرورش کے ساتھ ساتھ تعلیم و تربیت بھی کی۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایم اے کی سند حاصل کی اور درس و تدریس کے پیشے سے وابستہ ہو گئے۔

احمد رشید کا درس و تدریس کے ساتھ ساتھ ادب اور صحافت سے بھی گہرا تعلق رہا۔ اسی … مزید پڑھیے

فکشن: تنقید و تجزیہ ۔۔۔ احمد رشید (علیگ)

افسانہ نگار کے قلم سے افسانی تنقیدی مضامین

فکشن: تنقید و تجزیہ

از قلم

احمد رشید (علیگ)

 

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل

 

…..کتاب کا نمونہ پڑھیں

 

افسانہ کی ہیئت و ماہیت  (صنفیاتی مباحثہ)

افسانہ پُر اسرار کائنات میں رونما ہونے والے وقوعات اور انسان کی زندگی کے عرصہ میں پیش آنے والی واردات و کیفیات کا بیانیہ ہے۔ روز ازل سے آج تک کائنات سے زندگی کا رشتہ ہموار کرنے کی سعی اور اس کے مختلف پہلوؤں کی ترتیب و تعمیر کے علی الرغم ایک متوازی کائنات کی تخلیق بھی افسانہ نگار کرتا ہے۔

پیش نظر کائنات سر بستہ رازوں کا خزینہ ہے۔ انسان نے درون خانہ رازوں کا انکشاف کرنے کے لیے شعور و فہم کے گھوڑے دوڑانے کے باوجود تخلیق کائنات کا راز آج بھی تلاشِ رائیگاں ثابت ہوا ہے۔ اگر وجہ تخلیق اشرف المخلوقات کے درجہ پر فائز انسان ہے تو یہ التباس اس لیے ہے کہ احدیت اپنی ذاتِ اقدس کی جملہ تجلیات دیکھنے اور اپنے وجود کی صفت کمالیہ ’’کن فیکون‘‘ کے شوق کی تکمیل کے لیے اس عارضی کائنات کو سجانے کی روایت بھی ملتی ہے۔ تمام ادیان اور مذاہب … مزید پڑھیے

ناصر کاظمی کی غزلیات میں محاورات کا شعری طلسم، ایک جائزہ ۔۔۔ محسن خالد محسنؔ

دلچسپ موضوع، اہم شاعر، قابلَ ذکر مضمون

ناصر کاظمی کی غزلیات میں محاورات کا شعری طلسم

 ایک جائزہ

از قلم

محسن خالد محسنؔ

جریدہ ’سَمت‘ میں شائع ہونے والے ایک مضمون کی ای بک

 

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل

 

…. مکمل کتاب پڑھیں

ناصر کاظمی کی غزلیات میں محاورات کا شعری طلسم

 ایک جائزہ

محسن خالد محسنؔ

سہ ماہی ’سَمت‘ شمارہ  ۶۲ ، اپریل تا جون ۲۰۲۴ء سے ماخوذ

شاعری ایک خدا داد صلاحیت ہے۔ اسے کسرت اور ریاضت سے حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ یہ صلاحیت قدرت نے ودیعت کی ہے تو اس پر مشقت کی جا سکتی ہے۔ اسے تراش سنوار پر خوب سے خوب تر کی تلاش اور مصرعوں کی موزونی کے عمل کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ شاعری کی محبوب ترین صنف غزل ہے جس میں لکھنا بظاہر آسان لیکن انتہائی مشکل کام ہے۔ شعرا اس صنف میں بڑے شوق سے طبع آزمائی کرتے ہیں۔ دو چار غزلیں کہتے ہیں پھر نظم کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ نظم میں بھی ہوتے ہوتے بات آزاد نظم سے نثری نظم کی طرف جا نکلتی ہے جہاں اوزان و بحور کا کوئی التزام … مزید پڑھیے

سید نصیر حسین خاں خیال ۔۔۔ ارشد مسعود ہاشمی

ایک نابغۂ روزگار کی سوانح اور فکر و فن کی تفصیل

سید نصیر حسین خاں خیال

از قلم

ارشد مسعود ہاشمی

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل

ورڈ فائل

ٹیکسٹ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

…..کتاب کا نمونہ پڑھیں

خیال کا عظیم آباد

کسی زمانے میں دولت مآب تھا پٹنہ پسند خاطر ہر شیخ و شاب تھا پٹنہ فلک شکوہ ثریا جناب تھا پٹنہ نجوم شہر تھے سب آفتاب تھا پٹنہ جہاں میں عزت و شوکت کی اس سے تھی بنیاد عظیم آباد تھا اک وقت میں عظیم آباد

(’’یاد عظیم آباد‘‘، سید علی محمد شاد عظیم آبادی)

خیال کے نام کے ساتھ رسائل میں عموماً عظیم آبادی لکھا ملتا ہے۔ حالانکہ ان کی تمام تر اہم سرگرمیوں میں کلکتہ میں قیام کو مرکزی حیثیت رہی ہے، مجھے حاصل شدہ سرمایوں میں ان کے نام کے ساتھ کہیں بھی کلکتوی لکھا نظر نہیں آیا۔ اس سے ظاہر ہے کہ خیال ہندوستان میں جہاں بھی رہے، اپنی عظیم آبادی شناخت کو انھوں نے قائم رکھا۔ یوں بھی ان کے مکتوبات اور مضامین سے علم ہوتا ہے کہ وہ اپنی گفتگو اور تحریر و تقریر کے دوران علاقائی تشخص کا اظہار اہم تصور کرتے تھے۔ منشا یہ ہوتی تھی کہ … مزید پڑھیے

نورِ مشرق ۔۔۔ ضیاؔ فتح آبادی، جمع و ترتیب: اعجاز عبید

نوعرسیماب اکبر آبادی کے ایک شاگرد کا نظموں کا مجموعہ

نورِ مشرق

از قلم

ضیاؔ فتح آبادی

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں

 

پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل

 

مکمل کتاب پڑھیں …..

 

سجدے میں

 

(شاعر کی تکمیل صرف اس وقت ہی ممکن ہے جب شاعر اپنے ماحول کی حقیر سے حقیر چیز کی پرستِش کرنے لگے)

 

اے زمیں، اے آسماں، اے زندگی، اے کائنات

اے ہوا، اے موج دریا، اے نشاطِ بے ثبات

اے پہاڑوں کی بلندی، اے سرودِ آبشار

اے گھٹا جھومی ہوئی، اے نغمہ بر لب جوئبار

اے مسرّت خیز وادی، اے فضائے کیف ریز

اے دِلِ آبادِ وحشت، اے رگوں کے خونِ تیز

اے بساطِ ریگِ صحرا، بے کس و بے خانماں!

اے بگولوں کے مسلسل رقص، اے سیلِ رواں

اے سمندر ہر طرف آغوش پھیلائے ہوئے!

اے حوادث کے تھپیڑے روز و شب کھائے ہوئے

اے بہار صحنٕ گلشن، اے نظام رنگ و بُو

اے گلوں کی سادگی، اے بلبلوں کی آرزو

اے پھلوں کے بوجھ سے سر بر زمیں شاخ شجر

اے پریشاں زلفِ سُنبل، چشم نرگس بے بصر

اے عروسِ صبح مستی شام بزم مے کدہ

اے جوانی کی … مزید پڑھیے

تعارف و معیار۔۔۔ اسلم عمادی

اردو ادبی تحریروں کے مطالعات پر مبنی

تعارف و معیار

از قلم

اسلم عمادی

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

 

کتاب کا نمونہ پڑھیں……

 

عرفانؔ صدیقی … غزل کا ایک نادر لہجہ

 گزشتہ پچاس برس کا دور اُردو غزل کے لیے تجرباتی دور میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ اس دور میں اظہار کے اس تنگ راستہ میں نت نئے انداز کے آہنگ اور اسلوبیاتی پہلوؤں کو بدل بدل کر نہ جانے کتنے خوبصورت اور نادر پرتو پیش کیے گئے ہیں۔ ہر لہجہ اور ہر اُسلوب اپنے نئے نویلے پن کے سبب عجیب سی ساحری اور دِل فریب سی کشش رکھتا ہے۔ وہیں اس مدت میں اتنا یا بس اور فاضل کلام بھی شائع ہوا کہ اس خرمن سے سوزن کا چننا کارِ دارد ہے۔ اس تخلیقات کے طوفان بے کراں میں چند ہی قابلِ قدر شعری فکر کے نمائندہ جزیرے نظر آتے ہیں جس سے ادب کی زندگی پر ایقان باقی رہتا ہے۔ ایسا ہی تازہ کار فکر و نظریات سے آباد ایک جزیرہ عرفانؔ صدیقی کی شاعری ہے۔

 عرفانؔ صدیقی کے اشعار سے میرا تعلق دیر سے ہوا، لیکن دیرپا ہوا، ان کے اشعار ہمارے فکری نظام سے … مزید پڑھیے

حیدرآباد میں اردو نئی شاعری ۔۔۔ اسلم عمادی

اسلم عمادی کی کتاب ’ادبی گفتگو‘ سے ایک طویل اور اہم مضمون علیحدہ ای بک کی صورت میں

حیدرآباد میں اردو نئی شاعری

از قلم

اسلم عمادی

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

 

کتاب کا نمونہ پڑھیں

 

 

خورشید احمد جامی:

خورشید احمد جامی حیدرآباد کے ان اہم شاعروں میں شمار کیے جاتے ہیں جن کا تعلق کبھی کسی ادبی تحریک سے نہیں رہا اور جن کے کلام نے عوام اور خواص دونوں میں مقبولیت حاصل کی۔  اس کا سبب ان کی شاعری میں تشبیہات اور استعارات کا بھرپور استعمال ہے۔  جامی کی شاعری میں دور تک یاس کا سایہ نہیں ملتا۔  اس میں زندگی خیزی جھلکتی ہے۔  جب دیکھیے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جامی کسی نئے شہرِ سخن کی تعمیر میں محو ہیں۔  ان کے لہجہ میں متانت اور سنجیدگی ہے۔  جامی نے تشبیہات کے استعمال میں جس پرکھ کا استعمال کیا وہ ان کے پیرو اور ’’چربہ ساز‘‘ نہ کر سکے۔  اس لیے آسانی سے ان کے اشعار کی شناخت کی جا سکی ہے۔

جامی خود شناس اور خود حساب شاعر تھے۔  اسی لیے ان کی غزلیں باوجود معیاری ہونے کے زیادہ رسائل میں شائع نہ ہوئیں۔  … مزید پڑھیے

ادبی گفتگو ۔۔۔۔ اسلم عمادی

خاص جدید اردو شاعری پر ایک اہم تنقیدی مجموعہ

ادبی گفتگو

از قلم

اسلم عمادی

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

 

کتاب کانمونہ پڑھیں…….

 

 

اردو شاعری میرا مرغوب موضوع رہا ہے۔

میری نگاہ میں شعر کی تنقید فن کی آمدِ مقتدی ہے۔  شعر سامع پر منحصر ہے اور تنقید شعر اور اس کے متعلقات کو سمجھنے کی کوشش ہے۔  شاعر سے یہ امید لگانا کہ وہ ناقد کی مقرر کی ہوئی حدوں اور متعین ابعاد کی پابندی کرے قطعاً نامناسب ہے۔

مستقل مضامین کا لکھنا، پھر ان کی اشاعت اس طرح کروانا کہ وہ زیادہ قارئین تک پہنچیں کہ اس طرح ردِّ عمل قیاس کیا جا سکے اردو ماحول میں ایک دشوار عمل ہے۔  معیاری رسائل اور جرائد ہیں ہی بہت کم (اور اس کمی کی بنا پر اور اردو کے تخلیق کاروں اور ادیبوں کی خاص تعداد کے وجود کی بناء پر بہت سی قابلِ مطالعہ تخلیقات اشاعت سے محروم رہ جاتی ہیں۔  پھر یہ رسائل عموماً ایک خاص حلقۂ احباب کے ترجمان بن جاتے ہیں۔  اس صورتِ حال نے ادیبوں اور شاعروں کی ہمت کو پست کر رکھا ہے۔

میں ان خوش نصیبوں میں سے ہوں جس … مزید پڑھیے

سر سید کی علمی / ادبی تحریک کے سندھ اور سندھی ادب پر اثرات ۔۔۔ ڈاکٹر محمد یوسف خشک

تاریخی اہمیت کی تنقیدی کتاب

سر سید کی علمی / ادبی تحریک کے سندھ اور سندھی ادب پر اثرات

از قلم

ڈاکٹر محمد یوسف خشک

ڈاؤن لوڈ کریں

ورڈ فائل

پی ڈی ایف فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

کتاب کا نمونہ پڑھیں…..

اقتباس

 شخصیات ہوں یا تحاریک، زیادہ مقبولیت اور طویل تاریخی زندگی انہیں مل پاتی ہے جن کے اندر دوسروں کی خدمت کا عملی جذبہ زیادہ موجود ہو جب کہ سر سید کی شخصیت اور تحریک کے اندر یہ خصوصیت باقاعدہ موجود تھی۔ تاریخ کی کتب گواہ ہیں کہ اورنگزیب کے جانشینوں میں نہ وہ کام کرنے کی لگن رہی تھی اور نہ رعایا اور حکومت کی سرپرستی کا جذبہ تھا، اس لئے ایک سو پچاس سال کے اندر یعنی ۱۸۵۷ء میں سلطنت مغلیہ کا دَور ختم ہوا اور ہندوستان کی حکومت مسلمانوں کے ہاتھوں سے چلی گئی۔ حکومت اسلامیہ کا نام و نشان بھی ختم ہو گیا، اب معاشی طور پر مسلمان اس حد تک پست ہو چکے تھے کہ ان کو دو وقت پیٹ بھر کر روٹی بھی میسر نہیں آتی تھی۔ ۱۸۵۷ء کے بعد مسلمانوں کا تمام جاہ و جلال یکسر ختم ہو چکا تھا۔ 

 ایسی صورتحال میں سر سید نے زمانے کا رنگ … مزید پڑھیے

ہم عصر علمی و ادبی جرائد کے تناظر میں خرد افروز ’’نگار‘‘ کی انفرادیت ۔۔۔ ڈاکٹر ممتاز کلیانی

ایک عہد ساز جریدے پر ایک اہم کتابچہ

ہم عصر علمی و ادبی جرائد کے تناظر میں خرد افروز ’’نگار‘‘ کی انفرادیت

از قلم

ڈاکٹر ممتاز کلیانی

ڈاؤن لوڈ کریں

ورڈ فائل

پی ڈی ایف فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

 

کتاب کا نمونہ پڑھیں……

 

اقتباس

بر صغیر میں اردو کے ادبی رسائل کی تاریخ میں ’’نگار‘‘ فروری ۱۹۲۲ء میں، اُس وقت طلوع ہوا جب ملک کے ہر علاقے سے اردو کے ادبی جرائد کی ایک معقول تعداد زبان و ادب کی خدمت کے لئے مصروفِ عمل تھی۔ بعض اہم اور رجحان ساز رسائل ’’نگار‘‘سے پہلے اردو ادب کے اُفق پر روشنی بن کر جگ مگ کر رہے تھے اور بعض ’’نگار‘‘ کے بعد اپنے مخصوص و محدود مقاصد کے تحت مطلع ادب پر نمودار ہوئے اور کچھ عرصہ تک اردو زبان و ادب کی خدمت کے با ب میں اپنی بہارِ جاں فزا دِکھلا کر امتدادِ زمانہ کا شکار ہو کر منظر سے غائب ہو گئے۔ 

’’نگار‘‘ اپنے ہم عصر رسائل میں سے واحد ادبی جریدہ ہے جو فروری ۱۹۲۲ء سے تا حال (۲۰۰۰ء) اپنی ماہانہ اشاعتوں سے باقاعدگی کے ساتھ شائع ہو رہا ہے۔ ماہانہ اشاعتوں کے ساتھ اپنی زندگی کا آغاز کرنے والے رسائل … مزید پڑھیے

یہاں کتب ورڈ، ای پب اور کنڈل فائلوں کی شکل میں فراہم کی جاتی ہیں۔ صفحے کا سائز بھی خصوصی طور پر چھوٹا رکھا گیا ہے تاکہ اگر قارئین پرنٹ بھی کرنا چاہیں تو صفحات کو پورٹریٹ موڈ میں کتاب کے دو صفحات ایک ہی کاغذ کے صفحے پر پرنٹ کر سکیں۔
ویب گاہ کی تعمیر و تشکیل: محمد عظیم الدین اور اعجاز عبید