اہم
اعجاز عبید ۲۰۰۶ء سے اردو تحریر یعنی یونیکوڈ کو فروغ دینے کی نیت سے اردو کی مفت دینی اور ادبی برقی کتب فراہم کرتے رہے ہیں۔ کچھ ڈومین (250 فری ڈاٹ کام، 4 ٹی ڈاٹ کام ) اب مرحوم ہو چکے، لیکن کتابیں ڈاٹ آئی فاسٹ نیٹ ڈاٹ کام کو مکمل طور پر کتابیں ڈاٹ اردو لائبریری ڈاٹ آرگ پر شفٹ کیا گیا جہاں وہ اب بھی برقرار ہے۔ اس عرصے میں ۲۰۱۳ء میں سیف قاضی نے بزم اردو ڈاٹ نیٹ پورٹل بنایا، اور پھر اپ ڈیٹس اس میں جاری رہیں۔ لیکن کیونکہ وہاں مکمل کتب پوسٹ کی جاتی تھیں، اس لئے ڈاٹا بیس ضخیم ہوتا گیا اور مسائل بڑھتے گئے۔ اب اردو ویب انتظامیہ کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں اور لائبریری فعال ہو گئی ہے۔ اب دونوں ویب گاہوں کا فارمیٹ یکساں رہے گا، یعنی مکمل کتب، جیسا کہ بزم اردو لائبریری میں پوسٹ کی جاتی تھیں، اب نہیں کی جائیں گی، اور صرف کچھ متن نمونے کے طور پر شامل ہو گا۔ کتابیں دونوں ویب گاہوں پر انہیں تینوں شکلوں میں ڈاؤن لوڈ کے لئے دستیاب کی جائیں گی ۔۔۔ ورڈ (زپ فائل کی صورت)، ای پب اور کنڈل فائلوں کے روپ میں۔
کتابیں مہر نستعلیق فونٹ میں بنائی گئی ہیں، قارئین یہاں سے اسے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں:
مہر نستعلیق ویب فونٹ
کاپی رائٹ سے آزاد یا اجازت نامہ کے ساتھ اپنی کتب ان پیج فائل یا یونی کوڈ سادہ ٹیکسٹ فائل /ورڈ فائل کی شکل میں ارسال کی جائیں۔ شکریہ
یہاں کتب ورڈ، ای پب اور کنڈل فائلوں کی شکل میں فراہم کی جاتی ہیں۔ صفحے کا سائز بھی خصوصی طور پر چھوٹا رکھا گیا ہے تاکہ اگر قارئین پرنٹ بھی کرنا چاہیں تو صفحات کو پورٹریٹ موڈ میں کتاب کے دو صفحات ایک ہی کاغذ کے صفحے پر پرنٹ کر سکیں۔
ایک سفر نامہ
سفر نامہ بھارت
از قلم
حسن عبّاسی
جمع و ترتیب
اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
…. مکمل کتاب پڑھیں
سفر نامہ بھارت
حسن عبّاسی
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
گرمی اس کے ہاتھوں کی
آج کیمپ میں ہمارا آخری دن تھا۔ صبح پو پھوٹنے سے پہلے اس کہکشاں نے بکھر جانا تھا۔
یوں لگتا تھا جیسے سب نے دِل ہی دِل میں تہیہ کر لیا تھا کہ وہ آج کے دن کو یادگار بنا دیں گے۔
ستیہ جی کے حُکم کے مطابق تمام شرکاء نے سب سے پہلے گُردوارے جانا تھا۔ اس کے لئے اُنھوں نے علی الصبح ٹریکٹر ٹرالیاں منگوا لی تھیں۔
ٹریکٹر ٹرالیاں؟؟؟
ایک تو شرکاء کی اتنی بڑی تعداد کے لئے گاڑیوں کا انتظام کرنا مشکل تھا دوسرا راستہ کچا تھا اس لئے ٹریکٹر ٹرالی سے بہتر آپشن اور کیا ہو سکتا تھا۔
مردانہ اور زنانہ ٹرالیاں علیٰحدہ نہ تھیں۔ اس لئے اس سفر کی صعوبتیں برداشت کرنے کے لئے سب ہی بخوشی رضا مند ہو گئے۔ سب ہنسی خوشی سوار ہونے لگے۔ پرساد اپنی اسٹوڈنٹس کے ساتھ ٹرالی میں بیٹھا تھا۔ اُس … مزید پڑھیے
ماضی کی حقیقی داستانوں پر مبنی
مہاراجاؤں اور نوابوں کے عجیب و غریب مشاغل
از قلم
اختر بلوچ
جمع و ترتیب
اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
…. مکمل کتاب پڑھیں
مہاراجاؤں اور نوابوں کے عجیب و غریب مشاغل
اختر بلوچ
جمع و ترتیب
اعجاز عبید
ہندوستان کے راجاؤں، مہاراجاؤں اور نوابوں کے بڑے ہی عجیب و غریب شوق اور مشاغل تھے۔ اُن میں سے کچھ تو قابلِ بیان ہیں اور بہت سے ناقابلِ بیان۔ ان والیانِ ریاست کا انجام بہت دردناک ہوا۔ عصرِ حاضر میں اُن کی وہ شان و شوکت اور مشاغل اب صرف تاریخ کا ایک حصہ ہیں۔ لیکن اُن کے معمولات اتنے سطحی تھے کہ لوگ اب صرف ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ لیکن پاکستان کے حوالے سے سب سے دردناک انجام نواب آف جونا گڑھ اور ان کے خاندان کا ہوا۔
جونا گڑھ کا شمار متحدہ ہندوستان کی اُن ریاستوں میں ہوتا ہے جس کے نواب نے تقسیمِ ہند کے وقت پاکستان کے ساتھ ریاست کے الحاق کا فیصلہ کیا تھا۔ جونا گڑھ کے نواب مہابت خانجی مسلمان تھے جب کہ ریاست کی 80 فیصد آبادی غیر … مزید پڑھیے
ایک خاکہ ایک ناولٹ
اکھان گو منشی
از قلم
پروفیسر غلام شبیر رانا
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
مکمل کتاب پڑھیں……
اکھان گو منشی
پروفیسر غلام شبیر رانا
وہ بات کرتا تو کوئی نہ کوئی اکھان، تلمیح یا ضرب المثل ضرور استعمال کرتا تھا۔ اُس پُر اسرار شخص کا اصل نام تو منشی کھان ایاز تھا مگر چونکہ اُسے پنجابی زبان کے سیکڑوں اکھان زبانی یاد تھے اس لیے شہر کا شہر اُسے اکھان گو منشی کہہ کر پکارتا تھا۔ زندہ تمناؤں اور بیدار اُمنگوں کے رخش پر سوار ہو کر تیزی سے منزل مقصود کی جانب بڑھنے والا یہ شخص آج بہت درماندہ نظر آ رہا تھا۔ سال 2023ء مئی کے مہینے کی پانچ تاریخ تھی، میں جھنگ میں اپنے اُس آبائی مکان میں بیٹھا تھا جسے اَب طوفانِ نوح ؑ کی باقیات قرار دیا جاتا ہے۔ میرے پاس کچھ مہمان آئے ہوئے تھے مختصر ملاقات کے بعد وہ اس شہر نا پرساں کو چھوڑ کر اپنے گھر لاہور روانہ ہونے سے پہلے نجی ملاقاتوں کے سلسلے میں قدیم جھنگ شہر روانہ ہو گئے۔ سہ پہر کے وقت میں سبزی اور پھل خریدنے کے لیے جھنگ صدر کے … مزید پڑھیے
نوبل انعام کے لیکچر کا ترجمہ
اِک ہاری جنگ کے بارے میں
از قلم
سویٹلانا ایلکسیوچ
ترجمہ: قیصر نذیر خاورؔ
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
ٹیکسٹ فائل
مکلمل کتاب پڑھیں…..
سویٹلانا ایلکسیوچ (Svetlana Alexievich) کا نوبل لیکچر: نوبل انعام 2015ء
(O proigrannoy bitve)
میں اس مقام پر اکیلے نہیں کھڑی۔۔ میرے اردگرد آوازیں ہیں، سینکڑوں آوازیں۔ یہ میرے ساتھ بچپن سے ہمیشہ رہی ہیں۔ میں مضافات میں پلی بڑھی ہوں۔ ہم جب بچے تھے تو گھر کے باہر کھیلنا ہمیں پسند تھا لیکن جیسے ہی شام ہوتی تو گاؤں کی ان عورتوں کی تھکی آوازیں ہمیں مقناطیس کی طرح کھینچ لیتیں جو اپنے جھونپڑوں کے پاس بینچوں پر اکٹھی ہوئی ہوتیں۔ ان میں سے کسی کا خاوند، باپ یا بھائی نہیں تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد ہمارے گاؤں میں مرد تھے، مجھے یاد نہیں۔ جنگ کے دوران ہر چار میں سے ایک بیلارسین یا تو محاذ پر یا پھر مزاحمت کرنے والوں کے ساتھ لڑتے ہوئے مارا جا چکا تھا۔ جنگ کے بعد ہم بچے عورتوں کی دُنیا میں رہتے تھے۔ مجھے جو سب سے زیادہ یاد ہے وہ یہ ہے کہ عورتیں موت کے بارے میں نہیں بلکہ محبت … مزید پڑھیے
ایک سبق آموز مضمون، مولانا کے خصوصی سٹائل میں
درسِ وفا
از قلم
ابو الکلام آزاد
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
ٹیکسٹ فائل
مکمل کتاب پڑھیں….
درس وفا
ٹائپنگ: سید فرمان غنی
ہجرت کی تیسری صدی قریب الاختتام ہے۔ بغداد کے تخت خلافت پر المعتضد باللہ عباسی متمکن ہے۔ معتصم کے زمانے سے دارالخلافہ کا شاہی اور فوجی مستقر سامرہ میں منتقل ہو گیا ہے۔ پھر بھی سر زمین بابل کے اس نئے بابل میں پندرہ لاکھ انسان بستے ہیں۔ ایران کے اصطخر، مصر کے ریمس اور یورپ کے روم کی جگہ اب دنیا کا تمدنی مرکز بغداد ہے۔
دنیا کی اس ترقی یافتہ مخلوق کا جسے انسان کہتے ہیں۔ کچھ عجیب حال ہے کہ یہ جتنا کم ہوتا ہے۔ اتنا ہی نیک اور خوش ہوتا ہے اور جتنا زیادہ بڑھتا ہے اتنا ہی نیکی اور خوشی اس سے دور ہونے لگتی ہے۔ اس کا کم ہو نا خود اس کے لیے اور خدا کی زمین کے لیے بر کت ہے۔ یہ جب چھوٹی چھوٹی بستیوں میں گھاس پھوس کے چھپر ڈال کر رہتا ہے تو کیسا نیک، کیسا خوش اور کس درجہ حلیم ہوتا ہے؟ محبت اور … مزید پڑھیے
مشہور شکاری کینیتھ ایندرسن کی ایک مشہور تصنیف
سیوانی پلی کا سیاہ تیندوا
از قلم
کینتھ اینڈرسن
ترجمہ اور پیشکش: منصور قیصرانی
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
ٹیکسٹ فائل
کتاب کا نمونہ پڑھیں….
1۔ تیندوے کے طور طریقے
ہر تیندوا دوسرے سے فرق ہوتا ہے۔ کچھ تیندوے بہت نڈر ہوتے ہیں جبکہ کچھ تیندوے شرمیلے۔ کچھ تیندوے کمینگی کی حد تک چالاک ہوتے ہیں جبکہ دیگر تیندوے احمق۔ میری مڈھ بھیڑ ایسے تیندوؤں سے بھی ہوئی ہے جن میں چھٹی حس پائی جاتی تھی اور ان کے افعال سے ایسا لگتا تھا کہ جیسے وہ اپنے مخالف کی سوچ پڑھ رہے ہوں۔ آخر میں وہ کمیاب تیندوے ہوتے ہیں جو کسی وجہ سے انسانوں پر حملے شروع کر دیتے ہیں۔ تاہم آدم خور تیندوے انتہائی کم ہوتے ہیں۔
عام طور پر آدم خور تیندوا کسی غیر معمولی وجہ سے انسانوں کو خوراک بنانے لگتا ہے۔ شاید اسے کسی نے زخمی کیا ہو اور وہ اپنے قدرتی شکار کے قابل نہ رہا ہو۔ اس لیے ضرورت سے مجبور ہو کر وہ انسانوں کو خوراک بنانے لگتا ہے کیونکہ انسان کافی آسان شکار ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر کوئی لاش زمین … مزید پڑھیے
مقبول جہانگیر کے مزید شکاری ترجمے
ہوگرالی کا آدم خور اور دوسری کہانیاں
از قلم
جم کاربٹ
ترجمہ: مقبول جہانگیر
پیشکش: انیس الرحمٰن
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
ٹیکسٹ فائل
کتاب کا نمونہ پڑھیں……
ملایا کے جنگلوں میں
یہ ذکر ہے ملایا کے شمال مشرقی جنگلوں کا۔ اُس زمانے میں بصیغۂ ملازمت میں ریاست ترنگا میں تعینات تھا۔۔
موجودہ تہذیب و تمدّن اور جدید ترین آسائشوں سے نا آشنا اِس ریاست میں زمانۂ قدیم کی رسمیں اور رواج رائج تھے، باشندے اگرچہ مسلمان تھے۔ اکثر قرآن کے حافظ اور صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے، تاہم ان میں بھی توہم پرستی زوروں پر تھی اور خصوصاً ربڑ کے جنگلوں میں کام کرنے والے مزدوروں میں توہمات کا مرض اِس قدر شدید تھا کہ خدا کی پناہ۔ ہر شخص نیک و بد شگون پر یقین رکھتا اور بد رُوحوں کا مرض اسِ قدر شدید تھا کہ خدا کی پناہ۔ ہر شخص نیک و بد شگون پر یقین رکھتا اور بد رُوحوں اور بھوتوں کے قِصے سبھی کی نوکِ زبان رہتے۔ درندوں کی یہاں بڑی کثرت تھی جن میں شیر اور چیتے قابلِ ذکر ہیں۔ ملایا کے جنگلوں میں پَلنے والے شیروں … مزید پڑھیے
مشہور شکاری کاربٹ کا ایک اور شاہکار
مندر کا شیر اور کماؤں کے مزید آدم خور
از قلم
جم کاربٹ
ترجمہ: مقبول جہانگیر
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
ٹیکسٹ فائل
کتاب کا نمونہ پڑھیں…..
مندر کا شیر
جو شخص کبھی دیبی دھورا نہیں گیا وہ اس کے گرد و پیش کے مناظر کے حُسن کا کبھی اندازہ نہیں کر سکتا۔ یہاں ‘پرماتما کے پہاڑ’ کی چوٹی کے قریب ایک ریسٹ ہاؤس ہے۔ اس ریسٹ ہاؤس کے برآمدے میں کھڑے ہو کر آپ جِدھر نظر اٹھائیں گے آپ کو ازلی و ابدی حُسن کے طلسمی نظارے دکھائی دیں گے۔ ریسٹ ہاؤس سے دریائے پانار کی ڈھلان شروع ہو جاتی ہے۔ اس وادی سے پرے پہاڑیوں کا سلسلہ ابدی برف میں کھو جاتا ہے۔
نینی تال سے ایک غیر ہموار اور پیچیدہ سڑک لوہر گھاٹ کی طرف جاتی ہے جو دیبی دھورا کے اندر سے ہو کر گزرتی ہے۔ اسی سڑک کی ایک شاخ دیبی دھورا کو الموڑہ سے ملاتی ہے۔ اسی مؤخر الذکر سڑک پر میں پانار کے آدم خور چیتے کا شکار کھیل رہا تھا کہ مجھے محکمۂ تعمیرات کے اوورسیز نے بتایا کہ اس چیتے نے دیبی دھورا میں … مزید پڑھیے
شکاریات میں ایک اور اضافہ
آدم خور اور جنگلی قاتل
کینیتھ اینڈرسن
ترجمہ: منصور قیصرانی
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
ٹیکسٹ فائل
کتاب کا نمونہ پڑھیں……
عالم بخش اور کالا ریچھ
یہ کہانی کالے ریچھ سے متعلق ہے، جو بہت بڑا اور بہت برا تھا۔
میں کئی دوسری کہانیوں میں بتا چکا ہوں کہ تمام ریچھ بدمزاج، ناقابلِ اعتبار اور غصیلے ہوتے ہیں۔ عموماً یہ انسانوں پر بغیر کسی وجہ کے محض اس لیے حملہ کر دیتے ہیں کہ ان کے سوتے ہوئے یا پیٹ بھرتے ہوئے یا ویسے ہی کوئی انسان کے قریب سے گزر رہا تھا۔ اس لیے مقامی قبائل ریچھوں سے کافی دور رہنا ہی مناسب سمجھتے ہیں۔ اسی طرح ہاتھیوں سے بھی مقامی لوگ فاصلہ رکھنا بہتر سمجھتے ہیں۔
یہ ریچھ دیگر کی نسبت انتہائی بدمزاج اور زیادہ کمینہ تھا۔ بہت دور سے بھی انسان کو دیکھ کر وہ ہر ممکن کوشش کر کے انسانوں پر حملہ کرتا۔
اس عجیب رویے کی توجیہ مشکل ہے۔ اس بارے کئی کہانیاں مشہور تھیں۔ ایک کے مطابق تو یہ ریچھ پاگل ہو چکا تھا۔ دوسری کہانی کے مطابق یہ ریچھ نہیں بلکہ ریچھنی تھی جس کے بچوں کو کسی انسان … مزید پڑھیے
جم کاربٹ کی آخری کتاب
ٹری ٹوپس
مترجم
سمیع محمد خان
ٹائپنگ: انیس الرحمٰن
ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ای پب فائل
کنڈل فائل
ٹیکسٹ فائل
کتاب کا نمونہ پڑھیں…..
تعارف
جم کوربٹ نے سنہ ۱۹۵۲ میں ملکہ ایلزبتھ کے ٹری ٹوپس پر مدعو کیے جانے کا قصہ کینیا میں اپنے اچانک انتقال سے کچھ عرصے پہلے ۱۹ اپریل ۱۹۵۵ کو مکمل کیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر اسی سال تھی۔ سنہ ۱۹۵۱ میں جب وہ انگلینڈ آئے تھے تو ان کے چہرے پر ضعیفی کے آثار نمایاں ہونے لگے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ جس زمانے میں وہ انگریز فوجیوں کو برما کے محاذ پر لے جانے سے قبل سینٹرل انڈیا کے جنگلات میں ’جنگل وارفیئر‘ کی ٹریننگ دے رہے تھے، تو وہ سخت علیل ہو گئے تھے اور اس کے بعد وہ کبھی پوری طرح صحتیاب نہ ہو سکے۔
میں یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتا کہ اس کتاب کے مطالعہ کرنے والوں کے خیالات ان سے کس حد تک مختلف ہوں گے۔ جو مرحوم کے دوستوں کے ذہن میں تازہ ہیں۔ یہ ضرور ہے کہ ایسے ناظرین جو ان سے واقف بھی تھے، ان کی تصانیف کو بہتر سمجھ سکیں گے۔ ایک … مزید پڑھیے